مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

خروج ۴:‏۲۴-‏۲۶ میں درج واقعہ کے دوران کیا رُونما ہوا تھا اور کس کی زندگی خطرے میں تھی؟‏

موسیٰ اپنی بیوی صفورہ اور اپنے بیٹوں جیرسوم اور الیعزر کو لیکر مصر کی طرف روانہ ہوا اور اُسی وقت راہ میں یہ واقعہ رُونما ہوا:‏ ”‏راہ میں ایک منزل پر یوں ہوا کہ [‏یہوواہ]‏ اُسے ملا اور چاہا کہ اُسے ہلاک کرے۔‏ تب صفوؔرہ نے فی‌الفور ایک تیز پتھر اُٹھایا اور اپنے بیٹے کی کھلڑی کاٹی اور اُسکے پاؤں کو چُھو کر کہا تُو میرا خون کا دُلہا ہے۔‏ اور جب اُس نے کہا کہ ختنہ کے سبب سے تُو میرا خون کا دُلہا ہے۔‏ تب خدا نے اُسے چھوڑ دیا۔‏“‏ (‏خروج ۴:‏۲۰،‏ ۲۴-‏۲۶‏،‏ ڈوئےورشن‏)‏ اگرچہ یہ عبارت قدرے مبہم ہے اور اسکے معنی سمجھنا اتنا آسان نہیں توبھی صحائف ان آیات پر کچھ روشنی ڈالتے ہیں۔‏

سرگزشت واضح طور پر تو یہ بیان نہیں کرتی کہ کس کی زندگی خطرے میں تھی۔‏ تاہم،‏ منطقی طور پر ہم سمجھ سکتے ہیں کہ یہ موسیٰ نہیں تھا کیونکہ اُسے تو کچھ ہی دیر پہلے یہوواہ کی طرف سے اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لیجانے کا حکم ملا تھا۔‏ (‏خروج ۳:‏۱۰‏)‏ لہٰذا یہ بات نامعقول نظر آتی ہے کہ اس کام کی تکمیل کیلئے جاتے وقت راستے میں خدا کا فرشتہ موسیٰ کی جان لینے کے درپے ہوگا۔‏ اسلئے یہ اُسکے بیٹوں میں سے کسی ایک کی زندگی ہوگی۔‏ ختنے کے سلسلے میں ابرہام کو دی جانے والی شریعت نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا:‏ ”‏وہ فرزندِنرینہ جسکا ختنہ نہ ہؤا ہو اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جائے کیونکہ اُس نے میرا عہد توڑا۔‏“‏ (‏پیدایش ۱۷:‏۱۴‏)‏ بظاہر موسیٰ نے اپنے بیٹے کا ختنہ کرانے میں بھول کی تھی اور اسلئے اُسکے بیٹے کی زندگی کو یہوواہ کے فرشتے کی طرف سے خطرہ لاحق تھا۔‏

جب صفورہ نے معاملات کو درست کرنے کے لئے اپنے بیٹے کی کھلڑی کاٹ ڈالی تو اُس نے کس کے پاؤں کو چھوأ؟‏ یہ یہوواہ کا فرشتہ تھا جو اُسکے نامختون بیٹے کی جان لینے کی طاقت رکھتا تھا۔‏ پس منطقی طور پر صفورہ نے وہ کھلڑی فرشتے کے پاؤں میں ہی رکھی ہو گی جس سے فرشتے پر یہ واضح ہو گیا تھا کہ اُس نے عہد کی تابعداری کی ہے۔‏

صفورہ کا یہ اظہار ”‏تُو میرا خون کا دُلہا ہے“‏ انتہائی غیرمعمولی ہے۔‏ یہ اُسکی بابت کیا ظاہر کرتا ہے؟‏ ختنے کی بابت عہد کے تقاضوں کو پورا کرنے سے صفورہ نے یہوواہ کیساتھ اپنے عہد کے رشتے کو تسلیم کِیا۔‏ بعدازاں اسرائیل کیساتھ باندھے گئے شریعتی عہد نے ظاہر کِیا کہ عہد کے رشتے میں یہوواہ کو ایک شوہر اور اسرائیلیوں کو بطور ایک بیوی خیال کِیا جا سکتا ہے۔‏ (‏یرمیاہ ۳۱:‏۳۲‏)‏ لہٰذا،‏ یہوواہ کی نمائندگی کرنے والے فرشتے کے ذریعے یہوواہ کو ”‏خون کا دُلہا“‏ مخاطب کرتے وقت صفورہ خود کو عہد کے تابع ظاہر کر رہی تھی۔‏ یہ ایسے تھا گویا اُس نے ختنے کے عہد کے سلسلے میں خود کو بطور ایک بیوی اور یہوواہ خدا کو بطور ایک شوہر قبول کر لیا تھا۔‏ بہرصورت،‏ خدا کے تقاضے کو پورا کرنے کے سلسلے میں اسکی فیصلہ‌کُن کارروائی کی بدولت اُسکے بیٹے کی زندگی بچ گئی تھی۔‏