’یہوواہ پہاڑوں سے بھی بلند ہے‘
یہوواہ خدا کی شاندار تخلیق
’یہوواہ پہاڑوں سے بھی بلند ہے‘
ذرا تصور کریں کہ آپ جاپان کے پہاڑ فیوجی کی چوٹی پر کھڑے طلوعِآفتاب کا منظر دیکھ رہے ہیں۔ آپ دیکھتے ہیں کہ سورج کی سُرخ کرنیں سفید برف اور لاوے سے بننے والی سیاہ چٹانوں کو روشن کر رہی ہے۔ جیسے جیسے سورج کی روشنی تیز ہوتی ہے پہاڑ کا سایہ دُور دُور چھوٹی پہاڑیوں اور وادیوں تک پھیل جاتا ہے۔
جاپانی زبان میں فیوجی کا لفظی مطلب ”لاجواب“ ہے۔ لیکن اِس پہاڑ کے علاوہ دوسرے پہاڑ بھی بہت شاندار ہیں۔ درحقیقت، ہم خود کو انکے سامنے بہت چھوٹا خیال کرتے ہیں! پُرانے زمانے میں بہتیرے لوگوں کا خیال تھا کہ ان چوٹیوں پر دیوتا بسیرا کرتے ہیں کیونکہ پہاڑوں کی یہ چوٹیاں اکثر بادلوں اور دُھند سے ڈھکی رہتی ہیں۔
ان پہاڑوں کو دیکھ کر ہمیں ان کے خالق یہوواہ خدا کی تمجید کرنی چاہئے جس نے ”پہاڑوں کو بنایا“ ہے۔ (عاموس ۴:۱۳) زمین کا چوتھائی حصہ پہاڑی علاقہ ہے۔ زمین کو خلق کرتے ہوئے خدا نے ان بڑی بڑی چوٹیوں اور پہاڑوں کو بنانے کیلئے اپنی لامحدود طاقت کا مظاہرہ کِیا۔ (زبور ۹۵:۴) مثال کے طور پر، سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کوہِہمالیہ اور جنوبی امریکہ کے اَینڈیز پہاڑ زمین میں پائی جانے والی طاقت اور حرکت کی وجہ سے وجود میں آئے ہیں۔
ہم انسان اس بات کو پوری طرح نہیں سمجھ سکتے کہ یہ پہاڑ اصل میں کسطرح اور کیوں وجود میں آئے ہیں۔ یقیناً ہم بھی ایوب کی طرح ان سوالوں کے جواب نہیں دے سکتے جو یہوواہ نے اُس سے پوچھے تھے: ”تُو کہاں تھا جب مَیں نے زمین کی بنیاد ڈالی؟ . . . کس چیز پر اُسکی بنیاد ڈالی گئی؟“—ایوب ۳۸:۴-۶۔
ہم یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ پہاڑ ہماری زندگی کیلئے کتنے اہم ہیں۔ پہاڑوں پر پانی کا بہت بڑا ذخیرہ جمع ہوتا ہے اور بڑے بڑے دریا پہاڑوں سے پانی حاصل کرتے ہیں۔ دُنیا کی آدھی آبادی پہاڑوں سے ملنے والے پانی کی بدولت زندہ رہتی ہے۔ (زبور ۱۰۴:۱۳) نیو سائنٹسٹ رسالے کے مطابق، ”دُنیا میں اناج کی ۲۰ قسمیں بنیادی خوراک کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔ اِن میں سے چھ شروع میں پہاڑوں پر ہی اُگتی تھیں۔“ خدا کے وعدہ کے موافق نئی دُنیا میں ماحولیاتی توازن کے تحت ”زمین میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج کی افراط ہوگی۔“—زبور ۷۲:۱۶؛ ۲-پطرس ۳:۱۳۔
پہاڑوں کا ذکر سنتے ہی بہتیرے لوگوں کے ذہن میں یورپ کے ایلپس کا خیال آتا ہے۔ تصویر میں دکھایا گیا اٹلی کا پہاڑ چیویٹا ان خوبصورت چوٹیوں میں سے ایک ہے جو اپنے خالق کی حمد کرتی ہیں۔ (زبور ۹۸:۸) پہاڑ یہوواہ کی عظمت کی بڑائی کرتے ہیں کیونکہ وہ ”اپنی قوت سے پہاڑوں کو استحکام بخشتا ہے۔“—زبور ۶۵:۶۔ *
یورپ کے ایلپس کی وادیاں، جھیلیں، میدان اور برف سے ڈھکی چوٹیاں بہت ہی شاندار دکھائی دیتی ہیں۔ بادشاہ داؤد نے بھی کہا کہ یہوواہ ”پہاڑوں پر گھاس اُگاتا ہے۔“—زبور ۱۴۷:۸۔
نیچے دی گئی تصویر چین کے ایک پہاڑی سلسلے گوالن کی ہے۔ یہاں کے زبور ۱۰۴:۱۰۔
پہاڑ یورپ کے ایلپس کی طرح بڑے تو نہیں لیکن انکی بھی اپنی ہی خوبصورتی ہے۔ یہ پہاڑی سلسلہ دریائے لی کے کنارے بڑے بڑے ستونوں کی طرح ہے جو سیاحت کیلئے آنے والے لوگوں کے دلوں کو لبھاتا ہے۔ جب پہاڑوں کے درمیان پانی آہستہ آہستہ بہتا ہے تو ہمیں زبورنویس کے یہ الفاظ یاد آتے ہیں: ”[یہوواہ] وادیوں میں چشمے جاری کرتا ہے جو پہاڑوں میں بہتے ہیں۔“—ہم پہاڑوں سے موزوں طور پر متاثر ہوتے ہیں کیونکہ یہ یہوواہ کی طرف سے تمام انسانوں کیلئے فائدے اور خوشی کا باعث ہیں۔ اگرچہ ہم بڑے بڑے پہاڑوں کو دیکھ کر حیران ہوتے ہیں توبھی یہ سب یہوواہ کی قدرت کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ واقعی وہ ’پہاڑوں سے بھی بلند ہے۔‘—زبور ۷۶:۴۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 8 یہوواہ کے گواہوں کے ۲۰۰۴ کے کیلنڈر میں مارچ/اپریل کے مہینوں کو دیکھیں۔
[صفحہ ۹ پر بکس/تصویر]
دُنیا کی آبادی کا ۱۰ فیصد پہاڑی علاقوں میں آباد ہے۔ لیکن یہ خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنانے والوں کیلئے کوئی رُکاوٹ نہیں۔ وہ ایسے علاقوں میں بھی مُنادی کے کام میں مصروف ہیں۔ اسلئے یہ بات سچ ہے کہ ”اُسکے پاؤں پہاڑوں پر کیا ہی خوشنما ہیں جو خوشخبری لاتا ہے اور سلامتی کی مُنادی کرتا ہے اور خیریت کی خبر اور نجات کا اشتہار دیتا ہے۔“—یسعیاہ ۵۲:۷۔
زبورنویس نے یہ گیت گایا: ”اُونچے پہاڑ جنگلی بکروں کیلئے ہیں۔“ (زبور ۱۰۴:۱۸) تصویر میں دکھائے گئے اس پہاڑی بکرے کی جسامت اسے پہاڑی علاقوں میں رہنے کے قابل بناتی ہے۔ یہ خطرناک اور تنگ راستوں پر آسانی سے چل سکتا ہے کیونکہ اسکے پاؤں چرے ہوتے ہیں۔ اسکی یہ صلاحیت اُسے دشوار پہاڑی راستوں پر چلنے کے قابل بناتی ہے۔ یقیناً یہ پہاڑی بکرا خدا کی تخلیق کا شاندار شاہکار ہے!
[صفحہ ۹ پر تصویر]
ہونشو، جاپان میں واقع پہاڑ فیوجی