حیوان اور اُسکی چھاپ کی شناخت
حیوان اور اُسکی چھاپ کی شناخت
کیا آپکو پہیلیاں بوجھنے کا شوق ہے؟ ایک پہیلی بوجھنے کیلئے آپ ایسی نشانیاں تلاش کرتے ہیں جو آپکو صحیح نتیجے پر پہنچا سکتی ہیں۔ چنانچہ اپنے کلام میں خدا ایسی نشانیاں فراہم کرتا ہے جنکے ذریعے ہم ۶۶۶ کے عدد کے بارے میں جان سکتے ہیں، جسکا ذکر مکاشفہ ۱۳ باب میں کِیا گیا ہے۔
اِس مضمون میں ہم چار اہم نشانیوں پر غور کرینگے جو ہمیں حیوان کے نشان کے مطلب کو سمجھنے میں مدد دینگی۔ ہم دیکھینگے کہ (۱) بائبل میں نام اکثر کس بِنا پر دئے جاتے ہیں، (۲) حیوان کی شناخت کیا ہے، (۳) ۶۶۶ کو ”آدمی کا عدد“ کیوں کہا گیا ہے، (۴) بائبل میں چھ کا عدد کیا مطلب رکھتا ہے اور اِسے مکاشفہ میں تین مرتبہ کیوں دہرایا گیا ہے یعنی ۶ جمع ۶۰ جمع ۶۰۰ جو ۶۶۶ کے برابر ہے۔—مکاشفہ ۱۳:۱۸۔
بائبل میں نام محض شناخت کیلئے نہیں
بائبل میں نام اکثر خاص مطلب رکھتے ہیں بالخصوص جب کسی کو یہ نام خدا کی طرف سے دیا گیا ہو۔ مثال کے طور پر، خدا نے ابرام کا نام ابرہام میں بدل دیا کیونکہ اُسے ”قوموں کا باپ“ بننا تھا اور ابرہام کے نام کا یہی مطلب ہے۔ (پیدایش ۱۷:۵) خدا نے یوسف اور مریم کو ہدایت دی کہ مریم سے پیدا ہونے والے بچے کا نام یسوع رکھیں جسکا لفظی مطلب ہے ”یہوواہ نجات ہے۔“ (متی ۱:۲۱؛ لوقا ۱:۳۱) یسوع کا نام ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اسکے منادی کے کام اور اُسکی قربانی کے ذریعے یہوواہ نے ہماری نجات کو ممکن بنایا ہے۔—یوحنا ۳:۱۶۔
خدا ہی نے حیوان کا نام ۶۶۶ رکھا۔ اِسلئے یہ نام حیوان کی اُن خصلتوں کی علامت ہے جو خدا کی نظروں میں نمایاں ہیں۔ اگر ہم اِن خصلتوں کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں حیوان اور اُسکے کاموں کی بابت سمجھ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
حیوان کا پردہ فاش ہوتا ہے
دانیایل کی کتاب سے ہم مختلف علامتی حیوانوں کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اِس کتاب کے ساتویں باب میں ’چار بڑے حیوانوں‘ یعنی ایک ببرشیر، ایک ریچھ، ایک چیتے اور ایک لوہے کے دانتوں والے ہولناک حیوان کے بارے میں تفصیل دی گئی ہے۔ (دانیایل ۷:۲-۷) دانیایل نے واضح کِیا کہ یہ چار حیوان چار ”بادشاہ“ ہیں جو یکےبعددیگرے بڑی بڑی سلطنتوں پر حکومت کرینگے۔—دانیایل ۷:۱۷، ۲۳۔
ایک بائبل لغت بیان کرتی ہے کہ مکاشفہ ۱۳:۱، ۲ کا حیوان ”دانیایل ۷ باب کے چاروں حیوانوں جیسی خصلتیں رکھتا ہے . . . [مکاشفہ کے] حیوان سے مُراد پوری دُنیا کا سیاسی نظام ہے جو خدا کی مخالفت کرتا ہے۔“ مکاشفہ ۱۳:۷ اِس لغت کے بیان سے اِتفاق کرتی ہے جہاں حیوان کے بارے میں لکھا ہے کہ ”اُسے ہر قبیلہ اور اُمت اور اہلِزبان اور قوم پر اختیار دیا گیا۔“ *
واعظ ۸:۹؛ کیتھولک ورشن) اسکی دوسری وجہ یہ ہے کہ ”اژدہا [شیطان] نے اپنی قدرت اور اپنا تخت اور بڑا اختیار [حیوان کو] دے دیا“ ہے۔ (مکاشفہ ۱۲:۹؛ ۱۳:۲) اِس سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ شیطان ہی نے تمام انسانی حکومتوں کو وجود دیا ہے۔ اِسلئے یہ حکومتیں شیطان کی نقل کرتی ہیں جو ایک حیوان اور اژدہا کی مانند ہے۔—یوحنا ۸:۴۴؛ افسیوں ۶:۱۲۔
انسان کی حکمرانی کو بائبل میں ایک حیوان سے تشبیہ کیوں دی جاتی ہے؟ اِسکی دو وجوہات ہیں۔ پہلی، انسانی حکومتوں نے تاریخ میں ایک حیوان کی مانند بہت سا خون بہایا ہے۔ اسکے بارے میں دو تاریخدان یوں بیان کرتے ہیں: ”انسانی تاریخ کے ہر دَور میں جنگ ہوتی رہی ہے اور اِس حقیقت پر تہذیبوتمدن اور جمہوریت کی ترقی سے کوئی فرق نہیں پڑا۔“ یہ بالکل سچ ہے کہ ”ایک شخص دوسرے پر حکومت کرکے اُسکو ضرر پہنچاتا ہے“! (اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر انسانی حکمران شیطان کا آلۂکار ہے۔ ایک لحاظ سے تو انسانی حکومتیں ”خدا کا خادم“ بھی ہیں کیونکہ وہ معاشرے کی بھلائی اور ترقی کے لئے کام کرتی ہیں۔ اِن حکومتوں کے بغیر دُنیا میں بدنظمی کا عالم ہوتا۔ کئی حکمرانوں نے مذہبی آزادی جیسے انسانی حقوق کی حفاظت بھی کی ہے اور یہ بات شیطان کو بالکل پسند نہیں۔ (رومیوں ۱۳:۳، ۴؛ عزرا ۷:۱۱-۲۷؛ اعمال ۱۳:۷) تاہم، شیطان کے اثرورُسوخ کی وجہ سے، کوئی انسانی حکومت یا ادارہ دائمی امنوسلامتی لانے میں کبھی کامیاب نہیں ہوا۔ *—یوحنا ۱۲:۳۱۔
”آدمی کا عدد“
عدد ۶۶۶ کو سمجھنے کیلئے بائبل میں ایک اَور اشارہ دیا گیا ہے جسکے مطابق اِسے ”آدمی کا عدد“ کہا گیا ہے۔ کیا اسکا مطلب ہے کہ کسی آدمی نے حیوان کو یہ نام دیا ہے؟ ایسا نہیں ہے کیونکہ حیوان پر کسی آدمی کی بجائے شیطان کا اختیار ہے۔ (لوقا ۴:۵، ۶؛ ۱-یوحنا ۵:۱۹؛ مکاشفہ ۱۳:۲، ۱۸) اِسے ”آدمی کا عدد“ اِسلئے کہا گیا ہے کیونکہ ”حیوان“ ایک ایسے نظام کی طرف اشارہ کرتا ہے جو انسانوں کی بجائے شیاطین پر مشتمل ہے۔ اس وجہ سے یہ حیوان انسان جیسی خصلتیں رکھتا ہے۔ وہ خصلتیں کیا ہیں؟ بائبل ان الفاظ میں جواب دیتی ہے: ”سب [انسانوں] نے گُناہ کِیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔“ (رومیوں ۳:۲۳) اس سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ حکومتیں گنہگارانہ اور ناکاملیت جیسے انسانی خصائل کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
تاریخ بھی اِس بات کا ثبوت پیش کرتی ہے۔ سابق امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ ہنری کسنجر نے کہا: ”انسانی تاریخ کی ہر تہذیب انجامکار ختم یرمیاہ ۱۰:۲۳۔
ہو چکی ہے۔ تاریخ ناکام کوششوں اور ٹوٹی ہوئی اُمیدوں کی داستان ہے . . . تاریخدانوں کو انسان کی اس بےبسی کو تسلیم کرنا پڑتا ہے۔“ کسنجر کے یہ الفاظ بائبل کے اِس بیان کی تصدیق کرتے ہیں: ”انسان کی راہ اُسکے اختیار میں نہیں۔ انسان اپنی روش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔“—ہم حیوان کی شناخت کر چکے ہیں اور یہ بھی جان چکے ہیں کہ خدا حیوان کے بارے میں کیسی رائے رکھتا ہے۔ اب پہیلی کو بوجھنے کے لئے ہم دیکھینگے کہ بائبل میں چھ کا عدد کیا مفہوم رکھتا ہے اور اِسے مکاشفہ میں تین مرتبہ کیوں دہرایا گیا ہے یعنی ۶ جمع ۶۰ جمع ۶۰۰۔
چھ کا عدد تین مرتبہ کیوں دہرایا گیا ہے؟
پاک صحائف میں بعض ہندسے خاص مطلب رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر، عدد سات اکثر ایسی چیزوں کی طرف اشارہ کرتا ہے جو خدا کی نظر میں مکمل اور کامل ہیں۔ مثال کے طور پر، خدا نے زمین پر تمام چیزوں کو خلق کرنے اور اپنے مقصد کو مکمل طور پر پورا کرنے کیلئے سات ’دن‘ یعنی زمانے مقرر کئے۔ (پیدایش ۱:۳–۲:۳) خدا کے کلام کے بارے میں بھی کہا گیا ہے کہ وہ چاندی کی مانند ہے جو ”بھٹی میں سات بار صاف کی گئی ہو“ یعنی مکمل طور پر پاکصاف کی گئی ہے۔ (زبور ۱۲:۶؛ امثال ۳۰:۵، ۶) نعمان کو اپنے کوڑھ سے شفا پانے کیلئے سات بار دریائے یردن میں غوطہ مارنا پڑا۔ اسکے بعد ہی اُس نے مکمل طور پر شفا پائی۔—۲-سلاطین ۵:۱۰، ۱۴۔
چھ کا عدد سات سے ایک عدد کم ہے۔ کیا چھ کو ایسی چیزوں کی علامت کیلئے استعمال کِیا گیا ہے جن میں خدا کے نقطۂنظر سے کوئی کمی ہو یا نقص ہو؟ یہ بالکل درست ہے! (۱-تواریخ ۲۰:۶، ۷) علاوہازیں، ۶۶۶ کے عدد میں ناکاملیت پر زور دینے کیلئے چھ کو تین مرتبہ دہرایا گیا ہے۔ اِس بات کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ ۶۶۶ کو ”آدمی کا عدد“ کہا گیا ہے کیونکہ انسان ناکامل ہے۔ حیوان کے گزشتہ کاموں سے، اِسے ”آدمی کا عدد“ کہنے سے اور چھ کے عدد کے علامتی مفہوم سے ظاہر ہوتا ہے کہ ۶۶۶ خدا کی نظروں میں گناہ اور ناکاملیت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
حیوان میں کمی یا نقص ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دانیایل نبی کی معرفت یہوواہ نے قدیم شہر بابل کے بادشاہ بیلشضر کے بارے میں بھی کہا تھا کہ ”تُو ترازو میں تولا گیا اور کم نکلا۔“ اُسی رات بیلشضر کو مارا گیا اور بابل کی عظیمالشان سلطنت ختم ہو گئی۔ (دانیایل ۵:۲۷، ۳۰) اِسی طرح خدا اِس سیاسی حیوان اور اُسکی چھاپ لینے والوں کو بھی ختم کر دیگا۔ لیکن اِس مرتبہ خدا نہ صرف ایک ہی سلطنت کو تباہ کریگا بلکہ ہر قسم کی انسانی حکمرانی کو تباہ کریگا۔ (دانیایل ۲:۴۴؛ مکاشفہ ۱۹:۱۹، ۲۰) اسلئے ہمیں حیوان کی چھاپ لینے سے محتاط رہنا چاہئے!
حیوان کی چھاپ کیا ہے
مکاشفہ میں عدد ۶۶۶ کے ذکر کے فوراً بعد ہی یسوع مسیح کے ۰۰۰،۴۴،۱ پیروکاروں کا ذکر آتا ہے جنکے ماتھوں پر یسوع اور یہوواہ خدا لوقا ۲۰:۲۵؛ مکاشفہ ۱۳:۴، ۸؛ ۱۴:۱) وہ یہ کیسے کرتے ہیں؟ وہ خدا کی عبادت کرنے کا محض دعویٰ کرتے ہیں لیکن اصل میں وہ سیاسی نظام، اُسکی علامتوں اور فوجی نظام کی پرستش کرتے ہیں اور ان پر اپنا بھروسا رکھتے ہیں۔
کا نام لکھا ہوا ہے۔ اِسکا مطلب ہے کہ وہ یہوواہ اور یسوع کو اپنے مالک کے طور پر قبول کرکے اُنکے بارے میں دلیری سے گواہی دیتے ہیں۔ اسی طرح وہ لوگ جو حیوان کی چھاپ لیتے ہیں حیوان کے حمایتی ہونے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ انکے ماتھے یا دہنے ہاتھ پر چھاپ ہونے کا مطلب ہے کہ وہ اس دُنیا کے سیاسی نظام کی حمایت اور پرستش کرتے ہیں۔ ایسے لوگ ”قیصر“ کو وہ ادا کرتے ہیں جو دراصل خدا کا ہے۔ (اسکے برعکس بائبل ہمیں نصیحت کرتی ہے: ”نہ اُمرا پر بھروسا کرو نہ آدمزاد پر۔ وہ بچا نہیں سکتا۔ اُسکا دَم نکل جاتا ہے تو وہ مٹی میں مل جاتا ہے۔ اُسی دن اُسکے منصوبے فنا ہو جاتے ہیں۔“ (زبور ۱۴۶:۳، ۴) اگر ہم اِس نصیحت پر عمل کرینگے تو ہم اُس وقت مایوس نہیں ہونگے جب حکومت اپنے وعدوں کو پورا نہیں کرتی یا پھر جب نامور اور مشہور سیاستدانوں کے اصلی کرتوت بےپردہ کئے جاتے ہیں۔—امثال ۱:۳۳۔
اسکا یہ مطلب نہیں کہ سچے مسیحی انسانی مسائل سے بےخبر ہیں بلکہ وہ لوگوں کو اُس حکومت کے بارے میں بتاتے ہیں جو تمام انسانی مسائل کو حل کریگی۔ یہ حکومت خدا کی بادشاہت ہے جسکی وہ نمائندگی کرتے ہیں۔—متی ۲۴:۱۴۔
خدا کی بادشاہت—نوعِانسان کی واحد اُمید
خدا کی بادشاہت یسوع کی منادی کا مرکزی موضوع تھا۔ (لوقا ۴:۴۳) یسوع نے اپنے پیروکاروں کو اِس بادشاہت کے آنے اور زمین پر خدا کی مرضی پوری ہونے کیلئے دُعا کرنا سکھائی۔ (متی ۶:۹، ۱۰) یہ بادشاہت ایک حکومت ہے جو تمام زمین پر حکمرانی کریگی۔ لیکن اسکا دارالحکومت زمین پر نہیں بلکہ اُسکی حکمرانی آسمان سے ہوگی۔ اس وجہ سے یسوع نے اس بادشاہت کو ”آسمان کی بادشاہی“ کہا تھا۔—متی ۱۱:۱۲۔
یسوع کے علاوہ اِور کون بادشاہت کا بادشاہ ہو سکتا ہے جس نے اپنے پیروکاروں کیلئے اپنی جان تک قربان کر دیتھی؟ (یسعیاہ ۹:۶، ۷؛ یوحنا ۳:۱۶) یسوع اب کامل حکمران کے طور پر آسمان میں ایک طاقتور ہستی ہے۔ جلد ہی وہ حیوان کو اور انسانی بادشاہوں اور لشکروں کو ’آگ کی اُس جھیل میں ڈال دیگا جو گندھک سے جلتی ہے۔‘ یہ جھیل مکمل تباہی کی علامت ہے۔ اسکے بعد یسوع شیطان کے اثر کو ختم کر دیگا۔ کوئی انسان ایسا نہیں کر سکتا۔—مکاشفہ ۱۱:۱۵؛ ۱۹:۱۶، ۱۹-۲۱؛ ۲۰:۲، ۱۰۔
خدا کی بادشاہت اُن تمام لوگوں کیلئے امن لائیگی جو اُسکی تابعداری کرتے ہیں۔ (زبور ۳۷:۱۱، ۲۹؛ ۴۶:۸، ۹) تب دُکھدرد اور موت کل کی بات ہونگی۔ اُنکے لئے کیا ہی شاندار اُمید جو حیوان کی چھاپ لینے سے انکار کرتے ہیں!—مکاشفہ ۲۱:۳، ۴۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 9 بائبل کی اِن آیات پر مزید معلومات حاصل کرنے کیلئے یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ کتاب ریولیشن—اِٹس گرینڈ کلائمکس ایٹ ہینڈ! کے ۲۸ باب کا مطالعہ کریں۔
^ پیراگراف 11 حالانکہ انسانی حکومتیں اکثر حیوانی خصائل کا مظاہرہ کرتی ہیں پھر بھی سچے مسیحی بائبل کی ہدایت کے مطابق ”اعلےٰ حکومتوں“ کے تابع رہتے ہیں۔ (رومیوں ۱۳:۱) لیکن جب ایک حکومت سچے مسیحیوں سے خدا کے آئین کی خلافورزی کرنے کا مطالبہ کرتی ہے تو وہ ”آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض“ سمجھتے ہیں۔—اعمال ۵:۲۹۔
[صفحہ ۵ پر بکس]
۶۶۶ کے عدد کا مطلب سمجھنے کیلئے اشارے
۱. بائبل میں ایک شخص کا نام اکثر اُسکی زندگی یا شخصیت کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ یہ بات ابرہام اور یسوع کے نام کی بابت سچ ہے۔ اسی طرح حیوان کا نام یعنی اسکا عدد بھی اُسکی خصوصیات کو ظاہر کرتا ہے۔
۲. دانیایل کی کتاب میں مختلف حیوانوں کا ذکر کِیا گیا ہے۔ یہ انسانی حکومتوں اور بادشاہتوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ مکاشفہ ۱۳:۱، ۲ کا حیوان دُنیا کے سیاسی نظام کی طرف اشارہ کرتا ہے جو شیطان سے طاقت پاتا ہے اور اسی کے قابو میں ہے۔
۳. حیوان ”آدمی کا عدد“ رکھتا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک شیاطینی نظام نہیں بلکہ ایک انسانی نظام ہے۔ اسلئے یہ گناہ اور ناکاملیت کے سلسلہ میں بھی انسان کی طرح ہے۔
۴. بائبل میں عدد سات کا مطلب کامل یا مکمل ہونا ہے۔ چھ اس سے ایک عدد کم ہے اسلئے یہ خدا کی نظروں میں ناکاملیت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ عدد ۶۶۶ میں چھ کو تین دفعہ دُہرانے سے حیوان کی ناکاملیت پر اَور زیادہ زور دیا گیا ہے۔
[صفحہ ۶ پر تصویر]
انسانی حکومتیں دُنیا کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہیں اور ۶۶۶ کا عدد اس بات کی مناسب علامت ہے
[تصویر کا حوالہ]
Starving child: UNITED NATIONS/Photo by F. GRIFFING
[صفحہ ۷ پر تصویر]
یسوع مسیح اپنی حکمرانی کے ذریعے دُنیا کے مسائل کو حل کرنے میں کامیابی حاصل کریگا