مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

پہلا کرنتھیوں ۱۰:‏۸ یہ کیوں کہتی ہے کہ حرامکاری کی وجہ سے ایک ہی دن میں ۰۰۰،‏۲۳ اسرائیلی مارے گئے جبکہ گنتی ۲۵:‏۹ کے مطابق یہ تعداد ۰۰۰،‏۲۴ ہے؟‏

ان دو آیات میں دئے گئے مختلف اعدادوشمار کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔‏ سب سے پہلی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اصل تعداد ۰۰۰،‏۲۳ اور ۰۰۰،‏۲۴ کے درمیان کی ہے اسلئے اس عدد کو مکمل کرنے کیلئے دونوں طرح سے بیان کِیا گیا ہے۔‏

ایک دوسرے امکان پر غور کریں۔‏ پولس رسول نے شطیم کے علاقے میں واقع ہونے والی اسرائیلیوں کی اس انتباہی سرگزشت کو قدیم کرنتھس کے مسیحیوں کے سامنے بیان کِیا جو بدکار شہر میں رہ رہے تھے۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏ہم حرامکاری نہ کریں جسطرح اُن میں سے بعض نے کی اور ایک ہی دن میں تیئیس ہزار مارے گئے۔‏“‏ حرامکاری کرنے کی وجہ سے یہوواہ کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں‌کی تعداد بیان کرتے ہوئے پولس نے ۰۰۰،‏۲۳ کا عدد پیش کِیا۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۸‏۔‏

تاہم گنتی ۲۵ باب ہمیں بتاتا ہے کہ ”‏اسرائیلی بعلؔ‌فغور کو پوجنے لگے۔‏ تب [‏یہوواہ]‏ کا قہر بنی‌اسرائیل پر بھڑکا۔‏“‏ پھر یہوواہ نے موسیٰ کو حکم دیا کہ ”‏قوم کے سب سرداروں کو پکڑ کر [‏یہوواہ]‏ کے حضور دھوپ میں ٹانگ دے،‏“‏ لہٰذا موسیٰ نے بنی‌اسرائیل کے حاکموں سے کہا کہ اس حکم کی تعمیل کی جائے۔‏ انجام‌کار جب فینحاس نے اُس اسرائیلی کے خلاف فوری کارروائی کی جو ایک مدیانی عورت کو اپنے ساتھ لے آیا تھا تو ”‏بنی‌اسرائیل میں سے وبا جاتی رہی۔‏“‏ سرگزشت اس بیان کیساتھ ختم ہوتی ہے:‏ ”‏جتنے اس وبا سے مرے اُنکا شمار چوبیس ہزار تھا۔‏“‏—‏گنتی ۲۵:‏۱-‏۹‏۔‏

گنتی کی کتاب میں دی گئی تعداد میں یقیناً ”‏قوم کے سب سردار“‏ بھی شامل ہونگے جنہیں یہوواہ اور اسرائیلی حاکموں نے قتل کِیا تھا۔‏ ان سرداروں کی تعداد شاید ایک ہزار کے لگ‌بھگ تھی تب ہی چوبیس ہزار کا عدد حاصل ہوا تھا۔‏ ان سرداروں یا سپہ‌سالاروں نے خواہ حرامکاری کی یا نہیں تاہم وہ اس تقریب میں ضرور شامل تھے یا اسے منانے کی اجازت دینے کے مرتکب تھے اسلئے یہ کہا گیا کہ وہ ”‏بعلؔ‌فغور کو پوجنے لگے۔‏“‏

لفظ ”‏پوجنے“‏ کی بابت ایک بائبل عالم بیان کرتا ہے کہ ”‏یہ لفظ نفسانی یا روحانی اخلاق‌سوزی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏“‏ اسرائیلی یہوواہ کیلئے محضوص قوم تھے مگر جب وہ ”‏بعلؔ‌فغور کو پوجنے لگے“‏ تو خدا کیساتھ اُن کا یہ رشتہ ختم ہو گیا۔‏ کوئی ۷۰۰ سال بعد یہوواہ نے ہوسیع نبی کی معرفت اسرائیلیوں سے کہا:‏ ”‏وہ بعلؔ‌فغور کے پاس گئے اور اپنے آپ کو باعثِ‌رسوائی کے لئے مخصوص کِیا اور اپنے اُس محبوب کی مانند مکروہ ہوئے۔‏“‏ (‏ہوسیع ۹:‏۱۰‏)‏ ایسا کرنے والے سب لوگ سزا کے مستحق تھے۔‏ اسلئے موسیٰ نے بنی اسرائیل کو یاد دلایا:‏ ”‏جوکچھ [‏یہوواہ]‏ نے بعلؔ‌فغور کے سبب سے کِیا وہ تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کیونکہ اُن سب آدمیوں کو جنہوں نے بعلؔ‌فغور کی پیروی کی [‏یہوواہ]‏ تیرے خدا نے تیرے بیچ سے نابود کر دیا۔‏“‏—‏استثنا ۴:‏۳‏۔‏