مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

چھوٹی چھوٹی قربانیاں بہت سی برکات کا باعث بنیں

چھوٹی چھوٹی قربانیاں بہت سی برکات کا باعث بنیں

میری کہانی میری زبانی

چھوٹی چھوٹی قربانیاں بہت سی برکات کا باعث بنیں

از جارج اور این الجن

مَیں نے اور میری اہلیہ نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ ہم ”‏اُستاد“‏ کو ”‏چوہا“‏ پڑھینگے۔‏ ہم اس بات کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے کہ ساٹھ برس کی عمر میں ہم مشرقِ‌بعید کے لوگوں کیساتھ رابطہ کرنے کیلئے ایک نئی زبان پر غور کر رہے ہونگے۔‏ تاہم،‏ ۱۹۸۰ کے دہے میں مجھے اور این کو اسی طرح کی صورتحال کا سامنا ہوا۔‏ پس ہم آپکو بتانا چاہتے ہیں کہ کیسے ہم نے اپنی زندگی میں چھوٹی‌چھوٹی قربانیاں کرنے سے بہت سی برکات حاصل کیں۔‏

میرا تعلق آرمینا سے ہے اور مَیں آرمینا کے چرچ کا رُکن تھا۔‏ این رومن کیتھولک تھی۔‏ سن ۱۹۵۰ میں،‏ جب ہماری شادی ہوئی تو ہم نے ایک دوسرے کے مذہبی عقائد سے مصالحت کر لی۔‏ اُس وقت میری عمر ۲۷ برس اور این کی عمر ۲۴ برس تھی۔‏ ہم نیو جرسی سٹی،‏ نیو جرسی،‏ یو.‏ایس.‏اے.‏ میں اپنی ڈرائی‌کلین کی دُکان کے اُوپر رہائش‌پذیر تھے۔‏ مجھے اس کاروبار میں تقریباً چار سال ہو گئے تھے۔‏

سن ۱۹۵۵ میں ہم نے مڈل ٹاؤن،‏ نیو جرسی میں تین کمروں کا ایک شاندار گھر خریدا۔‏ یہ گھر میرے کام کی جگہ سے ۶۰ کلومیٹر دُور تھا جہاں مَیں ہفتے میں چھ دن کام کرتا تھا۔‏ ہر روز مَیں کافی دیر سے گھر لوٹتا تھا۔‏ یہوواہ کے گواہوں سے میرا رابطہ صرف اُسی وقت ہوتا تھا جب وہ وقتاًفوقتاً میری دُکان پر آتے اور مجھے بائبل لٹریچر دیا کرتے تھے۔‏ مَیں لٹریچر بڑی دلچسپی سے پڑھتا تھا۔‏ اگرچہ کاروبار میرا زیادہ‌تر وقت اور توجہ لے لیتا تھا توبھی مَیں بائبل کیلئے گہرا احترام رکھتا تھا۔‏

جلد ہی مجھے معلوم ہوا کہ واچ‌ٹاور ریڈیو سٹیشن،‏ ڈبلیوبی‌بی‌آر اُس وقت بائبل تقاریر نشر کرتا ہے۔‏ مَیں کام پر جاتے اور گھر آتے وقت بڑے دھیان سے ان تقاریر کو سنتا اور میری دلچسپی اس حد تک بڑھ گئی کہ مَیں نے گواہوں کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی۔‏ نومبر ۱۹۵۷ میں،‏ جارج بلان‌ٹن میرے گھر آیا اور میرے ساتھ بائبل مطالعہ شروع کر دیا۔‏

سچی پرستش میں متحد ہمارا خاندان

این کو یہ سب کیسا لگا؟‏ اُسی کی زبانی سنیں۔‏

‏”‏شروع میں مَیں سخت مخالفت کرتی تھی۔‏ مَیں جارج کے بائبل مطالعہ کے دوران اسقدر خلل ڈالتی کہ اُس نے کسی دوسری جگہ مطالعہ کرنے کا فیصلہ کر لیا اور وہ آٹھ ماہ تک ایسا ہی کرتا رہا۔‏ اس عرصے کے دوران،‏ جارج نے اتوار کے دن کنگڈم ہال میں اجلاسوں پر جانا شروع کر دیا۔‏ اب مجھے پتہ چل گیا کہ وہ اپنے بائبل مطالعے کیلئے کتنا سنجیدہ ہے کیونکہ اُسکے پاس صرف یہی دن چھٹی کا ہوا کرتا تھا۔‏ تاہم وہ خود کو ایک اچھا شوہر اور والد ثابت کر رہا تھا بلکہ پہلے سے بہتر ہو گیا تھا،‏ لہٰذا میرا رویہ بھی تبدیل ہونے لگا۔‏ سچ تو یہ ہے کہ کبھی‌کبھار مَیں ٹیبل صاف کرتے وقت دوسروں کی نظر سے چھپ کر جاگو!‏ رسالہ اُٹھا کر پڑھا کرتی تھی جسے جارج وہاں رکھ دیا کرتا تھا۔‏ دیگر اوقات پر،‏ جارج مجھے جاگو!‏ رسالے کے ایسے مضامین پڑھ کر سناتا جنکا عقائد سے کوئی تعلق نہیں ہوتا تھا لیکن خالق کی طرف توجہ دلاتے تھے۔‏

‏”‏ایک شام جب جارج بھائی بلان‌ٹن کیساتھ بائبل مطالعہ کر رہا تھا تو مَیں نے ایک اشاعت اُٹھا کر پڑھنا شروع کر دی جو ہمارے دو سالہ بیٹے نے میرے پلنگ کیساتھ پڑے میز پر رکھ دی تھی۔‏ اسکا تعلق مُردوں کیلئے اُمید سے تھا۔‏ اگرچہ مَیں تھکی ہوئی تھی توبھی مَیں نے اسے پڑھنا شروع کر دیا کیونکہ حال ہی میں میری نانی کی وفات ہوئی تھی اور مَیں بہت مایوس تھی۔‏ مَیں فوراً ہی اس بائبل سچائی کو سمجھ گئی کہ مُردے کسی بھی جگہ عذاب میں نہیں اور یہ کہ مستقبل میں قیامت کے ذریعے وہ پھر زندہ ہونگے۔‏ مَیں نے جلدی جلدی اُن نکات کو خط‌کشیدہ کر لیا جو مَیں جارج کو مطالعے سے واپس آنے کے بعد دکھانا چاہتی تھی۔‏

‏”‏میرے شوہر کو یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ مَیں یہ سب کہہ رہی تھی۔‏ جب وہ گھر سے گیا تو مَیں مخالف تھی اور جب وہ واپس آیا تو مَیں شاندار بائبل سچائیوں کو پا کر پُرجوش تھی!‏ ہم رات دیر تک بائبل کی بابت گفتگو کرتے رہے کہ صبح ہو گئی۔‏ جارج نے زمین کیلئے خدا کے مقصد کی بابت مجھے بتایا۔‏ مَیں نے اُسے کہا کہ اگر وہ گھر پر ہی مطالعہ کرے تو یہ بہت اچھا ہوگا اور مَیں بھی اُسکے ساتھ مطالعے میں حصہ لے سکونگی۔‏

‏”‏بھائی بلان‌ٹن نے سفارش کی کہ بچے بھی ہمارے ساتھ مطالعے میں بیٹھیں۔‏ ہم سوچتے تھے وہ ابھی چھوٹے ہیں کیونکہ اُنکی عمر دو سال اور چار سال تھی۔‏ تاہم،‏ بھائی بلان‌ٹن نے ہمیں استثنا ۳۱:‏۱۲ کا صحیفہ دکھایا جوکہ بیان کرتا ہے:‏ ’‏سب لوگوں کو یعنی مردوں اور عورتوں اور بچوں اور اپنی بستیوں کے مسافروں کو جمع کرنا تاکہ وہ سنیں اور سیکھیں۔‏‘‏ ہم نے اس ہدایت کی قدر کی اور بچوں کے بائبل مطالعہ کے دوران جواب دینے کا بندوبست بھی بنایا۔‏ ہم ملکر تیاری کرتے تھے لیکن بچوں کو یہ نہیں بتاتے تھے کہ وہ کیا کہینگے۔‏ ہم محسوس کرتے ہیں کہ اس سے بچوں کی سچائی کو اَپنانے میں کافی مدد ہوئی ہے۔‏ ہم ہمیشہ اُس راہنمائی کی قدر کرتے ہیں جو بھائی بلان‌ٹن نے ہمارے خاندان کی روحانی ترقی کیلئے دی تھی۔‏“‏

قربانی کے حامل چیلنج

پس جب ہم ملکر بائبل مطالعہ کر رہے تھے تو ہمیں نئے نئے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔‏ چونکہ میری دُکان بہت دُور تھی اسلئے مَیں عموماً ۹ بجے سے پہلے گھر نہیں پہنچتا تھا۔‏ اس وجہ سے مَیں ہفتے کے دوران اجلاسوں پر نہیں جا سکتا تھا لیکن اتوار کے دن ضرور جاتا تھا۔‏ اس وقت این تمام اجلاسوں پر جا رہی تھی اور بہت تیزی سے ترقی کر رہی تھی۔‏ مَیں بھی تمام اجلاسوں پر جانا اور ترقی‌پسند خاندانی مطالعہ کروانا چاہتا تھا۔‏ مَیں جانتا تھا کہ مجھے کچھ قربانیاں دینی پڑینگی۔‏ لہٰذا مَیں نے کم گھنٹے کام کرنا شروع کر دیا حالانکہ اس سے میرے کچھ گاہک چھوٹ جانے کا اندیشہ بھی تھا۔‏

یہ بندوبست بہت اچھا ثابت ہوا۔‏ ہم خاندانی بائبل مطالعے کو کنگڈم ہال میں ہونے والے پانچ اجلاسوں کی طرح اہم سمجھتے تھے۔‏ ہم اسے اپنا چھٹا اجلاس کہتے تھے۔‏ اسکا مطلب تھا کہ ہم ہر ہفتے،‏ بدھ کے دن رات آٹھ بجے خاندانی مطالعہ کرتے تھے۔‏ بعض‌اوقات رات کے کھانے کے بعد،‏ باورچی‌خانے میں برتن رکھتے وقت ہم میں سے کوئی نہ کوئی یہ کہتا تھا،‏ ”‏اب ہمارے اجلاس کا وقت ہو گیا ہے!‏“‏ اگر مجھے کبھی دیر ہو جاتی تو این مطالعہ شروع کرا دیتی اور جب مَیں پہنچ جاتا تو میرے حوالے کر دیتی تھی۔‏

ایک دوسری چیز جس نے ہمیں خاندان کے طور پر مضبوط اور متحدہ رکھا وہ ہر صبح ملکر روزانہ کی آیت پڑھنا تھا۔‏ تاہم،‏ اس بندوبست میں ہمیں ایک مشکل کا سامنا تھا۔‏ سب لوگ ایک وقت پر نہیں جاگتے تھے۔‏ ہم نے اس سلسلے میں بات‌چیت کی اور یہ فیصلہ کِیا کہ ہم سب ایک ہی وقت پر اُٹھینگے اور صبح ساڑھے چھ بجے ناشتہ کرینگے اور پھر ملکر روزانہ کی آیت بھی پڑھیں گے۔‏ یہ ہمارے لئے بہت کارگر ثابت ہوا۔‏ جب ہمارے بیٹے بڑے ہوئے تو اُنہوں نے بیت‌ایل خدمت کا انتخاب کِیا۔‏ ہم نے محسوس کِیا کہ یہ روزانہ کی بات‌چیت اُنکی روحانیت میں ترقی کا باعث بنی تھی۔‏

بپتسمے کے بعد استحقاق بڑی قربانی کا تقاضا کرتے ہیں

مَیں نے ۱۹۶۲ میں بپتسمہ لیا اور ۲۱ سال تک کاروبار کرنے کے بعد،‏ اسے فروخت کر دیا اور مقامی طور پر ملازمت کرنے لگا تاکہ زیادہ وقت اپنے خاندان کیساتھ رہ سکوں اور بطور خاندان یہوواہ کی خدمت کر سکوں۔‏ اس فیصلے نے بہت سی برکات کی راہ کھول دی۔‏ ہم سب نے کُل‌وقتی خدمت کا منصوبہ بنایا۔‏ یہ ۱۹۷۰ کی دہائی کا واقعہ ہے جب ہمارا بڑا بیٹا ایڈورڈ ہائی سکول کے بعد کُل‌وقتی خادم،‏ ریگولر پائنیر بن گیا۔‏ کچھ عرصے بعد،‏ ہمارے بیٹے جارج نے پائنیر خدمت شروع کر دی اور اسکے فوراً بعد این نے بھی ایسا ہی کِیا۔‏ جب وہ مجھے میدانی خدمت سے متعلق اپنے تجربات سناتے تھے تو ان تینوں کی وجہ سے مجھے بڑا حوصلہ ملتا تھا۔‏ خاندان کے طور پر ہم نے بات‌چیت کی کہ ہم اپنا طرزِزندگی کیسے سادہ بنا سکتے ہیں تاکہ ہم سب کُل‌وقتی خدمت انجام دے سکیں۔‏ ہم نے گھر بیچنے کا فیصلہ کِیا۔‏ ہم ۱۸ سال سے اس گھر میں رہ رہے تھے اور وہیں ہمارے خاندان میں اضافہ ہوا تھا۔‏ ہم واقعی اپنے گھر سے بہت پیار کرتے تھے مگر یہوواہ نے گھر بیچنے کے ہمارے اس فیصلے کو برکت بخشی۔‏

سن ۱۹۷۲ میں،‏ ایڈورڈ کو اور ۱۹۷۴ میں جارج کو بیت‌ایل خدمت کیلئے مدعو کِیا گیا۔‏ اگرچہ مَیں اور این اُنکی کمی محسوس کرتے تھے مگر ہم یہ نہیں سوچتے تھے کہ اُنہیں ہمارے ساتھ رہ کر شادیاں کرنی اور اپنے خاندانوں میں اضافہ کرنا چاہئے۔‏ اِسکے برعکس،‏ ہم خوش تھے کہ ہمارے بچے بیت‌ایل میں یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ * ہم امثال ۲۳:‏۱۵ کے ان الفاظ سے متفق ہیں:‏ ”‏اَے میرے بیٹے!‏ اگر تُو دانا دل ہے تو میرا دل۔‏ ہاں میرا دل خوش ہوگا۔‏“‏

سپیشل پائنیر خدمت کا آغاز

جب ہمارے دونوں بیٹے بیت‌ایل میں چلے گئے تو ہم نے پائنیر خدمت جاری رکھی۔‏ پھر ۱۹۷۵ میں ایک دن،‏ ہمیں ایک خط موصول ہوا جس میں ہمیں کلنٹن کاونٹی الی‌نوائس کے علاقے میں سپیشل پائنیر کے طور پر خدمت انجام دینے کی دعوت دی گئی تھی۔‏ یہ کتنی حیران‌کُن خبر تھی!‏ اسکا مطلب تھا کہ ہمیں نیو جرسی کو چھوڑنا ہوگا جہاں ہم نیو یارک میں اپنے بیٹوں کے بہت قریب تھے اور جہاں ہمارے بیشمار دوست‌احباب بھی تھے۔‏ تاہم،‏ ہم نے اسے یہوواہ کی طرف سے تفویض سمجھ کر قبول کر لیا اور یہ قربانی نئی برکات پر منتج ہوئی۔‏

کئی مہینوں تک اس غیرتفویض‌شُدہ علاقے میں کام کرنے کے بعد،‏ ہم نے کارلی،‏ الی‌نوائس میں ایک کمیونٹی ہال میں اجلاس منعقد کرنا شروع کر دئے۔‏ لیکن ہم عبادت کیلئے کوئی مستقل جگہ تلاش کرنا چاہتے تھے۔‏ ایک مقامی بھائی اور اُسکی اہلیہ نے ایک چھوٹا سا گھر تلاش کر لیا جسے ہم کرایے پر لے سکتے تھے۔‏ ہم نے اُسے صاف‌ستھرا کِیا اور اسے اجلاسوں کیلئے تیار کر لیا۔‏ ہمیں یاد ہے کہ ساتھ والی جگہ سے اکثر ایک گھوڑا سر نکال کر بڑے تجسّس کیساتھ ہمیں دیکھا کرتا تھا کہ اجلاس میں کیا ہو رہا ہے!‏

انجام‌کار کارلی کلیسیا تشکیل پا گئی اور ہم بڑے خوش تھے کہ اس میں ہم نے بھی حصہ لیا تھا۔‏ اس غیرتفویض‌شُدہ علاقے میں سٹویو اور کارل تھامسن،‏ ایک جوان پائنیر جوڑا بھی ہماری مدد کر رہا تھا۔‏ وہ دونوں کئی سال تک وہاں رہے اور اسکے بعد واچ‌ٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ میں مدعو کئے گئے اور وہاں سے اپنی نئی مشنری تفویض کیلئے مشرقی افریقہ چلے گئے جہاں وہ سفری کام انجام دے رہے ہیں۔‏

زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ ہماری چھوٹی سی جگہ ناکافی ہو گئی اور ہمیں ایک بڑا ہال درکار تھا۔‏ اُسی مقامی بھائی اور اُسکی اہلیہ نے کنگڈم ہال کیلئے مناسب جگہ تلاش کرکے دی۔‏ ہم کتنے خوش تھے جب چند سال بعد ہمیں کارلی میں ایک نئے کنگڈم ہال کی مخصوصیت کیلئے مدعو کِیا گیا!‏ مجھے مخصوصیت کی تقریر دینے کا شرف حاصل ہوا۔‏ ہماری وہاں تفویض ہمارے لئے ایک شاندار تجربہ اور یہوواہ کی طرف سے برکت ثابت ہوئی۔‏

ہمارے لئے ایک نیا میدان

سن ۱۹۹۷ میں ہمیں ہیری‌سن،‏ نیوجرسی میں نئی تفویض حاصل ہوئی۔‏ ہم نے یہاں تقریباً ۱۲ سال خدمت کی۔‏ اس دوران ہم نے ایک چینی خاتون کیساتھ بائبل مطالعہ شروع کِیا اور اسطرح ہمیں بہت سے چینی لوگوں کیساتھ بائبل مطالعہ کرنے کا شرف حاصل ہوا۔‏ اسی دوران،‏ ہمیں پتہ چلا کہ ہمارے علاقے میں بہت سے چینی خاندان اور طالبعلم رہتے ہیں۔‏ اس وجہ سے،‏ ہمیں چینی زبان سیکھنی پڑی۔‏ اگرچہ اس کیلئے ہمیں ہر روز زبان کا مطالعہ کرنا پڑتا تھا،‏ توبھی یہ ہمارے علاقے میں چینی لوگوں کیساتھ بیشمار خوشگوار بائبل مطالعوں پر منتج ہوا۔‏

ان سالوں کے دوران ہمیں چینی زبان کے سلسلے میں بہت سے مضحکہ‌خیز تجربات حاصل ہوئے۔‏ ایک دن این نے خود کو ایک بائبل ”‏اُستاد“‏ کہنے کی بجائے بائبل ”‏چوہے“‏ کے طور پر متعارف کرایا۔‏ یہ دونوں الفاظ ایک دوسرے سے بہت ملتےجلتے ہیں۔‏ صاحبِ‌خانہ نے ہنس کر جواب دیا:‏ ”‏مہربانی سے اندر تشریف لائیں۔‏ اس سے پہلے بائبل چوہے سے میری کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔‏“‏ ہم ابھی تک یہ زبان سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‏

اسکے بعد ہمیں نیو جرسی کے ایک دوسرے علاقے میں بھیج دیا گیا جہاں ہم نے چینی زبان میں خدمت کو جاری رکھا۔‏ بعدازاں ہمیں بوسٹن،‏ میسوچوسٹس،‏ منتقل ہو جانے کی تفویض ملی جہاں تین سال سے ایک چینی گروپ تشکیل پا رہا تھا۔‏ گزشتہ سات سال سے ہمیں اس گروپ کی مدد کرنے کا اور جنوری ۱،‏ ۲۰۰۳ میں ایک کلیسیا بنتے دیکھنے کا شرف حاصل ہوا ہے۔‏

خودایثارانہ زندگی کی برکات

ملاکی ۳:‏۱۰ میں ہم یہوواہ کے الفاظ پڑھتے ہیں جہاں وہ اپنے لوگوں کو ہدیے پیش کرنے اور قربانیاں چڑھانے کی دعوت دیتا ہے تاکہ وہ ہم پر پوری طرح اپنی برکات نازل کرے۔‏ ہم نے وہ کاروبار چھوڑ دیا جو مجھے بہت پسند تھا۔‏ ہم نے اپنا گھر بیچ دیا جو ہمیں بہت عزیز تھا۔‏ نیز ہم نے دیگر چیزیں بھی ترک کر دیں۔‏ تاہم،‏ جب انکا موازنہ حاصل ہونے والی برکات سے کِیا جاتا ہے تو یہ بہت معمولی نظر آتی ہیں۔‏

یہوواہ نے واقعی ہمیں بہت زیادہ برکات سے نوازا ہے!‏ ہم نے اپنے بچوں کو سچائی میں آتے دیکھا ہے۔‏ ہم نے جان بچانے والی کُل‌وقتی خدمت میں حصہ لینے کا تجربہ کِیا ہے۔‏ نیز ہم نے یہوواہ کو ہماری ضروریات پوری کرتے دیکھا ہے۔‏ واقعی،‏ ہماری چھوٹی چھوٹی قربانیاں ہمارے لئے بیشمار برکات پر منتج ہوئی ہیں!‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 20 وہ ابھی تک وفاداری سے بیت‌ایل میں خدمت کر رہے ہیں—‏ایڈورڈ اور اسکی اہلیہ کونی،‏ پیٹرسن میں ہیں جبکہ جارج اور اُسکی بیوی گریس،‏ بروکلن میں ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

سن ۱۹۹۱ میں،‏ لوئس اور جارج بلان‌ٹن این کیساتھ

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

کارلی کا کنگڈم ہال جو جون ۴،‏ ۱۹۸۳ میں مخصوص ہوا

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

بوسٹن میں چینی گروپ کیساتھ جو اب ایک کلیسیا ہے

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

ایڈ،‏ کونی،‏ جارج اور گریس کیساتھ