کیا آپ کی نظر اَجر پانے پر ہے؟
کیا آپ کی نظر اَجر پانے پر ہے؟
یہ بیماری آہستہ آہستہ بڑھتی ہے۔ سب سے پہلے کسی چیز کی بیرونی اطراف کو صفائی سے دیکھنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ اگر علاج نہ کروایا جائے تو یہ نظر کے مرکز تک پھیل جاتی ہے۔ بالآخر مکمل طور پر نظر بند ہو جاتی ہے۔ یہ کیا ہے؟ اسے گلوکوما یعنی اندھےپن کی سب سے بڑی وجہ کہا جاتا ہے۔
جسطرح ہماری آنکھوں کی بینائی آہستہ آہستہ ختم ہو سکتی ہے، بالکل اُسی طرح ہم اپنی نہایت قیمتی روحانی بینائی بھی کھو سکتے ہیں۔ اسلئے یہ بہت ضروری ہے کہ اسے اپنی توجہ کا مرکز بنائے رکھیں۔
اَجر پر نظریں جمائے رکھنا
ہماری طبیعی آنکھوں کو نظر نہ آنے والی چیزوں میں سے ایک ابدی زندگی کا شاندار اَجر ہے جو یہوواہ اپنے وفادار بندوں کو دیتا ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۱۸) بیشک، مسیحیوں کے خدا کی خدمت کرنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ خدا سے محبت کرتے ہیں۔ (متی ۲۲:۳۷) تاہم، یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اس اَجر کے مشتاق ہوں۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُسے ایک فیاض باپ خیال کریں جو ”اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۶) پس جو لوگ حقیقت میں خدا کو جانتے اور اُس سے محبت رکھتے ہیں وہ اُن برکات کو بھی عزیز رکھتے اور اُنکے متمنی ہیں جنکا وعدہ خدا نے کِیا ہے۔—رومیوں ۸:۱۹، ۲۴، ۲۵۔
اس جریدے اور اسکے ساتھی جریدے جاگو! کو پڑھنے والے بیشتر لوگ آنے والی فردوسی زمین کی تصاویر پسند کرتے ہیں۔ بیشک ہم یقین سے تو کچھ نہیں کہہ سکتے کہ فردوسی زمین کیسی ہوگی اور تصاویر محض یسعیاہ ۱۱:۶-۹ جیسے بائبل اقتباسات پر مبنی مُصوّر کے تخیلات ہیں۔ تاہم، ایک مسیحی خاتون نے کہا: ”جب مَیں مینارِنگہبانی اور جاگو! میں فردوس کی تصاویر دیکھتی ہوں، تو مَیں اُنکا بغور جائزہ لیتی ہوں بالکل اُسی طرح جیسے ایک سیاح سفری کتابچے کا جائزہ لیتا ہے۔ مَیں اس میں خود کو دیکھنے کی کوشش کرتی ہوں کیونکہ یہی میری اُمید ہے۔“
پولس رسول نے بھی ’آسمانی بلاوے‘ کی بابت ایسا ہی محسوس کِیا تھا۔ اُس نے یہ نہ سمجھا کہ وہ اس انعام کو حاصل کر چکا ہے کیونکہ اُسے آخر تک خود کو وفادار ثابت کرنا تھا۔ چنانچہ اُس نے لکھا: ”نشان کی طرف دوڑا ہوا جاتا ہوں۔“ (فلپیوں ۳:۱۳، ۱۴) اسی طرح، یسوع نے بھی ”اُس خوشی کیلئے جو اُسکی نظروں کے سامنے تھی“ سولی کی موت برداشت کی۔—عبرانیوں ۱۲:۲۔
کیا آپکے دل میں کبھی شکوک پیدا ہوئے ہیں کہ آیا آپ نئی دُنیا میں داخل ہونگے یا نہیں؟ اچھا ہے کہ ہم حد سے زیادہ پُراعتماد نہ ہوں کیونکہ ہمارے زندگی کا انعام حاصل کرنے کا انحصار آخر تک وفادار رہنے پر ہے۔ (متی ۲۴:۱۳) تاہم، اگر ہم خدا کے تقاضوں کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں تو ہمارے پاس اس اَجر کو حاصل کرنے کی ہر وجہ موجود ہے۔ یاد رکھیں کہ یہوواہ ”کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی توبہ تک نوبت پہنچے۔“ (۲-پطرس ۳:۹) اگر ہم یہوواہ پر توکل کرتے ہیں تو وہ ہمیں اپنے نشانے تک پہنچنے میں مدد دیگا۔ یہوواہ کبھی بھی ایسے خلوصدل لوگوں کو رد نہیں کرتا جو اُسے خوش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔—زبور ۱۰۳:۸-۱۱؛ ۱۳۰:۳، ۴؛ حزقیایل ۱۸:۳۲۔
یہ جانتے ہوئے کہ یہوواہ اپنے لوگوں کی بابت کیسا محسوس کرتا ہے ہمیں اُمید بخشتا ہے—ایک ایسی خوبی جو اہمیت کے اعتبار سے ایمان کے بالکل برابر ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۱۳) بائبل میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”اُمید“ کِیا گیا ہے وہ ”نیکی کی توقع“ کرنے کا مفہوم پیش کرتا ہے۔ ایسی اُمید کو ذہن میں رکھتے ہوئے، پولس رسول نے لکھا: ”ہم اس بات کے آرزومند ہیں کہ تم میں سے ہر شخص پوری اُمید کے واسطے آخر تک اسی طرح کوشش ظاہر کرتا رہے۔ تاکہ تم سُست نہ ہو جاؤ بلکہ اُنکی مانند بنو جو ایمان اور تحمل کے باعث وعدوں کے وارث ہوتے ہیں۔“ (عبرانیوں ۶:۱۱، ۱۲) غور کریں کہ اگر ہم وفاداری سے یہوواہ کی خدمت جاری رکھتے ہیں تو ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ ہماری توقع یا اُمید ضرور پوری ہوگی۔ بیشمار دُنیاوی اُمنگوں کے برعکس، اس اُمید سے ہمیں ’شرمندگی نہیں ہوتی۔‘ (رومیوں ۵:۵) پس ہم کیسے اپنی اُمید کو زندہ اور اپنی نظروں کا مرکز بنائے رکھ سکتے ہیں؟
اپنی روحانی بصیرت کو بہتر بنانا
ہماری طبیعی آنکھیں ایک وقت میں دو چیزوں پر نظر نہیں رکھ سکتیں۔ ہماری روحانی بینائی کی بابت بھی یہی سچ ہے۔ موجودہ دُنیا کی چیزوں پر نظریں لگائے رکھنا یقیناً نئی دُنیا کے سلسلے میں خدا کے وعدوں کو پسِپُشت ڈال دیگا۔ انجامکار یہ دھندلاپن مکمل طور پر چیزوں کو ہماری نظروں سے اوجھل کر سکتا ہے۔ یہ کتنا بڑا المیہ ہوگا! (لوقا ۲۱:۳۴) پس یہ کتنا ضروری ہے کہ ہم اپنی ’آنکھ کو سادہ‘ رکھیں تاکہ یہ خدا کی بادشاہت اور ہمیشہ کی زندگی کے اَجر پر مُرتکز رہ سکے!—متی ۶:۲۲۔
آنکھ کو سادہ رکھنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔ روزمرّہ کے مسائل ہماری توجہ حاصل کر سکتے ہیں نیز انتشارِخیال اور آزمائشیں ہماری راہ میں حائل ہو سکتی ہیں۔ ان حالات کے تحت، ہم کیسے ضروری سرگرمیوں کو نظرانداز کئے بغیر اپنی نظریں بادشاہت اور خدا کی موعودہ نئی دُنیا پر مرکوز رکھ سکتے ہیں؟ آیئے تین طریقوں پر غور کریں۔
ہر روز خدا کے کلام کا مطالعہ کرنا۔ بائبل کی باقاعدہ پڑھائی اور بائبل پر مبنی مطبوعات کا مطالعہ ہمیں اپنے ذہنوں کو روحانی چیزوں پر مرکوز رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ سچ ہے کہ شاید ہم کئی سال سے خدا کے کلام کا مطالعہ کر رہے ہیں مگر ہمیں ایسا کرتے رہنا چاہئے بالکل اُسی طرح جیسے زندہ رہنے کیلئے ہمیں جسمانی خوراک باقاعدہ لینی پڑتی ہے۔ ہم محض اسلئے کھانا بند نہیں کر دیتے کہ ہم نے ماضی میں بہت کھایا ہے۔ لہٰذا اس سے قطعنظر کہ ہم بائبل سے کتنی اچھی طرح واقف ہیں ہمیں باقاعدہ روحانی خوراک کھاتے رہنا چاہئے تاکہ ہم اپنی اُمید کو روشن اور اپنے ایمان اور محبت کو قائم رکھ سکیں۔—زبور ۱:۱-۳۔
خدا کے کلام پر شکرگزاری کیساتھ غوروخوض کرنا۔ غوروخوض کیوں ضروری ہے؟ اسکی دو وجوہات ہیں۔ پہلی، غوروخوض ہمیں پڑھے جانے والے مواد کو یاد رکھنے اور اس کیلئے دلی قدردانی پیدا کرنے کے قابل بناتا ہے۔ دوسری، غوروخوض ہمیں یہوواہ، اُسکے شاندار کاموں اور اُس اُمید کو کبھی نہ بھولنے کے قابل بناتا ہے جو اُس نے ہمارے سامنے رکھی ہے۔ مثال کے طور پر: موسیٰ کیساتھ مصر سے نکلنے والے اسرائیلیوں نے اپنی آنکھوں سے یہوواہ کی عظیم قدرت کے مظاہرے دیکھے تھے۔ جب وہ اُنہیں اُنکی میراث کی طرف لے جا رہا تھا تو اُنہوں نے اُسکے پُرمحبت تحفظ کو محسوس کِیا۔ تاہم، جب وہ ملکِموعود کی طرف جانے والے بیابان میں ہی تھے تو اُنہوں نے شکایت کرنا شروع کر دی جس نے ایمان کی کمی کو ظاہر کِیا۔ (زبور ۷۸:۱۱-۱۷) اُنکا مسئلہ کیا تھا؟
لوگوں نے اپنی توجہ یہوواہ اور اُس شاندار اُمید سے ہٹا لی جو اُس نے اُنکے سامنے رکھی تھی اور اپنی فوری آسائشوں اور جسمانی خواہشات کی فکر میں پڑ گئے۔ اپنی آنکھوں سے معجزانہ نشانات اور عجائب دیکھنے کے باوجود بہت سے اسرائیلی بےایمان شکایت کرنے والے بن گئے۔ زبور ۱۰۶:۱۳ بیان کرتی ہے، ”وہ جلد [یہوواہ] کے کاموں کو بھول گئے۔“ ایسی غفلت اس نسل کے موعودہ مُلک میں داخل نہ ہونے کا باعث بنی۔
پس، پاک صحائف یا بائبل مطالعے کے لئے امدادی کتابوں کی پڑھائی کرتے وقت اس پر غوروخوض کرنے کے لئے وقت نکالیں۔ ایسا غوروخوض آپکی روحانی صحت اور ترقی کے لئے نہایت اہم ہے۔ مثال کے طور پر، زبور ۱۰۶ پڑھتے وقت یہوواہ کی خوبیوں پر غور کریں۔ غور کریں کہ وہ اسرائیلیوں کے ساتھ کتنے تحمل اور رحم کے ساتھ پیش آیا۔ یہ بھی دیکھیں کہ موعودہ مُلک تک پہنچنے کیلئے اُس نے کیسے ممکنہ حد تک اُنکی مدد کی۔ غور کریں کہ کیسے وہ متواتر اُسکی سرکشی کرتے رہے۔ ذرا سوچیں کہ جب ناشکرے لوگ یہوواہ کے رحم اور تحمل کو ناچیز جانتے ہیں تو وہ اُسکے غصے اور دُکھ کو کس حد تک آزماتے ہیں۔ علاوہازیں، فینحاس کے راستبازی کیلئے مضبوط اور دلیرانہ مؤقف کو بیان کرنے والی ۳۰ اور ۳۱ آیت پر غور کرنے سے ہمیں یہ یقیندہانی حاصل ہوتی ہے کہ یہوواہ اپنے وفادار بندوں کو کبھی نہیں بھولتا اور یہ کہ وہ اُنہیں بکثرت برکت دیتا ہے۔
اپنی زندگی پر بائبل اُصولوں کا اطلاق کرنا۔ جب ہم بائبل اُصولوں کا اطلاق کرتے ہیں تو ہم دیکھینگے کہ یہوواہ کی مشورت قابلِعمل ہے۔ امثال ۳:۵، ۶ بیان کرتی ہیں، ”سارے دل سے [یہوواہ] پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ اپنی سب راہوں میں اُسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کریگا۔“ ذرا سوچیں کہ بہتیرے لوگ بداخلاق روش اختیار کرنے سے ذہنی، جذباتی اور جسمانی مسائل کا سبب بن رہے ہیں۔ وقتی خوشی کی خاطر ایسے لوگ نہ صرف چند سال تک بلکہ ساری زندگی اسکے نتائج کا سامنا کرتے ہیں۔ اسکے برعکس، جو لوگ ’سکڑے راستے‘ پر چلتے ہیں وہ نئی دُنیا میں زندگی کا مزہ چکھ سکتے ہیں یہ بات اُنہیں زندگی کی راہ پر رواںدواں رہنے کا حوصلہ بخشتی ہے۔—متی ۷:۱۳، ۱۴؛ زبور ۳۴:۸۔
بائبل اُصولوں کا اطلاق کرنا چیلنجخیز ہو سکتا ہے۔ بعضاوقات، مشکل حالات میں ایک غیرصحیفائی حل شاید وقتی طور پر معقول دکھائی دے۔ مثال کے طور پر، مالی مشکلات کے دوران بادشاہتی مفادات کو واعظ ۸:۱۲) ایک مسیحی کو شاید کبھیکبھار اوورٹائم کرنا پڑے، لیکن وہ کبھی بھی عیسو کی طرح نہیں بنیگا جس نے روحانی چیزوں کو معمولی خیال کرتے ہوئے انکی قدر نہیں کی تھی۔—پیدایش ۲۵:۳۴؛ عبرانیوں ۱۲:۱۶۔
دوسرے درجے پر رکھنا ایک حل نظر آ سکتا ہے۔ تاہم، جو لوگ ایمان قائم رکھتے اور روحانی نشانوں پر نظریں مرکوز رکھتے ہیں اُنہیں یقیندہانی کرائی گئی ہے کہ ”اُن ہی کا بھلا ہوگا جو خداترس ہیں۔“ (یسوع نے بڑے واضح انداز میں مسیحیوں کے طور پر ہماری ذمہداریوں کی بابت بیان کِیا تھا۔ ہمیں ’پہلے خدا کی بادشاہی اور اُسکی راستبازی کی تلاش کرنا ہے۔‘ (متی ۶:۳۳) اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو یہوواہ مادی طور پر ہماری ضروریات پوری کرنے سے ہمارے لئے پدرانہ محبت ظاہر کریگا۔ وہ نہیں چاہتا کہ ہم ایسی چیزوں کیلئے پریشان ہوں جنکی ذمہداری اُسکی ہے۔ ایسی غیرضروری پریشانی روحانی گلوکوما کی مانند ہو سکتی ہے جس پر اگر دھیان نہ دیا جائے تو یہ آہستہ آہستہ ہماری بینائی چھین سکتا اور ہماری نظروں کو محض مادی حاصلات پر لگاتے ہوئے بالآخر ہمیں روحانی طور پر نابینا کر سکتا ہے۔ اگر ہم اس حالت میں رہتے ہیں تو یہوواہ کا دن ہم پر ”پھندے کی طرح ناگہاں آ پڑیگا۔“ یہ کتنا بڑا المیہ ہوگا!—لوقا ۲۱:۳۴-۳۶۔
یشوع کی طرح نظریں جمائے رکھیں
دیگر ذمہداریوں کو اُن کی مناسب جگہ پر رکھتے ہوئے، اپنی شاندار بادشاہتی اُمید کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھیں۔ مطالعہ، غوروخوض اور بائبل اُصولوں کا اطلاق کرنے سے ہم یشوع کی مانند اپنی اُمید کی بابت پُراعتماد ہو سکتے ہیں۔ اسرائیل کی موعودہ مُلک کی جانب راہنمائی کرتے ہوئے اُس نے کہا: ”تم خوب جانتے ہو کہ اُن سب اچھی باتوں میں سے جو [یہوواہ] تمہارے خدا نے تمہارے حق میں کہیں ایک بات بھی نہ چُھوٹی۔ سب تمہارے حق میں پوری ہوئیں اور ایک بھی اُن میں سے رہ نہ گئی۔“—یشوع ۲۳:۱۴۔
خدا کرے کہ بادشاہتی اُمید آپکو تقویت بخشتی رہے اور آپکی زندگی کو پُرمسرت رکھے جسکا اظہار آپکے خیالات، احساسات، فیصلوں اور سرگرمیوں سے ہوتا ہے۔—امثال ۱۵:۱۵؛ رومیوں ۱۲:۱۲۔
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
کیا آپ نے کبھی اپنے نئی دُنیا میں جانے کی بابت شک کِیا ہے؟
[صفحہ ۲۲ پر تصویر]
غوروخوض بائبل مطالعے کا ایک اہم حصہ ہے
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
اپنی نظریں بادشاہتی مفادات پر جمائے رکھیں