مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایک بےرحم دُنیا میں رحمدلی ظاہر کرنا

ایک بےرحم دُنیا میں رحمدلی ظاہر کرنا

ایک بےرحم دُنیا میں رحمدلی ظاہر کرنا

‏”‏آدمی کی مقبولیت اُسکے احسان سے ہے۔‏“‏—‏امثال ۱۹:‏۲۲‏۔‏

۱.‏ رحمدلی ظاہر کرنا کیوں مشکل ہو سکتا ہے؟‏

کیا آپ خود کو ایک رحمدل شخص سمجھتے ہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو آج کی دُنیا میں رہنا مشکل ہو سکتا ہے۔‏ بائبل میں حقیقی رحم یعنی مہربانی کو ’‏رُوح کے پھلوں‘‏ میں شمار کِیا گیا ہے مگر نام‌نہاد مسیحی ممالک میں بھی رحمدلی ظاہر کرنا اتنا مشکل کیوں ہے؟‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲‏)‏ جیسےکہ ہم نے پچھلے مضمون میں پڑھا،‏ اسکا جزوی جواب ہمیں یوحنا رسول کے الفاظ میں مل سکتا ہے کہ ساری دُنیا ایک بےرحم روحانی مخلوق،‏ شیطان ابلیس کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏)‏ یسوع مسیح نے شیطان کی شناخت ’‏دُنیا کے سردار‘‏ کے طور پر کرائی۔‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۳۰‏)‏ پس یہ دُنیا اپنے سرکش حاکم کی مانند ہے جسکی پہچان اُسکے سفاک رویے سے ہوتی ہے۔‏—‏افسیوں ۲:‏۲‏۔‏

۲.‏ کونسے چیلنج ہمارے مہربانی ظاہر کرنے کی راہ میں حائل ہو سکتے ہیں؟‏

۲ جب دوسرے لوگ ہمارے ساتھ بےرحمی سے پیش آتے ہیں تو ہماری زندگیوں پر ناموافق اثر پڑتا ہے۔‏ نامہربانی کا اظہار اجنیوں کے علاوہ کبھی‌کبھار بیوقوفی کا مظاہرہ کرنے والے دوست اور خاندان کے افراد بھی کر سکتے ہیں۔‏ اکثر متکبر،‏ شوروغل کرنے اور ایک دوسرے کو لعنت‌ملامت کرنے والے لوگوں کیساتھ تعلقات رکھنے کا دباؤ مایوسی کا باعث بنتا ہے۔‏ ایسی مہربانی کی کمی ہمیں اپنا ہی مخالف بنا دیتی ہے اور ہم دوسروں کیساتھ ادلے کا بدلہ کرنے کی بابت سوچ سکتے ہیں۔‏ یہ روحانی اور جسمانی مسائل پر بھی منتج ہو سکتا ہے۔‏—‏رومیوں ۱۲:‏۱۷‏۔‏

۳.‏ لوگوں کو کونسے سنگین مسائل کا سامنا ہے جو اُن کیلئے رحم ظاہر کرنے کو مشکل بنا دیتے ہیں؟‏

۳ دُنیا کی پریشان‌کُن حالتیں بھی ہمارے لئے رحمدلی دکھانے کو مشکل بنا سکتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ لوگ دھمکیوں اور دہشت‌گردی کے علاوہ مختلف ممالک کی طرف سے حیاتیاتی یا نیوکلیئر ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے بھی دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔‏ علاوہ‌ازیں لاکھوں لوگ غربت کی وجہ سے بہت کم خوراک،‏ رہائش،‏ لباس اور طبّی سہولیات سے مستفید ہو سکتے ہیں۔‏ جب صورتحال مایوس‌کُن نظر آ رہی ہو تو رحمدلی ظاہر کرنا واقعی ایک چیلنج ہو سکتا ہے۔‏—‏واعظ ۷:‏۷‏۔‏

۴.‏ دوسروں کیلئے رحمدلی کا مظاہرہ کرتے وقت بعض کونسے غلط نتائج اخذ کر سکتے ہیں؟‏

۴ ایک شخص بڑی آسانی سے اس نتیجے پر پہنچ سکتا ہے کہ رحمدلی ظاہر کرنا درحقیقت اہم نہیں بلکہ ایک کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔‏ اُسکے اندر استحصال کا نشانہ بننے اور جذبات اور احساسات کے مجروح ہونے کا احساس پیدا ہو سکتا ہے۔‏ (‏زبور ۷۳:‏۲-‏۹‏)‏ تاہم،‏ بائبل ہمارے لئے موزوں راہنمائی فراہم کرتے ہوئے بیان کرتی ہے:‏ ”‏نرم جواب قہر کو دُور کر دیتا ہے پر کرخت باتیں غضب‌انگیز ہیں۔‏“‏ (‏امثال ۱۵:‏۱‏)‏ حلیمی اور رحمدلی رُوح کے پھلوں کے دو پہلو ہیں جوکہ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور مشکلات اور مسائل کا مقابلہ کرتے وقت نہایت مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔‏

۵.‏ زندگی کے کن حلقوں میں رحمدلی ضروری ہے؟‏

۵ جب مسیحیوں کے طور پر خدا کی پاک رُوح کے اس پھل کو ظاہر کرنا ضروری ہے تو ہم یہ غور کرکے اچھا کرتے ہیں کہ ہم رحمدلی یا مہربانی کے اس پھل کو کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ کیا اس بےرحم دُنیا میں رحمدلی ظاہر کرنا ممکن ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو کن حلقوں میں ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم دباؤ کے تحت بھی اس خوبی کو منعکس کرنے کے سلسلے میں شیطان کے زیرِاثر نہیں آتے؟‏ آئیے غور کریں کہ ہم خاندانی حلقے،‏ جائےملازمت،‏ سکول،‏ پڑوسیوں کیساتھ،‏ اپنی خدمتگزاری میں اور ساتھی ایمانداروں کیساتھ کیسے اس خوبی کا اظہار کر سکتے ہیں۔‏

خاندانی دائرے میں رحمدلی دکھانا

۶.‏ خاندان کے اندر رحمدلی اتنی ضروری کیوں ہے اور اسکا اظہار کیسے کِیا جا سکتا ہے؟‏

۶ یہوواہ کی برکات اور راہنمائی حاصل کرنے کے لئے رُوح کا پھل پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۳۲‏)‏ آئیے غور کریں کہ کیسے خاندان کے افراد ایک دوسرے کیلئے رحمدلی دکھا سکتے ہیں۔‏ روزمرّہ زندگی میں،‏ شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے اور اپنے بچوں کیلئے رحمدلی اور فکرمندی کا اظہار کرنا چاہئے۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۲۸-‏۳۳؛‏ ۶:‏۱،‏ ۲‏)‏ ایسی رحمدلی ایک دوسرے کیساتھ بات‌چیت سے ظاہر ہونی چاہئے۔‏ بچوں کو والدین کا عزت‌واحترام کرنا چاہئے اور والدین کو اپنے بچوں کیساتھ درست سلوک کرنا چاہئے۔‏ تعریف کرنے میں مستعد ہوں مگر مذمت کرنے میں جلدبازی سے کام نہ لیں۔‏

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ اگر ہم نے خاندان میں حقیقی رحمدلی ظاہر کرنی ہے تو ہمیں کس قسم کے چال‌چلن سے گریز کرنا ہوگا؟‏ (‏ب)‏ اچھا رابطہ کیسے مضبوط خاندانی بندھن کا باعث بنتا ہے؟‏ (‏پ)‏ آپ اپنے خاندانی دائرے میں رحمدلی کا مظاہرہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۷ اپنے خاندان میں رحم ظاہر کرنے کے لئے ہمیں پولس رسول کی اس نصیحت کو عمل میں لانا چاہئے:‏ ”‏تم بھی ان سب کو یعنی غصہ اور قہر اور بدخواہی اور بدگوئی اور مُنہ سے گالی بکنا چھوڑ دو۔‏“‏ ہر روز مسیحی خاندانوں کو ایک دوسرے کیساتھ باعزت طریقے سے بات‌چیت کرنی چاہئے۔‏ کیوں؟‏ اِسلئےکہ اچھا رابطہ ایک صحتمند اور مضبوط خاندان کا جزوِلازم ہے۔‏ جب نااتفاقیاں پیدا ہوتی ہیں تو جھگڑے کو ختم کرنے کے لئے بحث کو جیتنے کی بجائے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں۔‏ خاندان کے خوش‌مزاج افراد رحمدلی کو بڑھاوا دینے اور ایک دوسرے کیلئے پاس‌ولحاظ دکھانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔‏“‏—‏کلسیوں ۳:‏۸،‏ ۱۲-‏۱۴‏۔‏

۸ رحمدلی ایک مثبت خوبی ہے اور ہم سے دوسروں کیساتھ بھلائی کرنے کا تقاضا کرتی ہے۔‏ اسلئے ہمیں خاندان کے دیگر افراد کے لئے کارآمد،‏ خیرخواہ اور مددگار بننے کی ضرورت ہے۔‏ ایسی رحمدلی ظاہر کرنے کے لئے جو خاندان کو قابلِ‌تعریف بناتی ہے،‏ انفرادی اور اجتماعی کوشش درکار ہے۔‏ نتیجتاً وہ نہ صرف خدا کی برکات حاصل کریں گے بلکہ کلیسیا اور اپنے دوست‌احباب میں بھی رحمدل خدا یہوواہ کیلئے جلال کا باعث بنیں گے۔‏—‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۲‏۔‏

ملازمت کی جگہ پر رحمدلی

۹،‏ ۱۰.‏ ملازمت کی جگہ پر پیدا ہونے والے چند مسائل کا ذکر کریں اور تبصرہ کریں کہ اُنہیں رحمدلی سے کیسے حل کِیا جا سکتا ہے۔‏

۹ ایک مسیحی کیلئے روزانہ کام کا معمول ساتھی کارندوں کیلئے رحم ظاہر کرنے کو مشکل بنا سکتا ہے۔‏ ملازمین کے مابین رقابت ایک ایسے ساتھی کی وجہ سے کام کو مشکل بنا سکتی ہے جو دھوکادہی یا مکاری کیساتھ دوسرے شخص کی نیکنامی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔‏ (‏واعظ ۴:‏۴‏)‏ ایسے اوقات پر رحمدلی ظاہر کرنا آسان نہیں ہوتا۔‏ تاہم یہ یاد رکھنا کہ رحمدلی اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ صحیح کام کِیا جائے اسلئے یہوواہ کے ایک خادم کو اُن لوگوں کو جیتنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے جنکا مؤقف درست نہیں ہے۔‏ فکرمندی ظاہر کرنا مفید ہو سکتا ہے۔‏ اگر ساتھی کارکُن بیمار ہے یا اُسکے خاندان کا کوئی فرد بیمار ہے تو آپ فکرمندی کا اظہار کر سکتے ہیں۔‏ محض خیریت دریافت کرنا بھی اس شخص پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ مسیحیوں کو کلیسیا کے اندر اَمن اور ہم‌آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ بعض‌اوقات فکرمندی اور تشویش ظاہر کرنے والا ایک مہربانہ جملہ بھی صورتحال کو بہتر بنا سکتا ہے۔‏

۱۰ دیگر اوقات پر،‏ شاید آجر اپنے نوکروں پر اپنی مرضی مسلّط کرنا چاہتا ہے یا شاید سب سے اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ وہ کسی قومی تہوار یا غیرصحیفائی تقریب میں شریک ہو۔‏ جب ایک مسیحی کا ضمیر اُسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا تو مالک کیساتھ معاملہ خراب ہو سکتا ہے۔‏ ایسی صورت میں فوری طور پر تفصیل میں جانا شاید دانشمندی کی بات نہ ہو۔‏ بیشک ہمارے مسیحی اعتقادات سے ناواقف شخص کیلئے ہمارا استدلال کوئی معنی نہیں رکھتا۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ شاید آپ نرمی کیساتھ یہ بیان کر سکتے ہیں کہ آپ اس تقریب میں کیوں شریک نہیں ہو سکتے۔‏ سخت بات‌چیت سے گریز کریں۔‏ ایک مسیحی کیلئے اچھا ہوگا کہ وہ رومیوں ۱۲:‏۱۸ کی مشورت پر دھیان دے:‏ ”‏جہاں تک ہو سکے تُم اپنی طرف سے سب آدمیوں کیساتھ میل‌ملاپ رکھو۔‏“‏

سکول میں رحمدلی ظاہر کرنا

۱۱.‏ نوجوانوں کو ہم‌مکتبوں کیساتھ رحمدلی ظاہر کرنے میں کونسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟‏

۱۱ نوجوانوں کیلئے اپنے ہم‌جماعتوں کیلئے رحمدلی دکھانا واقعی مشکل ہو سکتا ہے۔‏ نوجوان اکثر یہ پسند کرتے ہیں کہ اُنکے ہم‌جماعت اُنہیں تسلیم کریں۔‏ بعض لڑکے اپنی شخصیت کو منوانے کیلئے مردانہ قوت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور سکول کے دیگر بچوں پر دھونس جماتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۵‏)‏ دیگر نوجوان کھیل میں اپنی مہارتوں یا دیگر سرگرمیوں کے ذریعے دوسروں پر برتری دکھانا چاہتے ہیں۔‏ اپنا لوہا منوانے کیلئے وہ اکثر دیگر ہم‌مکتبوں کیساتھ بےرحمی سے پیش آتے ہیں اور اپنی ان مہارتوں کی وجہ سے وہ خود کو دوسروں سے بالاتر خیال کرتے ہیں۔‏ ایک مسیحی کو خبردار رہنے کی ضرورت ہے کہ وہ ایسے بچوں کی نقل نہ کریں۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ پولس رسول نے بیان کِیا کہ ”‏محبت صابر ہے اور مہربان۔‏“‏ نیز یہ کہ محبت ”‏شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں۔‏“‏ لہٰذا ایک مسیحی اس بات کا پابند ہے کہ وہ ان بےرحم لوگوں کے ناقص نمونے کی نقل نہیں کریگا بلکہ اپنے ہم‌مکتبوں کیساتھ صحیفائی مشورت کے مطابق پیش آئیگا۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۴‏۔‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ نوجوانوں کیلئے اپنے اساتذہ کیساتھ مہربانی سے پیش آنا کیوں مشکل ہو سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ بےرحم صورتحال کے تحت نوجوان مدد کیلئے کس پر آس لگا سکتے ہیں؟‏

۱۲ نوجوانوں کو اپنے اساتذہ کیساتھ بھی رحمدلی سے پیش آنا چاہئے۔‏ بہت سے طالبعلم اپنے اساتذہ کا مذاق اُڑانے سے خوش ہوتے ہیں۔‏ جب وہ سکول کے قواعدوضوابط کے خلاف کام کرتے اور اساتذہ کیلئے احترام کی کمی ظاہر کرتے ہیں تو وہ خود کو بہت ہوشیار سمجھتے ہیں۔‏ وہ دوسروں کو ڈرا دھمکا کر اپنے ساتھ ملا لیتے ہیں۔‏ جب ایک مسیحی نوجوان اُنکا ساتھ دینے سے انکار کر دیتا ہے تو اُسے تمسخر یا بدسلوکی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔‏ ایسی صورتحال کا سامنا کرنا ایک مسیحی کیلئے رحمدلی ظاہر کرنے کو مشکل بنا سکتا ہے۔‏ تاہم یاد رکھیں کہ خود کو یہوواہ کا وفادار خادم ثابت کرنا کتنا ضروری ہے۔‏ یقین رکھیں کہ وہ اپنی پاک رُوح کے ذریعے ان مشکل اوقات میں آپکو سنبھالے گا۔‏—‏زبور ۳۷:‏۲۸‏۔‏

پڑوسیوں کیساتھ رحمدلی ظاہر کرنا

۱۳-‏۱۵.‏ کیا چیز اپنے پڑوسیوں کیساتھ رحمدلی دکھانے کی راہ میں حائل ہو سکتی ہے اور ان مشکلات کا سامنا کیسے کِیا جا سکتا ہے؟‏

۱۳ آپ جہاں کہیں بھی رہتے ہیں گھر میں یا کسی اپارٹمنٹ میں آپ یہ سوچ سکتے ہیں کہ آپ اپنے پڑوسی کیلئے کیسے فکرمندی اور رحمدلی ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ لیکن یاد رکھیں یہ ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔‏

۱۴ اس صورت میں کیا ہو اگر ہمارے پڑوسی آپکی نسل،‏ قوم یا مذہب کی وجہ سے متعصّب ہیں؟‏ اُس وقت کیا ہے جب وہ آپکو نظرانداز کرتے یا کبھی‌کبھار بدتمیزی کا مظاہرہ کرتے ہیں؟‏ یہوواہ کے خادم کے طور پر آپ جس قدر رحمدلی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں ضرور کریں۔‏ آپ یہوواہ کے پرستار کے طور پر بالکل الگ نظر آئینگے جس سے اُسکی حمد ہوگی۔‏ آپ نہیں جانتے کہ آپکی رحمدلی کب آپکے پڑوسی کے رویے کو تبدیل کر دے۔‏ وہ یہوواہ کا پرستار بھی بن سکتا ہے۔‏—‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۲‏۔‏

۱۵ رحمدلی کا اظہار کیسے کِیا جا سکتا ہے؟‏ ایک چیز تو یہ ہے کہ اپنے چال‌چلن کے ذریعے جب خاندان کے اندر سب لوگ خدا کی رُوح کے پھل ظاہر کرتے ہیں تو پڑوسی اسے دیکھ سکتے ہیں۔‏ کبھی‌کبھار آپ اپنے پڑوسی کیساتھ نیکی بھی کر سکتے ہیں۔‏ یاد رکھیں کہ رحمدلی کا مطلب دوسروں کی بہتری میں گہری دلچسپی ظاہر کرنا ہے۔‏—‏۱-‏پطرس ۳:‏۸-‏۱۲‏۔‏

خدمتگزاری میں رحمدلی ظاہر کرنا

۱۶،‏ ۱۷.‏ (‏ا)‏ ہماری عوامی خدمتگزاری میں رحمدلی کیوں اہم ہے؟‏ (‏ب)‏ میدانی خدمتگزاری کے مختلف حلقوں میں رحمدلی کیسے دکھائی جا سکتی ہے؟‏

۱۶ رحمدلی کو ہماری مسیحی خدمتگزاری کا خاصا ہونا چاہئے جبکہ ہم لوگوں کے گھروں اور اُنکے کاروباری مراکز یا عوامی جگہوں پر اُن تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہم یہوواہ کی نمائندگی کرتے ہیں جوکہ ہمیشہ رحم کرتا ہے۔‏—‏خروج ۳۴:‏۶‏۔‏

۱۷ اپنی خدمتگزاری میں رحمدلی دکھانے کی آپکی کاوشوں میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ مثال کے طور پر،‏ گلی‌کوچوں میں مُنادی کے دوران آپ لوگوں سے مختصر بات‌چیت کرنے سے پاس‌ولحاظ دکھا سکتے ہیں۔‏ گلی‌کوچوں میں گواہی دیتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ دوسروں کا راستہ بند نہ کریں۔‏ علاوہ‌ازیں جب آپ کاروباری علاقے میں گواہی دیتے ہیں تو مختصر گواہی دینے اور یہ یاد رکھنے سے آپ دکانداروں کیلئے رحمدلی ظاہر کر سکتے ہیں کہ اُنہیں خریداروں پر بھی توجہ دینی ہے۔‏

۱۸.‏ اپنی خدمتگزاری میں رحمدلی ظاہر کرنے کے سلسلے میں سمجھداری کیا کردار ادا کرتی ہے؟‏

۱۸ گھرباگھر کی مُنادی میں دانشمندی سے کام لیں۔‏ اگر موسم خراب ہے تو کسی کے گھر میں زیادہ دیر تک رُکنے کی کوشش نہ کریں۔‏ کیا آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کب کوئی شخص آپکی موجودگی سے پریشان ہے یا چاہتا ہے کہ آپ چلے جائیں؟‏ شاید آپکے ملک میں گواہ باربار اُسی علاقے میں کام کرتے ہیں۔‏ اگر ایسا ہے تو ہمیشہ رحمدل اور خوش‌مزاج نظر آتے ہوئے خاص طور پر پاس‌ولحاظ دکھائیں۔‏ (‏امثال ۱۷:‏۱۴‏)‏ یہ بات سمجھنے کی کوشش کریں کہ آج صاحبِ‌خانہ آپکی بات سننے کیلئے تیار نہیں ہے۔‏ یاد رکھیں مستقبل‌قریب میں آپکا کوئی نہ کوئی بہن‌بھائی دوبارہ اس گھر پر ضرور جائیگا۔‏ اگر آپکا سامنا کسی مغرور شخص سے ہو جاتا ہے تو رحمدل بننے کی خاص کوشش کریں۔‏ اُونچی آواز میں بات نہ کریں بلکہ بات کرتے وقت پُرسکون رہیں۔‏ ایک مہربان مسیحی صاحبِ‌خانہ کو بحث کی دعوت نہیں دیتا۔‏ (‏متی ۱۰:‏۱۱-‏۱۴‏)‏ شاید کسی نہ کسی دن وہ شخص خوشخبری کو سننے کیلئے آمادہ ہو جائے۔‏

کلیسیائی اجلاسوں پر رحمدلی ظاہر کرنا

۱۹،‏ ۲۰.‏ کلیسیا میں رحمدلی دکھانے کی ضرورت کیوں ہے اور یہ کیسے ظاہر کی جانی چاہئے؟‏

۱۹ ساتھی ایمانداروں کے لئے رحم ظاہر کرنا کسی بھی طرح سے کم اہم نہیں ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۱‏)‏ چونکہ ہم ایک عالمگیر براداری کا حصہ ہیں اسلئے ہمیں ایک دوسرے کیساتھ رحمدلی سے پیش آنا چاہئے۔‏

۲۰ اگر دو یا تین کلیسیائیں ایک ہی کنگڈم ہال کو استعمال کرتی ہیں تو دوسری کلیسیا کے لوگوں سے رحمدلی سے پیش آنا اور اُن کیلئے مناسب عزت‌واحترام دکھانا بہت ضروری ہے۔‏ جب اجلاس منعقد کرنے کے اوقات کا تعیّن کرنے یا پھر ہال کی صفائی کرنے یا مرمت کرنے کی بات آتی ہے تو اس میں کسی قسم کی رقابت کا عنصر شامل نہیں ہونا چاہئے۔‏ اختلافِ‌رائے کی صورت میں بھی ایک دوسرے کیلئے رحمدلی اور پاس‌ولحاظ ظاہر کریں۔‏ اسطرح رحمدلی غالب آئیگی اور یہوواہ اُس دلچسپی کو برکت دیگا جو آپ دوسروں کیلئے ظاہر کرتے ہیں۔‏

رحمدلی ظاہر کرتے رہیں

۲۱،‏ ۲۲.‏ کلسیوں ۳:‏۱۲ کے مطابق،‏ ہمیں کیا عزم کرنا چاہئے؟‏

۲۱ رحمدلی ایک ایسی خوبی ہے جو ہماری زندگی کے ہر حلقے کو متاثر کرتی ہے۔‏ اسلئے ہمیں اسے اپنی مسیحی شخصیت کا جزوِلازم بنانا چاہئے۔‏ دوسروں کیلئے رحمدلی ظاہر کرنا ہماری عادت ہونی چاہئے۔‏

۲۲ خدا کرے کہ ہم سب ہر روز ایک دوسرے کیساتھ رحمدلی سے پیش آتے ہوئے پولس رسول کے ان الفاظ کا اطلاق کریں:‏ ”‏خدا کے برگزیدوں کی طرح جو پاک اور عزیز ہیں دردمندی اور مہربانی اور فروتنی اور حلم اور تحمل کا لباس پہنو۔‏“‏—‏کلسیوں ۳:‏۱۲‏۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• کیا چیز ایک مسیحی کیلئے رحمدلی دکھانا مشکل بنا سکتی ہے؟‏

‏• اپنے خاندان میں رحمدلی ظاہر کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

‏• سکول میں،‏ ملازمت کی جگہ پر اور پڑوسیوں کیساتھ رحمدلی ظاہر کرنا کیوں مشکل ہے؟‏

‏• واضح کریں کہ مسیحی اپنی عوامی خدمتگزاری میں کیسے رحمدلی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

جب خاندان کے سب افراد رحمدلی ظاہر کرتے ہیں تو اس سے اتحاد اور تعاون کا جذبہ فروغ پاتا ہے

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

جب کوئی ساتھی کارکُن یا اسکے خاندان کا کوئی فرد بیمار ہو جاتا ہے تو آپ رحمدلی دکھا سکتے ہیں

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

جو لوگ تمسخر کے باوجود وفاداری سے رحمدلی ظاہر کرتے ہیں یہوواہ اُنکی مدد کرتا ہے

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

ضرورتمند پڑوسی کی مدد کرنا ایک طرح کی رحمدلی ہے