مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا غیرجانبداری مسیحی محبت کی راہ میں رُکاوٹ ہے؟‏

کیا غیرجانبداری مسیحی محبت کی راہ میں رُکاوٹ ہے؟‏

کیا غیرجانبداری مسیحی محبت کی راہ میں رُکاوٹ ہے؟‏

بائبل پڑھنے،‏ دُعا کرنے اور چرچ میں گیت گانے ہی سے ایک شخص مسیحی نہیں بن جاتا بلکہ سچا مسیحی وہ ہے جو دوسروں کی بھلائی کیلئے کام کرے۔‏ بائبل میں اس بات کی وضاحت یوں کی گئی ہے:‏ ”‏ہم کلام اور زبان ہی سے نہیں بلکہ کام اور سچائی کے ذریعہ سے بھی محبت کریں۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۸‏)‏ یسوع دوسروں کی پرواہ کرتا تھا اور سچے مسیحی اس سلسلے میں اُسکی نقل کرتے ہیں۔‏ پولس رسول نے اپنے ساتھی مسیحیوں کو کہا،‏ ”‏خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۸‏)‏ لیکن خداوند کے کام میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ کیا اِسکا مطلب ہے کہ مسیحیوں کو سیاست میں حصہ لے کر غربت اور ناانصافی کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے؟‏ کیا یسوع مسیح نے بھی ایسا ہی کِیا تھا؟‏

اگرچہ یسوع کو سیاست میں حصہ لینے پر بار بار اُکسایا گیا تھا مگر اُس نے انکار کر دیا۔‏ مثال کے طور پر جب شیطان نے اُسے دُنیا کی تمام سلطنتوں پر حکومت کرنے کا موقع پیش کِیا تو یسوع نے اُسے دُور ہونے کو کہا۔‏ جب لوگوں نے اُس سے پوچھا کہ کیا ٹیکس دینا چاہئے یا نہیں تو یسوع نے اِس پر بحث کرنے سے انکار کر دیا اور جب وہ اُسے بادشاہ بنانا چاہتے تھے تو یسوع انکو چھوڑ کر چلا گیا۔‏ (‏متی ۴:‏۸-‏۱۰؛‏ ۲۲:‏۱۷-‏۲۱؛‏ یوحنا ۶:‏۱۵‏)‏ لیکن یسوع کا سیاست میں حصہ نہ لینے کا مطلب یہ نہیں تھا کہ اُس نے دوسروں کی بھلائی کیلئے کام نہیں کِیا۔‏

یسوع کا مدد کرنے کا طریقہ ایسا تھا کہ لوگ صرف تھوڑے عرصے کیلئے نہیں بلکہ ہمیشہ کیلئے اُسکی مدد سے فائدہ حاصل کر سکتے تھے۔‏ اُس نے معجزانہ طور پر ۰۰۰،‏۵ لوگوں کو کھانا کھلایا اور بیماروں کو شفا دی۔‏ اِس سے اُنہیں صرف کچھ عرصے کیلئے فائدہ ہوا۔‏ لیکن اُسکی تعلیمات سے تمام انسان ہمیشہ کیلئے مستفید ہو سکتے ہیں۔‏ اسلئے یسوع امداد دینے والے کی بجائے ”‏اُستاد“‏ کے طور پر مشہور ہوا۔‏ (‏متی ۲۶:‏۱۸؛‏ مرقس ۵:‏۳۵؛‏ یوحنا ۱۱:‏۲۸‏)‏ یسوع نے کہا کہ ”‏مَیں اسلئے پیدا ہوا اور اس واسطے دُنیا میں آیا ہوں کہ حق پر گواہی دوں۔‏“‏—‏یوحنا ۱۸:‏۳۷‏۔‏

سیاست سے افضل چیز کی منادی کرنا

یسوع نے سیاست کی تعلیم نہیں دی بلکہ اُس نے لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں سکھایا جسکا اُسے بادشاہ ہونا تھا۔‏ (‏لوقا ۴:‏۴۳‏)‏ خدا کی بادشاہت کیا ہے؟‏ یہ ایک آسمانی حکومت ہے جو انسانی حکومتوں کو ختم کرکے نوعِ‌انسان کیلئے اَمن اور سلامتی لائیگی۔‏ (‏یسعیاہ ۹:‏۶،‏ ۷؛‏ ۱۱:‏۹؛‏ دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏)‏ خدا کی بادشاہت ہی ہمارے تمام مسائل حل کر سکتی ہے۔‏ اسلئے جب ہم لوگوں کو اس حکومت کی بابت بتاتے ہیں تو ہم اُن کیلئے اپنی محبت ظاہر کر رہے ہوتے ہیں۔‏ اسکے برعکس اگر ہم لوگوں کو سیاستدانوں پر بھروسا کرنے کو کہتے ہیں تو کیا ہم واقعی اُنکی بھلائی کیلئے کام کر رہے ہوتے ہیں؟‏ جی‌نہیں!‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏نہ اُمرا پر بھروسا کرو نہ آدم‌زاد پر۔‏ وہ بچا نہیں سکتا۔‏ اُسکا دم نکل جاتا ہے تو وہ مٹی میں مل جاتا ہے۔‏ اُسی دن اُسکے منصوبے فنا ہو جاتے ہیں۔‏ خوش‌نصیب ہے وہ جسکا مددگار یعقوؔب کا خدا ہے اور جسکی اُمید [‏یہوواہ]‏ اُسکے خدا سے ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۶:‏۳-‏۵‏)‏ یسوع نے اپنے پیروکاروں کو سیاسی نظام میں بہتری لانے کو نہیں کہا بلکہ اُس نے اُنہیں بادشاہت کی خوشخبری کی منادی کرنے کا حکم دیا۔‏—‏متی ۱۰:‏۶،‏ ۷؛‏ ۲۴:‏۱۴‏۔‏

بادشاہت کی منادی کرنا ہی ”‏خداوند کا کام“‏ ہے جسکا ذکر پولس نے کِیا تھا۔‏ لیکن بادشاہتی پیغام کو خوشخبری کیوں کہا گیا ہے؟‏ اسلئےکہ بادشاہت میں لوگ ایک دوسرے سے محبت سے پیش آئینگے۔‏ کوئی بھوکا نہ رہیگا۔‏ غربت کا نام‌ونشان نہ رہیگا اور ہر ایک کی ضروریاتِ‌زندگی پوری کی جائینگی۔‏ (‏زبور ۷۲:‏۸،‏ ۱۲،‏ ۱۳‏)‏ واقعی یہ ایک ایسی خوشخبری ہے جسے تمام لوگوں کو سننا چاہئے!‏

آجکل یہوواہ کے گواہوں کی تنظیم ۲۳۵ ممالک میں ”‏خداوند کا کام“‏ کر رہی ہے۔‏ یسوع کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے وہ ہر حکومت کا احترام کرتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۲:‏۲۱‏)‏ لیکن اسکے ساتھ ساتھ وہ یسوع کے ان الفاظ پر بھی عمل کرتے ہیں:‏ ”‏تُم دُنیا کے نہیں بلکہ مَیں نے تمکو دُنیا میں سے چن لیا ہے۔‏“‏—‏یوحنا ۱۵:‏۱۹‏۔‏

بعض اشخاص نے ایک زمانے میں بڑھ‌چڑھ کر سیاست میں حصہ لیا تھا۔‏ جب وہ بائبل کا مطالعہ کرنے لگے تو وہ جان گئے کہ سیاست کے ذریعے دُنیا کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔‏ اٹلی کے ایک سیاستدان نے جو کیتھولک چرچ کی ایک تحریک کا رُکن بھی تھا یوں بیان کِیا:‏ ”‏مَیں سمجھتا تھا کہ ہر شخص کو معاشرے کی ترقی کیلئے سیاست میں حصہ لینا چاہئے۔‏ اسلئے مَیں نے بھی ایسا کِیا۔‏“‏ یہ شخص اپنے شہر کا میئر تھا۔‏ وہ یہوواہ کے ایک گواہ کے طور پر لوگوں کو بائبل کے بارے میں سکھانا چاہتا تھا۔‏ اسلئے اُس نے اِس عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔‏ وہ جانتا ہے کہ سیاست میں حصہ لینے والے کچھ لوگ اچھی نیت رکھتے ہیں پھر بھی کامیاب نہیں ہوتے۔‏ وہ بیان کرتا ہے کہ ایسا کیوں ہے:‏ ”‏دُنیا کی حالت اسلئے خراب نہیں کہ اچھے لوگوں نے بہتری لانے کی کوشش نہیں کی بلکہ اسلئےکہ چند لوگوں کی مخلص کوششوں کو اکثریت کی بُرائی نے کچل دیا ہے۔‏“‏

سچے مسیحی دُنیا کے مسائل کے حقیقی حل کے بارے میں منادی کرنا چاہتے ہیں۔‏ اسلئے وہ سیاست میں حصہ لینے سے انکار کرتے ہیں۔‏ لیکن اسکا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ دوسروں کی مدد نہیں کرتے۔‏ اپنے منادی کے کام میں وہ جن لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتاتے ہیں اُن میں سے کئی ایک اپنی زندگی میں بڑی تبدیلیاں لاتے ہیں۔‏ ان تبدیلیوں میں بُرے رُجحانات پر قابو پانا،‏ اختیار والوں کا احترام کرنا،‏ خاندانی زندگی میں بہتری لانا اور مال‌واسباب کو حد سے زیادہ اہمیت نہ دینا شامل ہے۔‏ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہوواہ کے گواہ لوگوں کو خدا کے نزدیک جانے میں مدد دیتے ہیں۔‏

خدا کی بادشاہت کی منادی کرنے والے لوگ جس معاشرے میں بھی رہتے ہیں اُسکی بھلائی کیلئے کام کرتے ہیں۔‏ لیکن اسکے علاوہ وہ لوگوں کو خدا کی حکومت پر بھروسا رکھنا سکھاتے ہیں۔‏ یہ ایک ایسی حکومت ہے جو خدا سے محبت رکھنے والوں کیلئے ابدی اَمن لائیگی۔‏ اپنی غیرجانبداری کی وجہ سے یہ مسیحی دوسروں کو ایسی مدد فراہم کرنے کے قابل ہیں جس سے وہ ہمیشہ مستفید ہو سکتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر بکس/‏تصویر]‏

سیاست سے لیکر خدا کی بادشاہت کی منادی تک

پادریوں نے اتیلا نامی ایک لڑکے کو بچپن سے سکھایا تھا کہ کیتھولک چرچ کو ایسے لوگوں کی مدد کرنی چاہئے جن پر طرح طرح کے ظلم ڈھائے جا رہے ہوں۔‏ اتیلا یہ سُن کر خوش ہوتا کہ لوگوں پر ہونے والے ظلم آخرکار ختم ہو جائینگے۔‏ اسلئے وہ ایک ایسے گروہ میں شامل ہو گیا جو غریب لوگوں کی مدد کرنے کیلئے جلوس نکالا کرتا تھا۔‏ حکومت کو اپنے قوانین میں تبدیلی کرنے پر مجبور کرنے کیلئے یہ گروہ کچھ قوانین پر عمل کرنے سے بھی انکار کر دیتا تھا۔‏ اتیلا نے اس گروہ کی کارروائیوں میں بڑھ‌چڑھ کر حصہ لیا۔‏

اتیلا کے پاس بائبل پر مبنی ایک کتاب لیسننگ ٹو دی گریٹ ٹیچر * تھی۔‏ وہ اس گروہ کے بچوں کو سکھانے کیلئے یہی کتاب استعمال کرتا تھا۔‏ اِس کتاب میں اچھے چال‌چلن اور حکومت کی فرمانبرداری کرنے کی اہمیت کے بارے میں لکھا ہوا ہے۔‏ یہ پڑھ کر اتیلا اِس سوچ میں پڑ گیا کہ اُسکے گروہ میں کوئی یسوع کے بلند معیاروں پر کیوں نہیں چلتا۔‏ اسکو یہ خیال بھی آیا کہ جب لوگ اُونچے عہدے حاصل کر لیتے ہیں تو وہ اُن لوگوں کو کیوں بھول جاتے ہیں جن پر ظلم ڈھایا جاتا ہے۔‏ ان باتوں کے بارے میں سوچنے کے بعد اتیلا نے اس گروہ کی کارروائیوں میں حصہ لینا چھوڑ دیا۔‏ اسکے کچھ عرصے بعد یہوواہ کے گواہوں نے اتیلا کو خدا کی بادشاہت کے متعلق بتایا۔‏ جلد ہی اتیلا نے اُن کیساتھ بائبل مطالعہ شروع کر دیا۔‏ اب وہ جاننے لگا کہ دُنیا کے مسائل کا حقیقی حل کیا ہے۔‏

تقریباً اُسی وقت اتیلا مذہب اور سیاست کے بارے میں ایک کیتھولک اجلاس پر حاضر ہوا۔‏ اس اجلاس میں کہا گیا کہ مذہب اور سیاست ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔‏ پھر اتیلا یہوواہ کے گواہوں کے ایک اجلاس پر حاضر ہوا۔‏ اس نے وہاں کے ماحول میں بہت بڑا فرق پایا۔‏ اُس نے دیکھا کہ وہاں کوئی شخص نہ سگریٹ‌نوشی کر رہا تھا،‏ نہ شراب پی رہا تھا اور نہ ہی گندی باتیں کر رہا تھا۔‏ اتیلا نے یہوواہ کے گواہوں کیساتھ منادی کا کام شروع کر دیا اور کچھ دیر بعد بپتسمہ لے لیا۔‏ اب وہ جانتا ہے کہ غریبوں کے مسائل کا حل کسی انسانی گروہ کے بس میں نہیں ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 15 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویر]‏

مسیحی خادموں کی غیرجانبداری اُنہیں دوسروں کی مدد کرنے سے نہیں روکتی