مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

احبار کی کتاب سے اہم نکات

احبار کی کتاب سے اہم نکات

یہوواہ کا کلام زندہ ہے

احبار کی کتاب سے اہم نکات

اسرائیلیوں کو مصر کی غلامی سے آزاد ہوئے ابھی ایک سال نہیں ہوا۔‏ اب ایک نئی قوم کے طور پر منظم ہونے کے بعد وہ ملکِ‌کنعان کی طرف رواں‌دواں ہے۔‏ یہوواہ کا مقصد ہے کہ ایک مُقدس قوم وہاں آباد ہو۔‏ تاہم،‏ کنعانیوں کا طرزِزندگی اور مذہبی دستور نہایت خراب ہے۔‏ اسلئے سچا خدا اسرائیل کی جماعت کو ایسے ضابطے دیتا ہے جو اسے اُسکی خدمت کیلئے الگ رکھینگے۔‏ یہ احبار کی کتاب میں درج ہیں۔‏ احبار کی کتاب ۱۵۱۲ ق.‏س.‏ع.‏ میں،‏ سینا کے بیابان میں موسیٰ نبی کی معرفت لکھی گئی اور یہ اسرائیلیوں کی قمری مہینے پر مبنی تاریخ کا احاطہ کرتی ہے۔‏ (‏خروج ۴۰:‏۱۷؛‏ گنتی ۱:‏۱-‏۳‏)‏ یہوواہ بارہا اپنے پرستاروں کو پاک ہونے کی تاکید کرتا ہے۔‏—‏احبار ۱۱:‏۴۴؛‏ ۱۹:‏۲؛‏ ۲۰:‏۷،‏ ۲۶‏۔‏

آجکل یہوواہ کے گواہ خدا کی طرف سے دی جانے والی موسوی شریعت کے تابع نہیں۔‏ یسوع مسیح کی موت نے اُس شریعت کو منسوخ کر دیا تھا۔‏ (‏رومیوں ۶:‏۱۴؛‏ افسیوں ۲:‏۱۱-‏۱۶‏)‏ تاہم،‏ احبار کی کتاب میں موجود قوانین ہمیں فائدہ پہنچا سکتے اور ہمارے خدا یہوواہ کی پرستش کے سلسلے میں ہمیں بہت کچھ سکھا سکتے ہیں۔‏

مُقدس نذرانے—‏رضاکارانہ اور لازمی

‏(‏احبار ۱:‏۱–‏۷:‏۳۸‏)‏

شریعت میں بعض قربانیاں رضاکارانہ جبکہ دیگر لازمی تھیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ سوختنی قربانی رضاکارانہ تھی۔‏ یہ صرف خدا کے حضور چڑھائی جاتی تھی بالکل اُسی طرح جیسے یسوع مسیح نے بھی اپنی مرضی سے مکمل طور پر اپنی جان کو فدیے کے طور پر قربان کر دیا۔‏ سلامتی کے ذبیحہ میں شراکت ہوتی تھی۔‏ اسکا ایک حصہ تو قربانگاہ پر خدا کے حضور چڑھایا جاتا تھا،‏ ایک حصہ کاہنوں کو دیا جاتا تھا اور ایک حصہ قربانی پیش کرنے والے کو دیا جاتا تھا۔‏ اسی طرح،‏ ممسوح مسیحیوں کیلئے مسیح کی موت کی یادگار ایک شراکتی کھانا ہے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۶-‏۲۲‏۔‏

گُناہ اور خطا کی قربانیاں لازمی تھیں۔‏ گُناہوں کا پہلا کفارہ سہواً یا نادانستہ گُناہوں سے تعلق رکھتا تھا۔‏ دوسری اُس وقت خدا کے حضور پیش کی جاتی تھی جب کسی کی حق‌تلفی ہو جاتی تھی یا یہ تائب خطاکار کے بعض حقوق کو بحال کرنے کیلئے یا دونوں صورتوں میں پیش کی جاتی تھی۔‏ یہوواہ کی فراہمیوں کیلئے گذرانی جانے والی قربانی نذر کی قربانیاں بھی تھیں۔‏ یہ سب باتیں ہمارے لئے بھی دلچسپی کی حامل ہیں کیونکہ شریعتی عہد کے تحت جن قربانیوں کا حکم دیا گیا تھا وہ یسوع مسیح اور اُسکی قربانی نیز اُس سے حاصل ہونے والے فوائد کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔‏—‏عبرانیوں ۸:‏۳-‏۶؛‏ ۹:‏۹-‏۱۴؛‏ ۱۰:‏۵-‏۱۰‏۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۲:‏۱۱،‏ ۱۲‏—‏شہد کا ”‏آتشین قربانی کے طور پر“‏ جلایا جانا کیوں یہوواہ کے حضور قابلِ‌قبول نہ تھا؟‏ جس شہد کا یہاں ذکر کِیا گیا ہے وہ مکھیوں کا شہد نہیں ہے۔‏ اگرچہ اسے ‏”‏آتشین قربانی کے طور پر“‏ نہیں جلایا جا سکتا تھا مگر اسے ”‏کھیت کی سب پیداوار کے پہلے پھل“‏ میں شمار کِیا جاتا تھا۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۳۱:‏۵‏)‏ یہ شہد بدیہی طور پر،‏ پھلوں کا رس یا عرق تھا۔‏ چونکہ اس میں خمیر اُٹھ سکتا ہے،‏ اسلئے اسے قربانگاہ پر پیش نہیں کِیا جا سکتا تھا۔‏

۲ :‏۱۳ ‏—‏”‏ہر چڑھاوے“‏ کیساتھ نمک پیش کرنا کیوں ضروری تھا؟‏ یہ قربانی کے ذائقے کو بہتر بنانے کیلئے نہیں تھا۔‏ پوری دُنیا میں نمک کو چیزوں کو محفوظ رکھنے کیلئے استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ اسے قربانی کے طور پر غالباً اسلئے پیش کِیا جاتا تھا کیونکہ یہ خراب ہونے یا سٹرنے سے بچاؤ کی علامت ہے۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۳:‏۱۷‏۔‏ چونکہ چربی کو قربانی کا بہترین یا پسندیدہ حصہ خیال کِیا جاتا تھا،‏ اسلئے اسے نہ کھانے کی ممانعت نے اسرائیلیوں پر اس بات کی اہمیت کو واضح کِیا کہ بہترین حصہ صرف یہوواہ کیلئے ہے۔‏ (‏پیدایش ۴۵:‏۱۸‏)‏ اس سے ہمیں یاد کرایا جاتا ہے کہ ہمیں اپنا بہترین حصہ یہوواہ کو دینا چاہئے۔‏—‏امثال ۳:‏۹،‏ ۱۰؛‏ کلسیوں ۳:‏۲۳،‏ ۲۴‏۔‏

۷:‏۲۶،‏ ۲۷‏۔‏ اسرائیلیوں نے خون نہیں کھانا تھا۔‏ خدا کی نظر میں خون زندگی کی علامت ہے۔‏ احبار ۱۷:‏۱۱ بیان کرتا ہے،‏ ”‏کیونکہ جسم کی جان خون میں ہے۔‏“‏ آج بھی سچے پرستاروں سے خون سے پرہیز کرنے کا تقاضا کِیا جاتا ہے۔‏—‏اعمال ۱۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏۔‏

مُقدس کہانت کا قائم کِیا جانا

‏(‏احبار ۸:‏۱–‏۱۰:‏۲۰‏)‏

قربانیاں اور نذریں گذراننے کی ذمہ‌داری کن کی تھی؟‏ یہ ذمہ‌داری کاہنوں کو سونپی گئی تھی۔‏ خدا کی ہدایت کے مطابق،‏ موسیٰ نے ہارون اور اُسکے چار بیٹوں کو سردار کاہن اور نائب کاہن کے طور پر مقرر کرنے کی تقریب منعقد کی۔‏ اس تقریب میں سات دن لگ جاتے تھے اور اگلے ہی دن کہانتی نظام اپنا کام شروع کر دیتا تھا۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۹:‏۹‏—‏مذبح کے پایہ اور دیگر مقامات پر خون اُنڈیلنے کی کیا اہمیت تھی؟‏ اس سے ظاہر ہوتا تھا کہ یہوواہ نے کفارے کی غرض سے خون کو قبول کِیا ہے۔‏ کفارے کا سارا بندوبست خون پر منحصر تھا۔‏ پولس رسول نے لکھا،‏ ”‏تقریباً سب چیزیں شریعت کے مطابق خون سے پاک کی جاتی ہیں اور بغیر خون بہائے معافی نہیں ہوتی۔‏“‏—‏عبرانیوں ۹:‏۲۲‏۔‏

۱۰:‏۱،‏ ۲‏—‏ہارون کے بیٹے ندب اور ابیہو کے گُناہ میں کیا کچھ شامل تھا؟‏ ندب اور ابیہو کے کہانتی فرائض انجام دینے کے تھوڑے عرصہ بعد یہوواہ نے خیمۂ‌اجتماع میں خدمت کے دوران مے یا دیگر نشہ‌آور مشروب پینے سے منع کر دیا تھا۔‏ (‏احبار ۱۰:‏۹‏)‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے زیرِبحث واقعہ میں ہارون کے دونوں بیٹوں نے کوئی نشہ‌آور چیز استعمال کی تھی۔‏ تاہم،‏ اُن کو موت کی اصل وجہ اُن کا ”‏اُوپری آگ جس کا حکم [‏یہوواہ]‏ نے اُن کو نہیں دیا تھا [‏یہوواہ]‏ کے حضور“‏ گذراننا تھا۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱۰:‏۱،‏ ۲‏۔‏ آجکل یہوواہ کے ذمہ‌دار خادموں کو الہٰی تقاضوں کو پورا کرنا چاہئے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ اپنی ذمہ‌داریاں پوری کرنے کے سلسلے میں اُنہیں حد سے زیادہ پُراعتماد نہیں ہونا چاہئے۔‏

۱۰:‏۹‏۔‏ اپنی خداداد ذمہ‌داریوں کو پورا کرتے وقت ہمیں الکحلی مشروبات کے زیرِاثر نہیں ہونا چاہئے۔‏

پاک پرستش صفائی کا تقاضا کرتی ہے

‏(‏احبار ۱۱:‏۱–‏۱۵:‏۳۳‏)‏

اسرائیلیوں نے دو طریقوں سے پاک اور ناپاک جانوروں کو خوراک کے طور پر استعمال کرنے کی بابت ضابطوں سے استفادہ کِیا۔‏ ان ضوابط نے اُنہیں نقصاندہ جراثیم سے متاثر ہونے سے بچایا اور اُنکے اور اُنکی اردگرد کی قوموں کے درمیان حدبندیوں کو مضبوط کِیا۔‏ دیگر ضابطے مُردہ جانوروں سے ناپاک ہونے،‏ اولاد پیدا کرنے کے بعد عورت کی پاکیزگی،‏ کوڑھ کی بابت ہدایات نیز مرد اور عورت کے جنسی اخراج کی وجہ سے ناپاکی سے تعلق رکھتے تھے۔‏ ناپاک اشخاص کیساتھ برتاؤ کی بابت کاہنوں کو سوچ‌بچار کرنی ہوتی تھی۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۱۲:‏۲،‏ ۵‏—‏بچے کی پیدائش ایک عورت کو ”‏ناپاک“‏ کیوں کر دیتی تھی؟‏ اعضائے تناسل کامل افزائشِ‌نسل کیلئے بنائے گئے تھے۔‏ تاہم،‏ گُناہ کے موروثی اثرات کی وجہ سے،‏ ناکامل اور گنہگار زندگی اُنکی اولاد میں منتقل ہو گئی۔‏ بچے کی پیدائش اور ایامِ‌حیض اور انزال جیسے دیگر معاملات سے متعلق وقتی ’‏ناپاکی‘‏ اس گنہگارانہ حالت کی یاد دلاتی تھی۔‏ (‏احبار ۱۵:‏۱۶-‏۲۴؛‏ زبور ۵۱:‏۵؛‏ رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ پاک کئے جانے سے متعلق ضابطے اسرائیلیوں کو نوع‌انسان کے گُناہوں کو ڈھانپنے اور انسانی کاملیت کو بحال کرنے کیلئے فدیے کی قربانی کی اہمیت کو سمجھنے میں مدد دینگے۔‏ لہٰذا شریعت ”‏مسیح تک پہنچانے“‏ کو اُنکا اُستاد بنی۔‏—‏گلتیوں ۳:‏۲۴‏۔‏

۱۵:‏۱۶-‏۱۸‏—‏ان آیات میں متذکرہ ’‏دھات بہنا‘‏ سے کیا مُراد ہے؟‏ یہ بدیہی طور پر رات میں انزال ہونے اور ازدواجی جنسی تعلقات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱۱:‏۴۵‏۔‏ یہوواہ خدا پاک ہے اور وہ تقاضا کرتا ہے کہ اُسکی پاک خدمت بجالانے والے لوگ بھی پاک ہوں۔‏ اُنہیں پاکیزگی کے خواہاں ہونا اور روحانی اور جسمانی طور پر پاک‌صاف رہنا چاہئے۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱؛‏ ۱-‏پطرس ۱:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

۱۲:‏۸‏۔‏ یہوواہ نے غریبوں کیلئے یہ ممکن بنایا کہ وہ بھیڑ جیسے مہنگے جانور کی بجائے گُناہ کی قربانی کیلئے پرندوں کی قربانی پیش کریں۔‏ وہ غریبوں کی پرواہ کرتا ہے۔‏

پاکیزگی برقرار رکھی جانی چاہئے

‏(‏احبار ۱۶:‏۱–‏۲۷:‏۳۴‏)‏

گُناہوں کی سب سے اہم قربانیاں یومِ‌کفارہ پر پیش کی جاتی تھیں۔‏ ایک بیل کاہنوں اور لاویوں کے قبیلہ کیلئے پیش کِیا جاتا تھا۔‏ ایک بکرا اسرائیل کے غیرکہانتی قبیلوں کیلئے پیش کِیا جاتا تھا۔‏ ایک دوسرا بکرا زندہ بیابان میں چھوڑ دیا جاتا تھا جس پر لوگوں کے گُناہوں اور خطاؤں کا اقرار کِیا جاتا تھا۔‏ ان دونوں بکروں کو گُناہ کا کفارہ سمجھا جاتا تھا۔‏ یہ سب اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے تھے کہ یسوع مسیح قربان ہوگا اور ہمارے گُناہ اُٹھا لیجائے گا۔‏

گوشت کھانے اور دیگر معاملات سے متعلق ضابطے ہماری توجہ یہوواہ کی پرستش کرتے وقت پاکیزہ رہنے کی اہمیت پر دلاتے ہیں۔‏ موزوں طور پر،‏ کاہنوں کیلئے خود کو پاک رکھنا ضروری تھا۔‏ تین سالانہ عیدیں بڑی خوشی کرنے اور اپنے خالق کا شکر ادا کرنے کے مواقع تھے۔‏ یہوواہ نے اپنے لوگوں کو ایسے ضابطے بھی دئے جنکا تعلق پاک نام کی تحقیر کرنے،‏ سبتوں اور یوبلی کو منانے،‏ محتاجوں کا خیال رکھنے اور غلاموں کیساتھ سلوک سے تھا۔‏ خدا کی فرمانبرداری کرنے سے حاصل ہونے والی برکات کا موازنہ نافرمانی کے باعث نازل ہونے والی لعنتوں سے کِیا گیا ہے۔‏ احبار میں منتوں اور مقدور کے مطابق قربانیاں پیش کرنے،‏ پہلوٹھوں کی قربانی پیش کرنے اور دَہ‌یکی یعنی دسواں حصہ ’‏جو یہوواہ کیلئے پاک ہے‘‏ ادا کرنے کی بابت بھی ضابطے وضع کئے گئے تھے۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۱۶:‏۲۹‏—‏اسرائیلیوں کو کیسے ’‏اپنی جانوں کو دُکھ‘‏ دینا تھا؟‏ یہ عمل یومِ‌کفارہ پر کِیا جاتا تھا جسکا تعلق گُناہوں کی معافی سے تھا۔‏ اُس وقت روزہ رکھنے کا مطلب بدیہی طور پر اپنی گنہگارانہ حالت کو تسلیم کرنا تھا۔‏ پس ”‏جان کو دُکھ“‏ دینے کا اشارہ روزہ رکھنے کی طرف ہی تھا۔‏

۱۹:‏۲۷‏—‏اس حکم ”‏سر کے گوشوں کو بال کاٹ کر گول نہ بنانا“‏ اور نہ ”‏اپنی داڑھی کے کونوں کو بگاڑنا“‏ سے کیا مطلب تھا؟‏ بدیہی طور پر یہودیوں کو یہ حکم اپنی داڑھی یا بال ایسے طریقے سے منڈوانے سے منع کرنے کیلئے دیا گیا تھا جو اُنکے جھوٹے مذہب کے مختلف کاموں کی نقل کرنے کا باعث بن سکتے تھے۔‏ (‏یرمیاہ ۹:‏۲۵،‏ ۲۶؛‏ ۲۵:‏۲۳؛‏ ۴۹:‏۳۲‏)‏ تاہم خدا کے اس حکم کا یہ مطلب ہرگز نہیں تھا کہ یہودی اپنی داڑھی یا چہرے کے بال نہیں تراش سکتے تھے۔‏—‏۲-‏سموئیل ۱۹:‏۲۴‏۔‏

۲۵:‏۳۵-‏۳۷‏—‏کیا اسرائیلیوں کیلئے ہر صورت میں سُود لینا غلط تھا؟‏ اگر پیسہ کاروباری مقاصد کیلئے دیا جاتا ہے تو قرض دینے والا سُود لے سکتا تھا۔‏ تاہم،‏ شریعت نے غریبوں کی مدد کیلئے دئے جانے والے قرضوں پر سُود لینے سے منع کِیا تھا۔‏ ایک نادار پڑوسی کی معاشی بدحالی سے نفع کمانا غلط تھا۔‏—‏خروج ۲۲:‏۲۵‏۔‏

۲۶:‏۱۹‏—‏کیسے ’‏آسمان لوہے کی طرح اور زمین پیتل کی مانند‘‏ بن سکتی تھی؟‏ بارش کی کمی کی وجہ سے،‏ کنعان کے مُلک کا آسمان لوہے کی مانند سخت ہو سکتا ہے۔‏ بارش کے بغیر،‏ زمین کی رنگت پیتل کی مانند ہو سکتی ہے۔‏

۲۶:‏۲۶‏—‏’‏دس عورتیں ایک ہی تنور میں روٹی پکائیں‌گی‘‏ کا کیا مطلب تھا؟‏ عام طور پر،‏ ہر عورت کو اپنی روٹی پکانے کیلئے الگ تنور درکار ہوتا تھا۔‏ مگر یہ الفاظ خوراک کی قلت کو ظاہر کرتے ہیں کہ دس عورتوں کیلئے ایک ہی تنور کافی ہوگا۔‏ یہ پہلے ہی سے بتا دیا گیا تھا کہ خدا کی پاکیزگی کو برقرار رکھنے میں ناکامی کی صورت میں ایسا ہوگا۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۲۰:‏۹‏۔‏ نفرت‌انگیز اور کینہ‌پرور جذبہ رکھنا یہوواہ کی نظر میں قتل کے مترادف تھا۔‏ اسلئے یہوواہ نے اپنے والدین پر لعنت کرنے کو درحقیقت اُنہیں قتل کرنے کے برابر ٹھہرایا تھا۔‏ کیا اس سے ہمیں ساتھی انسانوں کیلئے محبت ظاہر کرنے کی تحریک نہیں ملنی چاہئے؟‏—‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

۲۲:‏۳۲؛‏ ۲۴:‏۱۰-‏۱۶،‏ ۲۳‏۔‏ یہوواہ کے نام پر رسوائی نہیں آنی چاہئے۔‏ اسکے برعکس،‏ ہمیں اُسکے نام کی تمجید کرنی اور اُسکی تقدیس کیلئے دُعا کرنی چاہئے۔‏—‏زبور ۷:‏۱۷؛‏ متی ۶:‏۹‏۔‏

احبار کی کتاب ہماری پرستش پر کیسے اثرانداز ہوتی ہے

آجکل یہوواہ کے گواہ شریعت کے تابع نہیں ہیں۔‏ (‏گلتیوں ۳:‏۲۳-‏۲۵‏)‏ چنانچہ احبار کی کتاب میں جوکچھ بیان کِیا گیا ہے وہ ہمیں یہوواہ کے نقطۂ‌نظر کی بابت بصیرت بخشنے کیساتھ ساتھ ہماری پرستش پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے۔‏

جب آپ مسیحی خدمتی سکول کیلئے ہفتہ‌وار بائبل پڑھائی کرتے ہیں تو بِلاشُبہ آپ اس حقیقت سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے کہ ہمارا خدا یہوواہ اپنے خادموں سے پاکیزگی کا تقاضا کرتا ہے۔‏ بائبل کی یہ کتاب آپکو خدائےذوالجلال کو اپنا بہترین حصہ دینے اور اُسکی تمجید کیلئے ہمیشہ پاکیزگی برقرار رکھنے کی تحریک دے سکتی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

شریعت کے تحت پیش کی جانے والی قربانیوں نے یسوع مسیح اور اُسکی قربانی کی طرف توجہ دلائی

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر]‏

بےخمیری روٹی کی عید بڑی خوشی کا موقع ہوا کرتی تھی

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

عیدِخیام جیسی سالانہ عیدیں شکرگزاری کے مواقع تھے