مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏دریا تالیاں بجائیں“‏

‏”‏دریا تالیاں بجائیں“‏

یہوواہ خدا کی شاندار تخلیق

‏”‏دریا تالیاں بجائیں“‏

کیا آپ نے کبھی ایک نقشے کو دھیان سے دیکھا ہے؟‏ اس پر آپکو بل کھاتی ہوئی لکیریں نظر آئی ہونگی۔‏ یہ دریا ہیں جو ریگستان،‏ جنگلات،‏ میدانوں،‏ وادیوں اور گڑھوں کے بیچ میں سے گزرتے ہیں۔‏ (‏حبقوق ۳:‏۹‏)‏ دریا ہماری زمین کی رَگوں کی مانند ہیں۔‏ انکے بارے میں سیکھنے سے ہم اپنے خالق یہوواہ خدا کی حکمت اور طاقت پر حیران رہ جاتے ہیں۔‏ آپ زبورنویس کے اِن الفاظ سے ضرور متفق ہونگے:‏ ”‏دریا تالیاں بجائیں۔‏ اَور ساتھ ہی پہاڑ خوشی سے للکاریں۔‏ [‏یہوواہ]‏ کے حضور۔‏“‏—‏زبور ۹۷‏(‏۹۸)‏ :‏۸،‏ ۹،‏ کیتھولک ورشن۔‏ *

دریاؤں نے انسانی تاریخ میں بہت اہم کردار ادا کِیا ہے۔‏ بائبل کے مطابق باغِ‌عدن میں ایک دریا تھا جس سے چار ندیاں نکلتی تھیں۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۱۰-‏۱۴‏)‏ انسانی تاریخ میں ابتدائی تہذیبیں مشرقِ‌وسطیٰ کی وادیِ‌دجلہ اور وادیِ‌فرات میں وجود میں آئیں۔‏ انکے علاوہ چین کے دریائے ہُوانگ کے کنارے پر،‏ جنوبی ایشیا میں دریائے سندھ اور دریائے گنگا اور مصر میں دریائے نیل کے کناروں پر بھی بڑی بڑی تہذیبیں تھیں۔‏

انسان ہمیشہ دریاؤں کی خوبصورتی اور اُنکے زوروشور سے متاثر ہوا ہے۔‏ ذرا سوچیں،‏ دریائے نیل کی لمبائی ۶۷۰،‏۶ کلومیٹر ہے۔‏ تاہم جنوبی امریکہ کے دریائے ایمزون کو سب سے بڑا دریا خیال کِیا جاتا ہے۔‏ بڑے بڑے دریاؤں کی شان ہی کچھ اَور ہوتی ہے۔‏ لیکن چھوٹے دریا بھی بہت دلکش نظر آتے ہیں۔‏ اس کی ایک مثال جاپان کا دریائے تونے ہے جو بڑی تیزی سے بہتا ہے۔‏

دریا میں پانی ساکت رہنے کی بجائے بہتا کیوں ہے؟‏ پانی کششِ‌ثقل کی وجہ سے ہمیشہ اُونچی سطح سے نیچے کی طرف بہتا ہے۔‏ اسطرح دریا میں جگہ جگہ آبشار بھی وجود میں آتے ہیں۔‏ ایسے عالیشان مناظر کے بارے میں بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏سیلابوں نے اَے [‏یہوواہ]‏!‏ سیلابوں نے شور مچا رکھا ہے۔‏ سیلاب موجزن ہیں۔‏“‏—‏زبور ۹۳:‏۳‏۔‏

یہوواہ نے خداپرست ایوب سے پوچھا:‏ ”‏برسات کون لاتا ہے؟‏“‏ (‏ایوب ۳۸:‏۲۵‏،‏ کانٹیمپریری اِنگلش ورشن‏)‏ کیا آپ نے کبھی اسکے بارے میں سوچا ہے کہ بارش کیوں ہوتی ہے؟‏ سورج کی گرمی کی وجہ سے پانی بھاپ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔‏ اُوپر اُٹھنے والی بھاپ ٹھنڈی ہوکر بادل کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔‏ بادلوں میں پانی کی بُوندیں بنتی ہیں جو بارش یا برف بن کر زمین پر پڑتی ہیں۔‏ یہ پانی زمین کے اندر،‏ سمندروں،‏ جھیلوں،‏ دریاؤں،‏ برفانی تودوں اور قطبین کی برف کی شکل میں ذخیرہ ہوتا ہے۔‏

بائبل اس عجیب چکر کے متعلق بیان کرتی ہے:‏ ”‏سب ندیاں سمندر میں گِرتی ہیں پر سمندر بھر نہیں جاتا۔‏ ندیاں جہاں سے نکلتی ہیں اُدھر ہی کو پھر جاتی ہیں۔‏“‏ (‏واعظ ۱:‏۷‏)‏ صرف یہوواہ خدا ہی اپنی عظیم حکمت میں اس قسم کے چکر کو وجود میں لا سکتا تھا۔‏ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ کتنے پیارومحبت سے انسان کی ضروریات پوری کرتا ہے۔‏—‏زبور ۱۰۴:‏۱۳-‏۱۵،‏ ۲۴،‏ ۲۵؛‏ امثال ۳:‏۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

اگرچہ زمین پر بےشمار بڑے بڑے دریا پائے جاتے ہیں۔‏ لیکن زمین کے تازہ پانی کے ذخیرے کا چھوٹا سا حصہ ہی ان دریاؤں میں بہتا ہے۔‏ پھر بھی زمین پر زندگی جاری رکھنے کیلئے دریا بہت اہم ہیں۔‏ کتاب پانی یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏پانی اور اسکو ذخیرہ کرنے کے طریقوں کے بغیر زمین پر انسانی زندگی ممکن نہ ہوتی۔‏ اس وجہ سے پانی حاصل کرنے کی کوششوں نے انسانی تاریخ کو شکل دی ہے۔‏“‏

مدّتوں سے دریاؤں نے انسان کی پیاس بجھائی ہے اور کھیتی‌باڑی کیلئے پانی بھی فراہم کِیا ہے۔‏ دریا کے کنارے اچھی فصلیں اُگتی ہیں کیونکہ وہاں کی مٹی میں زیادہ طاقت ہوتی ہے۔‏ یہ بات بائبل میں اسطرح سے بیان کی گئی ہے:‏ ”‏اَے یعقوؔب تیرے ڈیرے۔‏ اَے اؔسرائیل تیرے خیمے کیسے خوشنما ہیں!‏ وہ ایسے پھیلے ہوئے ہیں جیسے وادیاں اور دریا کے کنارے باغ اور [‏یہوواہ]‏ کے لگائے ہوئے عود کے درخت اور ندیوں کے کنارے دیودار کے درخت۔‏“‏ (‏گنتی ۲۴:‏۵،‏ ۶‏)‏ اسکے علاوہ بہت سے جانور بھی دریاؤں پر انحصار کرتے ہیں۔‏ تصویر میں دکھائی جانے والی بطخیں اور گیدڑ انکی کچھ مثالیں ہیں۔‏ درحقیقت ہم جتنا دریاؤں کے بارے میں سیکھتے ہیں اتنا ہی ہم اپنے دل میں یہوواہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 یہوواہ کے گواہوں کے ۲۰۰۴ کے کیلنڈر میں مئی/‏جون کے مہینے کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۸ پر بکس/‏تصویر]‏

ارجنٹائن اور برازیل کی سرحد پر اِیگواسو کا آبشار ایک خوبصورت جنگل کی گود میں پایا جاتا ہے۔‏ اسکا شمار دُنیا کے سب سے بڑے آبشاروں میں ہوتا ہے۔‏ اسکی چوڑائی تین کلومیٹر ہے اور یہ تقریباً ۳۰۰ چھوٹے چھوٹے آبشاروں پر مشتمل ہے۔‏ موسمِ‌برسات کے دوران ان آبشاروں میں فی سیکنڈ کے حساب سے تقریباً ایک کروڑ لیٹر پانی بہتا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

جاپان کا دریائے تونے