مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

‏• خدا کی پاک رُوح اگر ایک شخص نہیں توپھر ہم اسے رنجیدہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

پولس رسول نے یہ کہا تھا:‏ ”‏خدا کے پاک رُوح کو رنجیدہ نہ کرو۔‏“‏ (‏افسیوں ۴:‏۳۰‏)‏ بعض ان الفاظ سے یہ مطلب نکال لیتے ہیں کہ رُوح‌اُلقدس ایک شخص ہے۔‏ تاہم،‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند داروغہ“‏ جماعت کی مطبوعات نے اکثر ایسا صحیفائی اور تاریخی ثبوت پیش کِیا ہے کہ ابتدائی مسیحی رُوح‌اُلقدس کو ایک شخص اور بلندوبالا خدا کے برابر تثلیث کا حصہ خیال نہیں کرتے تھے۔‏ * (‏لوقا ۱۲:‏۴۲‏)‏ لہٰذا پولس خدا کی پاک رُوح کا ذکر ایک شخص کے طور پر نہیں کر رہا تھا۔‏

خدا کی پاک رُوح اُسکی نادیدہ سرگرم قوت ہے۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲‏)‏ جیسے یوحنا پانی سے بپتسمہ دیتا تھا،‏ یسوع نے ”‏رُوح‌اُلقدس“‏ سے بپتسمہ دینا تھا۔‏ (‏لوقا ۳:‏۱۶‏)‏ پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ پر تقریباً ۱۲۰ شاگرد کسی شخص کی بجائے ”‏رُوح‌اُلقدس سے بھر گئے“‏—‏واضح طور پر ایک قوت سے بھر گئے تھے۔‏ (‏اعمال ۱:‏۵،‏ ۸؛‏ ۲:‏۴،‏ ۳۳‏)‏ ایسے ممسوح اشخاص نے آسمانی اُمید حاصل کی اور خدا کی رُوح نے اُنہیں وفادارانہ زندگی بسر کرنے کیلئے ہدایت فراہم کی۔‏ (‏رومیوں ۸:‏۱۴-‏۱۷؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۱:‏۲۲‏)‏ رُوح نے اُنکے اندر خدائی پھل پیدا کئے اور اُنہیں ”‏جسم کے کام“‏ یعنی گنہگارانہ رغبتوں سے بچنے میں مدد دی جوکہ الہٰی ناراضگی کا باعث بن سکتی تھیں۔‏—‏گلتیوں ۵:‏۱۹-‏۲۵‏۔‏

اگر ہم زمینی اُمید رکھنے والے خدا کے خادم ہیں توپھر ہم رُوح‌اُلقدس سے مسح نہیں کئے گئے ہیں۔‏ تاہم،‏ ہم آسمانی اُمید رکھنے والوں کی طرح خدا کی رُوح سے مستفید ہو سکتے ہیں۔‏ پس ہم رُوح کو رنجیدہ بھی کر سکتے ہیں۔‏ مگر کیسے؟‏

اگر ہم رُوح‌اُلقدس کی زیرِہدایت لکھی جانے والی صحیفائی مشورت کو نظرانداز کرتے ہیں تو ہم میں ایسی عادات پیدا ہو سکتی ہیں جو جان‌بوجھ کر رُوح کے خلاف گُناہ کرنے اور یہوواہ کی مقبولیت کھو بیٹھنے اور انجام‌کار تباہی پر منتج ہو سکتی ہیں۔‏ (‏متی ۱۲:‏۳۱،‏ ۳۲‏)‏ شاید ہم کوئی سنگین گُناہ تو نہ کر رہے ہوں مگر ہم رُوح کی راہنمائی کے برعکس غلط سمت لیجانے والے راستے پر گامزن ہو سکتے ہیں۔‏ ایسی صورت میں ہم رُوح‌اُلقدس کو رنجیدہ کر رہے ہونگے۔‏

لہٰذا ہم خدا کی رُوح کو رنجیدہ کرنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏ ہمیں یقیناً اپنے خیالات اور سرگرمیوں پر قابو پانا ہوگا۔‏ افسیوں کے نام اپنے خط کے باب ۴ میں،‏ پولس رسول نے جھوٹ،‏ غصے،‏ کاہلی اور گندی باتوں سے بچنے کیلئے خبردار کِیا۔‏ اگر ہم نے ”‏نئی انسانیت“‏ پہن لی ہے اور ابھی بھی خود کو پُرانی عادات کی طرف راغب پاتے ہیں تو ہم کیا کر رہے ہونگے؟‏ ہم خدا کے کلام بائبل کی الہامی مشورت کی خلاف‌ورزی کر رہے ہونگے۔‏ ایسا کرنے سے ہم پاک رُوح کو رنجیدہ کر رہے ہونگے۔‏

افسیوں باب ۵ میں ہم ہر طرح کی حرامکاری بےشرمی،‏ بیہودہ‌گوئی اور ٹھٹھابازی سے گریز کرنے کی بابت پولس کی مشورت پڑھتے ہیں۔‏ اگر ہم خدا کی پاک رُوح کو رنجیدہ کرنا نہیں چاہتے تو ہمیں تفریح کا انتخاب کرتے وقت اس بات کو یاد رکھنا چاہئے۔‏ پس ہم کیوں ایسی چیزوں کی بابت بات‌چیت کرنے،‏ پڑھنے،‏ ٹیلیویژن یا کسی دوسری جگہوں کے اشتہار دیکھنے سے ان میں دلچسپی ظاہر کریں؟‏

بِلاشُبہ،‏ ہم مختلف طریقوں سے رُوح کو رنجیدہ کر سکتے ہیں۔‏ یہوواہ کی رُوح کلیسیا میں اتحاد کو فروغ دیتی ہے،‏ لیکن فرض کریں کہ ہم کلیسیا میں نقصاندہ فضول‌گوئی پھیلاتے یا فرقہ‌واریت کو ہوا دیتے ہیں۔‏ کیا ہم اتحاد کیلئے رُوح کی ہدایت کی خلاف‌ورزی نہیں کر رہے ہونگے؟‏ مجموعی طور پر ہم اُن لوگوں کی طرح جنہوں نے کرنتھس کی کلیسیا میں نفاق ڈالا تھا رُوح‌اُلقدس کو رنجیدہ کر رہے ہونگے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱:‏۱۰؛‏ ۳:‏۱-‏۴،‏ ۱۶،‏ ۱۷‏)‏ اگر ہم جان‌بوجھ کر کلیسیا میں رُوح سے مقررشُدہ آدمیوں کیلئے مناسب احترام نہیں دکھاتے تو اس صورت میں بھی ہم رُوح کو رنجیدہ کر رہے ہونگے۔‏—‏اعمال ۲۰:‏۲۸؛‏ یہوداہ ۸‏۔‏

پس،‏ یہ اچھا ہوگا کہ ہم جسطرح سے بائبل اور مسیحی کلیسیا میں رُوح‌اُلقدس کی راہنمائی کی بابت جانتے ہیں اُسکی روشنی میں اپنے رُجحانات اور کارگزاریوں کا جائزہ لیتے رہیں۔‏ ہمیں ”‏رُوح‌اُلقدس میں دُعا“‏ بھی کرتے رہنا چاہئے تاکہ اُسکے اثر کے تحت رہیں اور ہمیشہ خدا کے الہامی کلام کے مطابق عمل کریں۔‏ (‏یہوداہ ۲۰‏)‏ ہماری دُعا ہےکہ ہم رُوح کو کبھی رنجیدہ نہ کریں بلکہ یہوواہ کے پاک نام کو جلال دینے کیلئے ہمیشہ اسکی راہنمائی میں چلتے رہیں۔‏

‏• یسوع مسیح نے دولتمند کے بادشاہی میں داخل ہونے کی مشکل کا مقابلہ اُونٹ کے سوئی کے ناکے میں سے نکلنے کی کوشش کرنے سے کِیا۔‏ کیا یسوع کے ذہن میں اصلی اُونٹ اور اصلی سوئی ہی تھی؟‏

اس بیان کے تین میں سے دو صحیفائی اقتباسات کے الفاظ بالکل ایک جیسے ہیں۔‏ متی کی سرگزشت کے مطابق،‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏اُونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے نکل جانا اس سے آسان ہے کہ دولتمند خدا کی بادشاہی میں داخل ہو۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۲۴‏)‏ اسی طرح مرقس ۱۰:‏۲۵ بیان کرتی ہے:‏ ”‏اُونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے گزر جانا اس سے آسان ہے کہ دولتمند خدا کی بادشاہی میں داخل ہو۔‏“‏

بعض حوالہ‌جاتی کتابوں کے مطابق ’‏سوئی کا ناکہ‘‏ یروشلیم کے بڑے دروازوں میں موجود ایک چھوٹا دروازہ تھا۔‏ اگر رات کے وقت بڑا دروازہ بند ہوتا تو چھوٹا دروازہ کھولا جا سکتا تھا۔‏ ایک خیال کے مطابق اس دروازے میں سے اُونٹ نکل سکتا تھا۔‏ کیا یسوع کے ذہن میں بھی یہی بات تھی؟‏

بدیہی طور پر نہیں۔‏ بظاہر یسوع کپڑے سینے والی سوئی کا ذکر کر رہا تھا۔‏ چونکہ اُس خطے میں ہڈی اور دھات دونوں طرح کی سوئیاں پائی گئی ہیں اسلئے یہ گھروں کے اندر ایک عام چیز ہونگی۔‏ لوقا ۱۸:‏۲۵ کا نیو ورلڈ ترجمہ یسوع کے الفاظ کی بابت ہر طرح کی بےیقینی کو ختم کر دیتا ہے کیونکہ یہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏اُونٹ کا کپڑے سینے کی سوئی کے ناکے میں سے نکل جانا اس سے آسان ہے کہ دولتمند خدا کی بادشاہی میں داخل ہو۔‏“‏

مختلف لغت‌نویس نیو ورلڈ ٹرانسلیشن میں موجود ”‏کپڑے سینے کی سوئی“‏ کے اس ترجمے سے متفق ہیں۔‏ متی ۱۹:‏۲۴ اور مرقس ۱۰:‏۲۵ میں ’‏سوئی‘‏ کیلئے استعمال ہونے والا یونانی لفظ (‏رافس‏)‏ جس فعل سے لیا گیا ہے اُسکا مطلب ”‏سینا“‏ ہے۔‏ نیز لوقا ۱۸:‏۲۵ میں پائی جانے والی یونانی اصطلا (‏بی‌لونی‏)‏ عملِ‌جراحی میں استعمال ہونے والی سوئی ہے۔‏ وائنز ایکسپوزیٹری ڈکشنری آف اولڈ اینڈ نیو ٹسٹامنٹ ورڈز بیان کرتی ہے:‏ ”‏سوئی کے ناکے کا چھوٹے دروازے پر اطلاق کرنا قدرے جدید دکھائی دیتا ہے؛‏ ماضی سے اسکی کوئی مثال نہیں ملتی۔‏ خداوند کا یہ بیان انسانوں کیلئے اس عمل کو ناممکن ظاہر کرنا ہے لہٰذا اس سوئی سے ایک عام چیز کی بجائے کچھ اَور مطلب لینا مناسب نہیں۔‏“‏—‏۱۹۸۱،‏ جِلد ۳،‏ صفحہ ۱۰۶۔‏

بعض کا خیال ہے کہ ان آیات میں ”‏اُونٹ“‏ کی جگہ ”‏رسی“‏ ترجمہ کِیا جانا چاہئے۔‏ رسی اور اُونٹ کیلئے استعمال ہونے والے یونانی الفاظ (‏کیمیلوس‏)‏ ایک ہی طرح کے ہیں۔‏ تاہم متی کی انجیل کے موجودہ قدیم مسودوں میں متی ۱۹:‏۲۴ میں رسی کی بجائے اُونٹ کیلئے استعمال ہونے والا یونانی لفظ لکھا گیا ہے۔‏ بیان کِیا جاتا ہے کہ شروع میں متی نے اپنی انجیل عبرانی زبان میں لکھی تھی اور شاید اُس نے خود ہی اسکا ترجمہ یونانی زبان میں کِیا تھا۔‏ وہ اس بات سے بخوبی واقف تھا کہ یسوع نے کیا کہا تھا اور اسلئے اُس نے صحیح لفظ استعمال کِیا ہوگا۔‏

پس یسوع کی مُراد ایک حقیقی سوئی اور حقیقی اُونٹ ہی سے تھی۔‏ وہ کسی چیز کے ناممکن ہونے کو ثابت کرنے کیلئے یہ استعمال کر رہا تھا۔‏ مگر کیا یسوع کا یہ مطلب تھا کہ کوئی بھی امیر آدمی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سکتا؟‏ یسوع کے اس بیان کو حقیقی معنوں میں نہیں لیا جانا چاہئے۔‏ یہاں یسوع مبالغہ‌آرائی سے کام لے رہا تھا جیسےکہ ایک اصلی اُونٹ کپڑے سینے کی سوئی کے ناکے سے نہیں نکل سکتا اسی طرح اگر ایک امیر آدمی اپنی دولت کو عزیز رکھتا ہے اور یہوواہ کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ نہیں دیتا تو اُسکا بادشاہی میں داخل ہونا ناممکن ہے۔‏—‏لوقا ۱۳:‏۲۴؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۷-‏۱۹‏۔‏

یسوع نے یہ بات اُس وقت کہی جب ایک دولتمند جوان سردار نے یسوع کا پیروکار بننے کے عظیم استحقاق کو ٹھکرا دیا۔‏ (‏لوقا ۱۸:‏۱۸-‏۲۴‏)‏ ایک دولتمند شخص جو اپنے مادی اثاثوں کو روحانی چیزوں سے زیادہ قیمتی خیال کرتا ہے وہ بادشاہتی نظام کے تحت ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید نہیں رکھ سکتا۔‏ تاہم،‏ بعض دولتمند لوگ یسوع کے شاگرد بنے تھے۔‏ (‏متی ۲۷:‏۵۷؛‏ لوقا ۱۹:‏۲،‏ ۹‏)‏ پس ایک نوجوان جو اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہے اور جو الہٰی مدد کا خواہاں ہے وہ نجات کے خدائی بندوبست سے فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔‏—‏متی ۵:‏۳؛‏ ۱۹:‏۱۶-‏۲۶‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 یہوواہ کے گواہوں کا شائع‌کردہ شُڈ یو بیلیو اِن دی ٹرینٹی؟‏ بروشر کو دیکھیں۔‏