مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپکو کسی چرچ کا ممبر ہونا چاہئے؟‏

کیا آپکو کسی چرچ کا ممبر ہونا چاہئے؟‏

کیا آپکو کسی چرچ کا ممبر ہونا چاہئے؟‏

‏’‏خدا پر ایمان رکھنے لئے کسی چرچ کا ممبر بننا یا باقاعدگی سے چرچ جانا میرے لئے ضروری نہیں!‏‘‏ بہت سے لوگ کسی چرچ یا کسی مذہبی تنظیم کی رکنیت کی بابت ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔‏ دراصل بعض کے نزدیک مذہبی عبادات میں حاضر ہونے کی بجائے فطرت کے نظاروں سے لطف‌اندوز ہونے سے وہ خدا کے زیادہ قریب محسوس کرتے ہیں۔‏ آجکل،‏ عام رائے یہ ہے کہ خدا پر ایمان رکھنے کیلئے کسی مذہبی گروہ سے رفاقت رکھنا کوئی ضروری تقاضا نہیں ہے۔‏

تاہم،‏ دیگر اسکے بالکل برعکس محسوس کرتے ہیں۔‏ اُنکا کہنا ہے کہ چرچ کی ممبرشپ اور وہاں حاضر ہونا نہ صرف ضروری بلکہ خدا کی پسندیدگی حاصل کرنے کیلئے انتہائی اہم بھی ہے۔‏ پس مذہبی رفاقت محض شماریات یا تعلیمی ریکارڈ رکھنے سے زیادہ ضروری ہے۔‏ بہرصورت،‏ جب اس میں خدا کیساتھ ہمارا رشتہ اُلجھا ہوا ہے تو کیا اس سلسلے میں خدائی نظریہ حاصل کرنا معقول بات نہ ہوگی؟‏ پس اس موضوع پر ہم اُسکے کلام بائبل سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

ماضی میں خدا نے لوگوں کیساتھ کیسا برتاؤ کِیا

تقریباً ۴۰۰،‏ ۴ سال پہلے،‏ پوری زمین پر ایک تباہ‌کُن طوفان آیا تھا۔‏ ایسے واقعہ کو بھلانا اتنا آسان نہیں ہے لہٰذا پوری دُنیا میں لوگ اس ابتدائی تاریخ کی بابت مختلف روایات رکھتے ہیں۔‏ تفصیلات میں فرق کے باوجود ان تمام روایات میں بیشتر باتیں مشترک ہیں جس میں یہ بھی شامل ہے کہ اس طوفان سے بہت کم انسان اور حیوان بچ پائے تھے۔‏

کیا طوفان سے بچنے والے محض اتفاقاً اس تباہی سے بچ گئے تھے؟‏ بائبل سرگزشت بیان کرتی ہے کہ ایسا نہیں تھا۔‏ یہ تو سچ ہے کہ خدا نے ہر شخص کو انفرادی طور پر اس طوفان کی بابت مطلع نہیں کِیا تھا۔‏ اِسکے برعکس،‏ اُس نے نوح کو تمام معلومات دیں اور پھر نوح نے اپنے زمانے کے لوگوں کو اس آنے والے طوفان سے آگاہ کِیا۔‏—‏پیدایش ۶:‏۱۳-‏۱۶؛‏ ۲-‏پطرس ۲:‏۵‏۔‏

بچاؤ کا واحد ذریعہ اس گروہ کا حصہ بننا اور نوح کی معرفت دی جانے والی خدا کی ہدایت کی فرمانبرداری کرنا تھا۔‏ اس طوفان سے بچنے والے جانور بھی اس گروہ سے الگ نہیں تھے۔‏ جانوروں کو بچانے کے سلسلے میں نوح کو واضح ہدایات دی گئی تھیں۔‏—‏پیدایش ۶:‏۱۷–‏۷:‏۸‏۔‏

صدیوں بعد،‏ نوح کی نسل اُسکے بیٹے سم کی اولاد مصر کی غلامی میں چلی گئی۔‏ تاہم،‏ خدا کا مقصد اُنہیں آزاد کرانا اور اُس مُلک میں لیجانا تھا جسکا وعدہ اُس نے اُنکے باپ‌دادا ابرہام سے کِیا تھا۔‏ ایک بار پھر اس بات کو ہر شخص کی بجائے صرف موسیٰ اور اُسکے بھائی ہارون پر ظاہر کِیا گیا تھا جنہیں اُنکا پیشوا ہونے کیلئے منتخب کِیا گیا۔‏ (‏خروج ۳:‏۷-‏۱۰؛‏ ۴:‏۲۷-‏۳۱‏)‏ ان غلاموں کو ایک گروہ کی صورت میں مصر سے رہائی دلانے کے بعد انہیں کوہِ‌سینا پر خدا کی شریعت دی گئی اور اسرائیل قوم کے طور پر تشکیل دیا گیا۔‏—‏خروج ۱۹:‏۱-‏۶‏۔‏

ہر اسرائیلی کیلئے رہائی صرف اسلئے ممکن تھی کیونکہ وہ الہٰی طور پر تشکیل پانے والے گروہ کیساتھ رفاقت رکھنے کے علاوہ اس گروہ کے مقررہ پیشواؤں کی ہدایت پر چلتے تھے۔‏ انفرادی مصریوں کیلئے بھی اس گروہ کیساتھ شامل ہونے کا بندوبست تھا جسے واضح طور پر الہٰی مقبولیت حاصل تھی۔‏ جب اسرائیلیوں نے مصر کو چھوڑ دیا تو یہ لوگ اُنکے ساتھ ہو لئے اور یوں اُن کیلئے بھی خدا کی طرف سے برکات حاصل کرنے کا امکان پیدا ہو گیا۔‏—‏خروج ۱۲:‏۳۷،‏ ۳۸‏۔‏

پھر پہلی صدی میں یسوع نے مُنادی کے کام کا آغاز کِیا اور لوگوں کو اپنے شاگردوں کے طور پر جمع کِیا۔‏ اُس نے اُن کے ساتھ ایک گروہ کے طور پر واسطہ رکھا تاہم اُس نے لوگوں کی انفرادی ضروریات پر بھی پُرمحبت توجہ دی تھی۔‏ اپنے ۱۱ وفادار رسولوں سے یسوع نے کہا:‏ ”‏تم وہ ہو جو میری آزمایشوں میں برابر میرے ساتھ رہے۔‏ اور جیسے میرے باپ نے میرے لئے ایک بادشاہی مقرر کی ہے مَیں بھی تمہارے لئے مقرر کرتا ہوں۔‏“‏ (‏لوقا ۲۲:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ بعدازاں،‏ جب شاگرد ایک گروہ کے طور پر جمع تھے تو خدا کی پاک رُوح اُن پر نازل ہوئی۔‏—‏اعمال ۲:‏۱-‏۴‏۔‏

یہ مثالیں واضح کرتی ہیں کہ ماضی میں خدا نے ہمیشہ اپنے لوگوں کے ساتھ ایک منظم گروہ کے طور پر واسطہ رکھا ہے۔‏ چند اشخاص جن کے ساتھ خدا نے انفرادی طور پر تعلق رکھا،‏ اُن میں نوح،‏ موسیٰ،‏ یسوع اور دیگر شامل تھے۔‏ دراصل اِن اشخاص کو اُس نے قریبی رفاقت رکھنے والے ایک گروہ کے ساتھ رابطہ رکھنے کے لئے استعمال کِیا۔‏ آجکل بھی یہوواہ اپنے خادموں سے اسی طرح سے واسطہ رکھتا ہے۔‏ تاہم،‏ اس سے ایک اَور سوال پیدا ہوتا ہے:‏ کیا کسی بھی مذہبی گروہ سے وابستگی کافی ہے؟‏ ہم اس اہم سوال پر اگلے مضمون میں بات کریں گے۔‏

‏[‏صفحہ ۴ پر تصویر]‏

یہوواہ نے مدتوں سے اپنے لوگوں کیساتھ ایک منظم گروہ کے طور پر واسطہ رکھا ہے