ہمیں دوسروں کیساتھ کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہئے؟
ہمیں دوسروں کیساتھ کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہئے؟
”اگر آپ نہیں چاہتے کہ لوگ آپ سے بدسلوکی کریں تو آپکو بھی اُن کیساتھ بدسلوکی نہیں کرنی چاہئے۔“ یہ نصیحت ۵۰۰،۲ سال پہلے ایک چینی اُستاد اور مفکر کنفیوشس نے اپنے شاگردوں کو دی تھی۔ آجکل لوگ یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ مَیں کسی سے بدسلوکی نہیں کرتا اسلئے مَیں ایک اچھا انسان ہوں۔
بےشک چین کے اس فلاسفر کے ان الفاظ میں اچھائی کی جھلک نظر آتی ہے۔ لیکن ایک دوسرے کیساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی بہترین نصیحت ہمیں بائبل ہی میں ملتی ہے۔ بائبل بتاتی ہے کہ کسی کیساتھ بُرا سلوک کرنا گُناہ ہے لیکن اِسکے ساتھ ساتھ اگر ہم جانبوجھ کر نیکی کو عمل میں نہیں لاتے تو یہ بھی گُناہ ہے۔ مسیحی شاگرد یعقوب نے لکھا: ”پس جو کوئی بھلائی کرنا جانتا ہے اور نہیں کرتا اُسکے لئے یہ گُناہ ہے۔“ (یعقوب ۴:۱۷) یسوع مسیح نے بھی صرف یہ نہیں کہا تھا کہ دوسروں کیساتھ بدسلوکی مت کرو بلکہ اُس نے مسیحیوں کو یہ حکم دیا: ”جوکچھ تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تُم بھی اُنکے ساتھ کرو۔“—متی ۷:۱۲
شروع سے خدا کی یہی مرضی تھی کہ لوگ دوسروں کیساتھ اسطرح پیش آئیں جسطرح وہ چاہتے ہیں کہ دوسرے اُن سے پیش آئیں۔ انسان کو خلق کرتے وقت خدا نے دوسروں سے بھلائی کرنے کا بہترین نمونہ قائم کِیا کیونکہ اُس نے ”انسان کو اپنی صورت پر پیدا کِیا۔ خدا کی صورت پر اُسکو پیدا کِیا۔ نروناری اُنکو پیدا کِیا۔“ (پیدایش ۱:۲۷) اسکا مطلب ہے کہ خدا نے پُرمحبت طریقے سے انسان کو ضمیر سے نوازا تھا۔ اِسکو استعمال میں لاکر وہ ایک دوسرے کیساتھ اچھا سلوک کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
آجکل بہتیروں کو دوسروں کی خودغرضی کی وجہ سے دُکھ اُٹھانا پڑتا ہے۔ اسلئے وہ بےبسی اور نااُمیدی کی حالت میں پڑ جاتے ہیں۔ اِس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ صرف دوسروں سے بدسلوکی کرنے سے گریز کرنا ہی کافی نہیں بلکہ ہمیں دوسروں کی مدد بھی کرنی چاہئے۔ اس وجہ سے یہوواہ کے گواہ لوگوں کو بائبل میں پائی جانے والی شاندار اُمید کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ایسا کرنے سے وہ دوسروں کی مدد کرتے ہیں۔ وہ لوگوں کیساتھ ایسا برتاؤ کرتے ہیں جیسا وہ چاہتے ہیں کہ دوسرے اُن کیساتھ کریں۔