مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ“‏

‏”‏تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ“‏

‏”‏تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ“‏

‏”‏آسمان اور زمین کا کُل اِختیار مجھے دیا گیا ہے۔‏ پس تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ۔‏“‏ —‏متی ۲۸:‏۱۸،‏ ۱۹‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ یسوع نے اپنے پیروکاروں کو کونسی ذمہ‌داری سونپی؟‏ (‏ب)‏ ہم کن چار نکات پر غور کرینگے؟‏

سن ۳۳ س.‏ع.‏ کا موسمِ‌بہار تھا۔‏ ایک روز یسوع کے شاگرد گلیل کے ایک پہاڑ پر جمع تھے۔‏ کچھ دن پہلے یسوع کو مُردوں میں سے جی اُٹھایا گیا تھا اور اب وہ آسمان پر جانے والا تھا۔‏ لیکن رخصت ہونے سے پہلے یسوع انہیں ایک اہم ذمہ‌داری سونپنا چاہتا تھا۔‏ یہ کس قسم کی ذمہ‌داری تھی؟‏ اُس کے شاگردوں نے اس ذمہ‌داری کو کیسے نبھایا؟‏ کیا یہ ذمہ‌داری ہمیں بھی سونپی گئی ہے؟‏

۲ یسوع نے اس موقع پر جو کچھ کہا تھا وہ متی ۲۸:‏۱۸-‏۲۰ میں یوں درج ہے:‏ ”‏آسمان اور زمین کا کُل اِختیار مجھے دیا گیا ہے۔‏ پس تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنکو باپ اور بیٹے اور رُوح‌اُلقدس کے نام سے بپتسمہ دو۔‏ اور اُنکو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جنکا مَیں نے تُم کو حکم دیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔‏“‏ یسوع نے اس صحیفے میں چار خاص نکات پر زور دیا۔‏ پہلا نکتہ یسوع کو دئے گئے ”‏کُل اختیار“‏ کے متعلق ہے،‏ دوسرا ”‏سب قوموں“‏ میں شاگرد بنانے کے بارے میں ہے،‏ تیسرا یسوع کی ”‏سب باتوں“‏ کی تعلیم کے متعلق ہے اور چوہتا ظاہر کرتا ہے کہ ”‏دُنیا کے آخر تک“‏ ہمیں کیا کرتے رہنا چاہئے۔‏ آئیے ہم ان چار نکات پر ایک ایک کرکے غور کرتے ہیں۔‏ *

‏’‏مجھے کُل اِختیار دیا گیا ہے‘‏

۳.‏ ہمیں یسوع کے شاگرد بنانے کے حکم کی تعمیل کیوں کرنی چاہئے؟‏

۳ متی ۲۸:‏۱۸-‏۲۰ میں یسوع ہمیں شاگرد بنانے کی ٹھوس وجہ فراہم کرتا ہے۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏آسمان اور زمین کا کُل اِختیار مجھے دیا گیا ہے۔‏ پس تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ۔‏“‏ ہمیں یسوع کے حکم کی تعمیل اس وجہ سے کرنی چاہئے کہ اُسے ”‏کُل اختیار“‏ دیا گیا ہے۔‏ یسوع کے اس اختیار میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۴.‏ (‏ا)‏ یسوع کے اختیار میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں یسوع کے حکم پر عمل کرنے کو کیوں بہت ہی اہم خیال کرنا چاہئے؟‏

۴ یسوع کے اختیار کی کچھ مثالوں پر غور کریں۔‏ پہلے تو یسوع کو اپنی کلیسیا پر اختیار ہے اور ۱۹۱۴ میں اُسے خدا کی بادشاہت بھی سونپی گئی۔‏ (‏کلسیوں ۱:‏۱۳؛‏ مکاشفہ ۱۱:‏۱۵‏)‏ وہ اربوں فرشتوں کا مقرب فرشتہ یعنی انکا سپہ‌سالار ہے۔‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۴:‏۱۶؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۲۲؛‏ مکاشفہ ۱۹:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ یسوع کو اپنے باپ سے ان تمام ’‏حکومتوں اور اِختیارات اور قدرتوں کو نیست‘‏ کرنے کا بھی اختیار دیا گیا ہے جو خدا کی خلاف‌ورزی کرتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۴-‏۲۶؛‏ افسیوں ۱:‏۲۰-‏۲۳‏)‏ پاک صحائف میں یسوع کو ”‏زندوں اور مُردوں کا منصف“‏ کہا گیا ہے جسکا مطلب ہے کہ وہ مُردہ لوگوں کو جی اُٹھانے کا بھی اختیار رکھتا ہے۔‏ (‏اعمال ۱۰:‏۴۲؛‏ یوحنا ۵:‏۲۶-‏۲۸‏)‏ ان باتوں سے ہم یسوع کے دئے ہوئے کُل اختیار کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔‏ اگر یسوع کو اتنا اختیار دیا گیا ہے تو ہمیں اسکے حکم پر عمل کرنے کو بہت ہی اہم خیال کرنا چاہئے۔‏ لہٰذا ہمیں یسوع کی قدر کرنی چاہئے اور خوشی خوشی اسکے حکم کو بجا لانا چاہئے۔‏

۵.‏ (‏ا)‏ پطرس یسوع کے حکم کو کیوں بجا لایا؟‏ (‏ب)‏ یسوع کا کہنا ماننے سے شاگردوں کو کونسی برکت ملی؟‏

۵ اپنی خدمت کے آغاز ہی میں یسوع نے اپنے شاگردوں کو سکھایا کہ اسکے اختیار کو ماننے اور اس کے احکام پر عمل کرنے سے بہت سی برکتیں ملتی ہیں۔‏ اسکا شاگرد پطرس پیشے کے طور پر مچھلیاں پکڑتا تھا یعنی ماہی‌گیر تھا۔‏ ایک بار یسوع نے پطرس سے کہا کہ اپنی کشتی ”‏گہرے میں لے چل اور تُم شکار کے لئے اپنے جال ڈالو۔‏“‏ پطرس کو یقین تھا کہ اس جگہ کوئی مچھلیاں نہیں تھیں اسلئے اس نے یسوع سے کہا:‏ ”‏اَے استاد ہم نے رات بھر محنت کی اور کچھ ہاتھ نہ آیا۔‏ مگر تیرے کہنے سے جال ڈالتا ہوں۔‏“‏ پطرس یسوع کے اختیار کو مانتا تھا اسلئے وہ اسکا حکم بجا لایا۔‏ اس کے نتیجے میں وہ ”‏مچھلیوں کا بڑا غول گھیر لائے۔‏“‏ یہ دیکھ کر پطرس ”‏یسوؔع کے پاؤں میں گِرا اور کہا اَے خداوند میرے پاس سے چلا جا کیونکہ مَیں گنہگار آدمی ہوں۔‏“‏ لیکن یسوع نے جواب دیا کہ ”‏خوف نہ کر۔‏ اب سے تُو آدمیوں کا شکار کِیا کریگا۔‏“‏ (‏لوقا ۵:‏۱-‏۱۰؛‏ متی ۴:‏۱۸‏)‏ ہم اس واقعہ سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۶.‏ (‏ا)‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو معجزہ کیوں دکھایا؟‏ (‏ب)‏ ہم اس معاملے میں یسوع کی کیسے نقل کر سکتے ہیں؟‏

۶ دلچسپی کی بات ہے کہ یسوع نے معجزہ دکھانے کے بعد ہی اپنے شاگردوں کو ”‏آدم‌گیر“‏ بننے کا حکم دیا۔‏ (‏مرقس ۱:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ اس معجزے کے ذریعے اس نے اپنے شاگردوں کو اسکے حکم پر عمل کرنے کی ٹھوس وجہ فراہم کی۔‏ شاگردوں نے دیکھا کہ یسوع کے حکم کو بجا لانے سے انہوں نے بےشمار مچھلیاں پکڑی تھیں۔‏ اس سے وہ نتیجہ اخذ کر سکتے تھے کہ اگر وہ یسوع کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ’‏شاگرد بنائیں‘‏ تو بھی وہ کامیاب رہینگے۔‏ لہٰذا یسوع کی بات پر پورا اعتماد رکھ کر ”‏وہ کشتیوں کو کنارے پر لے آئے اور سب کچھ چھوڑ کر اُسکے پیچھے ہو لئے۔‏“‏ (‏لوقا ۵:‏۱۱‏)‏ یسوع کی طرح ہم بھی لوگوں کو ”‏آدم‌گیر“‏ بننے کی دعوت دے رہے ہیں۔‏ اُسکی طرح ہم یہ نہیں چاہتے کہ لوگ بغیر کسی ٹھوس وجہ کے اس کام میں ہمارا ساتھ دیں۔‏ اسلئے ہم انہیں یہ بھی بتاتے ہیں کہ انہیں یسوع کے حکم کو کیوں بجا لانا چاہئے۔‏

یسوع کے حکم پر عمل کرنے کی وجوہات

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ بائبل میں سے منادی کے کام میں حصہ لینے کی وجوہات بیان کریں۔‏ (‏ب)‏ وہ کونسا صحیفہ ہے جسکو پڑھ کر آپ میں منادی کے کام میں حصہ لینے کی خواہش بڑھ جاتی ہے؟‏ (‏فٹ‌نوٹ کو بھی دیکھیں۔‏)‏

۷ چونکہ ہم یسوع کے اختیار کو مانتے ہیں اسلئے ہم شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لیتے ہیں۔‏ لیکن ایسا کرنے کی اَور بھی بہت سی وجوہات ہیں۔‏ آئیے ہم دیکھتے ہیں کہ مختلف ممالک میں رہنے والے مسیحی اس کام میں حصہ لینے کی وجوہات کیسے بیان کرتے ہیں۔‏ پیراگراف میں دئے گئے صحائف پر بھی غور کریں۔‏

۸ روئے نامی ایک بھائی نے ۱۹۵۱ میں بپتسمہ لیا تھا۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے یہوواہ سے وعدہ کِیا ہے کہ مَیں ہمیشہ اسکی خدمت کرونگا اور مَیں اپنے وعدے پر پورا اُترنا چاہتا ہوں۔‏“‏ (‏زبور ۵۰:‏۱۴؛‏ متی ۵:‏۳۷‏)‏ ہیدر نے ۱۹۶۲ میں بپتسمہ لیا تھا۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏یہوواہ خدا نے میرے لئے بہت کچھ کِیا ہے۔‏ مَیں اسکی خدمت کرنا چاہتی ہوں کیونکہ مَیں اسکی بہت قدر کرتی ہوں۔‏“‏ (‏زبور ۹:‏۱،‏ ۹-‏۱۱؛‏ کلسیوں ۳:‏۱۵‏)‏ حنّا جنکا بپتسمہ ۱۹۵۴ میں ہوا تھا کہتی ہیں:‏ ”‏فرشتے منادی کے کام میں ہمارا ساتھ دیتے ہیں۔‏ یہ کتنا بڑا شرف ہے!‏“‏ (‏اعمال ۱۰:‏۳۰-‏۳۳؛‏ مکاشفہ ۱۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ آنر جنہوں نے ۱۹۶۹ میں بپتسمہ لیا کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں نہیں چاہتی کہ یہوواہ کے روزِعدالت پر میرے پڑوس میں کوئی بھی یہ کہہ سکے کہ ’‏مجھے تو کسی نے آگاہ نہیں کِیا تھا۔‏‘‏“‏ (‏حزقی‌ایل ۲:‏۵؛‏ ۳:‏۱۷-‏۱۹؛‏ رومیوں ۱۰:‏۱۶،‏ ۱۸‏)‏ کلاؤڈیو جو ۱۹۷۴ سے بپتسمہ‌شُدہ ہیں کہتے ہیں:‏ ”‏ذرا سوچئے تو،‏ جب ہم منادی کر رہے ہوتے ہیں تو ہم اکیلے نہیں ہوتے بلکہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ہمارے ہمراہ ہوتے ہیں!‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۷‏۔‏ *

۹.‏ (‏ا)‏ مچھلیاں پکڑنے والے واقعہ سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے حکم پر عمل کرنے کی سب سے اہم وجہ کیا ہے؟‏

۹ یسوع کے حکم پر عمل کرنے کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔‏ یہ اس واقعہ سے ظاہر ہوتا ہے جب شاگردوں نے یسوع کے کہنے پر بہت سی مچھلیاں پکڑیں۔‏ اس پر پطرس نے یسوع سے کہا کہ ”‏میرے پاس سے چلا جا کیونکہ میں گنہگار آدمی ہوں۔‏“‏ (‏لوقا ۵:‏۸‏)‏ لیکن یسوع نہ تو وہاں سے چل دیا اور نہ ہی اس نے پطرس کی بات بُری مانی۔‏ اس نے پطرس سے یہ بھی نہیں کہا کہ ”‏ہاں مَیں جانتا ہوں کہ تُو بہت ہی گنہگار ہے۔‏“‏ اسکی بجائے یسوع نے بڑی نرمی سے پطرس سے کہا:‏ ”‏خوف نہ کر۔‏“‏ وہ نہیں چاہتا تھا کہ اسکے شاگرد خوف کے مارے اسکا کہنا مانیں۔‏ اس نے پطرس اور اسکے ساتھیوں کو یقین دلایا کہ وہ آدم‌گیر بن کر اسکے بڑے کام آ سکتے ہیں۔‏ ہمیں بھی دوسروں کو ڈرا کر،‏ انکو شرمندہ کرکے یا انکو گنہگار ہونے کا احساس دلا کر یسوع کی مرضی پوری کرنے پر مجبور نہیں کرنا چاہئے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح سے گہری محبت رکھیں اور اس وجہ سے اُنکا کہنا مانیں۔‏—‏متی ۲۲:‏۳۷‏۔‏

‏”‏سب قوموں کو شاگرد بناؤ“‏

۱۰.‏ (‏ا)‏ یسوع کے حکم کی تعمیل کرنا شاگردوں کے لئے آسان کام کیوں نہ تھا؟‏ (‏ب)‏ شاگردوں نے یسوع کے حکم پر کیسا ردِعمل دکھایا؟‏

۱۰ یسوع نے جو دوسرا نکتہ بیان کِیا وہ یہ تھا:‏ ”‏سب قوموں کو شاگرد بناؤ۔‏“‏ یسوع کے زمین پر آنے سے پہلے غیریہودیوں کو جو یہوواہ خدا کی خدمت کرنا چاہتے تھے انکو اسرائیل جانا پڑتا تھا۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۸:‏۴۱-‏۴۳‏)‏ یسوع نے خاص طور پر یہودیوں کو خدا کا پیغام سنایا تھا لیکن اب اس نے اپنے پیروکاروں سے کہا کہ وہ جا کر تمام قوموں کے شاگرد بنائیں۔‏ ایسا سمجھ لیجئے کہ اسکے شاگرد پہلے تو ایک چھوٹی سی جھیل میں مچھلیاں پکڑا کرتے تھے یعنی صرف یہودیوں میں منادی کا کام انجام دیتے تھے۔‏ لیکن اب انہیں سمندر میں مچھلیوں کا شکار کرنے کو کہا گیا تھا یعنی تمام لوگوں تک خدا کا پیغام پہنچانے کو کہا گیا تھا۔‏ یہ انکے لئے کوئی آسان کام نہ تھا۔‏ اسکے باوجود یسوع کے شاگردوں نے پورے دل سے اسکے حکم کی تعمیل کی۔‏ یہاں تک کہ یسوع کی موت کے کوئی ۳۰ سال بعد پولس رسول نے لکھا کہ خوشخبری کی منادی نہ صرف یہودیوں میں بلکہ ”‏آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں کی گئی“‏ ہے۔‏—‏کلسیوں ۱:‏۲۳‏۔‏

۱۱.‏ بیسویں صدی میں رہنے والے یسوع کے پیروکاروں کے بارے میں کیوں کہا جا سکتا ہے کہ وہ ایک چھوٹی سی جھیل کی بجائے وسیع سمندر میں مچھلیاں پکڑنے لگے ہیں؟‏

۱۱ ہمارے زمانے میں بھی کچھ ایسا ہی واقع ہوا ہے۔‏ بیسویں صدی کے آغاز میں یسوع کے پیروکار ایک چھوٹی سی جھیل میں مچھلیاں پکڑ رہے تھے یعنی کم ہی ممالک میں خوشخبری سنا رہے تھے۔‏ لیکن انہوں نے یسوع کے حکم کی تعمیل‌کرتے ہوئے دوسرے ملکوں میں بھی خوشخبری سنانے کی بھرپور کوشش کی۔‏ (‏رومیوں ۱۵:‏۲۰‏)‏ نتیجتاً ۱۹۳۰ تک وہ کوئی ۱۰۰ ملکوں میں شاگرد بنا رہے تھے۔‏ اور آج ہم ۲۳۵ ممالک میں منادی کر رہے ہیں یعنی ایک چھوٹی سی جھیل کی بجائے وسیع سمندر میں مچھلیاں پکڑ رہے ہیں۔‏—‏مرقس ۱۳:‏۱۰‏۔‏

‏’‏مختلف زبانوں میں‘‏

۱۲.‏ کریاہ ۸:‏۲۳ میں کونسی بات سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ سب قوموں کے شاگرد بنانا آسان نہیں؟‏

۱۲ سب قوموں کے شاگرد بنانا دو لحاظ سے آسان نہیں ہے۔‏ ایک تو یہ کہ قومیں وسیع علاقے پر پھیلی ہوئی ہیں اور دوسرا کہ وہ بہت سی مختلف زبانیں بولتی ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے اپنے نبی زکریاہ کے ذریعے یہ پیشینگوئی کرائی:‏ ”‏ان دنوں میں یوں ہوگا کہ قوموں کی مختلف زبانوں کے دس آدمی ایک یہودی مرد کا دامن پکڑینگے۔‏ ہاں پکڑینگے۔‏ اور کہینگے کہ ہم تمہارے ساتھ چلینگے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔‏“‏ (‏زکریاہ ۸:‏۲۳‏،‏ کیتھولک ورشن‏)‏ اس پیشینگوئی کی ایک تکمیل میں ”‏یہودی مرد“‏ ممسوح مسیحیوں کے بقیہ کی نمائندگی کرتا ہے اور ”‏دس آدمی“‏ مسیحیوں کی ”‏بڑی بھیڑ“‏ کی نمائندگی کرتے ہیں۔‏ * (‏مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۰؛‏ گلتیوں ۶:‏۱۶‏)‏ یہ ”‏بڑی بھیڑ“‏ یسوع کے شاگردوں پر مشتمل ہے۔‏ جسطرح زکریاہ نے کہا تھا وہ بہت سی قوموں میں سے ہونگے اور بہت سی مختلف زبانیں بھی بولینگے۔‏ یہ بات اس زمانے میں رہنے والے یہوواہ کے بندوں پر لاگو ہے۔‏

۱۳.‏ (‏ا)‏ زبانوں کے لحاظ سے یہوواہ کے گواہوں میں کونسی تبدیلی آئی ہے؟‏ (‏ب)‏ دیانتدار اور عقل‌مند نوکر نے اس تبدیلی پر کیسا ردِعمل دِکھایا؟‏ (‏بکس ”‏نابینا لوگوں کیلئے مطبوعات“‏ کو بھی دیکھیں۔‏)‏

۱۳ سن ۱۹۵۰ میں پانچ میں سے تین یہوواہ کے گواہوں کی مادری زبان انگریزی تھی۔‏ لیکن ۱۹۸۰ تک پانچ میں سے دو یہوواہ کے گواہوں کی مادری زبان انگریزی تھی۔‏ آج پانچ میں سے صرف ایک کے بارے میں یہ سچ ہے۔‏ دیانتدار اور عقل‌مند نوکر نے اس تبدیلی پر کیسا ردِعمل دِکھایا؟‏ انہوں نے بہت سی زبانوں میں روحانی خوراک فراہم کرنا شروع کر دی۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ مثال کے طور پر ۱۹۵۰ میں ہم ۹۰ زبانوں میں کتابیں،‏ رسالے وغیرہ شائع کرتے تھے لیکن آج ہم ۴۰۰ زبانوں میں ایسا کر رہے ہیں۔‏ اسکا کیا نتیجہ نکلا ہے؟‏ ہر ہفتے ”‏ہر .‏ .‏ .‏ زبان میں سے“‏ تقریباً ۰۰۰،‏۵ لوگ یسوع کے شاگرد بن رہے ہیں۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۹‏،‏ کیتھولک ورشن‏)‏ اور اس تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔‏ کئی ممالک میں اتنے لوگ بائبل کی سچائیوں کو اپنا رہے ہیں کہ ایسا لگتا ہے جیسے ”‏جال پھٹنے لگے“‏ ہیں۔‏—‏لوقا ۵:‏۶؛‏ یوحنا ۲۱:‏۶‏۔‏

کیا آپ بھی غیرملکی لوگوں میں تبلیغ کر سکتے ہیں؟‏

۱۴.‏ ہم ایسے لوگوں کی کیسے مدد کر سکتے ہیں جو قومی زبان نہیں بول سکتے؟‏ (‏بکس ”‏اشاروں کی زبان میں شاگرد بنانا“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

۱۴ دُنیا کے بہت سے ملکوں میں لوگ ہجرت کرکے آباد ہو گئے ہیں۔‏ ان ملکوں میں بھی ”‏ہر .‏ .‏ .‏ زبان“‏ کے لوگوں کو یسوع کے شاگرد بنانے کی کوشش جاری ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۴:‏۶‏،‏ کیتھولک ورشن‏)‏ ہم ایسے لوگوں کی کیسے مدد کر سکتے ہیں جو ہمارے علاقے میں رہتے ہیں لیکن قومی زبان نہیں بول سکتے؟‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۴‏)‏ جسطرح مختلف مچھلیوں کو مختلف اوزار سے پکڑا جاتا ہے اسی طرح ہمیں بھی لوگوں کو انکی اپنی زبان میں بائبل کے بارے میں کچھ پڑھنے کیلئے دینا چاہئے۔‏ اگر ممکن ہو تو آپ اس شخص کی ملاقات کسی ایسے گواہ سے کرائیں جو اسکی زبان بول سکتا ہے۔‏ (‏اعمال ۲۲:‏۲‏)‏ آجکل ایسا کرنا زیادہ مشکل بھی نہیں رہا۔‏ بہت سے گواہوں نے اپنی مادری زبان کے علاوہ ایک اَور زبان بھی سیکھ لی ہے تاکہ وہ غیرملکی لوگوں میں بھی منادی کر سکیں۔‏ اس کے بہت اچھے نتیجے نکلے ہیں۔‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ (‏ا)‏ غیرملکی زبان بولنے والے لوگوں میں تبلیغ کرنے کی خوشیاں بیان کریں۔‏ (‏ب)‏ اس سلسلے میں ہمیں کونسے سوال پوچھنے چاہئے؟‏

۱۵ اس سلسلے میں نیدرلینڈز میں ہونے والے دو واقعات پر غور کریں۔‏ اس ملک میں ۳۴ زبانوں میں خوشخبری کی تبلیغ ہو رہی ہے۔‏ یہوواہ کے گواہوں کے ایک شادی‌شُدہ جوڑے نے ملک پولینڈ سے آئے ہوئے مہاجروں میں منادی کرنا شروع کر دی۔‏ اس جوڑے کی کوششیں بیکار نہیں گئیں۔‏ بلکہ اتنے لوگوں نے انکے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنا چاہا کہ اس بھائی نے ملازمت سے وقت نکالا تاکہ وہ مزید ایک دن لوگوں کو بائبل کا مطالعہ کرا سکے۔‏ جلد ہی یہ جوڑا ۲۰ لوگوں کو باقاعدگی سے بائبل کی سچائیاں سکھا رہا تھا۔‏ میاں‌بیوی دونوں کہتے ہیں کہ ”‏اس خدمت میں ہمیں بہت ہی خوشیاں ملی ہیں۔‏“‏ نیدرلینڈز میں ویتنامیز زبان میں بھی اجلاس منعقد کئے جاتے ہیں۔‏ ایک اجلاس کے دوران ایک عمررسیدہ شخص اچانک اُٹھ کھڑے ہوئے۔‏ بھیگی بھیگی آنکھوں سے انہوں نے بولنے کی اجازت لی اور پھر کہنے لگے:‏ ”‏آپ لوگوں کا لاکھ لاکھ شکریہ کہ آپ میری زبان سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‏ مَیں بہت ہی شکرگزار ہوں کہ مَیں اپنے بڑھاپے میں بائبل سے اتنی دلکش باتیں سیکھ رہا ہوں۔‏“‏ جب غیرملکی لوگ اپنی مادری زبان میں بائبل کی سچائیاں سیکھنے پر اپنی شکرگزاری ظاہر کرتے ہیں تو ہم بہت خوش ہوتے ہیں۔‏

۱۶ ایسے بہن‌بھائی جو غیرملکی زبان والی کلیسیاؤں میں خدمت کر رہے ہیں انکو بہت سی برکتیں ملتی ہیں۔‏ برطانیہ میں رہنے والے ایک شادی‌شُدہ جوڑے نے اسکے بارے میں یوں کہا:‏ ”‏ہم ۴۰ سال سے منادی کے کام میں حصہ لے رہے ہیں۔‏ لیکن جو خوشی ہم نے غیرملکی زبان بولنے والے لوگوں کو بادشاہتی پیغام سنانے میں حاصل کی ہے وہ واقعی لاجواب ہے!‏“‏ کیا آپ بھی اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا کر منادی کے کام کے اس پہلو میں حصہ لے سکتے ہیں؟‏ اگر آپ طالبعلم ہیں تو کیا آپ اپنی مادری زبان کے علاوہ کوئی ایسی زبان سیکھ سکتے ہیں جو بعد میں منادی کرتے وقت آپکے کام آئیگی؟‏ ایسا کرنے سے آپ بہت سی برکتیں حاصل کرینگے۔‏ (‏امثال ۱۰:‏۲۲‏)‏ اگر آپ یہ خواہش رکھتے ہیں تو اپنے والدین سے اسکے بارے میں مشورہ لیں۔‏

مختلف طریقے اختیار کریں

۱۷.‏ ہم اپنے علاقے میں رہنے والے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو خوشخبری سنانے کے کونسے طریقے اختیار کر سکتے ہیں؟‏

۱۷ زیادہ‌تر یہوواہ کے گواہوں کیلئے غیرملکی زبان بولنے والے لوگوں کو گواہی دینا ممکن نہیں۔‏ اگر ہم اس خدمت میں شریک نہیں ہو سکتے تو پھر ہم اپنے علاقے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو خوشخبری سنانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنے کیلئے ہمیں لوگوں سے ملاقات کرنے کے نئے طریقے اختیار کرنے پڑینگے۔‏ یہ اتنا اہم کیوں ہے؟‏ کیونکہ جب ہم گھربہ‌گھر تبلیغ کر رہے ہوتے ہیں تو بہتیرے لوگ گھر پر نہیں ہوتے۔‏ اسکے علاوہ کچھ لوگ ایسی عمارتوں میں رہتے ہیں جہاں چوکیدار ہمیں اندر داخل ہونے سے روک لیتے ہیں۔‏ جسطرح ماہی‌گیر مچھلیوں کو پکڑنے کیلئے جال کو مختلف اوقات پر سمندر کے مختلف علاقوں میں ڈالتے ہیں اسی طرح ہمیں بھی مختلف اوقات اور جگہوں پر لوگوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ ایسا کرنے سے ہم یسوع کی نقل کرتے ہیں جس نے ہر موقع پر لوگوں کو خوشخبری سنائی تھی۔‏—‏متی ۹:‏۹؛‏ لوقا ۱۹:‏۱-‏۱۰؛‏ یوحنا ۴:‏۶-‏۱۵‏۔‏

۱۸.‏ منادی کے کام کو انجام دینے کیلئے مختلف طریقے اختیار کرنے کے کونسے نتیجے نکلے ہیں؟‏ (‏بکس ”‏دفتروں اور دُکانوں میں منادی کرنا“‏ کو بھی دیکھیں۔‏)‏

۱۸ جہاں کہیں لوگ موجود ہوتے ہیں تجربہ‌کار مناد وہاں جا کر انہیں بادشاہتی پیغام سناتے ہیں۔‏ گھربہ‌گھر تبلیغ کرنے کے علاوہ وہ ہوائی اڈوں،‏ بس اسٹاپ،‏ سڑکوں،‏ ساحلی تفریح‌گاہوں،‏ دفتروں،‏ دُکانوں اور پارکز میں بھی لوگوں کو خوشخبری سنا رہے ہیں۔‏ ملک ہوائی میں بہتیرے لوگ جنکے ساتھ انہی جگہوں پر سب سے پہلا رابطہ ہوا تھا اب یہوواہ کی عبادت کر رہے ہیں۔‏ یسوع نے ہمیں شاگرد بنانے کا حکم دیا تھا۔‏ جب ہم منادی کے کام کو انجام دینے کیلئے مختلف طریقے اختیار کرتے ہیں تو ہم اس حکم کی بہتر طور پر تعمیل کر سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

۱۹.‏ یسوع کے حکم کے کن دو نکات پر ہم اگلے مضمون میں غور کرینگے؟‏

۱۹ یسوع نے ہمیں شاگرد بنانے کا حکم دے کر یہ بھی بتایا کہ ہمیں کس وجہ سے اُسکے حکم کی تعمیل کرنی چاہئے۔‏ پھر اس نے واضح کِیا کہ ہمیں سب قوموں میں جا کر شاگرد بنانے ہونگے۔‏ لیکن ان آیات میں اُس نے یہ بھی کہا کہ ہمیں کونسی تعلیم دینی چاہئے اور ہمیں اس حکم پر کب تک عمل کرتے رہنا ہوگا۔‏ یسوع کے حکم کے ان دو نکات پر ہم اگلے مضمون میں غور کرینگے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 اس مضمون میں ہم پہلے دو نکات پر اور دوسرے مضمون میں ہم باقی دو نکات پر غور کرینگے۔‏

^ پیراگراف 8 تبلیغ کرنے کی اَور بھی وجوہات ہیں۔‏ ان میں سے چند آپ ان صحیفوں میں پا سکتے ہیں:‏ امثال ۱۰:‏۵؛‏ عاموس ۳:‏۸؛‏ متی ۲۴:‏۴۲؛‏ مرقس ۱۲:‏۱۷؛‏ رومیوں ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

^ پیراگراف 12 اس پیشینگوئی کی تکمیل کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے مینارِنگہبانی مئی ۱۵،‏ ۲۰۰۱،‏ صفحہ ۱۲ اور آئیسایاز پرافسی—‏لائٹ فار آل مین‌کائنڈ جلد ۲،‏ صفحہ ۴۰۸ کو دیکھیں۔‏ یہوواہ کے گواہوں کی شائع کردہ۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• ہم منادی اور شاگرد بنانے کے کام میں کیوں حصہ لیتے ہیں؟‏

‏• یہوواہ کے گواہوں نے کس حد تک سب قوموں میں شاگرد بنا لئے ہیں؟‏

‏• ہم تبلیغ کرنے کے مختلف طریقے کیسے اختیار کر سکتے ہیں اور ایسا کرنا اہم کیوں ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر بکس/‏تصویر]‏

نابینا لوگوں کیلئے مطبوعات

البرٹ اپنی کلیسیا میں خدمتی نگہبان ہونے کیساتھ ساتھ ایک کُل‌وقتی مناد بھی ہیں۔‏ وہ نابینا ہیں۔‏ البرٹ اپنی ذمہ‌داریوں کو نبھانے کیلئے بریل میں چھاپی ہوئی بائبل پر مبنی مطبوعات استعمال کرتے ہیں۔‏ بریل اُبھرے ہوئے حرفوں کا ایک ایسا چھاپا ہے جسے اندھے لوگ ٹٹول کر پڑھ سکتے ہیں۔‏ البرٹ کی کلیسیا کے صدارتی نگہبان کہتے ہیں کہ ”‏ہماری کلیسیا کو البرٹ سے بہتر اَور کوئی خدمتی نگہبان نہیں مل سکتا!‏“‏

البرٹ امریکہ میں رہنے والے اُن ۰۰۰،‏۵ اشخاص میں سے ایک ہیں جو کئی سالوں سے انگریزی اور ہسپانوی زبان میں بریل کی مطبوعات استعمال کر رہے ہیں۔‏ وفادار نوکر جماعت نے ۱۹۱۲ سے لے کر آج تک بریل میں ۱۰۰ سے زیادہ مطبوعات شائع کی ہیں۔‏ یہوواہ کے گواہ ہر سال ۱۰ مختلف زبانوں میں اندھوں کیلئے مطبوعات چھاپتے ہیں۔‏ انہیں ۷۰ ممالک میں تقسیم کِیا جا رہا ہے۔‏ کیا آپ بھی کسی نابینا شخص کو جانتے ہیں جو ان مطبوعات کو پڑھنے کا شوق رکھتا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۱۱ پر بکس/‏تصویر]‏

اشاروں کی زبان میں شاگرد بنانا

دُنیابھر میں ہزاروں بہن‌بھائی اشاروں کی زبان سیکھ رہے ہیں تاکہ وہ بہرے لوگوں کو شاگرد بنا سکیں۔‏ ملک برازیل میں ایک سال میں ۶۳ بہرے لوگوں نے بپتسمہ لیا تھا۔‏ اس ملک میں ۳۵ بہرے بہن‌بھائی کُل‌وقتی طور پر منادی کر رہے ہیں۔‏ پوری دُنیا میں اشاروں کی زبان بولنے والے گواہوں کی ۲۰۰،‏۱ سے زائد کلیسیائیں اور گروپ موجود ہیں۔‏ روس میں اشاروں کی زبان کا سفری نگہبان ہر دورے پر پورے ملک کا چکر لگاتا ہے۔‏ یہ علاقے کے لحاظ سے دُنیا کا سب سے بڑا سرکٹ ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر بکس/‏تصویر]‏

دفتروں اور دُکانوں میں منادی کرنا

ملک ہوائی میں ایک یہوواہ کی گواہ دفتروں میں جا کر وہاں ملازمت کرنے والے لوگوں کو بادشاہتی پیغام سنا رہی تھی۔‏ اسکی ملاقات ایک کمپنی کے منیجر سے ہوئی جو بہت ہی مصروف ہونے کے باوجود ہفتے میں آدھے گھنٹے کیلئے بائبل کا مطالعہ کرنے کو تیار تھا۔‏ اب وہ ہر ہفتہ بدھ کے روز بڑے دھیان سے بائبل کا مطالعہ کرتا ہے۔‏ اس دوران وہ اپنے ماتحتوں سے کہتا ہے کہ اگر میرا کوئی فون آئے تو کہہ دینا کہ مَیں بعد میں فون کر دونگا۔‏ ایک اَور یہوواہ کی گواہ ایک موچی کی دُکان کی مالکن کیساتھ بائبل کا مطالعہ کرتی ہے۔‏ مطالعہ دُکان ہی میں کِیا جاتا ہے۔‏ جب کوئی گاہک اندر آتا ہے تو ہماری بہن ایک طرف ہو جاتی ہے۔‏ جب گاہک چلا جاتا ہے تو وہ مالکن کیساتھ دوبارہ مطالعہ کرنے لگتی ہے۔‏

یہ منیجر اور مالکن دونوں اسلئے بائبل کا مطالعہ کر رہے ہیں کیونکہ گواہوں نے مختلف جگہوں پر لوگوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی۔‏ اسطرح کیا آپ بھی ایسے لوگوں کیساتھ رابطہ کر سکتے ہیں جن سے گھر پر ملاقات کرنا مشکل ہوتا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

کیا آپ بھی غیرملکی زبان بولنے والے لوگوں کو بادشاہتی پیغام سنا سکتے ہیں؟‏