یسوع کے معجزے—حقیقت یا افسانہ؟
یسوع کے معجزے—حقیقت یا افسانہ؟
وہ ”یسوع کے پاس بہت سے لوگوں کو لائے جن میں بدرُوحیں تھیں۔ اُس نے رُوحوں کو زبان ہی سے کہہ کر نکال دیا اور سب بیماروں کو اچھا کر دیا۔“ (متی ۸:۱۶) اس آیت کو پڑھکر آپ کیا سوچتے ہیں؟ ایک اَور آیت پر بھی غور کیجئے: ”[یسوع] نے اُٹھ کر ہوا کو ڈانٹا اور پانی سے کہا کہ ساکت ہو! تھم جا! پس ہوا بند ہو گئی اور بڑا امن ہو گیا۔“ (مرقس ۴:۳۹) کیا یسوع مسیح نے واقعی ایسے معجزے کئے تھے؟ یا کیا یہ محض گھڑی ہوئی کہانیاں ہیں؟
بہتیرے لوگوں کو اس بات کا یقین نہیں کہ یسوع نے ایسے معجزے کئے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس جدید دَور میں سائنس نے اتنی حقیقتیں دریافت کر لی ہیں کہ معجزوں پر یقین کرنا سراسر نادانی ہے۔
کچھ اَور لوگوں کا کہنا ہے کہ یسوع کے شاگردوں نے یہ کہانیاں گھڑی تھیں۔ یہاں تک کہ ایک مصنف نے کہا کہ یسوع کے شاگردوں نے ”مسیحیت کو بڑھانے کیلئے“ ہی ایسی لمبی چوڑی ہانکی تھی۔
ایسے بھی لوگ ہیں جنکے خیال میں یسوع ایک فریبی تھا۔ دوسری صدی کے ایک عالم کے مطابق ”یسوع کے مخالفین اسے ایک جادوگر قرار دیتے ہیں جو لوگوں کو اپنی جادوگری سے بہکایا کرتا تھا۔“ بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ ”یسوع یہودیوں کا ایک نبی ہونے کی بجائے دیوی دیوتاؤں کا پجاری تھا۔“
معجزے—کیا یہ واقعی ناممکن ہیں؟
لوگ معجزوں کے بارے میں شک کیوں کرتے ہیں؟ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بہتیرے لوگ خدا کے وجود میں ایمان نہیں رکھتے۔ ایک جوان شخص نے ایک مشہور فلاسفر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ”میرے خیال میں معجزے ناممکن ہیں کیونکہ یہ ’قدرتی قوانین کے خلاف ہیں۔‘“
مگر کیا معجزوں کو محض اِسلئے ناممکن کہا جا سکتا ہے کہ یہ قدرتی قوانین کے خلاف ہیں؟ ایک لغت کے مطابق معجزے وہ کام ہیں ’جو انسانی طاقت سے باہر ہوتے ہیں۔‘ ذرا سوچئے۔ ایک سو سال پہلے ہوائی جہاز، راکٹ اور ٹیلیویژن ایجاد نہیں ہوئے تھے۔ اگر اس زمانے کے لوگوں کو یہ چیزیں دِکھائی جاتیں تو وہ انہیں معجزے سمجھتے۔ پھر کیا یہ سوچنا واجب ہے کہ معجزے اِسلئے ناممکن ہیں کہ یہ انسانی طاقت سے باہر ہیں؟
آیئے ہم پاک صحیفوں میں یسوع کے کچھ معجزوں اور انکے پیش آنے کے ثبوت پر غور کرتے ہیں۔ کیا یہ یسوع کے شاگردوں کی ایجاد تھے یا کیا یہ درحقیقت واقع ہوئے تھے؟