مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایک اچھی حکومت کی تلاش میں

ایک اچھی حکومت کی تلاش میں

ایک اچھی حکومت کی تلاش میں

‏”‏آجکل ہر ملک بہت سے دوسرے ممالک سے تعلقات بڑھاتا ہے۔‏ اسلئے جب ایک ملک میں مشکلات پیدا ہوتے ہیں تو بہت سے ممالک ان سے متاثر ہوتے ہیں۔‏ ان مشکلات سے کوئی ملک اکیلے میں نہیں نپٹ سکتا۔‏ اِسلئے پوری دُنیا میں تعاون کی ضرورت ہے۔‏“‏—‏غلام عمر جو پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں اور سیاسی حالات کا جائزہ لیتے ہیں۔‏

دُنیا میں عجیب حالات پائے جاتے ہیں۔‏ دُنیا میں خوراک کی کمی نہیں لیکن بہتیرے لوگوں کو ایک وقت کا کھانا مشکل سے ملتا ہے۔‏ جدید زمانے کی نسل سائنس میں بہت ترقی کر چکی ہے اور شاید یہ سب سے زیادہ تعلیم‌یافتہ نسل بھی ہے۔‏ پھر بھی بہتیرے لوگوں کو نوکری چھوٹنے کا ڈر ہے۔‏ آج لوگ آزاد ہونے کے باوجود بھی خوف اور خطرے کے غلام ہیں۔‏ معاشرے کے ہر پہلو میں رشوت‌خوری کیساتھ ساتھ دوسرے غیرقانونی کام بھی کئے جاتے ہیں۔‏ ایسے ماحول میں اگر ہمیں ترقی کرنے کے موقعے ملیں بھی تو اکثر یہ مایوسی کے علاوہ کچھ نہیں لاتے۔‏

مشکلات اس حد تک بڑھ گئی ہیں کہ اِن سے ایک کیا،‏ کئی قومیں مل کر بھی نہیں نپٹ سکتیں۔‏ اِسلئے بعض لوگ اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کہ دُنیا میں امن اور سلامتی تب ہی ہوگی جب سب قومیں ایک حکومت کے تابع ہو جائینگی۔‏ مشہور سائنس‌دان البرٹ آئن‌سٹائن بھی یہی نظریہ رکھتے تھے۔‏ سن ۱۹۴۶ میں اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مجھے یقین ہے کہ دُنیا کے زیادہ‌تر لوگ امن اور سلامتی سے رہنا چاہتے ہیں .‏ .‏ .‏ انسان کی یہ خواہش اُس وقت پوری ہوگی جب دُنیا پر ایک ہی حکومت کی حکمرانی ہوگی۔‏“‏

لیکن آج تک دُنیا میں امن اور سلامتی نہیں پائی جاتی۔‏ ۲۱ویں صدی کے مسئلوں پر غور کرتے ہوئے ایک فرانسیسی اخبار نے لکھا:‏ ”‏ہمیں ایک ایسی بین‌الاقوامی حکومت کا انتظام کرنا ہوگا جو ضرورت پڑنے پر نسلی خونریزی جیسے عذاب کو فوری طور پر روک سکے۔‏ یہ صرف تب ممکن ہوگا جب لوگ یہ ماننے کو تیار ہونگے کہ پوری دُنیا ایک ہی ملک کی مانند ہے۔‏“‏ لیکن وہ کونسا شخص ہے جسکے پاس اتنا اختیار اور اتنی قابلیت ہے کہ وہ ایک ایسی حکومت کو حقیقی روپ دے سکے؟‏

کیا مجلسِ‌اقوامِ‌متحدہ امن لا سکتی ہے؟‏

کیا اقوامِ‌متحدہ کی تنظیم ایک ایسی حکومت ہے جو امن لا سکتی ہے؟‏ بہتیرے لوگ مانتے ہیں کہ ایسا ممکن ہے۔‏ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اقوامِ‌متحدہ وعدوں کے ذریعے لوگوں کو قائل کر لیتی ہے۔‏ سن ۲۰۰۰ میں اقوامِ‌متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اپنے پکے ارادے کا یوں اظہار کِیا:‏ ”‏پچھلے ۱۰ سالوں میں جنگ کی وجہ سے ۵۰ لاکھ جانیں ضائع ہوئی ہیں۔‏ چاہے کسی ملک میں خانہ‌جنگی ہو رہی ہو یا مختلف ملک آپس میں لڑ رہے ہوں،‏ ہم لوگوں کو جنگ کے عذاب سے بچانے کی پوری کوشش کرینگے۔‏“‏ ایسے وعدوں کی وجہ سے اقوامِ‌متحدہ کو سراہا گیا ہے اور ۲۰۰۱ میں اُسے امن کا نوبل انعام بھی دیا گیا۔‏ اس انعام کو دینے والی کمیٹی نے کہا کہ ”‏دُنیا میں امن اور تعاون لانے میں صرف مجلسِ‌اقوامِ‌متحدہ ہی کامیاب رہیگی۔‏“‏

مجلسِ‌اقوامِ‌متحدہ ۱۹۴۵ میں قائم کی گئی تھی۔‏ کیا یہ ایک ایسی حکومت ثابت ہوئی ہے جو دُنیا میں امن لانے میں کامیاب رہی ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ کیونکہ اُسکے رُکن خودغرض ہیں اور قومی سطح پر اپنا نام بنانا چاہتے ہیں۔‏ اور یہی اقوامِ‌متحدہ کی ناکامی کی وجہ رہی ہے۔‏ ایک اخبار کے ایڈیٹر کے مطابق اقوامِ‌متحدہ ”‏ایک ایسی تنظیم ہے جسکے ذریعے دُنیابھر کے لوگ اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔‏ اسکے اراکین سالوں سے ایسے مسئلوں پر بحث کرتے آ رہے ہیں جنکا حل وہ نہیں جانتے۔‏“‏ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا قومیں کبھی متحد ہونگی؟‏

بائبل کے مطابق وہ وقت بہت نزدیک ہے جب تمام قومیں واقعی متحد ہونگی۔‏ یہ کیسے ممکن ہوگا اور کونسی حکومت ایسا کر پائیگی؟‏ ان سوالوں کے جواب کیلئے مہربانی سے اگلے مضمون کو پڑھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۳ پر تصویر]‏

آئن‌سٹائن کے مطابق دُنیا پر ایک ہی حکومت کو حکمرانی کرنی چاہئے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Einstein: U.S. National Archives photo