سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
جب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ ”مَیں شیطان کو بجلی کی طرح آسمان سے گرا ہؤا دیکھ رہا تھا“ تو اِسکا کیا مطلب تھا؟
یسوع نے ۷۰ شاگردوں کو مقرر کِیا تھا ”اور جس جس شہر اور جگہ کو خود جانے والا تھا وہاں اُنہیں دو دو کرکے اپنے آگے بھیجا۔“ یسوع کے شاگرد اپنے مقصد میں کامیاب رہے اور واپس لوٹ کر یسوع کو خوشی خوشی بتانے لگے کہ ”خداوند تیرے نام سے بدروحیں بھی ہمارے تابع ہیں۔“ تب یسوع نے اُن سے کہا: ”مَیں شیطان کو بجلی کی طرح آسمان سے گرا ہؤا دیکھ رہا تھا۔“—لوقا ۱۰:۱، ۱۷، ۱۸۔
کیا یسوع یہاں ایک ایسے واقعہ کا ذکر کر رہا تھا جو ہو چکا تھا؟ نہیں۔ یسوع کے اِس تبصرے کے ۶۰ سال بعد عمررسیدہ یوحنا رسول نے بھی شیطان کے بارے میں اسی طرح کہا تھا کہ ”وہ بڑا اژدہا یعنی وہی پُرانا سانپ جو ابلیس اور شیطان کہلاتا ہے اور سارے جہان کو گمراہ کر دیتا ہے زمین پر گرا دیا گیا اور اُسکے فرشتے بھی اُسکے ساتھ گرا دئے گئے۔“—مکاشفہ ۱۲:۹۔
جس وقت یوحنا رسول نے اِن الفاظ کو لکھا تھا، شیطان کو آسمان پر جانے کی آزادی تھی۔ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟ اِسلئے کہ مکاشفہ ایک تاریخی کتاب نہیں ہے بلکہ پیشینگوئیوں کی ایک کتاب ہے۔ (مکاشفہ ۱:۱) لہٰذا جس وقت یوحنا نے مکاشفہ کی کتاب لکھی تھی اُس وقت شیطان کو زمین پر نہیں گرایا گیا تھا۔ خدا کا کلام واضح کرتا ہے کہ یہ واقعہ ۱۹۱۴ میں ہونا تھا جب یسوع کو خدا کی بادشاہت کا بادشاہ بنایا گیا تھا۔ *—مکاشفہ ۱۲:۱-۱۰۔
یسوع نے کیوں کہا کہ اُس نے شیطان کو آسمان سے گرا ہوا دیکھا ہے جبکہ اُس وقت ایسا نہیں ہوا تھا؟ کئی عالم کہتے ہیں کہ شاید یسوع اپنے شاگردوں کو سمجھانا چاہتا تھا کہ ’تُم نے شیاطین کو اپنے اختیار میں لا کر اُن پر فتح حاصل کی ہے۔ لیکن اِس پر غرور مت کرو کیونکہ شیطان غرور کرنے کی وجہ سے ہی تباہی کی راہ پر آ گیا۔‘
ہم یہ پورے یقین کیساتھ نہیں کہہ سکتے لیکن ایسا لگتا ہے کہ یسوع دراصل اپنے شاگردوں کی فتح کی خوشی میں شامل ہو رہا تھا اور شیطان کی آنے والی تباہی کی طرف اشارہ کر رہا تھا۔ یسوع جانتا تھا کہ شیطان خدا کے لوگوں سے سخت دُشمنی رکھتا ہے۔ اِسلئے جب یسوع کے شاگرد جو محض انسان تھے، شیاطین پر اختیار رکھنے لگے تو یسوع کیلئے یہ بہت ہی خوشی کی بات تھی۔ شیطان اور شیاطین کو تو مستقبل میں آسمان سے زمین کی طرف گرایا جانا تھا۔ خدا نے یہ کام یسوع یعنی عظیمترین فرشتہ میکائیل کے سپرد کِیا تھا۔
جب یسوع نے کہا کہ وہ شیطان کو ”آسمان سے گرا ہؤا دیکھ رہا“ ہے تو وہ اِس بات پر زور دے رہا تھا کہ شیطان یقیناً گرایا جائیگا۔ بائبل میں اکثر مستقبل میں ہونے والے واقعات کو اِسطرح بیان کِیا جاتا ہے جیسے وہ ہو چکے ہوں۔ مثال کے طور پر یسعیاہ نبی نے آنے والے مسیح کے بارے میں اِسطرح پیشینگوئی کی تھی جیسے وہ آ چکا ہو۔ (یسعیاہ ۵۲:۱۳–۵۳:۱۲) یسوع کو اِس بات کا بھی یقین تھا کہ یہوواہ خدا مستقبل میں شیطان اور شیاطین کو ہمیشہ کیلئے تباہ کر دیگا۔—رومیوں ۱۶:۲۰؛ عبرانیوں ۲:۱۴؛ مکاشفہ ۲۰:۱-۳، ۷-۱۰۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 5 یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے، باب ۱۰ کو دیکھیں۔