بہترین مشورت حاصل کرنا
بہترین مشورت حاصل کرنا
ہم سب ایک کامیاب زندگی کے خواہاں ہیں۔ آج کی پیچیدہ صورتحال میں کامیاب زندگی کے لئے نہ صرف اچھی مشورت درکار ہے بلکہ اس پر عمل کرنا بھی اہم ہے۔ تاہم، انسان اکثر اوقات مفید مشورت پر دھیان دینے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔ بہتیروں کا دعویٰ ہے کہ انسان کو اپنی مرضی کے مطابق اپنی زندگی گزارنی چاہئے۔ درحقیقت، بائبل کے مطابق، خدا تعالیٰ کے دُشمن شیطان نے پہلے انسانوں کو خودمختاری کی پیشکش کی تھی۔ اس پیشکش کے بارے میں پیدایش ۳:۵ میں یوں بیان کِیا گیا ہے: ”خدا جانتا ہے کہ جس دن تُم اُسے [نیکوبد کی پہچان کے درخت سے] کھاؤ گے تمہاری آنکھیں کُھل جائیں گی اور تُم خدا کی مانند نیکوبد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔“
کیا آدم اور حوا واقعی اپنی مرضی بجا لانے سے کامیاب زندگی گزارنے کے قابل ہوئے؟ نہیں۔ اُنہیں فوراً اپنی خودمختاری کی وجہ سے مایوسی ہوئی۔ وہ خدا کی مقبولیت کھو بیٹھے اور وہ گنہگار ہو گئے۔ اب اُنہیں سخت محنت کرکے زندگی گزارنی تھی اور آخرکار اُنہیں مر جانا تھا۔ (پیدایش ۳:۱۶-۱۹، ۲۳) ہم سب کو موت کا سامنا ہے۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”ایک آدمی [آدم] کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے موت آئی اور یوں موت سب آدمیوں میں پھیل گئی اس لئے کہ سب نے گُناہ کِیا۔“—رومیوں ۵:۱۲۔
ہم سب کو آدم اور حوا کے انتخاب کے بُرے نتائج بھگتنے پڑ رہے ہیں۔ پھر بھی زیادہتر انسان خالق کی مشورت کو رد کرتے ہیں۔ تاہم بائبل ’الہامی اور فائدہمند ہے‘ اور یہ ہمیں ’کامل بننے اور ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار‘ رہنے میں مدد دے سکتی ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷) یقیناً خدا کی مشورت پر عمل کرنے سے ہم زیادہ خوش ہوں گے۔ یہ بالخصوص خاندانی زندگی کے بارے میں سچ ہے۔
ازدواجی وفاداری
بائبل کے مطابق خدا نے شادی کو ایک دائمی بندھن قرار دیا تھا۔ (پیدایش ۲:۲۲-۲۴؛ متی ۱۹:۶) علاوہازیں، صحائف بیان کرتے ہیں کہ ”بستر بےداغ رہے“ جس کا مطلب ہے کہ شادی کے بندھن سے باہر جنسی تعلقات رکھنا ناجائز ہے۔ (عبرانیوں ۱۳:۴) تاہم آپ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ آجکل زیادہتر شادیاں اس معیار پر پوری نہیں اُترتی ہیں۔ بعض شادیشُدہ اشخاص کو اپنے ہمکارکنوں کے ساتھ دللگی کرنے کی عادت ہے۔ دیگر اپنے ازدواجی ساتھی کے علاوہ کسی اَور شخص میں رومانوی دلچسپی لیتے اور اُس کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔ ایسا کرنے کے لئے وہ اپنے گھروالوں سے جھوٹ بھی بولتے ہیں۔ جب ان کا بیاہتا ساتھی بوڑھا ہو جاتا ہے تو بعض اسے چھوڑ کر کسی نوجوان ساتھی کا انتخاب کر لیتے ہیں۔ اُن کے نزدیک ایسا کرنے سے وہ خود کو جوان اور خوش محسوس کرتے ہیں۔ ویرونیکا جس کا ذکر پچھلے مضمون میں ہوا ہے بالکل ایسے ہی تجربہ سے گزری۔
تاہم، جو خوشی خودغرضانہ طریقے سے حاصل ہوتی ہے وہ کبھی دائمی نہیں ہوتی۔ رونلڈ اس بات کی تصدیق کرتا ہے۔ اُس نے اپنی بیوی کو چھوڑ دیا اور اپنی محبوبہ کے ساتھ رہنے لگا جس سے اُس کے دو بچے بھی تھے۔ اُسے یقین تھا کہ ایسا کرنے سے وہ خوشی حاصل کرے گا۔ تاہم جب اُس نے اپنی بیوی کو چھوڑ دیا تو کچھ عرصہ بعد ہی اس کی محبوبہ نے اُسے چھوڑ دیا! انجامکار رونلڈ اپنے والدین کے ساتھ رہنے لگا۔ اُس نے اپنی حالت کو ”نہایت تذلیلکُن“ قرار دیا۔ یہ تو ایک ہی مثال ہے۔ بہت سے لوگ اپنی خودغرضانہ خواہشات کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن نتیجے میں مایوسی ہی مایوسی پاتے ہیں۔ ایسی خودغرضی کی وجہ سے بےشمار خاندان تباہ ہو جاتے ہیں اور یہ بات بچوں اور بڑوں دونوں کے لئے بڑی تکلیف کا باعث ہوتی ہے۔
اس کے برعکس، بائبل کی مشورت پر دھیان دینا حقیقی خوشی پر منتج ہے۔ رابرٹو اس سلسلے میں بیان کرتا ہے کہ ”بائبل کی مشورت کی بدولت ہماری شادی کامیاب رہی ہے۔ سچی خوشی اس سے نہیں حاصل ہوتی کہ ہم شادی کے باہر کسی دوسرے شخص کے ساتھ بداخلاقی کریں چاہے اُس میں کتنی ہی کشش کیوں نہ ہو۔ بائبل کی تعلیم نے مجھے اپنی بیوی کی قدر کرنا سکھایا ہے جو کئی سال سے میرے دُکھسُکھ کی ساتھی ہے۔“ بائبل کی مشورت ہے کہ ”کوئی اپنی جوانی کی بیوی سے بیوفائی نہ کرے۔“ رابرٹو کی زندگی میں اس مشورت نے بڑا اہم کردار ادا کِیا ہے۔ (ملاکی ۲:۱۵) اس کے علاوہ ہم الہٰی مشورت پر عمل کرنے سے اَور کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟
اپنے بچوں کی پرورش کرنا
چند عشرے پہلے یہ نظریہ بڑا مقبول ہوا تھا کہ والدین کو اپنے بچوں کی زیادہ روکٹوک نہیں کرنی چاہئے۔ اُس زمانے میں بچوں کو خود اپنے
فیصلے کرنے کی اجازت دینا بڑا معقول نظر آتا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ لوگوں کے خیال میں بچوں کی تربیت کرنے سے اُن کی نشونما کی راہ میں رُکاوٹ کھڑی ہو جاتی ہے۔ بعض علاقوں میں تو ایسا تعلیمی نظام رائج کر دیا گیا تھا کہ بچے اس بات کا فیصلہ خود کر سکتے تھے کہ آیا اُنہیں کلاس میں حاضر ہونا چاہئے یا نہیں۔ ایسے ایک سکول کی پالیسی یہ تھی کہ ”بچوں کو بڑوں کی روکٹوک کے بغیر اپنے جذبات کا اظہار کرنے کی کھلی اجازت ہونی چاہئے۔“ آج بھی بعض مشیر ہر طرح کی تربیت کی مخالفت کرتے ہیں خواہ والدین پُرمحبت تنبیہ کو کتنا ہی ضروری کیوں نہ سمجھتے ہوں۔اس کا نتیجہ کیا رہا ہے؟ بہتیرے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ آجکل بچوں کو حد سے زیادہ چھوٹ دی جاتی ہے اور یہی چھوٹ جُرم اور منشیات کے استعمال میں اضافے کا باعث بنی ہے۔ ریاستہائے متحدہ میں ایک جائزے کے مطابق تقریباً ۷۰ فیصد کا خیال ہے کہ والدین اپنے بچوں اور نوجوانوں کو درکار ہدایت فراہم نہیں کرتے۔ جب سکولوں میں گولہباری اور دیگر جُرائم ہوتے ہیں تو بہتیرے لوگ کہتے ہیں کہ اس کی وجہ ”والدین کی طرف سے ڈھیل“ ہی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ بچوں کی غلط تربیت کے تلخ نتائج کا سامنا بچوں اور والدین دونوں کو کرنا پڑتا ہے۔
اس سلسلے میں بائبل کیا بیان کرتی ہے؟ صحیفائی مشورت یہ ہے کہ والدین کو اپنا اختیار نہ صرف محبت بلکہ مضبوطی کے ساتھ عمل میں لانا چاہئے۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”حماقت لڑکے کے دل سے وابستہ ہے لیکن تربیت کی چھڑی اُس کو اُس سے دُور کر دے گی۔“ (امثال ۲۲:۱۵) والدین کو صورتحال کے مطابق بچوں کی تربیت کرنی چاہئے۔ بچوں کی تربیت میں حلم، ضبط اور تحمل سے کام لینا چاہئے۔ ایسا کرنے سے والدین بچوں کے لئے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ جب والدین سختی سے نہیں بلکہ پُرمحبت طریقے سے اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں تو وہ کامیاب ہوں گے۔
اس مشورت کا اطلاق کرنے سے اچھے نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔ میکسیکو سے ایک ۳۰ سالہ شخص آرٹورو جس کی حال ہی میں شادی ہوئی ہے یوں بیان کرتا ہے: ”میرے والد نے مجھے اور میرے بھائیوں کو صاف صاف کہہ دیا کہ ہمیں امی کا اور اُن کا کہنا ماننا پڑے گا۔ وہ ہماری اصلاح کرنے میں کبھی نہ ہچکچائے۔ مگر وہ ہمارے ساتھ باتچیت کرنے میں بھی وقت صرف کرتے تھے۔ اب ایک بالغ کے طور پر مَیں جانتا ہوں کہ میری خوشی اور کامیابی امی ابو کی اچھی راہنمائی کا نتیجہ ہے۔“
بہترین مشورت سے مستفید ہوں
خدا کے کلام بائبل میں انسانوں کے لئے بہترین مشورت دستیاب ہے۔ اس کی راہنمائی صرف خاندانی حلقے تک ہی محدود نہیں ہے۔ اگرچہ آج بہت سے لوگ خدا کی راہنمائی کو قبول نہیں کرتے ہیں۔ لیکن اس بُری دُنیا میں بائبل کی مشورت ہی بہترین راہنمائی فراہم کرتی ہے۔
انسان کے خالق، یہوواہ خدا نے ہمیں زبورنویس داؤد کے ذریعے یہ یقیندہانی کرائی تھی: ”مَیں تجھے تعلیم دوں گا اور جس راہ پر تجھے چلنا ہوگا تجھے بتاؤں گا۔ مَیں تجھے صلاح دوں گا۔ میری نظر تجھ پر ہوگی۔“ (زبور ۳۲:۸) کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ جب خالق آپ پر نظر رکھتے ہوئے آپ کو خطرات سے بچائے رکھے گا تو اس سے آپ کو کتنی برکتیں حاصل کرتا ہوں؟ تاہم ہم سب کو خود سے یہ سوال پوچھنا چاہئے: ’کیا مَیں فروتنی سے یہوواہ کی راہنمائی کو قبول کروں گا؟‘ اُس کا کلام میں لکھا ہے کہ ”سارے دل سے [یہوواہ] پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔“—امثال ۳:۵، ۶۔
یہوواہ خدا کو جاننے میں کوشش درکار ہے۔ لیکن یہ ہماری پہنچ سے باہر نہیں ہے۔ کیونکہ خدا نے بائبل کے ذریعے خود کو ہم پر آشکارا کِیا ہے۔ خدا جس طرزِزندگی کی حمایت کرتا ہے وہ ”اب کی اور آیندہ کی زندگی کا وعدہ“ ہے۔ اس پر عمل کرنے میں ہمارا فائدہ ہی فائدہ ہے۔—۱-تیمتھیس ۴:۸؛ ۶:۶۔
کیا آپ کو بائبل کی مشورت پسند آئی ہے اور آپ اس پر عمل کرنے سے برکتیں حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ تو پھر خدا کے کلام کی پڑھائی اور اُس پر غور کرنے کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیں۔ ایسا کرنے سے آپ حال کے اور مستقبل کے مشکلات کا مقابلہ کر سکیں گے۔ علاوہازیں، آپ خدا کی نئی دُنیا میں رہنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں جہاں سب لوگ یہوواہ سے تعلیم پا کر سُکھچین سے رہیں گے۔—یسعیاہ ۵۴:۱۳۔
[صفحہ ۵ پر تصویر]
بائبل کی مشورت ازدواجی بندھن کو مضبوط بنا سکتی ہے
[صفحہ ۶ پر تصویر]
بائبل کی مشورت اچھی تربیت کی بنیاد ہے لیکن تفریح سے لطفاندوز ہونے سے بھی نہیں روکتی
[صفحہ ۷ پر تصویر]
بائبل کی مشورت کا اطلاق کرنے والے زندگی کے ہر پہلو میں کامیاب ہو سکتے ہیں