مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

حقیقی خوشحالی کا نسخہ

حقیقی خوشحالی کا نسخہ

حقیقی خوشحالی کا نسخہ

یہوواہ ”‏خدایِ‌مبارک“‏ ہے اور یسوع مسیح کو ”‏مبارک اور واحد حاکم“‏ کا لقب دیا گیا ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۱؛‏ ۶:‏۱۵‏)‏ جیسا کہ آپکو معلوم ہوگا انجیل یونانی زبان میں لکھی گئی تھی۔‏ اُردو زبان میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏مبارک“‏ سے کِیا گیا ہے اسکا لفظی مطلب ”‏خوشی“‏ یا ”‏شادمانی“‏ ہے۔‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح سب سے بہتر طور پر جانتے ہیں کہ حقیقی خوشی کیسے حاصل کی جا سکتی ہے۔‏ اسلئے خدا کا کلام وہ واحد چابی ہے جو خوشی حاصل کرنے کے دروازے کو کھول سکتی ہے۔‏—‏مکاشفہ ۱:‏۳؛‏ ۲۲:‏۷‏۔‏

یسوع نے اپنے پہاڑی وعظ میں حقیقی خوشحالی حاصل کرنے کے بارے میں جو کچھ کہا وہ ہمارے لئے بہت دلچسپ ہے۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مبارک ہیں وہ“‏ جو (‏۱)‏ اپنی روحانی ضروریات کی فکر رکھتے ہیں،‏ (‏۲)‏ غمگین ہیں،‏ (‏۳)‏ حلیم ہیں،‏ (‏۴)‏ راستبازی کے بھوکے اور پیاسے ہیں،‏ (‏۵)‏ رحمدل ہیں،‏ (‏۶)‏ پاک دل ہیں،‏ (‏۷)‏ صلح کراتے ہیں،‏ (‏۸)‏ راستبازی کے سبب سے ستائے گئے ہیں اور جنکی (‏۹)‏ میرے سبب سے لعن‌طعن کی جاتی ہے۔‏—‏متی ۵:‏۳-‏۱۱‏۔‏ *

مشکل حالات میں خوش

بیشک آپ اس بات سے متفق ہونگے کہ ایک شخص جو حلیم،‏ رحمدل،‏ پاک‌دل اور صلح کرانے والا ہے،‏ وہ ایک جھگڑالو اور بےرحم شخص کی نسبت زیادہ خوش ہوتا ہے۔‏ لیکن کئی لوگوں کو یسوع کے باقی بیانات شاید عجیب لگیں۔‏ آئیے ہم ان پر ذرا غور کرتے ہیں۔‏

شاید ہم دل ہی دل میں سوچ رہے ہوں کہ بھلا غمگین لوگوں یا راستبازی کیلئے تڑپنے والوں کے بارے میں کیسے کہا جا سکتا ہے کہ وہ خوش ہیں؟‏ آئیے دیکھتے ہیں۔‏ ایسے لوگ دُنیا کے کٹھن حالات سے باخبر ہیں۔‏ وہ ان تمام بُری حرکتوں کی وجہ سے ”‏آہیں مارتے اور روتے ہیں“‏ جو دُنیا میں کی جا رہی ہیں۔‏ (‏حزقی‌ایل ۹:‏۴‏)‏ لیکن جب وہ خدا کے کلام میں پڑھتے ہیں کہ خدا ان لوگوں کیلئے انصاف برتے گا جو ناانصافی کا شکار ہیں تو وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔‏—‏یسعیاہ ۱۱:‏۴‏۔‏

انصاف‌پسند لوگ اپنی غلطیوں کی وجہ سے بھی غمگین ہوتے ہیں۔‏ خدا کے کلام میں انہیں ”‏دل کے غریب“‏ کہا گیا ہے جسکا مطلب ہے کہ وہ اپنی روحانی ضروریات کی فکر رکھتے ہیں۔‏ اسلئے وہ چاہتے ہیں کہ خدا انکی راہنمائی کرے۔‏ وہ جانتے ہیں کہ صرف خدا ہی کی مدد سے وہ اپنی کمزوریوں پر قابو پا سکتے ہیں۔‏—‏امثال ۱۶:‏۳،‏ ۹؛‏ ۲۰:‏۲۴‏۔‏

ایسے لوگ جو غمگین ہیں،‏ جو راستبازی کیلئے تڑپ رہے ہیں اور جنکو اپنی روحانی ضروریات کی فکر ہے وہ خالق کے قریب جانے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔‏ ہم دوسروں سے دوستی کرنے سے کتنے خوش ہوتے ہیں۔‏ لیکن اس سے بھی زیادہ خوشی ہمیں اس وقت حاصل ہوتی ہے جب ہم اپنے خالق کے دوست بن جاتے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ جو لوگ خدا کی راہنمائی قبول کرتے ہیں انکے بارے میں واقعی کہا جا سکتا ہے کہ وہ خوش ہیں۔‏

لیکن یسوع نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ لوگ جو ستائے جاتے اور جنکی لعن‌طعن کی جاتی ہے وہ خوش ہو سکتے ہیں۔‏ یہ کیسے ممکن ہے؟‏

اذیت سہنے کے باوجود خوش

یسوع نے یہ نہیں کہا کہ اذیت بذاتِ‌خود خوشی کا باعث ہوتی ہے۔‏ آئیے ہم یسوع کے الفاظ پر ایک مرتبہ پھر سے غور کرتے ہیں۔‏ اس نے کہا کہ ”‏مبارک ہیں وہ جو راستبازی کے سبب سے ستائے گئے ہیں .‏ .‏ .‏ جب میرے سبب سے لوگ تمکو لعن‌طعن کرینگے اور ستائینگے .‏ .‏ .‏ تو تُم مبارک ہوگے۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ یسوع یہ کہنا چاہتا تھا کہ وہ شخص جو اسکے احکام پر عمل کرنے کی وجہ سے اذیت سہہ رہا ہے اس کٹھن صورتحال میں بھی خوشی محسوس کر سکتا ہے۔‏

اسکی ایک مثال وہ واقعہ ہے جو پہلی صدی کے مسیحیوں کیساتھ پیش آیا تھا۔‏ یہودی صدرعدالت کے اراکین نے ”‏رسولوں کو پاس بلا کر اُنکو پٹوایا اور یہ حکم دے کر چھوڑ دیا کہ یسوؔع کا نام لیکر بات نہ کرنا۔‏“‏ اس دھمکی پر یسوع کے رسولوں نے کیسا ردِعمل دِکھایا؟‏ ”‏وہ عدالت سے اس بات پر خوش ہو کر چلے گئے کہ ہم اُس نام کی خاطر بےعزت ہونے کے لائق تو ٹھہرے۔‏ اور وہ ہیکل میں اور گھروں میں ہر روز تعلیم دینے اور اس بات کی خوشخبری سنانے سے کہ یسوؔع ہی مسیح ہے باز نہ آئے۔‏“‏—‏اعمال ۵:‏۴۰-‏۴۲؛‏ ۱۳:‏۵۰-‏۵۲‏۔‏

پطرس رسول نے اذیت اور خوشی کے تعلق کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے یوں لکھا:‏ ”‏اگر مسیح کے نام کے سبب سے تمہیں ملامت کی جاتی ہے تو تُم مبارک ہو کیونکہ جلال کا روح یعنی خدا کا روح تُم پر سایہ کرتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۴:‏۱۴‏)‏ کوئی شخص یہ نہیں چاہتا کہ اسکی ملامت کی جائے یا اسے اذیت پہنچائی جائے۔‏ لیکن جب مسیحیوں کی اس وجہ سے ملامت کی جاتی ہے کہ وہ خدا کی مرضی پوری کر رہے ہیں تو وہ خوش ہوتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ خدا کی رُوح ان پر سایہ کر رہی ہے۔‏ اب یہ سوال اُٹھتا ہے کہ خدا کی رُوح کا خوشی سے کیا تعلق ہے؟‏

جسم کے کام بمقابلہ روح کا پھل

خدا صرف ان لوگوں کو اپنی رُوح‌اُلقدس یا طاقت بخشتا ہے جو اُسکا حکم مانتے ہیں۔‏ (‏اعمال ۵:‏۳۲‏)‏ وہ ”‏جسم کے کام“‏ کرنے والوں کو اپنی روح سے نہیں نوازتا۔‏ ان کاموں میں ”‏حرامکاری،‏ ناپاکی،‏ شہوت‌پرستی،‏ بُت‌پرستی،‏ جادوگری،‏ عداوتیں،‏ جھگڑے،‏ حسد،‏ غصہ،‏ تفرقے،‏ جُدائیاں،‏ بدعتیں،‏ بغض،‏ نشہ‌بازی،‏ ناچ‌رنگ“‏ اور انکی مانند اَور بھی بہت سی بُری حرکتیں شامل ہیں۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ یہ بات سچ ہے کہ آجکل ”‏جسم کے کام“‏ کرنا عام ہو گیا ہے۔‏ لیکن وہ لوگ جو ان کاموں میں مگن ہیں حقیقی خوشی حاصل نہیں کر پاتے۔‏ اسکی بجائے انکے عزیز اور رشتہ‌دار اُن سے اِن حرکتوں کی وجہ سے اکثر ناراض ہو جاتے ہیں۔‏ اور سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ ”‏ایسے کام کرنے والے خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہونگے۔‏“‏

اسکے برعکس خدا ان لوگوں کو اپنی روح بخشتا ہے جو اس ”‏روح کا پھل“‏ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ لیکن یہ کس قسم کا پھل ہے؟‏ یہ ”‏محبت،‏ خوشی،‏ اطمینان،‏ تحمل،‏ مہربانی،‏ نیکی،‏ ایمانداری،‏ حلم اور پرہیزگاری“‏ جیسی خوبیاں ہیں۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ ان خوبیوں کو پیدا کرنے سے ہم خدا اور اپنے ہم‌سایوں سے دوستی بڑھاتے ہیں۔‏ نتیجتاً ہم سچی خوشی حاصل کرتے ہیں۔‏ (‏بکس کو دیکھیں)‏ اسکے علاوہ جب ہم میں محبت،‏ مہربانی اور نیکی جیسی خوبیاں ہونگی تو یہوواہ خدا ہم سے خوش ہوگا۔‏ اور جب خدا اپنی نئی دُنیا لائیگا جس میں راستی کا راج ہوگا تو ہم اس نئی دُنیا میں ہمیشہ کیلئے زندہ رہ سکیں گے۔‏

خوشی حاصل کرنا آپکے اختیار میں ہے!‏

آئیے ہم ملک جرمنی میں رہنے والے ایک شادی‌شُدہ جوڑے کی مثال پر غور کرتے ہیں۔‏ میاں کا نام ولف‌گینگ ہے اور بیوی کا برگٹی۔‏ جب انہوں نے خدا کے کلام کا مطالعہ کرنا شروع کِیا تو انکے پاس وہ تمام سہولتیں تھیں جو لوگوں کے خیال میں سچی خوشحالی کا باعث ہوتی ہیں۔‏ وہ جوان اور تندرست تھے۔‏ وہ قیمتی کپڑے پہنتے تھے،‏ ایک خوبصورت گھر میں رہتے تھے اور انکا اپنا کاروبار بھی تھا۔‏ وہ اپنا زیادہ‌تر وقت اپنی دولت کو بڑھانے میں صرف کرتے تھے۔‏ لیکن ان تمام چیزوں کے باوجود وہ مکمل طور پر خوش نہیں تھے۔‏ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ ان دونوں نے خدا کی خدمت میں زیادہ وقت صرف کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ وہ خدا کے اَور بھی نزدیک جانے کی خواہش رکھتے تھے۔‏ اس فیصلے کی بِنا پر انکی سوچ میں تبدیلی آئی اور انہوں نے سادہ زندگی گزارنے اور اپنا پورا وقت تبلیغی کام میں صرف کرنے کا ارادہ بھی کر لیا۔‏ آج یہ دونوں میاں‌بیوی جرمنی میں یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر میں رضاکارانہ طور پر خدمت کر رہے ہیں۔‏ اسکے علاوہ انہوں نے ایک نئی زبان بھی سیکھنا شروع کر دی ہے تاکہ وہ غیرملکیوں کو انکی اپنی زبان میں خدا کے کلام کی سچائیوں کے بارے میں سکھا سکیں۔‏

کیا یہ دونوں اب مکمل طور پر خوش ہیں؟‏ ولف‌گینگ کہتا ہے:‏ ”‏جب سے ہم نے مادی چیزوں کی نسبت روحانی باتوں کو زیادہ اہمیت دینے کا فیصلہ کِیا ہے ہم میں خوشی کا احساس بڑھ گیا ہے۔‏ اسکے علاوہ ہم دلی سکون بھی محسوس کرنے لگے ہیں۔‏ پورے دل سے یہوواہ کی خدمت کرنے سے ہماری شادی کا بندھن اَور بھی مضبوط ہو گیا ہے۔‏ یوں تو ہم اپنی شادی میں ہمیشہ خوش تھے لیکن پہلے ہم اپنے اپنے کاموں اور مشغلوں میں مگن رہتے تھے۔‏ اب ہم دونوں ایک ساتھ ملکر خدا کو خوش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‏“‏

خوشحالی کا نسخہ

حقیقی خوشحالی کا نسخہ یہ ہے:‏ ’‏جسم کے کاموں‘‏ سے کنارہ کریں اور خود میں ”‏روح کا پھل“‏ پیدا کریں۔‏ جو شخص سچی خوشی حاصل کرنا چاہتا ہے اسے خدا کو خوش کرنے کی آرزو رکھنی چاہئے۔‏ تب وہ اس خوشی کو حاصل کر سکتا ہے جسکا ذکر یسوع نے متی ۵:‏۳-‏۱۱ میں کِیا تھا۔‏

لہٰذا یہ نہ سوچیں کہ سچی خوشی آپکی پہنچ سے باہر ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ آپکی صحت اچھی نہ ہو یا آپکی شادی میں مسئلے کھڑے ہو گئے ہوں۔‏ شاید آپکی کوئی اولاد نہیں ہوئی یا پھر آپکو اچھی ملازمت نہیں ملی۔‏ ہو سکتا ہے کہ آپکی آمدنی پہلے جیسی نہیں رہی۔‏ ان حالات کے باوجود ہمت نہ ہاریں۔‏ خدا کی بادشاہت دنیا کے تمام مسائل کو دُور کر دیگی۔‏ زبورنویس نے یہوواہ خدا کی بادشاہت کے بارے میں یوں لکھا:‏ ”‏تیری سلطنت ابدی سلطنت ہے۔‏“‏ یہوواہ خدا نے اپنے خادموں سے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ’‏اپنی مٹھی کھولیگا اور ہر جاندار کی خواہش پوری کریگا۔‏‘‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۱۳،‏ ۱۶‏)‏ دُنیابھر میں لاکھوں یہوواہ کے گواہ اس وعدے پر آس لگا کر خوش ہیں۔‏ ایسا کرنے سے آپ بھی سچی خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۳‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 ان نو نکات کو ”‏مبارک‌بادیاں“‏ بھی کہا جاتا ہے۔‏ ہر ایک مبارک‌بادی یونانی لفظ مکاریوس سے شروع ہوتی ہے جسکا ترجمہ اکثر لفظ ”‏مبارک“‏ سے کِیا گیا ہے۔‏ لیکن یونانی زبان میں لفظ مکاریوس دراصل ”‏خوش“‏ کا مفہوم رکھتا ہے۔‏ اسلئے بائبل کے دیگر ترجموں میں متی ۵:‏۳-‏۱۱ میں لفظ ”‏مبارک“‏ کی بجائے لفظ ”‏خوش“‏ استعمال کِیا گیا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر بکس/‏تصویر]‏

ایسی خوبیاں جو خوشحالی کا باعث بنتی ہیں

محبت سے پیش آنے والے شخص کیساتھ لوگ بھی محبت سے پیش آئینگے۔‏

شادمانی آپکو مشکلات اور مسائل سے نپٹنے کی طاقت بخشتی ہے۔‏

سلامت‌روی کی بِنا پر آپ امن بڑھائینگے اور دوسروں سے جھگڑا نہیں کرینگے۔‏

صبر سے کام لیتے ہوئے آپ اذیت سہتے وقت بھی خوش رہ سکتے ہیں۔‏

مہربانی سے پیش آنے والے شخص کیساتھ لوگ دوستی کرنا چاہتے ہیں۔‏

نیکی کرنے والا شخص جب مصیبت میں پڑتا ہے تو لوگ خوشی سے اُسکی مدد کرتے ہیں۔‏

ایمان لانے والے شخص کی راہنمائی خدا کرتا ہے۔‏

حلم ایک ایسی خوبی ہے جو آپکو ہر صورتحال میں سکون کا احساس دلا سکتی ہے۔‏

پرہیزگاری کی بِنا پر آپ طرح طرح کے غلط کاموں سے بچے رہینگے۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

آپ اپنی روحانی ضروریات پوری کرنے سے ہی حقیقی خوشی حاصل کر سکتے ہیں