مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

یہوواہ کے گواہ مکاشفہ کی کتاب میں متذکرہ ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کی تعداد کو علامتی کی بجائے حقیقی کیوں خیال کرتے ہیں؟‏

یوحنا رسول لکھتا ہے:‏ ”‏جن پر مہر کی گئی مَیں نے اُنکا شمار سنا کہ .‏ .‏ .‏ ایک لاکھ چوالیس ہزار پر مہر کی گئی۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۴‏)‏ بائبل ظاہر کرتی ہے جملہ ”‏جن پر مہر کی گئی“‏ ایسے اشخاص کے گروہ کی طرف اشارہ کرتا ہے جو آسمان میں مسیح کیساتھ فردوسی زمین پر حکمرانی کرنے کیلئے انسانوں میں سے چن لئے گئے ہیں۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱:‏۲۱،‏ ۲۲؛‏ مکاشفہ ۵:‏۹،‏ ۱۰؛‏ ۲۰:‏۶‏)‏ انکی تعداد ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کو حقیقی سمجھنے کی کئی ایک وجوہات ہیں۔‏ ایک وجہ تو مکاشفہ ۷:‏۴ کے سیاق‌وسباق ہی میں ملتی ہے۔‏

۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کے گروہ کی بابت رویا میں یوحنا رسول کو بتائے جانے کے بعد،‏ اسے ایک اَور گروہ دکھایا جاتا ہے۔‏ یوحنا اس دوسرے گروہ کو بیان کرتا ہے،‏ ”‏ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِ‌زبان کی ایک ایسی بڑی بھیڑ جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا۔‏“‏—‏مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۴‏۔‏

تاہم،‏ اُس موازنے پر غور کریں جو یوحنا مکاشفہ ۷ کی ۴ اور ۹ آیات میں کرتا ہے۔‏ وہ بیان کرتا ہے کہ پہلا گروہ ”‏جن پر مہر کی گئی،‏“‏ وہ ایک قطعی تعداد رکھتا ہے۔‏ تاہم،‏ دوسرا گروہ ”‏بڑی بھیڑ“‏ کی کوئی حتمی تعداد نہیں بتائی گئی۔‏ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے،‏ ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کی تعداد کو حقیقی خیال کرنا منطقی طور پر درست ہے۔‏ اگر تعداد ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ علامتی ہے اور اسکا اشارہ ایسے گروہ کی طرف کِیا جاتا ہے جو حقیقت میں ان‌گنت ہے تو ان دو آیات میں کِیا جانے والا موازنہ بےمعنی ہوگا۔‏ لہٰذا،‏ سیاق‌وسباق پُرزور طریقے سے ظاہر کرتا ہے کہ تعداد ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کو حقیقی لیا جانا چاہئے۔‏

ماضی اور حال کے مختلف بائبل عالم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ تعداد حقیقی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ مکاشفہ ۷:‏۴،‏ ۹ پر تبصرہ کرتے ہوئے،‏ برطانوی لغت‌نویس ڈاکٹر ایتھل‌برٹ ڈبلیو.‏ بلنگر نے تقریباً ایک سو سال پہلے بیان کِیا:‏ ”‏یہ حقیقت میں سادہ سا بیان ہے:‏ اسی باب میں ایک حتمی عدد کا غیرحتمی عدد سے موازنہ کِیا گیا ہے۔‏“‏ (‏دی اپوکلپس آر ”‏دی ڈے آف دی لارڈ،‏“‏ صفحہ ۲۸۲)‏ حال ہی میں،‏ ریاستہائے متحدہ میں ماسٹر سیمنری میں عہدِجدید کے پروفیسر رابرٹ ایل.‏ تھامس جونیئر نے لکھا:‏ ”‏۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کے عدد کو علامتی خیال کوئی ٹھوس بنیاد نہیں رکھتا۔‏“‏ اس نے مزید کہا:‏ ”‏مکاشفہ ۷:‏۹ کے موازنہ میں [‏مکاشفہ ۷:‏۴‏]‏ میں پایا جانے والا ایک حقیقی عدد ہے۔‏ اگر اسے علامتی خیال کِیا جائے توپھر مکاشفہ کی کتاب میں پائے جانے والا ہر عدد حقیقی نہیں ہو سکتا۔‏—‏ریولیشن:‏ این ایگجیٹیکل کومینٹری،‏ جِلد ۱،‏ صفحہ ۴۷۴۔‏

بعض اس بات پر بحث کر سکتے ہیں کہ مکاشفہ میں زیادہ‌تر علامتی زبان پائی جاتی ہے تو اس کتاب میں پائے جانے والے تمام اعداد بشمول ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کو بھی علامتی ہونا چاہئے۔‏ (‏مکاشفہ ۱:‏۱،‏ ۴؛‏ ۲:‏۱۰‏)‏ تاہم،‏ یہ بات درست نہیں ہے۔‏ سچ ہے کہ مکاشفہ کی کتاب میں بہت سے علامتی عدد پائے جاتے ہیں لیکن اس میں حقیقی عدد بھی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ یوحنا ”‏برّہ کے بارہ رسولوں کے بارہ نام“‏ بیان کرتا ہے۔‏ ‏(‏مکاشفہ ۲۱:‏۱۴‏)‏ واضح طور پر،‏ اس آیت میں ۱۲ کا عدد علامتی نہیں بلکہ حقیقی ہے۔‏ مزیدبرآں،‏ یوحنا رسول مسیح کے ”‏ہزار برس“‏ کی حکمرانی کا ذکر کرتا ہے۔‏ اس عدد کو بھی حقیقی لیا جانا چاہئے جیسا کہ بائبل کا بغور مطالعہ ظاہر کرتا ہے۔‏ * (‏مکاشفہ ۲۰:‏۳،‏ ۵-‏۷‏)‏ لہٰذا،‏ خواہ مکاشفہ کی کتاب میں کسی عدد کو حقیقی خیال کریں یا علامتی اس کا انحصار اس آیت کے پس‌منظر اور سیاق‌وسباق پر ہے جس میں یہ عدد پایا جاتا ہے۔‏

یہ نظریہ کہ ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کا عدد حقیقی ہے اور محدود اشخاص کی تعداد،‏ نسبتاً چھوٹے گروہ کا اشارہ دیتا ہے جس کا موازنہ ”‏بڑی بھیڑ“‏ سے کِیا گیا ہے بائبل کے دیگر اقتباسات سے مطابقت رکھتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ یوحنا رسول کی ایک رویا میں جسے وہ بعد میں دیکھتا ہے اس میں ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کو ایسے اشخاص کے طور پر بیان کِیا گیا ہے جنہیں ”‏پہلے پھل ہونے کے واسطے آدمیوں میں سے خرید“‏ لیا گیا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۴:‏۱،‏ ۴‏)‏ یہ اظہار ”‏پہلے پھل“‏ محدود انتخاب کو ظاہر کرتا ہے۔‏ نیز جب یسوع زمین پر تھا تو اس نے ان اشخاص کا ذکر کِیا جو آسمانی بادشاہت میں اس کے ساتھ حکمرانی کریں گے اور انہیں ”‏چھوٹا گلّہ“‏ کہا۔‏ (‏لوقا ۱۲:‏۳۲؛‏ ۲۲:‏۲۹‏)‏ نسلِ‌انسانی سے لئے جانے والے لوگ جو آسمان میں حکومت کریں گے واقعی اُن لوگوں کے مقابلے میں محض چند ہیں جو آنے والے زمینی فرودس میں زندگی حاصل کریں گے۔‏

لہٰذا،‏ مکاشفہ ۷:‏۴ کا سیاق‌وسباق اور بائبل میں پائے جانے والی دیگر جگہوں میں متعلقہ بیانات اسکی تصدیق کرتے ہیں کہ ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کی تعداد کو حقیقی خیال کِیا جانا چاہئے۔‏ یہ ان اشخاص کا حوالہ دیتی ہے جو آسمان میں مسیح کیساتھ فرودسی زمین پر حکمرانی کرینگے جو یہوواہ خدا کی پرستش کرنے والے خوشحال لوگوں کی بڑی اور غیرمُعیّن تعداد سے معمور ہوگی۔‏—‏زبور ۳۷:‏۲۹‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 مسیح کی ہزارسالہ حکمرانی پر مزید معلومات کیلئے یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب ریولیشن—‏اِٹس گرینڈ کلائمس ایٹ ہینڈ!‏ صفحہ ۲۹۰-‏۲۸۹ کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۳۱ پر عبارت]‏

آسمانی وارثوں کی تعداد ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ ہے

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر]‏

‏”‏بڑی بھیڑ“‏ کی تعداد ان‌گنت ہے

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر کا حوالہ]‏

Stars: Courtesy of Anglo-Australian

Observatory, photograph by David Malin