مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏سمندروں کے فیض“‏

‏”‏سمندروں کے فیض“‏

یہوواہ خدا کی شاندار تخلیق

‏”‏سمندروں کے فیض“‏

سورج ڈھلنے کے وقت ہوا کا ایک ہلکا سا جھوکا سمندر میں ہلچل پیدا کرتا ہے اور لہریں ساحل سے آ کر ٹکراتی ہیں۔‏ کانوں میں لہروں کی یہ رس گھولتی آوازیں آرام اور تازگی حاصل کرنے کیلئے ساحلوں پر آنے والے بہتیرے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتی ہیں۔‏ *

تمام زمین پر ایسے ساحل ہزاروں میل کے فاصلے پر پھیلے ہوئے ہیں۔‏ خشکی اور پانی کو جُدا رکھنے والے یہ ساحل سمندر کے تسلط کی حد مقرر کرتے ہیں۔‏ ہمارے خالق نے اسے اسی طرح بنایا ہے۔‏ خدا نے یہ خود بیان کِیا کہ اس نے ”‏ریت کو سمندر کی حد پر ابدی حکم سے قائم کِیا۔‏“‏ وہ مزید کہتا ہے:‏ ”‏ہر چند اُسکی لہریں اُچھلتی ہیں توبھی غالب نہیں آتیں اور ہر چند شور کرتی ہیں توبھی اُس سے تجاوز نہیں کر سکتیں۔‏“‏—‏یرمیاہ ۵:‏۲۲؛‏ ایوب ۳۸:‏۸؛‏ زبور ۳۳:‏۷‏۔‏

نظامِ‌شمسی میں کسی اَور سیارے کے برعکس زمین پر پانی بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے۔‏ ہماری زمین کا ۷۰ فیصد حصہ پانی سے ڈھکا ہوا ہے۔‏ جب یہوواہ نے زمین کو انسانوں کیلئے تیار کِیا تو اُس نے کہا:‏ ”‏آسمان کے نیچے کا پانی ایک جگہ جمع ہو کہ خشکی نظر آئے اور ایسا ہی ہوا۔‏“‏ بیان جاری رہتا ہے:‏ ”‏خدا نے خشکی کو زمین کہا اور جو پانی جمع ہو گیا تھا اُسکو سمندر اور خدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔‏“‏ (‏پیدایش ۱:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ سمندروں کے کیا فائدے ہیں؟‏

کئی شاندار طریقوں سے سمندروں کا پانی زندگی کو برقرار رکھتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ پانی میں گرمی جذب کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔‏ لہٰذا،‏ سمندر بڑی مقدار میں گرمی جذب کرتے ہوئے سردی کی ٹھنڈک کو معتدل بناتے ہیں۔‏

پانی میں ایک اَور صلاحیت پائی جاتی ہے جو زندگی کو برقرار رکھتی ہے۔‏ کسی بھی دوسرے محلول کی نسبت پانی میں بہت سی چیزیں آسانی سے حل ہو سکتی ہیں۔‏ ہر انسان،‏ جانور اور پودے کو زندہ رہنے کیلئے خاص معدنیات کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ اگر یہ معدنیات پانی میں حل نہیں ہو سکتیں تو وہ خلیوں میں داخل بھی نہیں ہو سکتیں اور جسم یا پودے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتیں۔‏ اس وجہ سے ہر زندہ شے میں پانی موجود ہے۔‏ کتاب سمندر (‏انگریزی)‏ بیان کرتی ہے:‏ ”‏تمام طرح کی زندگی یہانتک کہ زمین پر رہنے والے پودوں اور جانوروں کو انجام‌کار سمندر سے آنے والے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔‏“‏

فضا کو صاف رکھنے میں بھی سمندر ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔‏ سمندری پودے کاربن‌ڈائی‌آکسائیڈ جذب کرکے آکسیجن خارج کرتے ہیں۔‏ ایک محقق کے مطابق ”‏ہر سال فضا میں شامل ۷۰ فیصد آکسیجن سمندری پودوں سے حاصل ہوتی ہے۔‏“‏

سمندر بیماری کا علاج کرنے کیلئے قدرتی ادویات بھی فراہم کر سکتے ہیں۔‏ صدیوں سے لیکر،‏ مچھلیوں کے عرقیات دوائی کے طور پر استعمال ہوئے ہیں۔‏ مچھلی کا تیل کافی عرصہ سے استعمال ہوتا رہا ہے۔‏ حال ہی میں،‏ مچھلیوں اور دیگر سمندری مخلوقات سے حاصل ہونے والے کیمیاوی اجزا دمے،‏ وائرس اور کینسر کا علاج کرنے میں استعمال کئے گئے ہیں۔‏

سمندروں کی معاشی قدروقیمت کا اندازہ لگانے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔‏ اگرچہ اس کے کوئی حتمی نتائج تو نہیں نکالے جا سکتے توبھی تحقیق کرنے والوں نے اندازہ لگایا ہے کہ عالمگیر ماحولیاتی نظام سے ملنے والی تمام اشیا کا دو تہائی حصہ سمندر سے حاصل ہوتا ہے۔‏ یہ اس حقیقت کی تصدیق کرتا ہے کہ سمندر زندہ مخلوق کی ضروریات پوری کرنے کے مقصد سے خلق کئے گئے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ اس سلسلے میں دلچسپی کی بات ہے کہ خدا کا کلام بھی ”‏سمندروں کے فیض“‏ کا ذکر کرتا ہے۔‏—‏استثنا ۳۳:‏۱۹‏۔‏

سمندروں کے فیض کی بِنا پر ہمارے عظیم خالق یہوواہ خدا کی بڑائی ہوتی ہے۔‏ نحمیاہ نے ان الفاظ میں اسکی ستائش کرنے کی تحریک پائی تھی:‏ ”‏تُو ہی اکیلا [‏یہوواہ]‏ ہے۔‏ تُو نے آسمان .‏ .‏ .‏ اور سمندروں کو اور جوکچھ اُن میں ہے بنایا اور تو اُن سبھوں کا پروردگار ہے۔‏“‏—‏نحمیاہ ۹:‏۶‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 یہوواہ کے گواہوں کا کیلنڈر ۲۰۰۴ ماہ ستمبر/‏اکتوبر دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر بکس/‏تصویر]‏

پانی،‏ ہوائیں اور لہریں

پانی اور ہوائیں بڑی‌بڑی لہریں پیدا کرتی ہیں جو چٹانوں سے ٹکرا کر انتہائی شور پیدا کرتی ہیں۔‏ کیلیفورنیا (‏امریکہ)‏ کی اس تصویر میں ایک ایسا منظر دِکھایا گیا ہے۔‏ لہریں ہمیشہ سے سمندر کا شاندار حصہ رہی ہیں اور مہیب طاقت کو ظاہر کرتی ہیں۔‏ یہ خالق کی شاندار قدرت کا بھی حیران‌کُن مظاہرہ ہیں۔‏ یہوواہ ”‏سمندر کی لہروں پر چلتا ہے۔‏“‏ ”‏وہ اپنی قدرت سے سمندر کو موجزن کرتا اور اپنے فہم سے رؔہب کو چھید دیتا ہے۔‏“‏ (‏ایوب ۹:‏۸؛‏ ۲۶:‏۱۲‏)‏ واقعی،‏ ”‏بحروں کی آواز سے۔‏ سمندر کی زبردست موجوں سے بھی [‏یہوواہ]‏ بلندوقادر ہے۔‏“‏—‏زبور ۹۳:‏۴‏۔‏

ریت کے فن‌پارے

سمندر کے کنارے کبھی‌کبھار ریت کے متاثرکُن فن‌پاروں کا پس‌منظر پیش کرتے ہیں۔‏ یہ بات یہاں جنوبی افریقہ کے مُلک نمیبیا کے ساحل پر ریت کے ٹیلوں سے دیکھی جا سکتی ہے۔‏ ہوا کی قوت سے ریت کی ایسی شکل بنتی ہے۔‏ جبکہ بعض ریت کے ٹیلے چھوٹے چھوٹے ڈھیر نظر آتے ہیں توبھی دیگر ۴۰۰ میٹر اُونچے ہو سکتے ہیں۔‏ ریت کی وسیع مقدار بائبل کے اس اظہار ”‏سمندر کے کنارے کی ریت“‏ کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔‏ یہ اظہار کسی ایسی چیز کیلئے استعمال کِیا جاتا ہے جسے شمار کرنا مشکل ہے۔‏ (‏پیدایش ۲۲:‏۱۷‏)‏ ہم خالق کے حضور حیران رہ جاتے ہیں جس نے طوفانی سمندر کے چڑھ آنے کے خلاف انتہائی فہم‌وفراست سے ریت کا مضبوط پشتہ باندھ دیا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

کیمرون میں خلیج بیافرا کے ساحل پر غروبِ‌آفتاب کا منظر