مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آجکل کون لوگ خدا کی تمجید کر رہے ہیں؟‏

آجکل کون لوگ خدا کی تمجید کر رہے ہیں؟‏

آجکل کون لوگ خدا کی تمجید کر رہے ہیں؟‏

‏”‏اَے [‏یہوواہ]‏ ہمارے .‏ .‏ .‏ خدا تُو ہی تمجید اور عزت اور قدرت کے لائق ہے۔‏“‏—‏مکاشفہ ۴:‏۱۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ ایسی چیزوں کی مثال دیں جو سائنسدانوں نے قدرت کی نقل کرکے ایجاد کی ہیں۔‏ (‏ب)‏ سائنسدانوں کے بارے میں کونسا سوال اُٹھتا ہے اور اسکا کیا جواب ہے؟‏

تقریباً ۵۰ سال پہلے مُلک سوئٹزرلینڈ کا ایک انجینیئر اپنے کتے کو لے کر سیر کیلئے نکلا۔‏ جب وہ گھر واپس لوٹا تو اُسکے کپڑوں پر اور کتے کے بالوں میں گھاس کے بہت سے گول گول بیج چمٹے ہوئے تھے۔‏ جب اُس نے خوردبین کے ذریعے ان بیجوں کو غور سے دیکھا تو اُسے پتہ چلا کہ انکی سطح پر ہزاروں ننھے ننھے ہک تھے جو ہر اُبھری ہوئی سطح پر چپک جاتے تھے۔‏ اس انجینیئر نے اسی نمونے پر ایسی ہک‌دار پٹیاں ایجاد کیں جو فوراً ایک دوسرے سے چپک جاتی ہیں اور کسی چیز کو بند کرنے یا دو چیزوں کو آپس میں جوڑنے کے کام آتی ہیں۔‏ اس انجینیئر کے علاوہ دوسرے لوگوں نے بھی قدرت میں پائی جانے والی چیزوں کے نمونے پر طرح طرح کی نئی چیزیں ایجاد کی ہیں۔‏ امریکہ میں دو بھائیوں نے اس بات پر تحقیق کی کہ بڑے پرندے کسطرح سے اُڑتے ہیں اور انکی نقل کرتے ہوئے ہوائی جہاز ایجاد کِیا۔‏ ایک فرانسیسی انجینیئر نے اس بات کا جائزہ لیا کہ ران کی ہڈی انسانی جسم کے وزن کو کیسے سہارا دیتی ہے اور اسی نمونے پر اُس نے شہر پیرس کا مشہور مینار،‏ آئفل ٹاور تعمیر کِیا۔‏

۲ کیا سائنسدان قدرت میں پائی جانے والی چیزوں کے نمونے پر نئی چیزیں ایجاد کرتے وقت خدا کا شکر ادا کرتے ہیں جس نے ان چیزوں کو خلق کِیا؟‏ آجکل بہتیرے سائنسدان اپنی ایجادات کا سہرا اپنے سر باندھتے ہیں لیکن خدا کی تمجید نہیں کرتے جس نے ان تمام چیزوں کو خلق کِیا ہے۔‏

۳،‏ ۴.‏ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏تمجید“‏ سے کِیا گیا ہے اُسکا کیا مطلب ہے اور یہوواہ خدا کی تمجید کرنے سے کیا مُراد ہے؟‏

۳ خدا کائنات کا حاکمِ‌اعلیٰ ہے۔‏ لہٰذا وہ تمام مخلوق کی تمجید کا حقدار ہے۔‏ افسوس کی بات ہے کہ تمام انسان اس بات کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ ہی خدا کی تمجید کرنے کو تیار ہیں۔‏ بائبل میں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏تمجید“‏ سے کِیا گیا ہے وہ ایسے کاموں کی طرف اشارہ کرتا ہے جو ایک شخص کی اہمیت بڑھاتے ہیں۔‏ لہٰذا خدا کی تمجید کرنے سے مُراد ہے دوسروں کے سامنے خدا کی بڑائی کرنا۔‏

۴ آجکل بہتیرے لوگ خدا کی تمجید کرنے کو تیار نہیں ہیں۔‏ (‏زبور ۱۰:‏۴؛‏ ۱۴:‏۱‏)‏ چونکہ معاشرے کے بڑے بڑے اور نامور لوگوں نے خدا کا احترام کرنا چھوڑ دیا ہے اسلئے عام لوگ بھی انکی نقل کرنے لگ گئے ہیں۔‏ اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ لوگ کن طریقوں سے ایسا کرنے پر اُکسائے جاتے ہیں؟‏

‏”‏اُنکو کچھ عذر باقی نہیں“‏

۵.‏ بہتیرے سائنسدان تخلیق کے وجود کے بارے میں کیا نظریہ رکھتے ہیں؟‏

۵ بہتیرے سائنسدان اس ضد پر اڑے ہوئے ہیں کہ خدا کا کوئی وجود نہیں۔‏ لیکن اگر خالق کا وجود نہیں ہے تو پھر تخلیق کیسے وجود میں آئی؟‏ اس سوال کے جواب میں وہ کہتے ہیں کہ تمام چیزیں خودبخود وجود میں آئی ہیں۔‏ ایک نامور سائنسدان کہتا ہے:‏ ”‏انسان کیسے وجود میں آیا؟‏ اسکا بڑا آسان سا جواب ہے۔‏ بہت عرصہ پہلے کچھ مچھلیوں کی جسامت میں تبدیلیاں آنے لگیں جنکی وجہ سے وہ خشکی پر چلنے کے قابل ہو گئیں۔‏ انہی مچھلیوں نے آہستہ آہستہ انسان کا روپ اختیار کر لیا .‏ .‏ .‏ یہی ہمارے وجود کا راز ہے۔‏“‏ دو اَور سائنسدان اس سلسلے میں یہ نظریہ رکھتے ہیں:‏ ”‏ہو سکتا ہے کہ سینکڑوں صدیاں پہلے کائنات میں ایک ہولناک حادثہ پیش آیا ہو جسکے نتیجے میں انسان وجود میں آیا۔‏“‏ یہاں تک کہ ایسے سائنسدان جو قدرتی چیزوں میں پائی جانے والی خوبصورتی اور ترتیب کی تعریف کرتے ہیں وہ بھی خدا کی تمجید کرنے سے غافل رہتے ہیں۔‏

۶.‏ بہتیرے لوگ خدا کی تمجید کیوں نہیں کرتے؟‏

۶ بہت سے اعلیٰ تعلیم‌یافتہ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ صرف ان‌پڑھ اور جاہل لوگ ہی خدا کے وجود کو تسلیم کرتے ہیں اور وہ اپنے اس نظریہ کا کھلم‌کھلا اظہار بھی کرتے ہیں۔‏ انکی اس سوچ کا عام لوگوں پر کیا اثر پڑتا ہے؟‏ کئی سال پہلے ایک عالم نے ایسے لوگوں سے بات‌چیت کی،‏ جو خدا کے وجود کا انکار کرتے ہیں۔‏ وہ کہتا ہے کہ ”‏زیادہ‌تر لوگ اسلئے یہ نظریہ رکھتے ہیں کیونکہ اُنہیں سمجھایا گیا ہے کہ پڑھےلکھے اور باشعور لوگ خدا پر یقین نہیں رکھتے۔‏“‏ جب تعلیم‌یافتہ لوگ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ خالق میں یقین نہیں رکھتے تو دوسرے لوگ بھی اُنکے ساتھ شامل ہو کر خدا کی تمجید کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔‏—‏امثال ۱۴:‏۱۵،‏ ۱۸‏۔‏

۷.‏ رومیوں ۱:‏۲۰ کے مطابق بنائی ہوئی چیزیں کس بات کا ثبوت پیش کرتی ہیں؟‏

۷ کیا سائنسدان اپنے اس نظریے کا ثبوت پیش کر سکتے ہیں کہ خدا کا کوئی وجود نہیں؟‏ ہرگز نہیں۔‏ ہم جہاں کہیں بھی نظریں اُٹھا کر دیکھتے ہیں،‏ خالق کے وجود کا ثبوت پاتے ہیں۔‏ پولس رسول نے خالق کے بارے میں یوں لکھا:‏ ”‏اُسکی ان‌دیکھی صفتیں یعنی اُسکی ازلی قدرت اور الُوہیت دُنیا [‏یعنی انسان]‏ کی پیدایش کے وقت سے بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعہ سے معلوم ہو کر صاف نظر آتی ہیں۔‏ یہاں تک کہ [‏بےایمانوں کو]‏ کچھ عذر باقی نہیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۱:‏۲۰‏)‏ خدا کی بنائی ہوئی چیزیں اُسکے وجود کا ثبوت پیش کرتی ہیں۔‏ لہٰذا پولس اس آیت میں یہ کہہ رہا ہے کہ پہلے انسانی جوڑے کی تخلیق سے لے کر آج تک تمام انسان ان چیزوں کو دیکھ کر خدا کے وجود کو ”‏معلوم“‏ یا دریافت کر سکتے ہیں۔‏ آئیں ہم کچھ ایسے ہی ثبوت پر غور کریں۔‏

۸.‏ (‏ا)‏ ہم آسمان سے خدا کی قوت اور حکمت کا ثبوت کیسے دیکھ سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اگر کائنات اچانک وجود میں آئی ہے تو یہ کس بات کا ثبوت ہے؟‏

۸ جب ہم نظریں اُٹھا کر آسمان کو دیکھتے ہیں تو ہم خدا کے وجود کا ثبوت پاتے ہیں۔‏ زبور ۱۹:‏۱ میں لکھا ہے کہ ”‏آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ آسمان اور اس پر پائے جانے والے ستارے اور سیارے خدا کی قوت اور اُسکی حکمت کی عکاسی کرتے ہیں۔‏ آسمان کی کالی چادر پر چمکتے ہوئے ستاروں کی تعداد دیکھ کر ہی ہم حیران رہ جاتے ہیں۔‏ یہ تمام ستارے طبیعی اُصولوں کے مطابق،‏ بڑی ترتیب کیساتھ خلا میں گردِش کر رہے ہیں۔‏ * (‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۶‏)‏ اگر خدا کا وجود نہیں ہے تو پھر ان ستاروں اور سیاروں کو کس نے یہ ترتیب سکھائی ہے؟‏ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ بہتیرے سائنسدان کہتے ہیں کہ کائنات اچانک وجود میں آئی۔‏ اس سلسلے میں ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ ”‏جو شخص خدا کے وجود کا انکار کرتا ہے اُسے اس نظریے کو ترجیح دینا چاہئے کہ کائنات ہمیشہ ہمیشہ سے قائم ہے۔‏ کیونکہ اگر کائنات اچانک وجود میں آئی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسے وجود میں لانے والا کون تھا؟‏“‏

۹.‏ جانور خدا کی حکمت کو کیسے ظاہر کرتے ہیں؟‏

۹ ہم زمین پر بھی خدا کے وجود کا ثبوت پاتے ہیں۔‏ زبورنویس نے کہا کہ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تیری صنعتیں کیسی بےشمار ہیں!‏ تُو نے یہ سب کچھ حکمت سے بنایا۔‏ زمین تیری مخلوقات سے معمور ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۴:‏۲۴‏)‏ آئیں ہم کچھ ایسی ”‏مخلوقات“‏ پر غور کریں جو خدا کی حکمت ظاہر کرتی ہیں۔‏ جیسے ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں جاندار چیزیں اتنے عمدہ طریقے سے بنائی گئی ہیں کہ سائنسدان انکے نمونے پر نئی چیزیں ایجاد کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر سائنسدان ہرن کے سینگ پر تحقیق کر رہے ہیں تاکہ وہ لوہے کی ٹوپیوں کو زیادہ مضبوط بنا سکیں۔‏ وہ ایک ایسی مکھی پر تحقیق کر رہے ہیں جسکی سننے کی طاقت نہایت تیز ہے تاکہ وہ اچھے سے اچھا آلۂ‌سماعت تیار کر سکیں۔‏ اسکے علاوہ وہ اُلوؤں کے اُڑنے والے پروں پر بھی تحقیق کر رہے ہیں۔‏ اِسطرح وہ ایسے ہوائی جہازوں کو ترقی دیتے ہیں جو اتنی خاموشی سے اُڑ سکتے ہیں کہ وہ راڈار پر بھی نہیں دکھائی دیتے۔‏ انسان خدا کی تخلیق کی نقل تو کر سکتا ہے لیکن پھر بھی اصلی چیز اور سائنسدانوں کی ایجادات میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔‏ کتاب قدرت کی نقل ‏(‏انگریزی میں)‏ کے مطابق ”‏جاندار چیزوں نے ہر وہ کام کر دِکھایا ہے جو ہم کرنا چاہتے ہیں۔‏ لیکن جب انسان کوئی کارنامہ انجام دیتا ہے تو وہ بےتحاشا ایندھن استعمال کرتا ہے،‏ فضا کو آلودہ کرتا ہے اور اپنے وجود ہی کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔‏“‏ کیا ہم اس میں خدا کی حکمت کا ثبوت نہیں پاتے؟‏

۱۰.‏ خالق کے وجود سے انکار کرنا عقلمندی کی بات کیوں نہیں؟‏ اسکی مثال بیان کریں۔‏

۱۰ ہم جہاں کہیں بھی نگاہ ڈالیں ہمیں ہر طرف خدا کے وجود کا ثبوت ملتا ہے۔‏ (‏یرمیاہ ۱۰:‏۱۲‏)‏ ہمیں پورے دل سے اُن آسمانی مخلوقات سے متفق ہونا چاہئے جو یہ پکار رہی ہیں:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ ہمارے .‏ .‏ .‏ خدا تُو ہی تمجید اور عزت اور قدرت کے لائق ہے کیونکہ تُو ہی نے سب چیزیں پیدا کیں۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۴:‏۱۱‏)‏ لیکن بہتیرے سائنسدان جو خلق کی ہوئی چیزوں کی ترتیب کو دیکھتے ہوئے اس پر حیران ہوتے ہیں اپنے ’‏دل کی آنکھوں‘‏ سے خالق کے وجود کے ثبوت کو نہیں دیکھ سکتے۔‏ (‏افسیوں ۱:‏۱۸‏)‏ یہ بالکل ایسا ہے جیسے وہ شخص جو ایک نہایت ہی خوبصورت تصویر کی تو بہت تعریف کرتا ہے لیکن اسکے ساتھ ساتھ یہ بھی کہتا ہے کہ اس تصویر کا کوئی مصور نہیں تھا۔‏ کیا ہمیں اسکی بات عجیب نہیں لگے گی؟‏ اتنی ہی عجیب اس شخص کی بات ہے جو قدرت میں پائی جانے والی خوبصورتی اور ترتیب کی تو تعریف کرتا ہے لیکن ان تمام چیزوں کے بنانے والے کے وجود کو تسلیم نہیں کرتا۔‏ واقعی ایسے لوگوں کیلئے ”‏کچھ عذر باقی نہیں۔‏“‏

‏’‏اندھے راہنما‘‏ لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں

۱۱،‏ ۱۲.‏ تقدیر کے عقیدے کے مطابق لوگوں کو کیا سکھایا جاتا ہے اور اس عقیدے پر ایمان رکھنے والے لوگ خدا کی تمجید کیوں نہیں کر رہے ہوتے؟‏

۱۱ بہت سے مذہبی لوگ پورا یقین رکھتے ہیں کہ خدا اُنکی عبادت سے خوش ہے۔‏ (‏رومیوں ۱۰:‏۲،‏ ۳‏)‏ لیکن کروڑوں لوگوں نے مذہب ہی کی وجہ سے خدا کی تمجید کرنا چھوڑ دیا ہے۔‏ وہ کیوں؟‏ آئیے اسکی دو وجوہات پر غور کرتے ہیں۔‏

۱۲ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ مذاہب خدا کے بارے میں غلط تعلیم دیتے ہیں۔‏ تقدیر کے عقیدے کی مثال ہی لیجئے۔‏ اس عقیدے کے مطابق لوگوں کو سکھایا جاتا ہے کہ خدا مستقبل میں ہونے والی ہر بات کو جانتا ہے۔‏ لہٰذا خدا ہر شخص کا مستقبل پہلے سے ہی مقرر کرتا ہے چاہے یہ اچھا ہو یا بُرا۔‏ تقدیر پر ایمان رکھنے والے لوگ کہتے ہیں کہ خدا ہی انسان کیلئے تمام دُکھ‌تکلیفیں اور بُرائیاں مقرر کرتا ہے۔‏ ایسا کہنے میں وہ خدا کی تمجید نہیں کرتے کیونکہ خدا کا سب سے بڑا مخالف شیطان ہی ان تمام چیزوں کا ذمہ‌دار ہے۔‏ اسلئے بائبل میں اُسے ”‏دُنیا کا سردار“‏ کہا گیا ہے۔‏—‏یوحنا ۱۴:‏۳۰؛‏ ۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏۔‏

۱۳.‏ یہ سوچنا کہ خدا ہر بات کو پہلے ہی سے مقرر کرتا ہے کیوں سراسر غلط ہے؟‏ ایک تمثیل دے کر اس بات کی وضاحت کریں۔‏

۱۳ بائبل میں تقدیر کا عقیدہ نہیں سکھایا جاتا ہے۔‏ اس عقیدے کی وجہ سے خدا پر جھوٹا الزام لگایا گیا ہے۔‏ خدا جو کچھ کر سکتا ہے اور حقیقت میں وہ جو کچھ کرتا ہے یہ عقیدہ اس بات کے سلسلے میں اُلجھن پیدا کر دیتا ہے۔‏ بائبل ظاہر کرتی ہے کہ خدا مستقبل میں ہونے والے واقعات کو جاننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۴۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ لیکن اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ خدا ہر بات پہلے ہی سے مقرر کرتا ہے سراسر غلط ہے۔‏ اس سلسلے میں ایک تمثیل پر غور کریں۔‏ فرض کریں کہ آپ بہت ہی طاقتور ہیں۔‏ کیا آپ محض اس وجہ سے کہ آپ ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ہر بھاری‌بھرکم چیز کو اپنے کندھوں پر اُٹھاتے پھرینگے جس پر آپکی نظر پڑتی ہے؟‏ ہرگز نہیں۔‏ اسی طرح خدا ہر چیز جاننے کی صلاحیت تو رکھتا ہے لیکن وہ اس صلاحیت کو ہمیشہ استعمال نہیں کرتا۔‏ خدا اپنی اس صلاحیت کو صرف اپنے مقصد کے مطابق استعمال میں لاتا ہے۔‏ * جی‌ہاں،‏ تقدیر جیسی جھوٹی تعلیمات پھیلانے سے مذاہب خدا کی بڑائی نہیں کرتے۔‏

۱۴.‏ مذہبی ہونے کا دعویٰ کرنے والوں کی وجہ سے خدا کی بدنامی کیوں ہوتی ہے؟‏

۱۴ اکثر ایسے لوگوں کے چال‌چلن سے بھی خدا کی بدنامی ہوتی ہے جو مذہبی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔‏ مسیحیوں کو یسوع مسیح کی تعلیم کے مطابق زندگی بسر کرنی چاہئے۔‏ یسوع نے اپنے پیروکاروں کو ’‏ایک دوسرے سے محبت رکھنے‘‏ اور ”‏دُنیا کے نہیں“‏ ہونے کا حکم دیا تھا۔‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۲؛‏ ۱۷:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ کیا پادری طبقے نے یسوع کے ان احکام پر عمل کِیا ہے؟‏

۱۵.‏ (‏ا)‏ جنگوں میں پادریوں نے کونسا کردار ادا کِیا ہے؟‏ (‏ب)‏ پادریوں کے چال‌چلن اور انکی تعلیم کا کروڑوں لوگوں پر کیسا اثر پڑا ہے؟‏

۱۵ اس بات کا جواب ہمیں جنگ میں پادریوں کے کردار سے ملتا ہے۔‏ وہ اپنے ملک کی جنگی کارروائیوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔‏ یہاں تک کہ وہ خود بھی اکثر لڑائی میں پیش پیش رہتے ہیں۔‏ اسکے علاوہ اُنہوں نے قتل کو جائز قرار دے کر سپاہیوں کو یقین دلایا ہے کہ خدا اُنکے ساتھ ہے اور اُنکی مدد کریگا۔‏ کیا ان پادریوں کو کبھی یہ احساس نہیں ہوا کہ دُشمن فوجوں کے پادری بھی اپنے فوجیوں سے یہی بات کہہ رہے ہونگے؟‏ اور اکثر یہ پادری اُنہی کے فرقے سے تعلق رکھتے ہونگے۔‏ (‏بکس ”‏خدا کس کا ساتھ دیتا ہے؟‏“‏ کو دیکھیں)‏ جی‌ہاں،‏ پادری طبقے نے یہ دعویٰ کرکے کہ خدا ہماری فوج کیساتھ ہے اکثر ملکوں کو خونی جنگوں میں مبتلا کِیا ہے۔‏ کیا وہ واقعی خدا کی تمجید کر رہے ہیں؟‏ جی‌نہیں۔‏ پادری اُس وقت بھی خدا کی تمجید نہیں کرتے جب وہ لوگوں کو سکھاتے ہیں کہ جدید زمانے میں بائبل کے معیاروں پر چلنا ناممکن ہے۔‏ لہٰذا وہ ہر قسم کی جنسی بداخلاقی کو جائز قرار دیتے ہیں۔‏ پادری لوگ بالکل اُن مذہبی پیشواؤں کی طرح ہیں جنہیں یسوع نے ”‏بدکارو“‏ اور ’‏اندھے راہنما‘‏ کہہ کر پکارا تھا۔‏ (‏متی ۷:‏۱۵-‏۲۳؛‏ ۱۵:‏۱۴‏)‏ واقعی ان پادریوں کے چال‌چلن اور انکی تعلیم کی وجہ سے بہتیروں کی محبت ٹھنڈی پڑ گئی ہے۔‏—‏متی ۲۴:‏۱۲‏۔‏

کون لوگ واقعی خدا کی تمجید کر رہے ہیں؟‏

۱۶.‏ یہ دیکھنے کیلئے کہ کون لوگ خدا کی تمجید کر رہے ہیں ہمیں بائبل پر کیوں غور کرنا چاہئے؟‏

۱۶ اگر معاشرے کے نامور اشخاص ایسا نہیں کر رہے ہیں تو پھر کون لوگ خدا کی تمجید کر رہے ہیں؟‏ اس سوال کا جواب پانے کیلئے ہمیں خدا کے کلام بائبل پر غور کرنا پڑیگا۔‏ کیونکہ خدا ہی ہمیں بتا سکتا ہے کہ ہم اسکی تمجید کیسے کر سکتے ہیں اور اُس نے اسکی تفصیل اپنے کلام میں دی ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۴۲:‏۸‏)‏ آئیے ہم خدا کی تمجید کرنے کے تین طریقوں پر غور کرتے ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھتے ہیں کہ کون لوگ واقعی ان پر عمل کر رہے ہیں۔‏

۱۷.‏ یہوواہ نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ چاہتا ہے کہ لوگ اُسکے نام کی بڑائی کریں اور آجکل دُنیابھر میں کون لوگ خدا کے نام کی تعریف کر رہے ہیں؟‏

۱۷ سب سے پہلا طریقہ یہ ہے کہ ہم خدا کے نام کی بڑائی کریں۔‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہ خدا کی مرضی ہے؟‏ یسوع نے اپنی موت سے تھوڑے دن پہلے دُعا کی کہ ”‏اَے باپ!‏ اپنے نام کو جلال دے۔‏“‏ اس پر آسمان سے ایک آواز آئی کہ ”‏مَیں نے اسکو جلال دیا ہے اور پھر بھی دونگا۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۲:‏۲۸‏)‏ یہ یہوواہ خدا ہی کی آواز تھی۔‏ اس جواب سے خدا نے ظاہر کِیا کہ وہ چاہتا ہے کہ لوگ اُسکے نام کی بڑائی کریں۔‏ آجکل کون لوگ خدا کے نام کو استعمال کرتے اور دُنیابھر میں اسکی تعریف کرتے ہیں؟‏ یہوواہ کے گواہ دُنیا کے ۲۳۵ ممالک میں ایسا کر رہے ہیں!‏—‏زبور ۸۶:‏۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

۱۸.‏ ”‏سچائی“‏ کے مطابق خدا کی عبادت کرنے والوں کی شناخت کیسے کی جا سکتی ہے اور وہ کون لوگ ہیں جو ایسا کر رہے ہیں؟‏

۱۸ خدا کی تمجید کرنے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہم اسکے بارے میں لوگوں کو سچی تعلیم دیں۔‏ یسوع نے کہا تھا کہ خدا کے سچے پرستار ’‏سچائی سے اسکی پرستش کرینگے۔‏‘‏ (‏یوحنا ۴:‏۲۴‏)‏ خدا کے سچے پرستاروں کی شناخت کیا ہے؟‏ یہ ایسے لوگ ہیں جو جھوٹے مذہبی عقیدوں کو ترک کرتے ہیں۔‏ اسکی بجائے یہ لوگ دوسروں کو خدا کے کلام میں پائی جانے والی سچائیوں کے بارے میں سکھاتے ہیں۔‏ ان سچائیوں میں سے کچھ یہ ہیں:‏ یہوواہ خدا اس کائنات کا حاکمِ‌اعلیٰ ہے اور اس حیثیت سے صرف اُسکی تمجید کی جانی چاہئے۔‏ (‏زبور ۸۳:‏۱۸‏)‏ یسوع خدا کا بیٹا ہونے کیساتھ ساتھ خدا کی بادشاہت کا مقررہ بادشاہ بھی ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۷،‏ ۲۸‏)‏ خدا کی بادشاہت کے ذریعے اُسکا نام پاک مانا جائیگا اور اُسکا مقصد تکمیل پائیگا۔‏ (‏متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ سب قوموں میں اس بادشاہی کی خوشخبری کی منادی ہونا لازمی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ صرف یہوواہ کے گواہ ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے سے لوگوں کو ان تمام سچائیوں کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں۔‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ (‏ا)‏ ایک مسیحی اپنے چال‌چلن سے خدا کی تمجید کیسے کر سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم کن پہلوؤں پر غور کرنے سے جان سکتے ہیں کہ وہ کون لوگ ہیں جو اپنے چال‌چلن سے خدا کی تمجید کر رہے ہیں؟‏

۱۹ خدا کی تمجید کرنے کا تیسرا طریقہ ہماری نیک چال‌چلن ہے۔‏ پطرس رسول نے لکھا کہ ”‏غیر قوموں میں اپنا چال‌چلن نیک رکھو تاکہ جن باتوں میں وہ تمہیں بدکار جان کر تمہاری بدگوئی کرتے ہیں تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر اُنہی کے سبب سے ملاحظہ کے دن خداوند کی تمجید کریں۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۲‏)‏ ایک مسیحی کے نیک چال‌چلن کو دیکھ کر لوگ جان جاتے ہیں کہ وہ اپنے ایمان کے سبب سے ایسا کر رہا ہے۔‏ اسطرح وہ خدا کی تمجید کرتے ہیں۔‏

۲۰ کون لوگ اپنے نیک چال‌چلن کے سبب سے خدا کی تمجید کر رہے ہیں؟‏ یہ لوگوں کا ایک ایسا گروہ ہے جسکی بہت سی حکومتوں نے تعریف کی ہے کیونکہ اسکے اراکین امن سے رہتے ہیں،‏ ملک کے قوانین کی پیروی کرتے ہیں اور دیانتداری سے ٹیکس بھی ادا کرتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱۳:‏۱،‏ ۳،‏ ۶،‏ ۷‏)‏ اس گروہ کے اراکین نسل،‏ قومیت اور رنگت کے لحاظ سے تو ایک دوسرے سے فرق رکھتے ہیں لیکن ان میں اتحاد پایا جاتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۳۳:‏۱؛‏ اعمال ۱۰:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ یہ ایک ایسا گروہ ہے جو دُنیابھر میں بائبل کی تعلیم پھیلانے کیلئے مشہور ہے۔‏ اس تعلیم کی بِنا پر لوگوں کے دلوں میں ملک کے قوانین،‏ بائبل کے معیاروں اور اپنے خاندان کیلئے احترام بڑھتا ہے۔‏ ان تمام پہلوؤں میں یہوواہ کے گواہوں ہی کا چال‌چلن مثالی ہے۔‏

کیا آپ خدا کی تمجید کر رہے ہیں؟‏

۲۱.‏ ہمیں خود سے کیوں پوچھنا چاہئے کہ ’‏کیا مَیں خدا کی تمجید کر رہا ہوں‘‏؟‏

۲۱ ہم میں سے ہر ایک کو خود سے پوچھنا چاہئے کہ ’‏کیا مَیں خدا کی تمجید کر رہا ہوں؟‏‘‏ زبور ۱۴۸ میں ہم پڑھتے ہیں کہ خدا کی زیادہ‌تر مخلوق اُسکی تمجید کرتی ہے۔‏ جی‌ہاں زمین اور آسمان،‏ فرشتے اور جانور یہ سب خدا کی حمد کرنے میں مصروف ہیں۔‏ (‏آیات ۱ تا ۱۰‏)‏ کتنے افسوس کی بات ہے کہ زیادہ‌تر انسان ایسا کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔‏ لیکن ان لوگوں کے برعکس ہم خدا کی باقی مخلوق کیساتھ ملکر اپنے چال‌چلن کے ذریعے اُسکی حمد کر سکتے ہیں۔‏ (‏آیات ۱۱ تا ۱۳‏)‏ یہی زندگی گزارنے کا بہترین طریقہ ہے۔‏

۲۲.‏ یہوواہ کی تمجید کرنے سے آپکو کونسی برکتیں حاصل ہوتی ہیں اور آپکو کس بات کا پکا ارادہ کر لینا چاہئے؟‏

۲۲ جب آپ یہوواہ خدا کی تمجید کرتے ہیں تو وہ آپکو بہت سی برکتوں سے نوازتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب آپ مسیح کے فدیے پر ایمان لاتے ہیں تو خدا آپ سے خوش ہوتا ہے اور اِسطرح آپ اپنے آسمانی باپ کے قریب جا سکتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۱۰‏)‏ خدا کی تمجید کرنے کے مزید موقعے تلاش کرنے سے آپ میں شکرگزاری اور خوشی کا احساس بڑھیگا۔‏ (‏یرمیاہ ۳۱:‏۱۲‏)‏ اسطرح آپ دوسرے لوگوں کی مدد کرنے کے قابل ہونگے تاکہ وہ بھی ایک خوشحال اور بھرپور زندگی گزار سکیں۔‏ ایسا کرنے سے آپ کی خوشی دُگنی ہو جائیگی۔‏ (‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏)‏ دُعا ہے کہ آپکا شمار ان اشخاص میں ہو جو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خدا کی تمجید کرنے کا پکا ارادہ کرتے ہیں!‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 8 اس بات کے بارے میں مزید تفصیلات جاننے کیلئے کہ آسمان خدا کی قوت اور حکمت کا ثبوت کیسے پیش کرتا ہے یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب ڈرا کلوز ٹو جیہوواہ کے باب ۵ اور باب ۱۷ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 13 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ انسائٹ آن دی سکرپچرز کی جِلد ۱،‏ صفحہ ۸۵۳ کو دیکھیں۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• ہم کیسے جانتے ہیں کہ سائنسدانوں نے لوگوں کو خدا کی تمجید کرنے کی حوصلہ‌افزائی نہیں کی ہے؟‏

‏• دُنیا کے مذاہب نے کیا کچھ کِیا ہے جسکی بِنا پر کروڑوں لوگوں نے خدا کی تمجید کرنا چھوڑ دی ہے؟‏

‏• ہم کن طریقوں سے خدا کی تمجید کر سکتے ہیں؟‏

‏• ہمیں خود سے کیوں پوچھنا چاہئے کہ ’‏کیا مَیں یہوواہ کی تمجید کر رہا ہوں‘‏؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر بکس]‏

‏”‏خدا کس کا ساتھ دیتا ہے؟‏“‏

ایک شخص جو دوسری عالمی جنگ میں جرمنی کی فضائیہ سے وابستہ تھا لیکن بعد میں یہوواہ کا ایک گواہ بن گیا،‏ وہ کہتا ہے:‏

”‏جنگ کے دوران مَیں یہ دیکھ کر بہت پریشان ہوتا کہ مسیحیوں کے تقریباً تمام فرقوں سے تعلق رکھنے والے پادری ہوائی‌اڈوں پر آ کر فوجی طیاروں اور ہوابازوں کی کامیابی کیلئے دُعا مانگتے تھے۔‏ انہی کی دُعاؤں کی بدولت ہواباز دُشمن کی آبادیوں پر بم گِراتے اور تباہی مچاتے تھے۔‏ اکثر میرے دل میں سوال اُٹھتا کہ ’‏اس جنگ میں خدا کس کا ساتھ دے رہا ہے؟‏‘‏

”‏جرمن فوج کے سپاہی ایسی بیلٹ باندھا کرتے تھے جن پر یہ فقرہ کندہ ہوتا تھا:‏ خدا ہمارا ساتھ دیگا۔‏ لیکن مَیں اکثر سوچا کرتا تھا کہ ’‏بھلا خدا ہمارا ساتھ کیوں دے؟‏ وہ ہمارے دُشمنوں کا ساتھ کیوں نہ دے جو ہمارے ہی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں؟‏ آخر وہ بھی تو اُسی خدا سے کامیابی کیلئے دُعا مانگ رہے ہیں۔‏‘‏“‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

یہوواہ کے گواہ پوری دُنیا میں خدا کی تمجید کر رہے ہیں