اُس نے اپنے ہمجماعتوں کو اپنے اعتقادات کی بابت بتایا
اُس نے اپنے ہمجماعتوں کو اپنے اعتقادات کی بابت بتایا
کیا آپ اپنے ہمجماعتوں کو بائبل پر مبنی اپنے اعتقادات کی بہتر سمجھ حاصل کرنے میں مدد دینا چاہتے ہیں؟ پولینڈ کی رہنے والی ۱۸ سالہ مگدلینا یہوواہ کی ایک گواہ ہے اور وہ اکثر اپنے ہمجماعتوں سے اپنے اعتقادات کی بابت گفتگو کرتی ہے۔ اسلئے اُس سے اکثر اس قسم کے سوال پوچھے جاتے ہیں کہ ’یہوواہ کا گواہ ہونے میں کیا کچھ شامل ہے؟‘ ’کیا آپ لوگ یسوع مسیح کو نہیں مانتے؟‘ وہ اپنے ہمجماعتوں کی مدد کیسے کر سکتی تھی؟ مگدلینا نے راہنمائی کیلئے یہوواہ سے دُعا کی اور پھر اپنی دُعاؤں کی مطابقت میں عمل کِیا۔—یعقوب ۱:۵۔
ایک دن مگدلینا نے اپنی ایک ٹیچر سے پوری جماعت کو ایک ویڈیو دکھانے کی اجازت مانگی جسکا نام جیہوواز وٹنسزز—دی آرگنائزیشن بیہائنڈ دی نیم * ہے۔ چونکہ اُس کی ٹیچر اُس کے اعتقادات کی قدر کرتی ہے، چنانچہ اُس نے اسکی اجازت دیدی۔ پھر مگدلینا نے اپنے ہمجماعتوں کو بتایا: ”مَیں ایک شخص کا بندوبست کر رہی ہوں جو کلاس کے سامنے ۹۰ منٹ کا ایک پروگرام پیش کریگا۔ اس میں ایک ویڈیو پیش کی جائیگی اور یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں باتچیت بھی ہوگی۔ کیا آپ سب آنا پسند کرینگے؟“ سب آنے کیلئے تیار ہو گئے۔ مگدلینا اور وائٹزِخ نامی ایک تجربہکار کُلوقتی خادم نے اس پروگرام کی تیاری شروع کر دی۔
اس سلسلے میں پروگرام یہ تھا کہ پیشکش کا آغاز بروشر یہوواہ کے گواہ کون ہیں؟ وہ کیا ایمان رکھتے ہیں؟* پر مبنی ۲۰ منٹ کی ایک تقریر کیساتھ کِیا جائے۔ پھر سوالاً جواباً گفتگو ہو۔ اسکے بعد سکول لائبریری میں ویڈیو دکھائی جائے۔ کلاس کے ہر طالبعلم کو ایک تحفہ دیا جائے جوکہ ایک لفافے میں بند کچھ بروشرز، کتاب کوسچنز ینگ پیپل آسک—آنسرز دیٹ ورک،* اور چند اشتہارات اور رسالوں کی کاپیوں پر مشتمل ہو۔
پیشکش کے دن سامعین میں ۱۴ ہمجماعت، ایک ٹیچر اور لائبریری میں موجود دیگر چار طالبعلم شامل تھے۔ سب سے پہلے وائٹزِخ نے اِس بات کی وضاحت کی کہ پولینڈ کے بہت سے شاعر اور مصنّفین نے اپنی کتابوں میں الہٰی نام یہوواہ استعمال کِیا ہے۔ اُس نے چند کیتھولک مذہبی کتابوں کا بھی ذکر کِیا جن میں الہٰی نام پایا جاتا ہے۔ زمانۂجدید میں یہوواہ کے گواہوں کے کام کی بابت بیان کرتے ہوئے، اُس نے مختلف برانچ دفاتر کے بروشرز اور کئی ایک اسمبلی ہالز کی تصاویر دکھائیں۔
ایک دلچسپ گفتگو شروع ہو گئی۔ مگدلینا اور وائٹزِخ نے بائبل کی مدد سے سوالات کے جواب دئے۔ اس سے سامعین بڑے متاثر ہوئے اور اس بات کے قائل ہو گئے کہ یہوواہ کے گواہ اپنے ذاتی نظریات کی مُنادی نہیں کرتے۔ طالبعلموں نے کیا سوال پوچھے اور اُنکا کیسے جواب دیا گیا؟
سوال: بائبل میں ایسی بیشمار غیرواضح اصطلاحیں ہیں جن کا مختلف مطلب لیا جا سکتا ہے۔ پس بائبل اصولوں کے مطابق عمل کرنا کیسے ممکن ہے؟
جواب: بعض کہتے ہیں کہ بائبل ایک ستار کی مانند ہے جس پر آپ اپنی مرضی کی دُھن بجا سکتے ہیں۔ لیکن ذرا سوچیں: اگر آپ یہ جاننا چاہتے رومیوں ۱:۲۰؛ ۱-کرنتھیوں ۸:۵، ۶) صحیفے کا سیاقوسباق درست مطلب سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔ علاوہازیں، بائبل ایک ہی موضوع کی وضاحت مختلف مقامات پر کرتی ہے لہٰذا انکا موازنہ کرنا بھی مددگار ہو سکتا ہے۔ اسطرح ہم خدا سے راہنمائی حاصل کر سکتے ہیں گویا وہ خود صحائف کی وصاحت کرتا ہے۔ ایسا کرنے سے، ہم بائبل میں آشکارا خدائی مرضی کو سمجھ کر اُسکی مطابقت میں عمل کر سکتے ہیں۔
ہیں کہ مصنف کا اس بیان سے کیا مطلب ہے تو کیا اُس سے پوچھ لینا بہتر نہیں؟ انسانی کتابوں کے مُردہ مصنّفین کے برعکس، بائبل کا مصنف، یہوواہ خدا زندہ ہے۔ (سوال: مسیحیوں اور یہوواہ کے گواہوں کے درمیان کیا فرق ہے؟
جواب: ہم بھی مسیحی ہیں! مگر صرف مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے کی بجائے یہوواہ کے گواہ اپنے ایمان پر اور جوکچھ خدا اُنہیں تعلیم دے رہا ہے اُس پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ (یسعیاہ ۴۸:۱۷، ۱۸) چونکہ اُنکی تمامتر تعلیمات بائبل پر مبنی ہیں اسلئے وہ جانتے ہیں کہ اُنکے پاس سچائی ہے۔—متی ۷:۱۳، ۱۴، ۲۱-۲۳۔
سوال: آپ لوگوں کے پاس جاکر اُن سے باتچیت کرنے کیلئے کیوں اصرار کرتے ہیں؟ کیا اسطرح آپ لوگوں کو اپنا مذہب بدلنے کی تحریک نہیں دیتے؟
جواب: آپکے خیال میں جب کوئی شخص آپ سے نرمی کیساتھ گفتگو کرتا اور کسی چیز کی بابت آپکی رائے جاننا چاہتا ہے تو کیا یہ غلط ہے؟ (یرمیاہ ۵:۱؛ صفنیاہ ۲:۲، ۳) (اسکے بعد مگدلینا اور وائٹزِخ نے اس بات کا مظاہرہ کِیا کہ وہ کیسے کسی شخص سے یہ پوچھیں گے کہ آیا خدا پولینڈ میں حال ہی میں آنے والے سیلاب کے متاثرین کی پرواہ کرتا ہے یا نہیں۔) دوسرے شخص کی رائے جاننے کے بعد ہم بائبل کی طرف توجہ دلاتے ہیں۔ اگر کوئی بات کرنا نہیں چاہتا تو ہم اُسے شکریہ کہہ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ (متی ۱۰:۱۱-۱۴) کیا اسطرح ہم دوسروں کو باتچیت کرنے پر مجبور کر رہے ہوتے ہیں؟ یا پھر کیا لوگوں کو ایک دوسرے سے بات نہیں کرنی چاہئے؟
سوال: آپ لوگ تہوار کیوں نہیں مناتے؟
جواب: ہم بائبل کے حکم کے مطابق صرف ایک تقریب مناتے ہیں اور وہ یسوع مسیح کی موت کی یادگار ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۳-۲۶) جہاں تک تہواروں کا تعلق ہے تو آپ انسائیکلوپیڈیا یا دیگر قابلِاعتماد ذرائع سے یہ جان سکتے ہیں کہ ان تہواروں کا آغاز کیسے ہوا تھا۔ ایسا کرنے سے آپ جان جائینگے کہ ہم کیوں ایسے تہوار نہیں مناتے۔—۲-کرنتھیوں ۶:۱۴-۱۸۔
بہت سے مختلف سوال کئے گئے اور اُنکے جواب بھی دئے گئے۔ اس گفتگو میں اتنا وقت لگ گیا کہ ویڈیو دکھانے کا موقع ہی نہ ملا۔
طالبعلموں کا ردِعمل کیسا تھا؟ مگدلینا بیان کرتی ہے: ”مَیں یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ جو طالبعلم عموماً احمقانہ باتیں کِیا کرتے تھے اُنہوں نے بہت اچھے سوال کئے۔ اگرچہ وہ دہریے ہونے کا دعویٰ کرتے تھے مگر اس بحث کے دوران اُنہوں نے خدا پر اپنے ایمان کا اظہار کِیا!“ حاضرین نے بڑی خوشی سے تحائف قبول کئے اور اسطرح کُل ۳۵ کتابیں، ۶۳ بروشرز اور ۳۴ رسالے پیش کئے گئے۔
سکول میں اس پروجیکٹ کے کیا ہی شاندار نتائج نکلے! اس سے نہ صرف مگدلینا کے ہمجماعتوں کو یہوواہ کے گواہوں کو بہتر طور پر جاننے اور سمجھنے میں مدد ملی بلکہ اس سے بہت سے نوجوانوں کو بھی ترغیب ملی کہ وہ زندگی کے مقصد کی بابت جاننے کی کوشش کریں۔ پس آپ بھی اپنے ہمجماعتوں کو اپنے اعتقادات کی بابت سیکھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 3 یہوواہ کے گواہوں کی تیارکردہ۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
مگدلینا اور وائٹزِخ گفتگو کی تیاری کرتے ہوئے