”حلیم زمین کے وارث ہونگے“
”حلیم زمین کے وارث ہونگے“
”آجکل لوگ نہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ بُرا برتاؤ کرتے ہیں بلکہ وہ زمین کو بھی برباد کر رہے ہیں۔ اِس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیا آپکے خیال میں یسوع کا یہ وعدہ واقعی پورا ہوگا کہ ’حلیم زمین کے وارث ہونگے‘؟—متی ۵:۵؛ زبور ۳۷:۱۱۔
مریم نامی ایک یہوواہ کی گواہ نے اپنے تبلیغی کام میں ایک شخص سے یہی سوال پوچھا تھا۔ اُس شخص نے جواب دیا کہ اگر یسوع نے ایسا وعدہ کِیا تھا تو پھر یہ زمین تباہ نہیں ہوگی بلکہ ہم اسے ضرور ورثے میں پائینگے۔
یہ شخص یقیناً یسوع کے وعدے پر بھروسا رکھتا تھا۔ کیا آپ بھی اِس وعدے پر پورا یقین رکھ سکتے ہیں؟ جیہاں، کیونکہ یہ وعدہ خدا کے کلام میں پایا جاتا ہے۔ دراصل اِنسان اور زمین کیلئے خدا کے مقصد کی تکمیل کا اِس وعدے سے گہرا تعلق ہے۔ ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ خدا اپنے مقصد کو ضرور پورا کریگا۔ (یسعیاہ ۵۵:۱۱) تو پھر انسانوں کیلئے خدا کا مقصد کیا ہے اور یہ کیسے پورا ہوگا؟
خدا کا ہماری زمین کیلئے کیا مقصد ہے؟
یہوواہ خدا نے زمین کو ایک خاص مقصد کے لئے خلق کِیا تھا۔ ”[یہوواہ] جس نے آسمان پیدا کئے وہی خدا ہے۔ اُسی نے زمین بنائی اور تیار کی۔ اُسی نے اُسے قائم کِیا۔ اُس نے اُسے عبث پیدا نہیں کِیا بلکہ اُسکو آبادی کیلئے آراستہ کِیا۔ وہ یوں فرماتا ہے کہ مَیں [یہوواہ] ہوں اور میرے سوا اَور کوئی نہیں۔“ (یسعیاہ ۴۵:۱۸) خدا نے زمین کو خاص طور پر انسانوں کیلئے بنایا تھا۔ اُسکا مقصد تھا کہ اِنسان زمین پر ہمیشہ تک آباد رہیں اور خدا نے ”زمین کو اُسکی بنیاد پر قائم کِیا تاکہ وہ کبھی جنبش نہ کھائے۔“—زبور ۱۰۴:۵؛ ۱۱۹:۹۰۔
خدا نے آدم اور حوا کو جو حکم دیا تھا اُس سے بھی زمین کے لئے خدا کے مقصد کی وضاحت ہو جاتی ہے۔ یہوواہ خدا نے اُن سے کہا: ”پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمورومحکوم کرو اور سمندر کی مچھلیوں اور ہوا کے پرندوں اور کُل جانوروں پر جو زمین پر چلتے ہیں اختیار رکھو۔“ (پیدایش ۱:۲۸) خدا نے آدم اور حوا کو زمین اسلئے دی تھی تاکہ وہ اپنے بچوں سمیت اس پر ہمیشہ تک رہیں۔ زبور میں لکھا ہے کہ ”آسمان تو [یہوواہ] کا آسمان ہے لیکن زمین اُس نے بنیآدم کو دی ہے۔“—زبور ۱۱۵:۱۶۔
خدا کے اس مقصد کو پورا کرنے کیلئے اُنہیں اپنے بچوں سمیت اپنے خالق کا کہنا ماننا تھا۔ اُنہیں خدا کو اعلیٰ حکمران کے طور پر تسلیم بھی کرنا تھا۔ اِس سلسلے میں یہوواہ خدا نے کسی قسم کے شکوشبہ کی گنجائش نہیں چھوڑی تھی کیونکہ اُس نے آدم کو یہ حکم دیا: ”تُو باغ کے ہر درخت کا پھل بےروکٹوک کھا سکتا ہے۔ لیکن نیکوبد کی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھانا کیونکہ جس روز تُو نے اُس میں سے کھایا تُو مرا۔“ (پیدایش ۲:۱۶، ۱۷) اِس آسان حکم کی تعمیل کرنے سے آدم اور حوا باغِعدن کو ہمیشہ کیلئے اپنا گھر بنا سکتے تھے۔ اپنی فرمانبرداری کے ذریعے وہ یہوواہ خدا کی ہر نعمت کیلئے اپنی شکرگزاری کا اظہار بھی کر سکتے تھے۔
جب آدم اور حوا نے جانبوجھ کر اس حکم کی نافرمانی کی تو دراصل اُنہوں نے خدا کو ترک کر دیا جس نے اُنہیں سب کچھ عطا کِیا تھا۔ (پیدایش ۳:۶) اِسکے نتیجے میں آدم اور حوا نے نہ صرف اپنے بلکہ اپنے بچوں کیلئے بھی خوبصورت فردوس میں رہنے کا موقع گنوا دیا۔ (رومیوں ۵:۱۲) کیا پہلے جوڑے کی نافرمانی کی وجہ سے خدا نے اپنا مقصد ترک کر دیا تھا؟
خدا کا مقصد نہیں بدلتا
اپنے نبی ملاکی کی معرفت خدا نے فرمایا: ”مَیں [یہوواہ] لاتبدیل ہوں۔“ (ملاکی ۳:۶) ایک فرانسیسی بائبل عالم نے کہا کہ یہ آیت خدا کے وعدوں کی تکمیل سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔ اُس نے لکھا کہ ”یہوواہ باغی لوگوں کو تباہ بھی کر سکتا تھا۔ لیکن وہ اپنے وعدوں سے نہیں ہٹتا بلکہ ہر حال میں اُنکو پورا کرتا ہے۔“ خدا اپنے وعدوں کو بھولتا نہیں بلکہ چاہے وہ وعدے ایک شخص، ایک قوم یا تمام انسانوں سے کئے گئے ہوں وہ اُنکو ضرور پورا کرتا ہے۔ زبور ۱۰۵:۸ میں لکھا ہے کہ ”اُس نے اپنے عہد کو ہمیشہ یاد رکھا۔ یعنی اُس کلام کو جو اُس نے ہزار پُشتوں کیلئے فرمایا۔“
ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ زمین کے لئے خدا کا مقصد تبدیل نہیں ہوا؟ کیونکہ خدا کے کلام میں باربار بیان کِیا گیا ہے کہ زبور ۲۵:۱۳؛ ۳۷:۹، ۲۲، ۲۹، ۳۴) اِسکے علاوہ خدا کا کلام بیان کرتا ہے کہ ”تب ہر ایک آدمی اپنی تاک اور اپنے انجیر کے درخت کے نیچے بیٹھیگا اور اُنکو کوئی نہ ڈرائیگا۔“ (میکاہ ۴:۴؛ حزقیایل ۳۴:۲۸) اِسکے علاوہ ”وہ گھر بنائینگے اور اُن میں بسینگے۔ وہ تاکستان لگائینگے اور اُنکے میوے کھائینگے۔“ اُس وقت اِنسان اور جانور بھی ایک دوسرے کے ساتھ امن میں رہینگے۔—یسعیاہ ۱۱:۶-۹؛ ۶۵:۲۱، ۲۵۔
خدا کے فرمانبردار لوگ زمین کے وارث ہونگے۔ (ہم ایک اَور طریقے سے بھی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جب خدا اپنا وعدہ پورا کریگا تو زمین پر کیسے حالات ہونگے۔ بادشاہ سلیمان کی حکمرانی کے دَور میں بنیاسرائیل امن میں رہتے تھے اور اُنہیں کسی چیز کی کمی نہ تھی۔ اُس وقت ”اؔسرائیل کا ایک ایک آدمی اپنی تاک اور اپنے انجیر کے درخت کے نیچے داؔن سے بیرسبعؔ تک امن سے رہتا تھا۔“ (۱-سلاطین ۴:۲۵) خدا کا کلام بیان کرتا ہے کہ یسوع مسیح ”سلیماؔن سے بھی بڑا ہے۔“ اِسلئے زبورنویس نے یسوع کی حکمرانی کے بارے میں یوں لکھا: ”اُسکے ایّام میں صادق برومند ہونگے اور جب تک چاند قائم ہے خوب امن رہیگا۔“ اُس وقت ”زمین میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج کی افراط ہوگی۔“—لوقا ۱۱:۳۱؛ زبور ۷۲:۷، ۱۶۔
مستقبل میں یہوواہ خدا نہ صرف اپنا وعدہ پورا کریگا بلکہ زمین کی خوبصورتی کو بحال کرکے اسے اِنسان کو ورثے کے طور پر سونپ دیگا۔ مکاشفہ ۲۱:۴ میں خدا کا کلام بیان کرتا ہے کہ خدا ہماری ’آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دیگا۔ اِسکے بعد نہ موت رہیگی اور نہ ماتم رہیگا۔ نہ آہونالہ نہ درد رہیگا۔‘ یقیناً خدا ہمیں ورثے میں زمینی فردوس دیگا۔—لوقا ۲۳:۴۳۔
یہ ورثہ آپکا ہو سکتا ہے
یسوع مسیح اپنی آسمانی بادشاہت کے ذریعے اِس زمین کو فردوس میں تبدیل کر دیگا۔ (متی ۶:۹، ۱۰) لیکن اس سے پہلے وہ ’زمین کے تباہ کرنے والوں کو تباہ کرے گا۔‘ (مکاشفہ ۱۱:۱۸؛ دانیایل ۲:۴۴) پھر ’سلامتی کے شاہزادے‘ یعنی یسوع مسیح کے بارے میں یہ پیشینگوئی پوری ہوگی: ”اُسکی سلطنت کے اِقبال اور سلامتی کی کچھ اِنتہا نہ ہوگی۔“ (یسعیاہ ۹:۶، ۷) اِس بادشاہت کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو اِس زمین کو میراث میں پانے کا موقع ملیگا۔ اِن میں وہ لوگ بھی شامل ہونگے جنہیں خدا نے موت سے جی اُٹھایا ہوگا۔—یوحنا ۵:۲۸-۳۰؛ اعمال ۲۴:۱۵-۱۶۔
کس قسم کے لوگ اِس شاندار ورثے کو پائینگے؟ یسوع کے ان الفاظ پر غور کریں: ”مبارک ہیں وہ جو حلیم ہیں کیونکہ وہ زمین کے وارث ہونگے۔“ (متی ۵:۵) ”حلیم“ کا مطلب نرممزاج بھی ہے۔ لیکن جس یونانی لفظ کا ترجمہ حلیم کِیا گیا ہے وہ نرمی سے بھی گہرا مطلب رکھتا ہے۔ بائبل عالم ولیم بارکلے کہتا ہے: ”یہ لفظ ایسی نرممزاجی کی طرف اشارہ کرتا ہے جس میں چٹان جیسی مضبوطی شامل ہے۔“ ایک حلیم شخص خدا کے قریب ہوتا ہے۔ اس وجہ سے وہ بدلہ لئے بغیر ہر قسم کا بُرا سلوک برداشت کر لیتا ہے۔—یسعیاہ ۱۲:۲؛ فلپیوں ۴:۱۳۔
ایک حلیم شخص زندگی کے ہر پہلو میں خدا کے معیاروں کو قبول کرتا ہے۔ وہ اپنے خیالات یا دوسروں کی رائے کے مطابق نہیں چلتا۔ ایسا شخص یہوواہ خدا کی راہ کے بارے میں سیکھنے کیلئے تیار ہوتا ہے۔ زبورنویس داؤد نے لکھا تھا کہ ”[یہوواہ] حلیموں کو انصاف کی ہدایت کریگا۔ ہاں، وہ حلیموں کو اپنی راہ بتائیگا۔“—زبور ۲۵:۹؛ امثال ۳:۵، ۶۔
کیا آپ بھی اُن ”حلیم لوگوں“ میں شامل ہونا چاہتے ہیں جو زمین کے وارث ہونگے؟ پھر آپکو یہوواہ خدا اور اُسکی مرضی کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے۔ آپکو اُسکے کلام کا مطالعہ کرکے اُس پر عمل بھی کرنا ہوگا۔ اسطرح آپ بھی زمینی فردوس کے وارث ہونگے اور ہمیشہ تک اُس میں رہینگے۔—یوحنا ۱۷:۳۔
[صفحہ ۵ پر تصویر]
آدم اور حوا کو دئے گئے حکم سے ہم زمین کیلئے خدا کے مقصد کی بابت جان سکتے ہیں
[صفحہ ۶ پر تصویر]
بادشاہ سلیمان کے دورِحکومت پر غور کرنے سے ہم فردوسی زمین کی جھلک دیکھ سکتے ہیں
[تصویر کا حوالہ]
Sheep and background hill: Pictorial Archive
;.Near Eastern History( Est)
;Arabian oryx: Hai-Bar, Yotvata, Israel
farmer plowing: Garo Nalbandian
[صفحہ ۷ پر تصویر]
کیا آپ بھی ایک فردوسی زمین کے وارث ہونگے؟