مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کھیل‌کود محض تفریح نہیں

کھیل‌کود محض تفریح نہیں

کھیل‌کود محض تفریح نہیں

بچے کھیل‌کود کے دیوانے ہوتے ہیں۔‏ ایک کتاب بیان کرتی ہے:‏ ”‏یہ کوئی غیرضروری عمل نہیں ہے۔‏ کھیل‌کود ایک ایسی کارگزاری ہے جس سے بچے کو اپنے اردگرد کے ماحول کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔‏“‏ کھیلنےکودے سے بچے اپنے حواس کو استعمال کرنا،‏ اپنے ماحول کو سمجھنا اور دوسروں کیساتھ میل‌جول رکھنا سیکھتے ہیں۔‏

چار یا پانچ سال کی عمر میں بچے کھیل ہی کھیل میں بڑوں کی نقل کرنا شروع کر دیتے ہیں۔‏ یسوع نے بھی ایک مرتبہ کھیلنے والے بچوں کی تمثیل پیش کی تھی۔‏ بعض بچے ’‏شادی‌بیاہ‘‏ یا ’‏ماتم ماتم‘‏ جیسے کھیل بھی کھیلتے ہیں۔‏ یسوع کی اس تمثیل میں بچوں میں بحث چھڑ جاتی ہے کیونکہ اُن میں سے بعض بچے کھیل میں شرکت کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔‏ (‏متی ۱۱:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ اسطرح کے کھیل بچے کے دماغ پر دائمی اثر چھوڑ سکتے ہیں۔‏

ان تصاویر میں ایک بائبل مطالعہ نہیں ہو رہا بلکہ بچے کھیل ہی کھیل میں بائبل ٹیچر اور طالبعلم کا کردار ادا کر رہے ہیں۔‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دوسروں کو بائبل پیغام سنانے کی اہمیت سے اچھی طرح واقف ہیں۔‏ یہ ایک اہم سبق ہے کیونکہ یسوع نے اپنے تمام پیروکاروں کو حکم دیا تھا کہ وہ لوگوں کو تعلیم دیں کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جنکی بابت یسوع نے تعلیم دی تھی۔‏—‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

وہ والدین جن کے بچے کھیل ہی کھیل میں بائبل مطالعہ کراتے،‏ تقاریر پیش کرتے یا گھرباگھر مُنادی کے کام کی نقل کرتے ہیں وہ اپنے اِن بچوں پر فخر کر سکتے ہیں۔‏ بچے وہی کرتے ہیں جو وہ بڑوں کو کرتے دیکھتے ہیں۔‏ پس جب بچے ایسے کھیل کھیلتے ہیں تو یہ اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ انکی پرورش ”‏[‏یہوواہ]‏ کی طرف سے تربیت اور نصیحت“‏ کے مطابق ہو رہی ہے۔‏—‏افسیوں ۶:‏۴‏۔‏

یہوواہ چاہتا ہے کہ بچے بھی اُسکی پاک پرستش میں حصہ لیں۔‏ اُس نے موسیٰ کو حکم دیا تھا کہ جب شریعت پڑھی جائے تو وہ ”‏بچوں“‏ کو بھی جمع کرے۔‏ (‏استثنا ۳۱:‏۱۲‏)‏ اگر بچے بھی یہوواہ کی پرستش میں بڑھ‌چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں تو اُن کے کھیلوں سے اس بات کی عکاسی ہوگی۔‏ پس جو بچہ کھیل میں بھی خدا کا خادم بننے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے وہ دراصل ایسا شخص بننے کی جانب پہلا قدم اُٹھا رہا ہوتا ہے۔‏