مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏اُس مُلک میں سیر کر‘‏

‏’‏اُس مُلک میں سیر کر‘‏

‏’‏اُس مُلک میں سیر کر‘‏

‏”‏اُس مُلک کے طول‌وعرض میں سیر کر۔‏“‏—‏پیدایش ۱۳:‏۱۷‏۔‏

۱.‏ خدا نے ابرہام کو کونسا حیران‌کُن حکم دیا؟‏

کیا آپ خوبصورت علاقوں کی سیر کرنا پسند کرتے ہیں؟‏ اکثر لوگوں کو گاڑی میں سیر کرنے سے بہت مزہ آتا ہے۔‏ دوسرے لوگ بڑے شوق سے سائیکل پر سیر کرتے ہیں کیونکہ اسطرح وہ خوبصورت مناظر سے لطف اُٹھانے کیساتھ ساتھ ورزش بھی کر لیتے ہیں۔‏ بعض لوگ کسی خوبصورت علاقے کو آرام سے دیکھنا چاہتے ہیں اسلئے وہ پیدل سیر کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔‏ عموماً سیر کرنے میں محض چند گھنٹے یا دن لگتے ہیں جسکے بعد ہم گھر واپس لوٹ آتے ہیں۔‏ لیکن ابرہام کی حیرانگی کا تصور کیجئے جب خدا نے اُس سے کہا:‏ ”‏اُٹھ اور اُس مُلک کے طول‌وعرض میں سیر کر کیونکہ مَیں اِسے تجھ کو دونگا۔‏“‏—‏پیدایش ۱۳:‏۱۷‏۔‏

۲ ذرا اس واقعے کے پس‌منظر پر غور کیجئے۔‏ ابرہام اپنے خاندان اور نوکرچاکر سمیت کچھ عرصے تک مصر میں رہا تھا۔‏ پیدایش ۱۳ باب میں ہم پڑھتے ہیں کہ اسکے بعد وہ مصر چھوڑ کر ”‏کنعاؔن کے جنوب کی طرف چلا۔‏“‏ یہ علاقہ نجبہ کہلاتا ہے۔‏ (‏کیتھولک ورشن کو دیکھیں۔‏)‏ پھر ابرہام ”‏کنعاؔن کے جنوب سے سفر کرتا ہؤا بیتؔ‌ایل میں .‏ .‏ .‏ پہنچا۔‏“‏ وہاں ابرہام کے چرواہے اور اسکے بھتیجے لوط کے چرواہے آپس میں جھگڑنے لگے۔‏ ان دونوں کے گلوں کیلئے الگ الگ چراگاہوں کی ضرورت تھی۔‏ لہٰذا ابرہام نے اپنے بھتیجے کو اپنے علاقے کا خود انتخاب کرنے دیا۔‏ لوط نے ”‏یرؔدن کی ساری ترائی“‏ کو چن لیا جو ’‏یہوواہ کے باغ کی مانند خوب سیراب تھی۔‏‘‏ کچھ عرصے بعد لوط سدوم میں آباد ہوا۔‏ پھر خدا نے ابرہام سے کہا کہ ”‏اپنی آنکھ اُٹھا اور جس جگہ تُو ہے وہاں سے شمال اور جنوب اور مشرق اور مغرب کی طرف نظر دوڑا۔‏“‏ شاید ابرہام بیت‌ایل کے نزدیک کسی اُونچی جگہ سے اُس مُلک کا بڑا حصہ دیکھ سکتا تھا۔‏ اسکے بعد خدا نے اُسے کہا کہ ”‏اس مُلک کے طول‌وعرض میں سیر کر۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ ابرہام کو اس مُلک سے اچھی طرح سے واقف ہونے کا موقع ملا۔‏

۳ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ حبرون میں آباد ہونے سے پہلے ابرہام نے کس حد تک مُلک کی سیر کی تھی۔‏ لیکن وہ ضرور اس مُلک سے خوب واقف ہو گیا تھا۔‏ ذرا غور کیجئے کہ وہ کن کن جگہوں اور علاقوں سے گزرا:‏ جنوبی بیابان (‏نجبہ)‏ ،‏ بیت‌ایل،‏ وادیِ‌یردن،‏ سدوم اور حبرون۔‏ کیا آپ ابرہام کی سیر کا تصور کر سکتے ہیں؟‏ ایسا کرنا بہت مشکل ہے،‏ خاص طور پر اگر آپ نے کبھی مُلک اسرائیل کی سیر نہیں کی۔‏ پھربھی ہمیں بائبل میں بیان‌کردہ علاقوں میں دلچسپی لینی چاہئے۔‏ کیوں؟‏

۴ خدا کا کلام کہتا ہے کہ ”‏ہوشیار کا دل علم حاصل کرتا ہے اور دانا کے کان علم کے طالب ہیں۔‏“‏ (‏امثال ۱۸:‏۱۵‏)‏ یوں تو ہم بہت سے موضوعات کے بارے میں علم حاصل کر سکتے ہیں۔‏ لیکن جو علم ہم بائبل کی پڑھائی سے حاصل کرتے ہیں یہ سب سے اہم ہے کیونکہ ہم یہوواہ خدا اور اُسکے کاموں کے بارے میں اَور زیادہ سیکھ جاتے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶‏)‏ اس علم کو حاصل کرنے کیلئے ہمیں ہوشیاری یعنی سمجھ کی ضرورت ہے۔‏ اسکا مطلب ہے کہ ہمیں ایک بات کو پوری طرح سمجھنا چاہئے تاکہ ہم دوسری باتوں سے اسکا تعلق جان سکیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ زیادہ‌تر لوگ جانتے ہیں کہ مصر کہاں واقع ہے۔‏ لیکن کیا آپ سمجھتے ہیں کہ جب ابرہام مصر سے ”‏کنعاؔن کے جنوب“‏ کو گیا تو وہ کس سمت چل دیا؟‏ پھر جب اُس نے بیت‌ایل اور حبرون تک سفر کِیا تو وہ کس راستے سے وہاں پہنچا؟‏

۵ ایک اَور مثال لیجئے۔‏ شاید آپ نے بائبل میں صفنیاہ کا دوسرا باب پڑھا ہے۔‏ اس باب میں مختلف شہروں،‏ قوموں اور علاقوں کے نام درج ہیں،‏ مثلاً غزہ،‏ اسقلون،‏ اشدود،‏ عقرون،‏ سدوم اور نینوہ کے شہر۔‏ پھر کنعان،‏ موآب،‏ عمون اور اسُور کی قوموں کا ذکر کِیا گیا ہے جنہوں نے الہامی پیشینگوئیوں کی تکمیل میں کردار ادا کِیا ہے۔‏ کیا آپکو معلوم ہے کہ یہ قومیں کس علاقے میں آباد تھیں اور یہ شہر کہاں واقع تھے؟‏

۶ بہتیرے اشخاص خدا کے کلام کو پڑھتے وقت نقشے استعمال کرتے ہیں۔‏ یہ محض ایک مشغلہ نہیں بلکہ وہ نقشوں کو دیکھنے سے بائبل کے بارے میں اپنا علم بڑھاتے ہیں۔‏ اسطرح وہ بائبل میں بیان‌کردہ واقعات کو بہتر طور پر سمجھ جاتے ہیں۔‏ اسکے علاوہ وہ یہ بھی سمجھ جاتے ہیں کہ جو باتیں انہوں نے ابھی ابھی سیکھی ہیں اُنکا اِن باتوں سے کیا تعلق ہے جو وہ پہلے سے جانتے تھے۔‏ اِسکی چند مثالوں پر غور کرنے سے یہوواہ خدا اور اُس کے کلام کے لئے آپکی قدر ضرور بڑھ جائیگی۔‏ —‏صفحہ ۱۴ پر بکس کو دیکھیں۔‏

فاصلوں کی اہمیت

۷ قضاۃ ۱۶:‏۲ میں ہم پڑھ سکتے ہیں کہ سمسون شہر غزہ آیا ہوا تھا۔‏ آجکل خبروں میں اکثر غزہ کا ذکر کِیا جاتا ہے۔‏ لہٰذا آپ جانتے ہونگے کہ یہ شہر بحیرہِ‌روم کے ساحل پر مُلک فلسطین میں واقع ہے۔‏ ‏[‏۱۱‏]‏ اب ذرا قضاۃ ۱۶:‏۳ پر غور کیجئے:‏ ”‏سمسوؔن آدھی رات تک لیٹا رہا اور آدھی رات کو اُٹھ کر شہر کے پھاٹک کے دونوں پلوں اور دونوں بازوؤں کو پکڑ کر بینڈے سمیت اُکھاڑ لیا اور اُنکو اپنے کندھوں پر رکھ کر اُس پہاڑ کی چوٹی پر جو حبرؔون کے سامنے ہے لے گیا۔‏“‏

۸ غزہ ایک محفوظ قلعہ تھا جسکا پھاٹک بہت بڑا اور بھاری تھا۔‏ ذرا تصور کیجئے کہ اسے اُٹھانے میں کتنی طاقت درکار تھی۔‏ سمسون پھاٹک کو اُٹھا کر کہاں لے گیا؟‏ جو راستہ اُس نے طے کِیا وہ کیسا تھا؟‏ غزہ ساحل پر سطحِ‌سمندر پر واقع ہے جبکہ حبرون اسکے مشرق میں تقریباً ۹۰۰ میٹر کی چڑھائی پر ہے۔‏ ‏[‏۱۵‏]‏ ہم یہ نہیں جانتے کہ ”‏حبرؔون کے سامنے“‏ والا پہاڑ جس پر سمسون نے پھاٹک چھوڑ دیا تھا وہ کہاں واقع ہے۔‏ بہرحال شہر حبرون غزہ سے ۶۰ کلومیٹر [‏۳۷ میل]‏ کے فاصلے پر ہے۔‏ یاد رکھیں کہ حبرون تک پہنچنے کیلئے کافی چڑھائی عبور کرنی پڑتی ہے۔‏ اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ سمسون نے کتنا بڑا کارنامہ انجام دیا تھا۔‏ لیکن اس نے ایسا کرنے کی طاقت کہاں سے حاصل کی؟‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی روح اُس پر زور سے نازل ہوئی۔‏“‏ ‏(‏قضاۃ ۱۴:‏۱؛‏ ۱۵:‏۱۴‏)‏ آجکل ہم یہوواہ خدا سے یہ توقع نہیں رکھتے کہ وہ ہمیں سمسون جیسی جسمانی طاقت عطا کرے۔‏ لیکن خدا کی روح ہمیں روحانی باتوں کی تہہ تک پہنچنے اور اپنی باطنی انسانیت میں زورآور بننے کی مدد کرتی ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۰-‏۱۶؛‏ ۱۳:‏۸؛‏ افسیوں ۳:‏۱۶؛‏ کلسیوں ۱:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ سمسون کیساتھ ہونے والے اس واقعے کی تفصیل کو سمجھنے سے ہمیں یقین ہو جاتا ہے کہ خدا کی روح ہماری بھی مدد کر سکتی ہے۔‏

۹ ہم فاصلوں کا اندازہ لگانے کی اہمیت اس واقعے سے بھی جان سکتے ہیں جب جدعون نے مدیانی لشکروں پر فتح حاصل کی۔‏ جیسا آپکو بائبل کی پڑھائی سے معلوم ہوگا،‏ جدعون اپنے ۳۰۰ آدمیوں کیساتھ ۰۰۰،‏۳۵،‏۱ مدیانی اور عمالیقی سپاہیوں پر غالب آیا۔‏ ان لشکروں نے وادیِ‌یزرعیل میں کوہِ‌مورہ کے نزدیک ڈیرا لگا رکھا تھا۔‏ ‏[‏۱۸‏]‏ جدعون کے آدمیوں نے نرسنگے پھونکے،‏ وہ گھڑے توڑے جن میں مشعلہ تھے اور چلّانے لگے:‏ ”‏یہوؔواہ کی اور جدعوؔن کی تلوار!‏“‏ اس سے دُشمنوں کے ڈیرے میں ہل‌چل مچ گئی اور وہ ایک دوسرے کو قتل کرنے لگے۔‏ (‏قضاۃ ۶:‏۳۳؛‏ ۷:‏۱-‏۲۲‏)‏ کیا جدعون نے دُشمنوں پر غالب آنے کے لئے بس یہی کچھ کِیا تھا؟‏ نہیں۔‏ قضاۃ ۷ اور ۸ باب کو پڑھیں۔‏ پھر آپ جان جائینگے کہ جدعون نے اپنے آدمیوں کیساتھ دُور دُور تک اپنے دُشمنوں کا پیچھا بھی کِیا تھا۔‏ وہ جن شہروں سے گزرے ان میں سے ہم چند ہی کے بارے میں جانتے ہیں کہ وہ کہاں واقع تھے۔‏ لیکن ان سے ہم جدعون کے کارنامے کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔‏

۱۰ جدعون دُشمن کا پیچھا کرتے کرتے بیت‌سطہ سے گزر کر جنوب کی طرف ابیل‌محولہ پہنچا جو دریائےیردن کے کنارے پر واقع ہے۔‏ (‏قضاۃ ۷:‏۲۲-‏۲۵‏)‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏جدعوؔن اور اُسکے ساتھ کے تین سو آدمی جو باوجود تھکے ماندے ہونے کے پھر بھی پیچھا کرتے ہی رہے تھے یرؔدن پر آکر پار اُترے۔‏“‏ یردن کے پار وہ جنوب کی طرف سکات سے گزر کر فنوایل تک بڑھے جو وادیِ‌یبوق میں واقع ہے۔‏ وہاں سے وہ کافی چڑھائی طے کرکے یگبہاہ پہنچے جو موجودہ اردن کے شہر عمان کے نزدیک واقع ہے۔‏ اسکا مطلب ہے کہ جدعون نے دُشمنوں کا پیچھا کرتے کرتے ۸۰ کلومیٹر [‏۵۰ میل]‏ کا فاصلہ طے کِیا۔‏ دو مدیانی بادشاہوں کو ہلاک کر دینے کے بعد جدعون اپنے شہر عفرہ واپس لوٹ گیا جو اس جگہ کے قریب واقع تھا جہاں لڑائی شروع ہوئی تھی۔‏ (‏قضاۃ ۸:‏۴-‏۱۲،‏ ۲۱-‏۲۷‏)‏ اس سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جدعون نے محض چند لمحات کیلئے نرسنگے پھونکنے اور چلّانے سے دُشمنوں پر فتح حاصل نہیں کی۔‏ لہٰذا ہم پولس رسول کے ان الفاظ کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں:‏ ”‏اتنی فرصت کہاں کہ جدعوؔن [‏اور دوسروں]‏ کے احوال بیان کروں؟‏ .‏ .‏ .‏ [‏وہ]‏ کمزوری میں زورآور ہوئے۔‏ لڑائی میں بہادر بنے۔‏ غیروں کی فوجوں کو بھگا دیا۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۳۲-‏۳۴‏)‏ آجکل مسیحی بھی کبھی‌کبھار تھک جاتے ہیں لیکن جدعون کی طرح ہم خدا کی مرضی پوری کرتے رہینگے۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۱،‏ ۱۶؛‏ گلتیوں ۶:‏۹‏۔‏

لوگوں کی سوچ کا کھوج لگائیں

۱۱ ہم اکثر کسی جگہ کو تلاش کرنے کیلئے نقشے استعمال کرتے ہیں۔‏ لیکن کیا نقشے لوگوں کی سوچ کا کھوج لگانے کے بھی کام آ سکتے ہیں؟‏ اس سلسلے میں بنی‌اسرائیل کی مثال لیجئے جو کوہِ‌سینا سے مُلکِ‌موعود تک سفر کر رہے تھے۔‏ استثنا ۱:‏۲ کے مطابق اُنہوں نے قادس (‏یا قادس‌برنیع)‏ تک پہنچنے کے لئے ۱۱ دن لگائے۔‏ یہ تقریباً ۲۷۰ کلومیٹر [‏۱۷۰ میل]‏ کا فاصلہ تھا۔‏ ‏[‏۹‏]‏ وہاں سے موسیٰ نے مُلکِ‌موعود کا حال دریافت کرنے کیلئے ۱۲ جاسوس روانہ کئے۔‏ (‏گنتی ۱۰:‏۱۲،‏ ۳۳؛‏ ۱۱:‏۳۴،‏ ۳۵؛‏ ۱۲:‏۱۶؛‏ ۱۳:‏۱-‏۳،‏ ۲۵،‏ ۲۶‏)‏ جاسوس پہلے تو شمال کی طرف چل دئے۔‏ جنوبی ریگستان (‏نجبہ)‏ کو پار کرنے کے بعد وہ بیرسبع سے گزر کر حبرون پہنچ گئے ہونگے۔‏ اسکے بعد اُنہوں نے مُلکِ‌موعود کی شمالی سرحد تک اپنا سفر جاری رکھا۔‏ (‏گنتی ۱۳:‏۲۱-‏۲۴‏)‏ بنی‌اسرائیل کے ڈیرے واپس پہنچ کر ۱۰ جاسوسوں نے بُری خبر دی۔‏ چونکہ اسرائیلیوں نے اس بُری خبر کو مان لیا اسلئے اُنہیں ۴۰ سال تک بیابان میں پھرنا پڑا۔‏ (‏گنتی ۱۴:‏۱-‏۳۴‏)‏ اس واقعے سے ہم اسرائیلیوں کے ایمان کے بارے میں کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ کیا وہ واقعی یہوواہ خدا میں بھروسا رکھتے تھے؟‏—‏استثنا ۱:‏۱۹-‏۳۳؛‏ زبور ۷۸:‏۲۲،‏ ۳۲-‏۴۳؛‏ یہوداہ ۵‏۔‏

۱۲ اب ذرا اس علاقے کے جغرافیہ کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس واقعے پر غور کریں۔‏ اگر بنی‌اسرائیل نے خدا پر ایمان ظاہر کرکے یشوع اور کالب کے مشورے پر عمل کِیا ہوتا تو وہ آسانی سے مُلکِ‌موعود میں داخل ہو سکتے تھے۔‏ قادس بیرلحی‌روئی سے تقریباً ۱۶ کلومیٹر [‏۱۰ میل]‏ کے فاصلے پر تھا۔‏ یہ وہ جگہ تھی جہاں اضحاق اور رِبقہ نے ڈیرا کِیا تھا۔‏ ‏[‏۷‏]‏ قادس شہر بیرسبع سے تقریباً ۹۵ کلومیٹر [‏۶۰ میل]‏ دُور تھا۔‏ یہ شہر مُلکِ‌موعود کی جنوبی سرحد پر واقع تھا۔‏ (‏پیدایش ۲۴:‏۶۲؛‏ ۲۵:‏۱۱؛‏ ۲-‏سموئیل ۳:‏۱۰‏)‏ قادس تک پہنچنے کیلئے اسرائیلیوں نے پہلے تو مصر سے کوہِ‌سینا تک سینکڑوں کلومیٹر طے کئے۔‏ پھر اُنہوں نے کوہِ‌سینا سے قادس تک ۲۷۰ کلومیٹر [‏۱۷۰ میل]‏ کا سفر طے کِیا۔‏ اب وہ عین مُلکِ‌موعود کی دہلیز پر کھڑے تھے۔‏ ہم اس سے کیا سبق حاصل کر سکتے ہیں؟‏ ہم بھی آج نئی دُنیا کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔‏ پولس رسول نے اسرائیلیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مسیحیوں کو یوں نصیحت کی:‏ ”‏پس آؤ ہم اس آرام میں داخل ہونے کی کوشش کریں تاکہ اُنکی طرح نافرمانی کرکے کوئی شخص گِر نہ پڑے۔‏“‏—‏عبرانیوں ۳:‏۱۶–‏۴:‏۱۱‏۔‏

۱۳ اسکے برعکس ذرا جبعونیوں کی مثال پر غور کریں۔‏ جب بنی‌اسرائیل دریائےیردن پار کرکے مُلکِ‌موعود میں داخل ہوئے تو کنعان کے باشندوں کو بالکل نابود کر ڈالنے کا وقت آ گیا تھا۔‏ (‏استثنا ۷:‏۲،‏ ۳‏)‏ ان میں جبعونی بھی شامل تھے۔‏ بنی‌اسرائیل یریحو اور عی کے شہروں پر غالب آ کر جلجال پہنچ گئے۔‏ جبعونیوں نے یشوع کے پاس کچھ نمائندے بھیجے۔‏ انہوں نے چال چلتے ہوئے ظاہر کِیا کہ وہ کنعانی نہیں ہیں تاکہ اسرائیلی اُنکے ساتھ عہد باندھنے کو تیار ہوں۔‏

۱۴ جبعونیوں کے نمائندوں نے یشوع سے کہا کہ ”‏تیرے خادم بہت دُور مُلک سے [‏یہوواہ]‏ تیرے خدا کے نام کے باعث آئے ہیں۔‏“‏ (‏یشوع ۹:‏۳-‏۹‏)‏ اُن کے کپڑوں اور کھانےپینے کی اشیا کی حالت سے بھی یوں لگتا تھا جیسے وہ واقعی کسی دُوردراز مُلک سے آئے ہوں۔‏ لیکن دراصل جبعون کا شہر جلجال سے صرف ۳۰ کلومیٹر [‏۲۰ میل]‏ دُور تھا۔‏ ‏[‏۱۹‏]‏ یشوع اور اسرائیلی سرداروں نے جبعونیوں کی باتوں پر یقین کرکے اُن کے ساتھ ایک عہد باندھ لیا۔‏ کیا جبعونیوں نے یہ چال محض اپنی جان بچانے کے لئے چلائی تھی؟‏ نہیں۔‏ دراصل وہ بنی‌اسرائیل کے خدا کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے تھے۔‏ یہوواہ خدا نے جبعونیوں کو قبول کرکے اُنہیں ’‏اپنے مذبح کے لئے لکڑہارے اور پانی بھرنے والوں کے طور پر مقرر کِیا۔‏‘‏ (‏یشوع ۹:‏۱۱-‏۲۷‏)‏ جبعونی خوشی سے نسل‌درنسل یہوواہ خدا کی خدمت کرتے رہے۔‏ ممکن ہے کہ اُن میں سے کچھ ان نتنیم میں بھی شامل تھے جنہوں نے بابل کی اسیری سے واپس لوٹ کر ہیکل میں اپنی خدمت جاری رکھی تھی۔‏ (‏عزرا ۲:‏۱،‏ ۲،‏ ۴۳-‏۵۴؛‏ ۸:‏۲۰‏)‏ ہمیں بھی جبعونیوں کی طرح خدا کو خوش کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہئے۔‏ اس کے علاوہ ہمیں خدا کی خدمت میں ہر وہ کام کرنے کو تیار رہنا چاہئے جو ہمیں سونپا گیا ہو،‏ چاہے یہ کتنا معمولی کیوں نہ ہو۔‏

خدا کے نمائندوں کا ساتھ دینا

۱۵ یونانی صحائف (‏نئے عہدنامے)‏ کو سمجھنے کیلئے بھی ہمیں اُن علاقوں کے بارے میں جاننا ہوگا جہاں یسوع اور پولس رسول نے سفر کِیا۔‏ (‏مرقس ۱:‏۳۸؛‏ ۷:‏۲۴،‏ ۳۱؛‏ ۱۰:‏۱؛‏ لوقا ۸:‏۱؛‏ ۱۳:‏۲۲؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۲۵،‏ ۲۶‏)‏ نیچے بیان کئے گئے واقعات کے بارے میں پڑھتے ہوئے انہیں تصور کرنے کی کوشش کریں۔‏

۱۶ پولس اپنے دوسرے تبلیغی دورے کے دوران یونان کے شہر فلپی پہنچا۔‏ ‏[‏۳۳‏]‏ ‏(‏نقشے پر ارغوانی رنگ کی لکیر کو دیکھیں۔‏)‏ وہاں وہ تبلیغ کرنے کی وجہ سے قید کِیا گیا۔‏ رِہائی پانے کے بعد وہ شہر تھسلنیکے کو روانہ ہوا۔‏ (‏اعمال ۱۶:‏۶–‏۱۷:‏۱‏)‏ اس شہر کے یہودیوں نے پولس کی وجہ سے ہنگامہ برپا کر دیا۔‏ تھسلنیکے کے بھائیوں نے پولس کو بیریہ جانے کی ہدایت دی جو وہاں سے کوئی ۶۵ کلومیٹر [‏۴۰ میل]‏ کے فاصلے پر تھا۔‏ پولس نے بیریہ میں بہت سے شاگرد بنائے لیکن یہودی وہاں بھی پہنچ کر فساد برپا کرنے لگے۔‏ اسلئے ”‏بھائیوں نے فوراً پولسؔ کو روانہ کِیا کہ سمندر کے کنارے تک چلا جائے۔‏“‏ ان نئے شاگردوں میں سے بعض پولس کو ”‏اتھینےؔ تک لے گئے۔‏“‏ (‏اعمال ۱۷:‏۵-‏۱۵‏)‏ اسکا مطلب ہے کہ وہ پولس کیساتھ ۴۰ کلومیٹر [‏۲۵ میل]‏ سمندر تک پیدل چلے۔‏ وہاں اُنہوں نے اتھینے تک پہنچنے کیلئے رقم ادا کی اور کشتی پر سوار ہو کر ۵۰۰ کلومیٹر [‏۳۰۰ میل]‏ کا طویل سفر طے کِیا۔‏ ایسا سفر کافی دشوار ہوتا تھا۔‏ اسکے باوجود یہ مسیحی پولس کا ساتھ دینا چاہتے تھے جس نے اُن تک خدا کا پیغام پہنچایا تھا۔‏

۱۷ اپنے تیسرے تبلیغی دورے کے دوران پولس میلیتُس کی بندرگاہ کو پہنچا تھا۔‏ (‏نقشے پر سبز رنگ کی لکیر کو دیکھیں۔‏)‏ وہاں اُس نے افسس کی کلیسیا کے بزرگوں کو اپنے پاس بلوایا۔‏ افسس کا شہر میلیتُس سے تقریباً ۵۰ کلومیٹر [‏۳۰ میل]‏ دُور ہے۔‏ جونہی افسس کے بزرگوں کو پولس کی خبر ملی وہ اپنا کام‌کاج چھوڑ کر فوراً میلیتُس کو روانہ ہوئے۔‏ یہ لمبا سفر انہیں چند لمحوں جیسا لگا ہوگا کیونکہ وہ پولس کو دیکھنے کے اتنے مشتاق تھے۔‏ پولس سے مل کر اور اُسے دُعا کرتے سُن کر ”‏وہ سب بہت روئے اور پولسؔ کے گلے لگ لگ کر اُسکے بوسے لئے۔‏“‏ اسکے بعد اُنہوں نے پولس کو ”‏جہاز تک پہنچایا۔‏“‏ (‏اعمال ۲۰:‏۱۴-‏۳۸‏)‏ افسس واپس لوٹتے وقت ان بزرگوں نے پولس کی باتوں کے بارے میں بات‌چیت کی ہوگی۔‏ ان بزرگوں نے اتنا طویل فاصلہ طے کرکے ایک سفری نگہبان کی بہت قدر کی۔‏ کیا اس معاملے میں آپ بھی ان سے کوئی سبق حاصل کر سکتے ہیں؟‏

مُلکِ‌موعود—‏ماضی اور مستقبل میں

۱۸ ان مثالوں سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اس مُلک کو اچھی طرح سے جاننے کے کتنے فائدے ہیں جسے خدا نے بنی‌اسرائیل کو دیا تھا۔‏ ہم ان علاقوں کے بارے میں بھی معلومات حاصل کر سکتے ہیں جو مُلکِ‌موعود کے گِردونواح میں واقع تھے اور جنکا ذکر بائبل میں ہوا ہے۔‏ ایسا کرتے وقت ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ مُلکِ‌موعود میں رہنے کیلئے ”‏جہاں دودھ اور شہد بہتا ہے“‏ اسرائیلیوں کو خدا کا خوف کرنا اور اُسکے احکام پر عمل کرنا تھا۔‏—‏استثنا ۶:‏۱،‏ ۲؛‏ ۲۷:‏۳‏۔‏

۱۹ اسی طرح ہمیں بھی یہوواہ خدا کا خوف کرنا اور اُسکے احکام پر چلنا چاہئے۔‏ ایسا کرنے سے ہم اپنے عالم‌گیر مسیحی بھائی‌چارے میں پائے جانے والے روحانی فردوس کو فروغ دینگے۔‏ ہم اِس روحانی فردوس کے بارے میں اپنے علم میں اضافہ بھی کرتے رہینگے۔‏ جسطرح یشوع اسرائیلیوں کو یردن پار ایک خوبصورت اور پھلدار مُلک میں لایا تھا اسی طرح ہم بھی مستقبل میں ایک زمینی فردوس میں رہنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏ یہی وہ اچھا مُلک ہے جسکے ہم مشتاق ہیں۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• ہمیں اُن علاقوں کے بارے میں مزید معلومات کیوں حاصل کرنی چاہئے جنکا ذکر بائبل میں کِیا گیا ہے؟‏

‏• آپ نے اس مضمون میں جو جغرافیائی معلومات حاصل کی ہیں ان میں سے آپکو کونسی پسند آئی؟‏

‏• بائبل میں بیان‌کردہ واقعات کے بارے میں تفصیلات حاصل کرنے سے آپ نے کونسا سبق حاصل کِیا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

۲.‏ مصر چھوڑنے کے بعد ابرہام کہاں کہاں گیا؟‏

۳.‏ ابرہام کی سیر کا تصور کرنا کیوں مشکل ہو سکتا ہے؟‏

۴،‏ ۵.‏ (‏ا)‏ امثال ۱۸:‏۱۵ کا اطلاق بائبل میں بیان‌کردہ علاقوں کی بابت علم حاصل کرنے پر کیسے ہوتا ہے؟‏ (‏ب)‏ صفنیاہ کے دوسرے باب سے کونسی بات ظاہر ہوتی ہے؟‏

۶.‏ بعض مسیحی بائبل کو پڑھتے وقت نقشوں کا استعمال کیوں کرتے ہیں؟‏ (‏بکس کو دیکھیں۔‏)‏

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ سمسون نے غزہ کے پھاٹک کے معاملے میں کونسا کارنامہ انجام دیا؟‏ (‏ب)‏ ہم کونسی تفصیلات جان کر سمسون کے کارنامے سے اَور بھی متاثر ہوتے ہیں؟‏ (‏پ)‏ اس واقعے کے بارے میں اپنا علم بڑھانے سے ہم کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۹،‏ ۱۰.‏ (‏ا)‏ جدعون کو مدیانیوں پر فتح حاصل کرنے کیلئے کیا کچھ کرنا پڑا؟‏ (‏ب)‏ ہم نقشے کو دیکھ کر جدعون کے کارنامے سے زیادہ فائدہ کیوں حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۱.‏ قادس تک پہنچنے اور مُلکِ‌موعود کا حال دریافت کرنے کیلئے اسرائیلی کن علاقوں سے گزرے تھے؟‏

۱۲.‏ ہم اسرائیلیوں کے ایمان کے بارے میں کیا نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں،‏ اور اس سے اپنے لئے کونسا سبق حاصل کرتے ہیں؟‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏ا)‏ جبعونی نے کس مشکل سے نکلنے کیلئے اقدام اُٹھائے؟‏ (‏ب)‏ ہم اس واقعہ سے جبعونیوں کے میلان کے بارے میں کیا جان سکتے ہیں،‏ اور اس میں ہمارے لئے کیا سبق ہے؟‏

۱۵.‏ یونانی صحائف کے سلسلے میں ہمیں نقشوں کو دیکھنے میں کونسا فائدہ ہوگا؟‏

۱۶.‏ بیریہ کے مسیحیوں نے پولس کی خدمت کیلئے اپنی شکرگزاری کیسے ظاہر کی؟‏

۱۷.‏ میلیتُس اور افسس کے درمیان فاصلے کو جان کر ہم کس واقعے کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں؟‏

۱۸.‏ بائبل پڑھتے وقت ہم کیا کرنے سے فائدہ حاصل کرینگے؟‏

۱۹.‏ ہم ابھی سے ہی کس فردوس کا لطف اُٹھا رہے ہیں اور کس فردوس میں رہنے کے مشتاق ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر بکس/‏تصویر]‏

‏’‏اس اچھے مُلک کو دیکھیں‘‏

سن ۲۰۰۳ اور ۲۰۰۴ میں یہوواہ کے گواہوں کے کنونشنوں پر کتابچہ ”‏سی دی گُڈ لینڈ“‏ (‏’‏اس اچھے مُلک کو دیکھیں‘‏)‏ تقریباً ۸۰ زبانوں میں شائع ہوا ہے۔‏ (‏فی‌الحال یہ اُردو میں دستیاب نہیں ہے۔‏)‏ اس کتابچے میں ان علاقوں کے رنگین نقشے پائے جاتے ہیں جنکا ذکر بائبل میں کِیا جاتا ہے،‏ خاص طور پر ایسے نقشے جو مُلکِ‌موعود کو تاریخ کے مختلف دَور میں دکھاتے ہیں۔‏

اس مضمون میں قوسین یعنی بریکٹ میں دئے گئے نمبر کتابچے کے اُس صفحے کی طرف اشارہ کرتے ہیں جس پر ایک مخصوص نقشہ پایا جاتا ہے،‏ مثلاً ‏[‏۱۵]‏‏۔‏ اگر آپکے پاس یہ کتابچہ ہے تو اس سے اچھی طرح سے واقف ہونے کیلئے کچھ وقت صرف کریں۔‏ اسطرح خدا کے کلام کے بارے میں آپکا علم بڑھیگا اور آپ اسے بہتر طور پر سمجھنے کے قابل ہونگے۔‏

(‏۱)‏ کئی نقوش پر ایک خاص بکس دیا جاتا ہے جس پر نقشے میں پائے جانے والے مختلف نشانوں کی وضاحت کی جاتی ہے ‏[‏۱۸]‏‏۔‏ (‏۲)‏ اکثر ایک نقشے پر اسکا پیمانہ بھی دیا جاتا ہے۔‏ ایک لکیر پر ظاہر کِیا جاتا ہے کہ نقشے پر کوئی خاص فاصلہ دراصل کتنے میل یا کلومیٹر کے برابر ہے ‏[‏۲۶]‏‏۔‏ (‏۳)‏ عموماً تیر جیسا ایک نشان شمال کی طرف اشارہ کرتا ہے جس سے آپ رُخ کا اندازہ لگا سکتے ہیں ‏[‏۱۹]‏‏۔‏ (‏۴)‏ نقشے کے مختلف رنگوں سے پتہ چلتا ہے کہ ایک جگہ کتنی بلندی پر واقع ہے ‏[‏۱۲]‏‏۔‏ (‏۵)‏ بعض نقشوں کے چار کناروں پر نمبر اور حروف لکھے گئے ہیں۔‏ جب شہروں کی فہرست دی گئی ہے تو آپ ان نمبروں اور حروف کی مدد سے ان شہروں کو آسانی سے نقشے پر تلاش کر سکتے ہیں ‏[‏۲۳]‏‏۔‏ (‏۶)‏ صفحہ ۳۴ اور ۳۵ پر شہروں اور علاقوں کی ایک فہرست دی گئی ہے۔‏ موٹا نمبر صفحہ کو ظاہر کرتا ہے۔‏ اسکے بعد جو حروف اور نمبر دئے گئے ہیں (‏مثلاً E2)‏ یہ اُس شہر یا علاقے کو نقشے پر تلاش کرنے میں آپکی مدد کرتے ہیں۔‏ جیسے جیسے آپ ان نقشوں کو استعمال کرنا سیکھینگے آپ ان سے اچھی طرح سے واقف ہو جائینگے۔‏ نقوش کی مدد سے آپ بائبل کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے اور آپکا علم بڑھ جائیگا۔‏

‏[‏صفحہ ۱۷،‏ ۱۶ پر چارٹ/‏نقشہ]‏

جغرافی علاقوں کی فہرست

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

الف.‏ بحیرۂروم کا ساحل

ب.‏ دریائےیردن کے مغرب میں وادیاں

۱.‏ وادیِ‌آشر

۲.‏ دور کا ساحل

۳.‏ شارون کی چراگاہیں

۴.‏ وادیِ‌فلسطین

۵.‏ مشرق سے مغرب تک پھیلی ہوئی وادی

الف.‏ وادیِ‌مجدو

ب.‏ وادیِ‌یزرعیل

پ.‏ دریائےیردن کے مغرب میں پہاڑ

۱.‏ گلیل (‏جلیل)‏ کا پہاڑی سلسلہ

۲.‏ کرمل کا پہاڑی سلسلہ

۳.‏ سامریہ کا پہاڑی سلسلہ

۴.‏ نشیبی پہاڑ (‏شفیلہ)‏

۵.‏ یہوداہ کے پہاڑ

۶.‏ بیابانِ‌یہوداہ

۷.‏ جنوبی بیابان (‏نجبہ)‏

۸.‏ بیابانِ‌فاران

ت.‏ وادیِ‌عربہ (‏میدان)‏

۱.‏ ہُولا کا طاس

۲.‏ گلیل کی جھیل

۳.‏ وادیِ‌یردن

۴.‏ دریائےشور (‏بحرِمُردار)‏

۵.‏ وادیِ‌عربہ (‏دریائےشور کے جنوب میں)‏

ٹ.‏ دریائےیردن کے مشرق میں پہاڑ اور پہاڑی سطح

۱.‏ بسن

۲.‏ جلعاد

۳.‏ عمون اور موآب

۴.‏ اِدوم کی پہاڑی سطح

ث.‏ لبنان کا پہاڑی سلسلہ

‏[‏نقشہ]‏

کوہِ‌حرمون

مورہ

ابیل‌محولہ

سکات

یگبہاہ

بیت‌ایل

جلجال

جبعون

یروشلیم

حبرون

غزہ

بیرسبع

سدوم؟‏

قادس

‏[‏صفحہ ۱۵ پر نقشہ/‏تصویر]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

کنعان

مجدو

جلعاد

دوتین

سکم

بیت‌ایل (‏لُوز)‏

عی

یروشلیم (‏سالم)‏

بیت‌لحم (‏اِفرات)‏

ممرے

حبرون (‏مکفیلہ)‏

جرار

بیرسبع

سدوم؟‏

جنوبی بیابان (‏نجبہ)‏

رحوبوت؟‏

‏[‏پہاڑوں]‏

موریاہ

‏[‏سمندر اور جھیلیں]‏

دریائےشور (‏بحرِمُردار)‏

‏[‏دریاؤں]‏

دریائےیردن

‏[‏تصویر]‏

ابرہام نے مُلکِ‌موعود کی سیر کی

‏[‏صفحہ ۱۸ پر نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

تروآس

سمتراکے

نیاپلس

فلپی

امفپلس

تھسلنیکے

پیریہ

اتھینے

کرنتھس

افسس

میلیتُس

رُدُس