مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کے معیاروں پر چلنے کے فائدے

خدا کے معیاروں پر چلنے کے فائدے

خدا کے معیاروں پر چلنے کے فائدے

‏”‏زردوست روپیہ سے آسودہ نہ ہوگا اور دولت کا چاہنے والا اُسکے بڑھنے سے سیر نہ ہوگا۔‏“‏ —‏واعظ ۵:‏۱۰‏۔‏

حد سے زیادہ کام کرنے والے لوگ اکثر دباؤ کا شکار ہوتے ہیں۔‏ اس دباؤ کی وجہ سے وہ سخت بیمار پڑ سکتے ہیں یہاں تک کہ یہ اُنکی موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔‏ بہتیرے ملکوں میں اِس قسم کے دباؤ کی وجہ سے خاندان برباد ہو جاتے ہیں۔‏ یہ مسائل مال‌ودولت حاصل کرنے کے جنون کا نتیجہ ہوتے ہیں۔‏ ایسے لوگ اپنی حاصل کی ہوئی دولت سے مطمئن نہیں ہوتے بلکہ ہمیشہ اَور حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‏ ایک کتاب میں یوں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏لوگ اپنے پڑوسیوں کی دولت کا لالچ کرتے ہیں اور خود بھی اُتنی ہی دولت جمع کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ لیکن وہ یہ نہیں دیکھتے ہیں کہ اُنکے پڑوسی نے اتنی دولت اکٹھی کرنے میں اپنی صحت تک قربان کر دی ہے۔‏“‏

جو شخص ہمیشہ زیادہ دولت حاصل کرنے کی خواہش رکھتا ہے وہ نہ تو مطمئن اور نہ ہی خوش ہوگا۔‏ اشتہار بنانے والے لوگ ایسے شخص کی کمزوری کا فائدہ اُٹھاتے ہیں۔‏ ٹیلی‌ویژن اور ریڈیو کے ذریعے اشتہار ہم پر اثر کرتے ہیں۔‏ نتیجتاً ہم ایسی چیزیں خریدتے ہیں جنکی شاید ہمیں ضرورت نہ ہو یا جنکو خریدنے کے بعد ہمارے پاس ضروری چیزوں کیلئے پیسے نہ بچیں۔‏ یہ ہمارے لئے نقصاندہ ہو سکتا ہے۔‏

ہر قیمت پر اپنی ہر آرزو کو پورا کرنا نہ صرف ہماری صحت کے لئے نقصاندہ ہو سکتا ہے بلکہ یہ ہمیں برائی کی طرف بھی لیجا سکتا ہے۔‏ بادشاہ سلیمان نے کہا تھا:‏ ”‏مطمئن دل جسم کی جان ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۴:‏۳۰‏)‏ اِسکے برعکس دولت جمع کرنے کے جنون میں ایک شخص حد سے زیادہ کام کرتا ہے۔‏ اس دباؤ کی وجہ سے وہ اپنی صحت اور خوش‌حالی کو تباہ کر دیتا ہے۔‏ چونکہ اُسکے پاس خاندان اور دوستوں کیلئے وقت نہیں ہوتا اسلئے انکے ساتھ اسکے تعلقات بگڑ جاتے ہیں۔‏

مال‌ودولت سے بھی زیادہ قیمتی

تقریباً ۰۰۰،‏۲ سال پہلے پولس رسول نے کہا:‏ ”‏اس جہان کے ہمشکل نہ بنو۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۲‏)‏ دُنیا صرف اُنکو عزیز مانتی ہے جو دُنیا کے معیاروں پر چلتے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۹‏)‏ دُنیا ہر چیز کو دلکش بنا کر ہماری نظروں کے سامنے پیش کرتی ہے تاکہ ہم دُنیاوی زندگی گزارنا شروع کر دیں۔‏ اس جہان میں ”‏آنکھوں کی خواہش“‏ پر زور دیا جاتا ہے تاکہ ہر شخص دولت اِکٹھی کرنے کو ہی اپنی زندگی کا مقصد بنا لے۔‏—‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏

صدیوں پہلے بادشاہ سلیمان نے دُنیابھر کا مال اِکٹھا کِیا تھا۔‏ اُس نے اپنے لئے عمارتیں بنائیں،‏ باغ تیار کئے اور تاکستان لگائے۔‏ اُسکے پاس گائے بیل اور بھیڑ بکریوں کے غول کے غول تھے۔‏ اُسکے محل میں نوکرچاکر کے علاوہ موسیقار بھی اُسکی ہر فرمائش پوری کرنے کیلئے موجود تھے۔‏ سلیمان کے پاس سونے اور چاندی کی کوئی کمی نہیں تھی۔‏ اِس سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بادشاہ سلیمان بہت ہی امیر تھا،‏ وہ جو کچھ چاہتا تھا حاصل کر سکتا تھا۔‏ لیکن غور کریں کے اُس نے اِن سب چیزوں کے بارے میں یہ کہا تھا:‏ ”‏سب بطلان اور ہوا کی چران ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۲:‏۱-‏۱۱‏)‏ جی‌ہاں،‏ دولت اور اُونچا مقام حاصل کرنا ہی خوشی کا راز نہیں۔‏

یہوواہ خدا نے سلیمان کو دانشمندی سے نوازا تھا۔‏ اسلئے سلیمان جانتا تھا کہ ہمیں زندگی میں حقیقی خوشی اور کامیابی حاصل کرنے کیلئے روحانی باتوں کو اہمیت دینی چاہئے۔‏ وہ لکھتا ہے:‏ ”‏اب سب کچھ سنایا گیا۔‏ حاصلِ‌کلام یہ ہے۔‏ خدا سے ڈر اور اُسکے حکموں کو مان کہ انسان کا فرضِ‌کلی یہی ہے۔‏“‏—‏واعظ ۱۲:‏۱۳‏۔‏

خدا کے کلام میں جو باتیں پائی جاتی ہیں وہ سونے اور چاندی،‏ ہیرے اور جواہرات سے کئی گُنا زیادہ قیمتی ہیں۔‏ (‏امثال ۱۶:‏۱۶‏)‏ کیا آپ اِن خزانوں کی تلاش کرنا چاہتے ہیں؟‏ (‏امثال ۲:‏۱-‏۶‏)‏ ہمارا خالق یہوواہ خدا ایسا کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔‏ وہ کیسے؟‏

یہوواہ خدا نے اِن قیمتی سچائیوں کو اپنے کلام میں درج کِیا ہے اور وہ رُوح‌اُلقدس اور اپنی تنظیم کے ذریعے یہ سچائیاں ہم پر آشکارہ کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۱:‏۱-‏۳؛‏ یسعیاہ ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸؛‏ متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۰‏)‏ اِن قیمتی سچائیوں کی کھوج لگانے سے آپ بہترین زندگی جینے کے قابل ہونگے۔‏ ایسا کرنا ہمارے لئے مشکل نہیں ہے کیونکہ یہوواہ خدا جانتا ہے کہ ہماری خوشحالی کس میں ہے۔‏

روحانی خزانہ

خدا کے کلام میں اعلیٰ درجے کے اخلاقی معیار پائے جاتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر ہم خدا کے کلام میں یہ ہدایات پاتے ہیں:‏ محنت کرو،‏ ہمیشہ سچ بولو،‏ کام چور مت بنو اور سوچ سمجھ کر پیسے خرچ کرو۔‏—‏امثال ۶:‏۶-‏۸؛‏ ۲۰:‏۲۳؛‏ ۳۱:‏۱۶‏۔‏

اِسکے بارے میں یسوع نے کہا تھا:‏ ”‏اپنے واسطے زمین پر مال جمع نہ کرو جہاں کیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگاتے اور چراتے ہیں۔‏ بلکہ اپنے لئے آسمان پر مال جمع کرو جہاں نہ کیڑا خراب کرتا ہے نہ زنگ اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چراتے ہیں۔‏“‏—‏متی ۶:‏۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

یہ صلاح دو ہزار سال پہلے دی گئی تھی لیکن ہم آج بھی اس سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔‏ ہم دولت کے لالچ کے جال میں پھنسنے کی بجائے ایک اطمینان‌بخش زندگی جی سکتے ہیں۔‏ روحانی خزانہ اِکٹھا کرنے سے ہی ہم اصلی خوشی حاصل کر پائینگے۔‏ ایسا کرنے کیلئے ہمیں خدا کے کلام کو پڑھ کر اُس پر عمل کرنا ہوگا۔‏

روحانی خزانے کا فائدہ

خدا کے احکام کی قدر کرنے اور اُنکے مطابق چلنے سے ہمیں جسمانی،‏ جذباتی اور روحانی طور پر فائدہ ہوگا۔‏ جسطرح فضا ہماری زمین کو سورج کی نقصاندہ کرنوں سے بچاتی ہے اسی طرح خدا کے کلام میں پائے جانے والے معیار ہمیں مادہ‌پرستی کے نقصاندہ جنون سے بچاتے ہیں۔‏ پولس رسول نے لکھا تھا:‏ ”‏جو دولتمند ہونا چاہتے ہیں وہ ایسی آزمایش اور پھندے اور بہت سی بیہودہ اور نقصان پہنچانے والی خواہشوں میں پھنستے ہیں جو آدمیوں کو تباہی اور ہلاکت کے دریا میں غرق کر دیتی ہیں۔‏ کیونکہ زر کی دوستی ہر قسم کی برائی کی جڑ ہے جسکی آرزو میں بعض نے ایمان سے گمراہ ہو کر اپنے دلوں کو طرح طرح کے غموں سے چھلنی کر لیا۔‏“‏—‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

وہ لوگ جو مال‌ودولت سے محبت رکھتے ہیں،‏ امیر بننے کے علاوہ معاشرے میں اُونچا مقام بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‏ ایسا کرنے کیلئے وہ اکثر فریب اور جھوٹ استعمال کرتے ہیں۔‏ مال‌ودولت کے پیچھے بھاگنے والے لوگ اپنا وقت اور اپنی طاقت ضائع کرتے ہیں اور پریشانی کی وجہ سے اُنکی نیند بھی حرام ہو جاتی ہے۔‏ (‏واعظ ۵:‏۱۲‏)‏ مادہ‌پرست لوگ روحانی طور پر ترقی نہیں کرینگے۔‏ یسوع مسیح نے ہمیں عمدہ نصیحت دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏مبارک ہیں وہ جو دل کے غریب ہیں“‏ یعنی وہ جو اپنی روحانی ضروریات کی فکر رکھتے ہیں۔‏ (‏متی ۵:‏۳‏)‏ یسوع جانتا تھا کہ روحانی باتوں کو اہمیت دینے سے ہمیں ہمیشہ تک فائدہ حاصل ہوگا۔‏ اِسکے برعکس دولت ایسی چیز ہے جو جلد ہاتھ سے نکل جاتی ہے۔‏—‏لوقا ۱۲:‏۱۳-‏۳۱‏۔‏

کیا روحانی باتوں پر عمل کرنا واقعی خوشی لاتا ہے؟‏

گریگ نامی ایک شخص کہتا ہے:‏ ”‏میرے گھروالوں نے مجھے یقین دلانے کی کوشش کی تھی کہ روحانی باتوں کی کوئی اہمیت نہیں۔‏ لیکن خدا کے معیاروں پر عمل کرنے سے مَیں اطمینان کی زندگی گزار رہا ہوں۔‏ میری زندگی میں وہ دباؤ نہیں ہے جو دولت کا لالچ کرنے والوں کی زندگی میں ہوتا ہے۔‏“‏

دوستوں کیلئے وقت نکالنا بہت اہم ہے۔‏ کیونکہ سچا دوست وہ ہوتا ہے جو آپکی خوبیوں کی وجہ سے آپ سے دوستی کرتا ہے۔‏ وہ آپکی دولت کی بِنا پر آپ سے دوستی نہیں کریگا۔‏ خدا کا کلام کہتا ہے:‏ ”‏وہ جو داناؤں کیساتھ چلتا ہے دانا ہوگا۔‏“‏ (‏امثال ۱۳:‏۲۰‏)‏ ایک اَور ترجمے میں اِس آیت کو یوں لکھا گیا ہے:‏ ”‏وہ جو داناؤں کیساتھ دوستی کریگا دانا ہوگا۔‏“‏ اِسکے علاوہ خاندان کیلئے بھی وقت نکالنا اہم ہے۔‏ کیونکہ ایک خاندان آپس میں پیار رکھنے اور دانشمندی سے کامیاب ہوتا ہے مالدار ہونے سے نہیں۔‏—‏افسیوں ۵:‏۲۲–‏۶:‏۴‏۔‏

ہم دوسرے لوگوں سے اور خدا کے کلام سے اچھے معیار رکھنا سیکھتے ہیں۔‏ اِسلئے خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے کے بعد،‏ دولت کے بارے میں ہماری سوچ میں تبدیلی آ جاتی ہے۔‏ ڈان جو بینک میں ایک اُونچا عہدہ رکھتا تھا،‏ اِسکے بارے میں کہتا ہے:‏ ”‏اب مَیں سیکھ گیا ہوں کہ زندگی میں روحانی باتیں ہی سب سے اہم ہوتی ہیں۔‏ اسلئے مَیں زیادہ سے زیادہ دولت حاصل کئے بغیر بھی مطمئن ہوں۔‏“‏

خزانہ جو ہمیشہ تک رہیگا

خدا کے احکام کے مطابق چلنے سے ہم ہمیشہ خوش رہینگے نہ کہ صرف تھوڑے عرصہ کیلئے۔‏ پولس رسول نے لکھا تھا:‏ ”‏دیکھی ہوئی چیزیں [‏یعنی دولت]‏ چند روزہ ہیں مگر اندیکھی چیزیں [‏یعنی روحانی باتیں]‏ ابدی ہیں۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۱۸‏)‏ یہ سچ ہے کہ مادہ‌پرست لوگ دولت حاصل کرکے تھوڑی دیر تک اپنی ہر آرزو اور خواہش پوری کر سکتے ہیں۔‏ لیکن خدا کے احکام پر عمل کرنے سے ہمیں ہمیشہ تک فائدہ ہوگا۔‏—‏امثال ۱۱:‏۴؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

خدا آج کے مادہ‌پرست اور خودغرض لوگوں کو رد کرتا ہے۔‏ خدا کے کلام میں ہمیں نصیحت دی جاتی ہے کہ ہم ایسے لوگوں کے رویہ سے کنارہ کریں اور روحانی باتوں پر زور دیں۔‏ (‏فلپیوں ۱:‏۱۰‏)‏ مادہ‌پرست لوگ صرف اپنی خواہشات کو اہمیت دیتے ہیں۔‏ اِسکے برعکس خدا کا کلام ہمیں دوسروں کی خواہشات کو پورا کرنا سکھاتا ہے۔‏ ایسا کرنے سے ہم اصلی خوشی حاصل کرتے ہیں۔‏

یہ بات سچ ہے کہ ایک حد تک دولت ایک پناہ‌گاہ ہوتی ہے۔‏ (‏واعظ ۷:‏۱۲‏)‏ لیکن خدا کا کلام یہ بھی کہتا ہے:‏ ”‏دولت یقیناً عقاب کی طرح پَر لگا کر آسمان کی طرف اُڑ جاتی ہے۔‏“‏ لوگوں نے مال‌ودولت پانے کی خاطر اپنی صحت،‏ اپنا خاندان اور اپنا ضمیر تک قربان کِیا ہے۔‏ اِسکے برعکس اگر ہم اپنی زندگی میں روحانی باتوں کو پہلا درجہ دینگے تو ہماری سب سے اہم ضروریات پوری ہونگی۔‏ لوگ ہم سے پیار کرینگے اور ہماری زندگی بامقصد ہو جائیگی۔‏ اِسکے علاوہ ہم خدا کی عبادت کرنے کی اپنی خواہش کو بھی پورا کرینگے۔‏ خدا کے کلام میں دلچسپی لینے سے ہم فردوس میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا راز بھی سیکھ جائینگے۔‏

مستقبل میں اِنسان کی ہر خواہش پوری ہوگی۔‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۱۶‏)‏ اُس وقت ”‏زمین [‏یہوواہ]‏ کے عرفان سے معمور ہوگی۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۱۱:‏۹‏)‏ تمام اِنسان خدا کے احکام کی قدر کرینگے۔‏ مادہ‌پرستی کا نام‌ونشان مِٹ جائیگا۔‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏)‏ ہم اچھی صحت کے مالک ہونگے،‏ اپنے کام سے لطف اُٹھائینگے،‏ ہمارے خاندان میں پیار اور اتحاد ہوگا اور سب سے اہم بات یہ ہوگی کہ ہم خدا کے نزدیک بھی ہونگے۔‏ یہ سب باتیں ہماری اصلی خوشی کا باعث بنیں گی۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر بکس/‏تصویر]‏

فضول خرچی سے بچیں

اپنی ضروریات کو پہچانیں۔‏ یسوع مسیح نے ہمیں اسطرح دعا کرنا سکھایا:‏ ”‏ہماری روز کی روٹی ہر روز ہمیں دیا کر۔‏“‏ (‏لوقا ۱۱:‏۳‏)‏ ہمیں اپنی ہر آرزو کو پورا کرنا ضروری نہیں سمجھنا چاہئے۔‏ یاد رکھیں کہ مال‌ودولت آپ کو زندگی نہیں بخش سکتا۔‏—‏لوقا ۱۲:‏۱۶-‏۲۱‏۔‏

حساب لگا کر پیسہ خرچ کریں۔‏ سوچے سمجھے بغیر پیسہ خرچ کرنے سے بچیں۔‏ خدا کا کلام بیان کرتا ہے:‏ ”‏محنتی کی تدبیریں یقیناً فراوانی کا باعث ہیں لیکن ہر ایک جلدباز کا انجام محتاجی ہے۔‏“‏ (‏امثال ۲۱:‏۵‏)‏ یسوع نے نصیحت دی تھی کہ خریداری کرنے سے پہلے خرچے کا حساب لگا لیں۔‏—‏لوقا ۱۴:‏۲۸-‏۳۰‏۔‏

قرض اُٹھانے سے بچیں۔‏ قرض لینے کی بجائے جہاں تک ممکن ہے پہلے بچت کریں پھر خریداری کریں۔‏ خدا کا کلام کہتا ہے:‏ ”‏قرض لینے والا قرض دینے والے کا نوکر ہے۔‏“‏ (‏امثال ۲۲:‏۷‏)‏ اگر آپ خود پر قابو رکھینگے اور اپنی آمدنی کے مطابق خرچ کرینگے تو شاید آپ پیسے اِکٹھے کرکے اپنی پسند کی کوئی چیز خرید سکتے ہیں۔‏

کسی چیز کو ضائع مت کریں‏۔‏ اپنے سازوسامان کی دیکھ‌بھال کریں۔‏ ایسا کرنے سے وہ چیز زیادہ دیر تک آپ کے کام آئیگی۔‏ اِس طرح کوئی چیز ضائع نہیں ہوگی۔‏ یسوع نے کبھی کسی چیز کو ضائع نہیں کِیا تھا۔‏—‏یوحنا ۶:‏۱۰-‏۱۳‏۔‏

اہم باتوں کو پہلا درجہ دیں۔‏ ایک دانا شخص ’‏وقت کو غنیمت جانیگا‘‏ اور اہم باتوں کو پہلا درجہ دیگا۔‏—‏افسیوں ۵:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر بکس/‏تصویر]‏

کیا تجربے سے سیکھنے سے بھی ایک بہتر طریقہ موجود ہے؟‏

ذاتی تجربہ خواہ اچھا ہو یا بُرا یہ ہمیں قابلِ‌قدر سبق سکھا سکتا ہے۔‏ کہا جاتا ہے کہ تجربہ بہترین استاد ہے۔‏ لیکن کیا یہ سچ ہے؟‏ جی‌نہیں،‏ اس سے ایک بہتر استاد یہوواہ خدا کا کلام ہے۔‏ زبورنویس نے کہا:‏ ”‏تیرا کلام میرے قدموں کیلئے چراغ اور میری راہ کیلئے روشنی ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۱۹:‏۱۰۵‏۔‏

خدا کے کلام کے ذریعے سیکھنا ذاتی تجربے سے سیکھنے سے کیوں بہتر ہے؟‏ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ صرف تجربے ہی سے سیکھنا مہنگا اور دردناک ہو سکتا ہے اور یہ غیرضروری بھی ہے۔‏ خدا نے قدیم اسرائیلیوں سے کہا:‏ ”‏کاش کہ تُو میرے احکام کا شنوا ہوتا اور تیری سلامتی نہر کی مانند اور تیری صداقت سمندر کی موجوں کی مانند ہوتی۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۸‏۔‏

ایک اَور وجہ سے بھی خدا کے کلام کی مشورت کو فضیلت حاصل ہے کیونکہ اس میں انسانی تجربات کا نہایت قدیم اور درست ریکارڈ قلمبند ہے۔‏ آپ یقیناً اس بات کو تسلیم کرینگے کہ دوسروں کی کامیابیوں اور ناکامیوں کے بارے میں پڑھکر مشکلات برداشت کئے بغیر سیکھنا اُنکی غلطیوں کو دہراکر سیکھنے سے بہتر ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۶-‏۱۰‏)‏ اس سے بھی اہم بات یہ کہ خدا نے اپنے کلام بائبل میں ہمارے لئے شاندار قوانین اور اصول مہیا کئے ہیں جن پر مکمل اعتماد کِیا جا سکتا ہے۔‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی شریعت کامل ہے .‏ .‏ .‏ [‏یہوواہ]‏ کی شہادت برحق ہے۔‏ نادان کو دانش بخشتی ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۹:‏۷‏)‏ واقعی،‏ اپنے پُرمحبت خالق کی حکمت کے ذریعے سیکھنا ہی مناسب طریقہ ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۴ پر تصویر]‏

دُنیا ہمیں مادہ‌پرست بننے کے جال میں پھنسانا چاہتی ہے

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

خدا کے معیار سونے اور چاندی سے زیادہ قیمتی ہیں