مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

جب یسوع نے اپنے شاگردوں کو ”‏بغیر نااُمید ہوئے قرض دو“‏ کی ہدایت کی تو کیا اسکا یہ مطلب تھا اُنہیں اصل رقم کی واپسی کا بھی تقاضا نہیں کرنا چاہئے؟‏

لوقا ۶:‏۳۵ میں درج یسوع کے الفاظ کو موسوی شریعت کے پس‌منظر میں اچھی طرح سمجھا جا سکتا ہے۔‏ موسوی شریعت میں اسرائیلیوں کو خدا نے حکم دیا تھا کہ وہ مفلس اور حاجتمند ساتھیوں کو سود کے بغیر قرض دیں۔‏ (‏خروج ۲۲:‏۲۵؛‏ احبار ۲۵:‏۳۵-‏۳۷؛‏ متی ۵:‏۴۲‏)‏ یہ قرض تجارتی یا کاروباری مقصد کے لئے نہیں تھا۔‏ اِسکے برعکس،‏ سود کے بغیر ایسے قرضہ‌جات مفلسی اور مالی مشکل کو دُور کرنے کیلئے تھے۔‏ بہرکیف،‏ اپنے پڑوسی کی معاشی مشکلات سے نفع کمانا بڑا ظلم ہوگا۔‏ تاہم،‏ قرض دینے والا اصل رقم واپس لینے کا حقدار تھا۔‏ اِسلئے وہ اکثر ضمانت لیتا تھا۔‏—‏استثنا ۱۵:‏۷،‏ ۸‏۔‏

یسوع نے شریعت کے اِس حکم کیلئے پاسداری دکھانے کے علاوہ اِسکے اطلاق کو وسیع کرتے ہوئے بیان کِیا کہ مدد دینے والے کو ”‏وصولی“‏ کی اُمید نہیں رکھنی چاہئے۔‏ اسرائیلیوں کی طرح بعض‌اوقات مسیحی بھی معاشی مشکلات یا دیگر ناموافق حالات کا سامنا کرتے ہیں۔‏ چنانچہ وہ مفلسی یا غربت کا شکار ہو جاتے ہیں۔‏ اگر ایک مسیحی بھائی ناداری میں مالی مدد کا طالب ہوتا ہے تو کیا ایسی حالت میں مدد فراہم کرنا مہربانہ عمل نہیں ہوگا؟‏ بیشک،‏ محبت ایک ساتھی مسیحی کو اپنے بھائی کو مدد دینے کی تحریک دیگی جو اپنی کسی غلطی کی وجہ سے سنگین مالی مشکلات کا شکار نہیں۔‏ (‏امثال ۳:‏۲۷‏)‏ ایسے ضرورتمند بھائی کو تحفے کے طور پر کچھ دینا ممکن ہے جو قرضے کی رقم سے کم ہو سکتا ہے۔‏—‏زبور ۳۷:‏۲۱‏۔‏

پہلی صدی س.‏ع.‏ میں پولس رسول اور برنباس کو ترکی کے مسیحیوں سے عطیات لیکر یہودیہ کے بھائیوں کیلئے لیجانے کی ذمہ‌داری سونپی گئی کیونکہ یہودیہ کے بھائی قحط‌سالی کا شکار تھے۔‏ (‏اعمال ۱۱:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ اِسی طرح آجکل جب کوئی تباہی آتی ہے تو مسیحی اکثر اپنے ضرورتمند بھائیوں کیلئے مدد بھیجتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے وہ دوسروں کے لئے ایک اچھی گواہی بھی دیتے ہیں۔‏ (‏متی ۵:‏۱۶‏)‏ مدد کے طالب شخص کی صورتحال اور رویے پر ضرور توجہ دی جانی چاہئے۔‏ وہ کیوں ضرورتمند ہے؟‏ پولس کے الفاظ قابلِ‌توجہ ہیں:‏ ”‏جسے محنت کرنا منظور نہ ہو وہ کھانے بھی نہ پائے۔‏“‏—‏۲-‏تھسلنیکیوں ۳:‏۱۰‏۔‏

اگرچہ قرض‌خواہ بھائی ناداری میں تو نہیں ہے لیکن وہ صرف عارضی مدد چاہتا ہے تاکہ دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکے تو ایسی صورت میں سود کے بغیر قرض دینا موزوں ہو سکتا ہے۔‏ ایسے حالات کے تحت پوری رقم کی واپسی کے پیش‌نظر قرض دینا لوقا ۶:‏۳۵ میں یسوع کے الفاظ کے منافی نہیں ہوگا۔‏ چنانچہ ایک تحریری معاہدہ کر لینا ضروری ہے۔‏ اِسکے بعد قرض حاصل کرنے والے کو معاہدے کی شرائط کے مطابق قرض واپس کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔‏ محبت رکھنے والا مسیحی قرض واپس کریگا۔‏

قرض یا تحفہ دینے کی بابت سوچنے والے شخص کو بھی اپنے خاندان کی مالی حالت کی بابت غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اگر وہ قرض دیگا تو کیا وہ اپنے خاندان کی ضروریات کو پورا کر پائیگا؟‏ یہ ایک ذمہ‌داری ہے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۸:‏۱۲؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۵:‏۸‏)‏ پھر بھی مسیحیوں کو ایک دوسرے کیلئے محبت دکھانے کے موقعوں کی تلاش میں رہنا چاہئے۔‏ اُنہیں بائبل اصولوں کی مطابقت میں عملی طریقوں سے محبت دکھانی چاہئے۔‏—‏یعقوب ۱:‏۲۷؛‏ ۱-‏یوحنا ۳:‏۱۸؛‏ ۴:‏۷-‏۱۱‏۔‏