نوجوانو! اپنے دل کی حفاظت کرنے کیلئے اپنے والدین سے مدد لیں
نوجوانو! اپنے دل کی حفاظت کرنے کیلئے اپنے والدین سے مدد لیں
آپ کے خیال میں ایک بحری جہاز کے کپتان کو کس بڑی مشکل کا سامنا ہوتا ہے؟ کیا یہ سمندر کو بحفاظت پار کرنا ہے؟ عام طور پر، ایسا نہیں ہوتا۔ بیشتر جہاز بیچ سمندر میں نہیں بلکہ ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہوتے ہیں۔ درحقیقت، بحری جہاز کو بندرگاہ پر لنگرانداز کرنا ہوائی جہاز کو نیچے اُتارنے سے زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ لیکن کیوں؟
کپتان کو اپنے جہاز کو محفوظ طریقے سے بندرگاہ پر لنگرانداز کرنے سے پہلے، بندرگاہ سے متعلق مختلف خطرات سے بچنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسرے جہازوں سے ٹکرانے سے بچنے کیساتھ ساتھ اُسے پانی کے بہاؤ کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔ اُسے ریتلے ساحلوں، چٹانوں یا پانی کی سطح میں بیٹھے ہوئے تباہشُدہ جہازوں کے ملبے سے بھی بچنے کی ضرورت ہے۔ سب سے زیادہ مشکل اُس وقت پیدا ہوتی ہے اگر کپتان پہلی مرتبہ اُس بندرگاہ پر آیا ہے۔
ان مشکلات پر قابو پانے کے لئے ایک دانشمند کپتان ایک راہنما کی خدمات حاصل کر سکتا ہے جو وہاں کی بندرگاہ سے بخوبی واقف ہے۔ راہنما کپتان اُس کیساتھ کھڑا ہوکر ماہرانہ ہدایت فراہم کرتا ہے۔ وہ دونوں ملکر تمام خطرات پر غور کرتے اور تنگوتاریک راستوں سے گزر کر جہاز کو بندرگاہ تک لیجاتے ہیں۔
راہنما کی ماہرانہ مشورت اُس بیشقیمت مدد کی مثال پیش کرتی ہے جو مسیحی کلیسیا کے نوجوانوں کیلئے دستیاب ہے۔ یہ اُن کی کٹھن صورتحال کا مقابلہ کرنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ کونسی مدد ہے؟ نوجوانوں کو اسکی ضرورت کیوں ہے؟
آئیے جہاز کی مثال پر مزید بات کرتے ہیں۔ اگر آپ جوانی میں قدم رکھ چکے ہیں تو آپ جہاز کے کپتان کی مانند ہیں جسے بالآخر ذمہداری اُٹھانی پڑتی ہے۔ آپکے والدین آپکو زندگی میں درپیش مشکلات میں راہنمائی فراہم کرکے جہاز کے راہنما کا کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم، نوعمری کے سالوں میں شاید آپکو والدین کی مشورت قبول کرنا مشکل لگے۔ لیکن ایسا کیوں ہے؟
دراصل مسئلہ اکثر دل کیساتھ ہوتا ہے۔ آپکا دل آپکو ممنوعہ چیزوں کی خواہش کرنے یا پابندیوں کے خلاف احتجاج کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”انسان کے دل کا خیال لڑکپن سے بُرا ہے۔“ (پیدایش ۸:۲۱) یہوواہ آپکو آگاہ کرتا ہے کہ مستقبل میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ وہ خبردار کرتا ہے: ”دل سب چیزوں سے زیادہ حیلہباز اور لاعلاج ہے۔“ (یرمیاہ ۱۷:۹) غلط خواہشات پیدا کرنے کے علاوہ، دل ایک نوجوان کو یہ سوچنے پر آمادہ کر سکتا ہے کہ وہ اپنے والدین سے بہتر سمجھتا ہے۔ تاہم آپکو زندگی کے مشکل ایّام کی منصوبہسازی کرنے کیلئے اپنے والدین کی مدد حاصل کرنی چاہئے۔
اپنے والدین کی فرمانبرداری کیوں کریں؟
سب سے پہلے تو خاندان کا بانی، یہوواہ، آپکو اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنے کا حکم دیتا ہے۔ (افسیوں ۳:۱۵) اب چونکہ یہوواہ نے آپ کے والدین کو آپکی دیکھبھال کرنے کی ذمہداری سونپی ہے اس لئے وہ آپ کو نصیحت کرتا ہے: ”اَے فرزندو! خداوند میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہو کیونکہ یہ واجب ہے۔“ (افسیوں ۶:۱-۳؛ زبور ۷۸:۵) اگرچہ آپ جوانی میں قدم رکھ چکے ہیں توبھی آپکے والدین کا فرض ہے کہ آپکی راہنمائی کریں اور آپکا فرض ہے کہ اُنکی بات سنیں۔ جب پولس رسول نے یہ لکھا کہ بچوں کو اپنے والدین کے فرمانبردار ہونا چاہئے تو اُس نے وہ یونانی لفظ استعمال کِیا جو ہر عمر کے بچوں پر عائد ہوتا ہے۔
قدیم زمانہ کے بہت سے وفادار اشخاص بالغ ہو جانے کے بعد بھی اپنے والدین کے فرمانبردار رہے۔ یعقوب جوان مرد ہونے کے باوجود یہ سمجھتا تھا کہ اُسے اپنے باپ کے حکم کی فرمانبرداری کرتے ہوئے غیرقوم عورت سے شادی نہیں کرنی چاہئے۔ (پیدایش ۲۸:۱، ۲) یقیناً یعقوب اس بات سے بخوبی واقف تھا کہ اُسکے بھائی نے کنعانی عورت سے شادی کرکے اپنے والدین کو بہت دُکھ پہنچایا تھا۔—پیدایش ۲۷:۴۶۔
بچوں کی راہنمائی کرنے کی خداداد ذمہداری کے علاوہ آپ کے مسیحی والدین آپ کیلئے مشیروں کے طور پر بھی کام کرنے کے قابل ہیں۔ اِسلئےکہ وہ آپکو بڑی اچھی طرح جانتے ہیں اور کئی سالوں سے آپ کیلئے اپنی محبت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ جہاز کے راہنما کی طرح وہ تجربے سے بات کرتے ہیں۔ وہ خود بھی ”جوانی کی خواہشوں“ کا تجربہ کر چکے ہیں۔ سچے مسیحیوں کے طور پر وہ ذاتی طور پر بائبل اُصولوں کی پیروی کرنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔—۲-تیمتھیس ۲:۲۲۔
پس جب آپکو ایسی ماہرانہ مدد دستیاب ہے تو آپ مشکل حالات کیساتھ کامیابی سے نپٹ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، مخالف جنس کیساتھ اپنے تعلقات کو ہی لے لیجئے۔ اس حساس معاملے میں مسیحی والدین کیسے آپکی مدد کر سکتے ہیں؟
مخالفجنس کی طرف رغبت
راہنما جہاز کے کپتان کو مشورہ دیتا ہے کہ اُتھلے پانیوں والے ریتلے ساحلوں کی طرف جانے سے گریز کریں۔ ریتلے ساحل نرم ہونے کیساتھ ساتھ دھوکا بھی دے سکتے ہیں کیونکہ وہ متواتر اپنی حالت بدلتے رہتے ہیں۔ اِسی طرح آپکے والدین چاہینگے کہ آپ ایسی حالتوں اور جگہوں سے دُور رہیں جو آپ کیلئے پھندا بن سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، والدین جانتے ہیں کہ مخالف جنس کیلئے جذبات بہت گہرے ہو سکتے ہیں اور اُنکی وضاحت کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ لیکن مخالف جنس کیلئے جنم لینے والے جذبات تباہکُن ہو سکتے ہیں۔
خدا کے کلام سے دینہ کی مثال ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ کسی پُرخطر شخص یا جگہ کے بہت قریب جانا کتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ شاید تجسّس اور لطفاندوز ہونے کی خواہش نے دینہ کو کنعانی لڑکیوں کیساتھ دوستی پیدا کرنے کی طرف مائل کر دیا تھا، حالانکہ وہ اچھے کردار کی مالک نہیں تھیں۔ شروع میں جس بات کو محض تفریح خیال کِیا گیا وہ بہت جلد ایک کربناک تجربہ ثابت ہوا۔ شہر کے ”سب سے معزز“ شخص نے دینہ کو بےحرمت کِیا۔—پیدایش ۳۴:۱، ۲، ۱۹۔
ہمارے زمانے میں جنس پر زور دینے کی وجہ سے ایسے خطرات میں شدت آ گئی ہے۔ (ہوسیع ۵:۴) بیشتر نوجوان یہ تاثر دے سکتے ہیں کہ مخالف جنس کیساتھ دللگی کرنا نہایت ہیجانخیز ہے۔ آپکا دل شاید کسی مخالف جنس شخص کیساتھ اکیلے ہونے کے خیال ہی سے دھڑکنا شروع کر دے جسے آپ پسند کرتے ہیں۔ لیکن پیار کرنے والے والدین آپکو ایسے نوجوانوں کی صحبت سے بچانا چاہتے ہیں جو خدا کے معیاروں کا احترام نہیں کرتے۔
لارا اِس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ تجسّس نوجوانوں کو خطرے سے بےبہرہ کر سکتا ہے۔ ”جب میری ہمجماعت لڑکیاں مجھے بتاتی ہیں کہ اُنہوں نے
بعض خوبصورت اور پُرکشش لڑکوں کیساتھ رات دیر تک ڈانس کِیا تو وہ اِسے کبھی نہ بھولنے والے تجربے کے طور پر پیش کرتی ہیں۔ مجھے احساس ہے کہ وہ اکثر مبالغہآرائی سے کام لیتی ہیں۔ لیکن مجھے پھر بھی تجسّس ہوتا ہے اور سوچتی ہوں کہ شاید مَیں بہت سی ایسی تقریبات سے محروم ہوں۔ اگرچہ مَیں جانتی ہوں کہ میرے والدین کا ایسی جگہوں پر جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ درست ہے توبھی مَیں وہاں جانا چاہتی ہوں۔“بحری جہاز کی کوئی بریکس نہ ہونے کی وجہ سے یہ آہستہ آہستہ رُکتا ہے۔ والدین جانتے ہیں کہ جذبات بھی ایسے ہی ہیں۔ امثال کی کتاب بےقابو جذبات کی رَو میں بہنے والے نوجوانوں کو ایک ایسے بیل سے تشبیہ دیتی ہے جسے ذبح کرنے کیلئے لیجایا جاتا ہے۔ (امثال ۷:۲۱-۲۳) آپ یہ نہیں چاہینگے کہ آپکے ساتھ کوئی ایسی بات واقع ہو جس سے آپ جذباتی اور روحانی نقصان اُٹھائیں۔ آپکے والدین اِس بات کو بھانپ لیتے ہیں کہ اِس سلسلے میں آپکے دِل نے آپکو گمراہ کرنا شروع کر دیا ہے چنانچہ وہ اِسکی مطابقت میں مشورت دے سکتے ہیں۔ کیا آپ اُنکی نصیحت پر کان لگانے اور مصیبت سے بچنے کی حکمت رکھتے ہیں؟—امثال ۱:۸؛ ۲۷:۱۲۔
جب آپکو ساتھیوں کے دباؤ کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے تو اُس وقت بھی آپکو اپنے والدین کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ کیسے آپکی مدد کر سکتے ہیں؟
ساتھیوں کا دباؤ
کوئی زوردار لہر یا پانی کا ریلہ جہاز کو غلط راہ پر ڈال سکتا ہے۔ اِس قوت کا مقابلہ کرنے کیلئے جہاز کو دوسری طرف لے جانا پڑتا ہے۔ اِسی طرح سے ساتھیوں کا دباؤ آپکو روحانی طور پر غلط سمت ڈال سکتا ہے۔ چنانچہ اِس سلسلے میں احتیاطی تدابیر کرنی پڑتی ہیں۔
جیسے دینہ کی مثال ظاہر کرتی ہے، ”وہ جو داناؤں کیساتھ چلتا ہے دانا ہوگا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائیگا۔“ (امثال ۱۳:۲۰) ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ بائبل میں لفظ ”احمق“ ایسے لوگوں کیلئے استعمال ہوا ہے جو یہوواہ کو نہیں جانتے یا جو اُسکی راہوں پر چلنے سے انکار کرتے ہیں۔
تاہم، اپنے ہمجماعتوں کے نظریات یا عادات کو مسترد کرنا آسان نہیں ہے۔ ماریا ہوسے وضاحت کرتی ہے: ”مَیں چاہتی تھی کہ دوسرے نوجوان میری حیثیت کو تسلیم کریں۔ چونکہ مَیں یہ نہیں چاہتی تھی کہ وہ مجھے مختلف خیال کریں لہٰذا مَیں نے اُنکی زیادہ سے زیادہ نقل کرنے کی کوشش کی۔“ آپ موسیقی، لباس اور اندازِگفتگو کے سلسلے میں اپنے ساتھیوں سے امثال ۱:۱۰-۱۶۔
انجانے میں متاثر ہو سکتے ہیں۔ شاید آپ اپنے ہمعمر نوجوان ساتھیوں کی رفاقت میں مطمئن محسوس کریں۔ یہ قدرتی بات ہے لیکن اِس سے آپ اُن جیسے بن سکتے ہیں، جو تباہکُن ہو سکتا ہے۔—چند سال پہلے کیرولین کو ایک مشکل کا سامنا ہوا جسکی بابت وہ بیان کرتی ہے: ”تیرہ سال کی عمر سے میری زیادہتر سہیلیوں کے دوست تھے اور کئی سالوں تک مَیں اُنکے نمونے کی نقل کرنے کے دباؤ کا شکار رہی۔ تاہم اِس مشکل وقت میں میری والدہ نے میری راہنمائی کی۔ وہ گھنٹوں میری باتچیت سنتی، میرے ساتھ استدلال کرتی اور مجھے یہ سمجھنے میں مدد دیتی کہ مزید پُختہ ہو جانے تک مجھے ایسے تعلقات قائم نہیں کرنے چاہئیں۔“
کیرولین کی والدہ کی طرح آپکے والدین بھی یہ سمجھ سکتے ہیں کہ ساتھیوں کے دباؤ یا بعض سرگرمیوں یا دوستیوں کی بابت آپکو آگاہ کرنا اُنکی ذمہداری ہے۔ ناتھن کو ایسے معاملات کے سلسلے میں اپنے والدین کیساتھ کئی مرتبہ بحثومباحثوں کی بابت یاد ہے۔ ”میرے دوست اکثر مجھے اپنے ساتھ باہر جانے کی دعوت دیتے تھے،“ وہ وضاحت کرتا ہے، ”لیکن میرے والدین نہیں چاہتے تھے کہ مَیں بڑے بڑے گروپوں یا بڑی بڑی پارٹیوں میں وقت گزاروں۔ اِسلئےکہ ایسے اجتماعات کی نگرانی کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اُس وقت مجھے سمجھ نہیں آتی تھی کہ دوسرے والدین میرے والدین کی نسبت زیادہ رواداری سے کام کیوں لیتے ہیں۔“
تاہم، بعدازاں ناتھن کو سمجھ آ گئی تھی۔ ”مَیں جانتا ہوں کہ میرے معاملے میں یہ بات سچ تھی: ’حماقت لڑکے کے دل سے وابستہ ہے۔‘“ وہ تسلیم کرتا ہے: ”جب لڑکے بڑی بڑی پارٹیوں میں جاتے تو ایسی حماقت کا منظرِعام پر آنا بہت آسان تھا۔ جب کوئی ایک لڑکا بُرا کام شروع کرتا تو دوسرا ایک ہاتھ اَور آگے بڑھ جاتا اور تیسرا اُس سے بھی ایک قدم آگے نکل جاتا۔ جلد ہی دوسرے بھی اُن میں شامل ہونے کی تحریک پاتے تھے۔ یہوواہ کی خدمت کرنے والے نوعمر بھی ایسے پھندوں میں پھنس سکتے ہیں۔“—امثال ۲۲:۱۵۔
ناتھن اور ماریا ہوسے دونوں کو اپنے دِلوں کے ساتھ جدوجہد کرنی پڑی تھی کیونکہ اُنکے والدین اُنہیں وہ کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے جنکی اُنکے ساتھی حمایت کرتے تھے۔ اُنہوں نے اپنے والدین کی بات مانی۔ تاہم بعدازاں اُنہیں خوشی حاصل ہوئی کہ اُنہوں نے ایسا کِیا تھا۔ امثال بیان کرتی ہے: ”اپنا کان جھکا اور داناؤں کی باتیں سُن اور میری تعلیم پر دل لگا۔“—امثال ۲۲:۱۷۔
احترام کے مستحق
ایک جھکے ہوئے جہاز پر قابو رکھنا مشکل ہوتا ہے اور زیادہ جھکا ہوا جہاز آسانی سے اُلٹ سکتا ہے۔ اپنی ناکامل فطرت کی وجہ سے تمام انسان خودغرضانہ اور ممنوعہ کام کرنے کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ ایسے رُجحانات کے باوجود نوجوان کامیاب ہو سکتے ہیں بشرطیکہ وہ اپنے والدین کی راہنمائی پر پوری طرح عمل کریں۔
متی ۷:۱۳، ۱۴) جسطرح یہ نظریہ غیرحقیقتپسندانہ ہے کہ آپ خدا کے قانون کو توڑے بغیر تھوڑی بہت غلطی کر سکتے ہیں، یہ کھانا نگلے بغیر ”ذائقہ“ لینے کے مترادف ہوگا۔ ایسی روش پر چلنے کی کوشش کرنے والے ”دو خیالوں میں ڈانوانڈول“ ہوتے ہیں۔ وہ کسی حد تک یہوواہ کی خدمت کرنے کیساتھ ساتھ دُنیا اور دُنیا کی چیزوں سے بھی محبت رکھتے ہیں۔ ایسا کرنے سے وہ بڑی آسانی کے ساتھ روحانی طور پر ختم ہو سکتے ہیں۔ (۱-سلاطین ۱۸:۲۱؛ ۱-یوحنا ۲:۱۵) ایسا کیوں ہے؟ ہماری گنہگارانہ رغبتوں کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر، آپ کے والدین اِس نظریے کو رد کرنے کیلئے آپکی مدد کر سکتے ہیں کہ زندگی کو پہنچانے والے تنگ راستے اور ہلاکت کو پہنچانے والے کشادہ راستے کے مابین ایک درمیانی راستہ بھی ہے۔ (اگر ہم اپنی ناکامل خواہشات کے سامنے جھک جاتے ہیں تو وہ اَور بھی زیادہ مضبوط ہو جاتی ہیں۔ ہمارا ’حیلےباز دِل‘ محض گناہ کا مزہ لینے پر اکتفا نہیں کریگا۔ یہ زیادہ کا مطالبہ کریگا۔ (یرمیاہ ۱۷:۹) اگر ہم ایک مرتبہ روحانی طور پر بہہ کر دُور نکل جاتے ہیں تو دُنیا ہم کو زیادہ سے زیادہ متاثر کرنا شروع کر دیتی ہے۔ (عبرانیوں ۲:۱) شاید آپ اِس بات کو سمجھ نہ سکیں کہ آپ روحانی طور پر کمزور پڑ رہے ہیں جبکہ آپکے والدین اِس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ وہ آپکی طرح کمپیوٹر پروگرام جلدی نہیں سیکھ سکتے لیکن وہ حیلہباز دِل کی بابت آپ سے کہیں زیادہ جانتے ہیں۔ چنانچہ وہ آپکے ”دل کی راہبری“ کرنے کیلئے آپکی مدد کرنا چاہتے ہیں تاکہ آپ زندگی حاصل کر سکیں۔—امثال ۲۳:۱۹۔
تاہم، اپنے والدین سے معاملات کو کامل طریقے سے نپٹانے کی توقع نہ کریں۔ اُنہیں موسیقی، تفریح اور لباس جیسے مشکل معاملات میں آپکو راہنما اصول فراہم کرنے پڑتے ہیں۔ شاید آپکے والدین میں سلیمان جیسی حکمت اور ایوب جیسا صبر نہ ہو۔ جہاز کے راہنما کی طرح شاید وہ بھی حد سے زیادہ محتاط ہونے کی غلطی کر رہے ہوں۔ پھربھی اگر آپ ”اپنے باپ کی تربیت پر کان“ لگاتے اور ”اپنی ماں کی تعلیم کو ترک“ نہیں کرتے تو اُنکی راہنمائی بیشقیمت ثابت ہوگی۔—امثال ۱:۸، ۹۔
دوسرے نوجوان اپنے والدین کی بابت حقارتآمیز گفتگو کر سکتے ہیں۔ تاہم، اگر آپکے والدین صحائف کے مطابق چلنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ جہاز کے راہنما کی طرح ہر موسم میں، ہر وقت اور ہر طرح کی مشکلات میں آپکے ساتھ کھڑے رہینگے۔ جیسے جہاز کے کپتان کو ایک تجربہکار راہنما مشورت دیتا ہے اُسی طرح آپکو بھی اپنے والدین کی راہنمائی کی ضرورت ہے تاکہ آپ دانشمندی کی روش پر چلیں۔ اِسکے بیشمار فائدے ہونگے۔
”حکمت تیرے دل میں داخل ہوگی اور علم تیری جان کو مرغوب ہوگا۔ تمیز تیری نگہبان ہوگی۔ فہم تیری حفاظت کریگا تاکہ تجھے شریر کی راہ سے اور کجگو سے بچائیں۔ جو راستبازی کی راہ کو ترک کرتے ہیں تاکہ تاریکی کی راہوں میں چلیں۔ کیونکہ راستباز ملک میں بسینگے اور کامل اُس میں آباد رہینگے۔“—امثال ۲:۱۰-۱۳، ۲۱۔
[صفحہ ۲۲ پر تصویر]
دوسرے نوجوانوں کا دباؤ آپکو روحانی طور پر راہ سے گمراہ کر سکتا ہے
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
دینہ کے تجربے کو یاد رکھیں
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
جیسے جہاز کے کپتان کو ایک تجربہکار راہنما مشورت دیتا ہے اُسی طرح نوجوانوں کو بھی اپنے والدین کی راہنمائی کی ضرورت ہے
[صفحہ ۴۲ پر تصویر کا حوالہ]
Photo: www.comstock.com