مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏اَے [‏یہوواہ]‏ تیری صنعتیں کیسی بےشمار ہیں!‏“‏

‏”‏اَے [‏یہوواہ]‏ تیری صنعتیں کیسی بےشمار ہیں!‏“‏

یہوواہ خدا کی شاندار تخلیق

‏”‏اَے [‏یہوواہ]‏ تیری صنعتیں کیسی بےشمار ہیں!‏“‏

چاہے ہم دیہات میں رہتے ہوں یا شہر میں،‏ بلندترین پہاڑوں پر رہتے ہوں یا پھر سمندر کے کنارے ہمیں ہر جگہ شاندار تخلیق نظر آتی ہے۔‏ یہوواہ کے گواہوں کا کیلنڈر ۲۰۰۴ یہوواہ خدا کی دستکاری کو نمایاں کرتا ہے۔‏

قدردانی کا جذبہ رکھنے والے لوگ ہمیشہ خدا کے کاموں پر دھیان دیتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ بادشاہ سلیمان پر غور کریں جسکی حکمت ”‏سب اہلِ‌مشرق کی حکمت پر فوقیت رکھتی تھی۔‏“‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏اُس نے درختوں کا یعنی لبناؔن کے دیودار سے لیکر زُوفا تک کا جو دیوداروں پر اُگتا ہے بیان کِیا اور چوپایوں اور پرندوں اور رینگنے والے جانداروں اور مچھلیوں کا بھی بیان کِیا۔‏“‏ (‏۱-‏سلاطین ۴:‏۳۰،‏ ۳۳‏)‏ سلیمان کا باپ بادشاہ داؤد اکثر خدا کی شاہکار صنعتوں پر دھیان دیا کرتا تھا۔‏ اُس نے اپنے خالق کے حضور یہ کہنے کی تحریک پائی:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تیری صنعتیں کیسی بےشمار ہیں!‏ تُو نے یہ سب کچھ حکمت سے بنایا۔‏ زمین تیری مخلوقات سے معمور ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۰۴:‏۲۴‏۔‏ *

ہمیں بھی تخلیق پر غوروخوض کرنا چاہئے۔‏ مثلاً،‏ ہم ”‏اپنی آنکھیں اُوپر [‏اُٹھا کر]‏“‏ پوچھ سکتے ہیں کہ ”‏ان سب کا خالق کون ہے؟‏“‏ یہ یہوواہ ہی ہے جو ”‏قدرت“‏ میں عظیم ہے۔‏ وہ واقعی بےپناہ قدرت کا مالک ہے!‏—‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۶‏۔‏

جب ہم یہوواہ کے تخلیقی کاموں پر غور کرتے ہیں تو اسکا ہم پر کیسا اثر پڑنا چاہئے؟‏ یہ اثر تین طریقوں‌سے نمایاں ہو سکتا ہے۔‏ غوروخوض (‏۱)‏ ہمیں زندگی کی قدروقیمت کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے،‏ (‏۲)‏ ہمیں دوسروں کی مدد کرنے کیلئے اُبھارتا ہے تاکہ وہ بھی تخلیق کی بابت سیکھیں اَور (‏۳)‏ اپنے خالق کو اور زیادہ جاننے اور اسکی قدر کرنے کی ہماری حوصلہ‌افزائی کرتا ہے۔‏

انسانوں کے طور پر ہماری زندگی ”‏بےعقل جانوروں“‏ سے کہیں افضل ہے۔‏ یہ بات ہمیں تخلیق کے عجائب پر غور کرنے اور اسکی قدر کرنے کے قابل بناتی ہے۔‏ (‏۲-‏پطرس ۲:‏۱۲‏)‏ ہماری آنکھیں خوبصورت مناظر دیکھ سکتی ہیں۔‏ ہمارے کان پرندوں کی چہچہاہٹ سُن سکتے ہیں۔‏ نیز کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ کوئی خاص چیز دیکھتے ہی ہمیں سب کچھ یاد آ جاتا ہے۔‏ اگرچہ ہماری موجودہ زندگی کامل نہیں ہے توبھی زندہ رہنا واقعی شاندار ہے!‏

والدین کو اس وقت بہت اچھا لگتا ہے جب انکے بچے خلق کی ہوئی چیزوں کو دیکھ کر قدرتی طور پر حیران ہوتے ہیں۔‏ بچوں کو ساحل پر سیپیاں ڈھونڈنا،‏ جانوروں کو چُھونا اور درختوں پر چڑھنا بہت اچھا لگتا ہے۔‏ والدین کو اپنے بچوں کی مدد کرنی چاہئے تاکہ وہ خالق اور مخلوق کے درمیان پائے جانے والے تعلق کو سمجھ سکیں۔‏ بچوں میں یہوواہ کی تخلیق کیلئے ایسا احترام پیدا کرنا اُنکی تمام زندگی کام آئیگا۔‏—‏زبور ۱۱۱:‏۲،‏ ۱۰‏۔‏

اگر ہم تخلیق کی تو بہت تعریف کریں لیکن خالق کی قدر نہ کریں تو یہ بات انتہائی تنگ‌نظر ہوگی۔‏ یسعیاہ نبی کی پیشینگوئی اسی بات کو نمایاں کرتی ہے۔‏ یسعیاہ یوں لکھتا ہے:‏ ”‏کیا تُو نہیں جانتا؟‏ کیا تُو نے نہیں سنا کہ [‏یہوواہ]‏ خدایِ‌ابدی‌وتمام زمین کا خالق تھکتا نہیں اور ماندہ نہیں ہوتا؟‏ اسکی حکمت ادراک سے باہر ہے۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۸‏۔‏

جی‌ہاں یہوواہ خدا کے کام اُسکی لاثانی حکمت اور اُسکی بےپناہ قدرت اور ہمارے لئے اُسکی گہری محبت کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔‏ جب ہم خوبصورت مناظر کو دیکھتے ہیں اور ان سب چیزوں کے بنانے والے کی خوبیوں پر غور کرتے ہیں تو ہم بھی داؤد کی طرح یہ کہنے کی تحریک پاتے ہیں کہ ”‏یا رب [‏یہوواہ]‏!‏ معبودوں میں تجھ سا کوئی نہیں اور تیری صنعتیں بےمثال ہیں۔‏“‏—‏زبور ۸۶:‏۸‏۔‏

ہم پُراعتماد ہو سکتے ہیں کہ فرمانبردار انسان کو یہوواہ کے تخلیقی کام ہمیشہ بھاتے رہینگے۔‏ ہمارے پاس یہوواہ کے بارے میں سیکھنے کا موقع ابد تک ہوگا۔‏ (‏واعظ ۳:‏۱۱‏)‏ جتنا زیادہ ہم اُسکی بابت سیکھتے ہیں اُسی قدر ہماری دلوں میں اپنے خالق کی محبت بڑھتی جاتی ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 یہوواہ کے گواہوں کا کیلنڈر ۲۰۰۴ ماہ نومبر/‏دسمبر دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر بکس]‏

خالق کی ستائش ہوتی ہے

بہتیرے سائنسدان تسلیم کرتے ہیں کہ خدا نے سب کچھ پیدا کِیا ہے۔‏ درج ذیل چند مثالوں پر غور کریں:‏

”‏میرے خیال میں خوشی کا مطلب وہ خاص لمحات ہیں جب کسی نئی چیز کا انکشاف ہو اور ہم خود سے کہیں،‏ ’‏خدا نے یہ سب کیسے کِیا۔‏‘‏ میرا نشانہ یہ ہے کہ مَیں خدا کے مقصد کی چھوٹی سے چھوٹی بات کو بھی سمجھ سکوں۔‏“‏ —‏ہنری شافیر کیمیا کے پروفیسر۔‏

”‏ایک شخص جو کائنات کے وجود کی وضاحت کی بابت پڑھتا ہے نتیجہ اس پر چھوڑ دیا جاتا کہ وہ کیا سمجھتا ہے کہ کائنات کیسے وجود میں آئی۔‏ لیکن خدا کے بغیر کائنات کے وجود کو ہم نہیں سمجھ سکتے۔‏“‏ —‏ایڈوڈ ملن،‏ برطانوی عالمِ‌کائنات۔‏

”‏ہم جانتے ہیں کہ ریاضی‌دانوں نے فطرت کی بالکل ٹھیک وضاحت کی ہے اسکی وجہ یہ کہ خدا کائنات کا خالق ہے۔‏—‏“‏ الیگزینڈر پولئکن روسی ماہرِریاضی۔‏

”‏جب ہم قدرتی چیزوں کی بابت تحقیق کرتے ہیں تو ہم خالق کے خیالات سمجھتے،‏ اسکے نظریات معلوم کرتے اور ایسے نظام کی وضاحت کرتے ہیں جو اسکا ہے ہمارا نہیں۔‏“‏ —‏لوئیز اجاسز،‏ امریکی ماہرِحیاتیات۔‏

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویر]‏

انٹارکٹکا کے پینگوئن

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

ریاستہائےمتحدہ امریکہ کا گرینڈ ٹاؤن نیشنل پارک

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Jack Hoehn

Index Stock Photography/‏