مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران شیاطین کہاں ہونگے؟‏

بائبل اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں دیتی۔‏ تاہم،‏ مسیح کی ہزار سالہ حکومت کے دوران شیاطین کہاں ہونگے ہم اس سلسلے میں معقول نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں۔‏

ہزار سال کے آغاز اور اختتام پر کیا واقع ہوگا اسکا پیشگی نظارہ فراہم کرتے ہوئے یوحنا رسول نے بیان کِیا:‏ ”‏پھر مَیں نے ایک اور فرشتہ کو آسمان سے اترتے دیکھا جسکے ہاتھ میں اتھاہ گڑھے کی کُنجی اور ایک بڑی زنجیر تھی۔‏ اُس نے اُس اژدہا یعنی پرانے سانپ کو جو ابلیس اور شیطان ہے پکڑ کر ہزار برس کیلئے باندھا۔‏ اور اُسے اتھاہ گڑھے میں ڈال کر بند کر دیا اور اُس پر مہر کر دی تاکہ وہ ہزار برس پورے ہونے تک قوموں کو پھر گمراہ نہ کرے۔‏ اِسکے بعد ضرور ہے کہ تھوڑے عرصہ کیلئے کھولا جائے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۲۰:‏۱-‏۳‏)‏ یہ آیات صرف شیطان کے اتھاہ گڑھے میں بند کئے جانے اور پھر تھوڑے عرصہ کیلئے کھولے جانے کا ذکر کرتی ہیں۔‏ اگرچہ یہاں شیاطین کا ذکر نہیں کِیا گیا ہے توبھی یہ بالکل معقول ہے کہ جب اتھاہ گڑھے کی کُنجی والا فرشتہ یعنی جلالی یسوع مسیح اِبلیس کو پکڑ کر بند کرتا ہے تو وہ شیاطین کیساتھ بھی ایسا ہی کریگا۔‏—‏مکاشفہ ۹:‏۱۱‏۔‏

سن ۱۹۱۴ میں آسمان پر بادشاہ بننے کے بعد یسوع مسیح نے شیطان اور اسکے شیاطین کے خلاف حتمی کارروائی کی۔‏ مکاشفہ ۱۲:‏۷-‏۹ بیان کرتا ہے:‏ ”‏پھر آسمان پر لڑائی ہوئی۔‏ میکاؔئیل اور اُسکے فرشتے اژدہا سے لڑنے کو نکلے اور اژدہا اور اُسکے فرشتے اُن سے لڑے۔‏ لیکن غالب نہ آئے اور اِسکے بعد آسمان پر اُنکے لئے جگہ نہ رہی۔‏ اور وہ بڑا اژدہا یعنی وہی پرانا سانپ جو ابلیس اور شیطان کہلاتا ہے اور سارے جہان کو گمراہ کر دیتا ہے زمین پر گرا دیا گیا اور اُسکے فرشتے بھی اُسکے ساتھ گرا دئے گئے۔‏“‏ اُس وقت سے لیکر شیطان اور اُسکے شیاطین صرف زمین تک محدود ہیں۔‏ پس ہم منطقی طور پر سمجھ سکتے ہیں کہ جب یسوع مسیح زمین کو شریر اثر سے محفوظ رکھنے کیلئے شیطان کی کارگزاری کو مزید محدود کرتا ہے تو وہ شیاطین کیساتھ بھی ایسا ہی کریگا۔‏

بائبل کی پہلی پیشینگوئی پر بھی غور کریں۔‏ یہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مَیں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالونگا۔‏ وہ تیرے سر کو کچلیگا اور تُو اُسکی ایڑی پر کاٹیگا۔‏“‏ (‏پیدایش ۳:‏۱۵‏)‏ سانپ کے سر کو کچلنے کا مطلب ہے کہ ہزارسالہ حکمرانی کے دوران شیطان کو اتھاہ گڑھے میں ڈالا جائیگا۔‏ پیشینگوئی مزید بیان کرتی ہے کہ سر کو کچلنے والے اور شیطان کی نسل کے درمیان دُشمنی پائی جاتی ہے۔‏ اس نسل یا تنظیم میں شریر فرشتگان یا شیاطین پر مشتمل نادیدہ حصہ بھی شامل ہے۔‏ لہٰذا جب یسوع شیطان کو اتھاہ گڑھے میں بند کرتا ہے تو وہ شیاطین کو بھی اتھاہ گڑھے میں بند کریگا۔‏ یہ حقیقت کہ شریر ارواح اتھاہ گڑھے سے بہت زیادہ خائف ہیں ظاہر کرتا ہے کہ وہ آنے والی پابندی سے بخوبی واقف ہیں۔‏—‏لوقا ۸:‏۳۱‏۔‏

کیا ایسا ممکن ہے کہ مکاشفہ ۲۰:‏۱-‏۳ اس لئے شیاطین کا ذکر نہیں کرتی کیونکہ وہ ہرمجدون پر شیطان کی نسل کے دیدنی حصے کے ساتھ ختم کر دئے جاتے ہیں؟‏ بائبل ایسا بیان نہیں کرتی ہے۔‏ شیطان کے انجام کی بابت بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏اُن کا گمراہ کرنے والا ابلیس آگ اور گندھک کی اُس جھیل میں ڈالا جائے گا جہاں وہ حیوان اور جھوٹا نبی بھی ہوگا اور وہ رات دن ابدالآباد عذاب میں رہیں گے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۲۰:‏۱۰‏)‏ حیوان اور جھوٹا نبی شیطان کی دیدنی تنظیم کے سیاسی رُکن ہیں۔‏ (‏مکاشفہ ۱۳:‏۱،‏ ۲،‏ ۱۱-‏۱۴؛‏ ۱۶:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ لہٰذا اُنہیں ہرمجدون پر ختم کر دیا جاتا ہے جب خدا کی بادشاہت دُنیا کی تمام مملکتوں کو ختم کرتی ہے۔‏ (‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏)‏ بائبل ”‏اِبلیسؔ اور اُس کے فرشتوں کے لئے تیار کی گئی“‏ ہمیشہ کی آگ کا ذکر کرتی ہے۔‏ (‏متی ۲۵:‏۴۱‏)‏ شیطان اور اُس کے شیاطین بھی اُسی ”‏آگ اور گندھک“‏ میں ڈالے جائیں گے جس میں حیوان اور جھوٹا نبی بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کئے جائیں گے۔‏ اگر شیطان کی نسل سے تعلق رکھنے والی طاقتور نادیدہ ارواح ہرمجدون پر ختم ہو جاتی ہیں تو پھر شیاطین کی بابت پہلے ہی یہ بتا دیا گیا ہوتا کہ وہ حیوان اور جھوٹے نبی کے ساتھ آگ کی جھیل میں ہیں۔‏ لہٰذا مکاشفہ ۲۰:‏۱۰ میں اُن کا ذکر نہ ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ ہرمجدون پر ہلاک نہیں کئے گئے۔‏

پس چونکہ شیاطین کی بابت نہ تو واضح طور پر یہ کہا گیا ہے کہ وہ اتھاہ گڑھے میں ہیں اور نہ ہی اُنکے وہاں سے رہا کئے جانے کا کوئی خاص ذکر کِیا گیا ہے۔‏ تاہم اُنکا انجام بھی وہی ہے جو ابلیس کا ہے۔‏ ہزار سال کے اختتام پر ابلیس کیساتھ کچھ عرصہ کیلئے چھوڑے جانے اور انسانوں کے آخری امتحان کے دوران اُسکے ساتھ ملکر کام کرنے کے بعد شیاطین بھی یقیناً آگ کی جھیل میں ڈالے جائینگے اور یوں وہ ابدی ہلاکت کا تجربہ کرینگے۔‏—‏مکاشفہ ۲۰:‏۷-‏۹‏۔‏

لہٰذا مکاشفہ ۲۰:‏۱-‏۳ اگرچہ صرف شیطان کے باندھے جانے اور اتھاہ گڑھے میں پھینکے جانے کا ذکر کرتی ہے توبھی ہم منطقی طور پر سمجھ سکتے ہیں کہ اُسکے فرشتگان بھی اُسکے ساتھ ہی باندھے اور اتھاہ گڑھے میں ڈالے جائینگے۔‏ شیطان اور اُسکے شیاطینی لشکر کو مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران زمین کو فردوس میں بدلنے اور انسانوں کو کاملیت عطا کرنے کے الہٰی مقصد کو پورا کرنے کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیا جائیگا۔‏