انسانوں کی ایک نمایاں خصلت
انسانوں کی ایک نمایاں خصلت
جوڈی مرنے والے لوگوں کی جائیداد کو ورثا تک پہنچانے کا کاروبار کرتا ہے۔ وہ ایک خاتون کی مدد کر رہا تھا تاکہ وہ اپنی بہن کے گھر کی چیزوں کو فروخت کر سکے۔ جوڈی کو اس خاتون کے گھر میں ایک پُرانی انگیٹھی کے پاس دو صندوق ملتے ہیں۔ جب وہ ان دونوں صندوقوں کے اندر دیکھتا ہے تو اُسے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آتا۔ ایک صندوق میں اُسے ایلومنیم کے ورق میں لپٹے ہوئے ۱۰۰ نوٹ نظر آتے ہیں۔ یہ ۸۲ ہزار یو۔ایس ڈالر ہیں جنکی مالیت تقریباً ۰۰۰،۳۸،۴۸ روپے ہے! کمرے میں صرف جوڈی ہے۔ اُسے کیا کرنا چاہئے؟ کیا اُسے چپکے سے صندوق میں سے روپے نکال لینے چاہئیں یا اس خاتون کو بتانا چاہئے کہ اُسے پیسے ملے ہیں؟
جوڈی کی پریشانی اُن خوبیوں کو ظاہر کرتی ہے جو ہمیں حیوانوں سے علیٰحدہ کرتی ہیں۔ دی ورلڈ بُک انسائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے: ”انسانوں میں ایک خاص خوبی پائی جاتی ہے۔ انسان خود سے یہ پوچھ سکتے ہیں کہ انہیں کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہئے؟“ ایک بھوکے کتے کو اگر گوشت کا ٹکڑا مل جائے تو وہ اس بات پر بالکل غور نہیں کریگا کہ آیا یہ گوشت اُسے کھانا چاہئے یا نہیں۔ تاہم، جوڈی یہ سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے کہ اسکا فیصلہ اخلاقی طور پر درست ہے یا نہیں۔ اگر وہ پیسے رکھ لیتا تو وہ چوری کر رہا ہوتا۔ اُسے اس بات کا ڈر نہیں کہ وہ پکڑا جائیگا۔ بلکہ وہ جانتا تھا کہ یہ پیسے اُسکے نہیں ہیں۔ یہ عورت بھی ان پیسوں کی بابت کچھ نہیں جانتی تھی۔ اسکے علاوہ، اگر جوڈی پیسے واپس کر دیتا تو اُسکے پڑوسی اُسے بیوقوف خیال کرتے۔
اگر آپ جوڈی کی جگہ ہوتے تو کیا کرتے؟ جس اخلاقی ضابطے کے مطابق آپ زندگی بسر کر رہے ہیں آپ اُسی کے مطابق جواب دینگے۔
اخلاقیات سے کیا مُراد ہے؟
”اخلاقیات“ کی تشریح یوں کی جاتی ہے ”اخلاقی لحاظ سے اور صحیح اور غلط کی بابت اُٹھنے والے سوالات کا مطالعہ“ کرنا۔ مصنف ایرک
جے. اسٹن بیان کرتا ہے: ”رسمورواج نے اخلاقی معیاروں کو تشکیل دینے میں بہت اہم کردار ادا کِیا ہے۔“صدیوں سے مذہب عام طور پر ایسے اخلاقی معیاروں کا تعیّن کرتا رہا ہے جسکے مطابق لوگ زندگیاں بسر کرتے ہیں۔ بہتیرے معاشروں میں خدا کے کلام بائبل کا بڑا اثر رہا ہے۔ تاہم، پوری دُنیا میں لوگوں کی بڑی تعداد نے مختلف مذہبی معیاروں کو رد کر دیا ہے اور وہ محسوس کرتے ہیں کہ ان معیاروں پر عمل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اُنہوں نے تو بائبل معیاروں کو پُرانا کہہ کر چھوڑ دیا ہے۔ جب وہ ان اخلاقی معیاروں کو نہیں مانتے تو اسکی جگہ وہ کن معیاروں کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں؟ ایک انگریزی کتاب اخلاقیات کے بارے میں بیان کرتی ہے کہ ”دُنیا کی حکمت نے مذہب کے اختیار کو کھوکھلا کر دیا ہے۔“ مذہب کے قائمکردہ اخلاقی معیاروں پر عمل کرنے کی بجائے لوگ ایسے ماہرین کے پاس جاتے ہیں جنہوں نے اخلاقیات کا کافی زیادہ علم حاصل کِیا ہوتا ہے۔ قانون اور اخلاقیات کا ماہر ایک شخص پال میکنیل بیان کرتا ہے: ”میرے خیال میں اخلاقیات کے ماہرین پادریوں کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ . . . اس وقت لوگ اخلاقیات کے ماہرین سے راہنمائی حاصل رہے ہیں، جبکہ کبھی وہ مذہب سے راہنمائی حاصل کِیا کرتے تھے۔“
جب آپکو مشکل فیصلوں کا سامنا ہوتا ہے تو آپ صحیح اور غلط میں کیسے فرق کرتے ہیں؟ کیا آپ اُن اخلاقی معیاروں پر چلتے ہیں جو خدا نے دئے ہیں یا آپکے اپنے معیار ہیں؟