یشوع کی کتاب سے اہم نکات
یہوواہ کا کلام زندہ ہے
یشوع کی کتاب سے اہم نکات
یہ ۱۴۷۳ ق.س.ع کا واقعہ ہے جب موآب کے میدانوں میں خیمہزن اسرائیلی یقیناً ان الفاظ کو سُن کر خوشی سے بےقابو ہو گئے ہونگے: ”تُم اپنے اپنے لئے زادِراہ تیار کر لو کیونکہ تین دن کے اندر تُم کو اس یرؔدن کے پار ہوکر اُس مُلک پر قبضہ کرنے کو جانا ہے جسے [یہوواہ] تمہارا خدا تمکو دیتا ہے تاکہ تُم اُسکے مالک ہو جاؤ۔“ (یشوع ۱:۱۱) اسکا مطلب ہے کہ بیابان میں اُنکا ۴۰ سالہ سفر اب ختم ہونے والا ہے۔
تقریباً ۲۰ سال بعد، یشوع کنعان کے مُلک میں کھڑا ہے اور اسرائیل کے بزرگوں سے مخاطب ہوکر کہتا ہے: ”دیکھو مَیں نے قرعہ ڈال کر اِن باقی قوموں کو تُم میں تقسیم کِیا کہ یہ اُن سب قوموں سمیت جنکو مَیں نے کاٹ ڈالا یرؔدن سے لیکر مغرب کی طرف بڑے سمندر تک تمہارے قبیلوں کی میراث ٹھہریں۔ اور [یہوواہ] تمہارا خدا ہی اُنکو تمہارے سامنے سے نکالیگا۔ اور تمہاری نظر سے اُنکو دُور کر دیگا اور تُم اُنکے مُلک پر قابض ہو گے جیسا [یہوواہ] تمہارے خدا نے تُم سے کہا ہے۔“—یشوع ۲۳:۴، ۵۔
یشوع کی کتاب جسے اُس نے ۱۴۵۰ ق.س.ع. میں لکھا ان ۲۲ سالوں کی ایک دلچسپ تاریخی سرگزشت ہے۔ جب ہم نئی دُنیا کی دہلیز پر کھڑے ہیں تو ہماری حالت بڑی حد تک بنیاسرائیل سے ملتی ہے جو موعودہ مُلک پر قبضہ کرنے کیلئے تیار تھے۔ پس آئیے مکمل دلچسپی کیساتھ یشوع کی کتاب پر توجہ دیں۔—عبرانیوں ۴:۱۲۔
”یریحو کے میدانوں میں“
(یشوع ۱:۱–۵:۱۵)
یہوواہ نے یشوع کو واقعی ایک اہم تفویض سونپی: ”میرا بندہ موسیٰؔ مر گیا ہے سو اب تو اُٹھ اور ان سب لوگوں کو ساتھ لیکر اس یرؔدن کے پار اُس مُلک میں جا جسے مَیں اُنکو یعنی بنی اسرائیل کو دیتا ہوں۔“ (یشوع ۱:۲) یشوع نے لاکھوں لوگوں پر مشتمل ایک قوم کی موعودہ مُلک پہنچنے تک پیشوائی کرنی ہے۔ شروع میں وہ دو جاسوسوں کو یریحو کی طرف بھیجتا ہے جس سے اُنہوں نے اپنی فتوحات کا آغاز کرنا ہے۔ اُس شہر میں راحب رہتی ہے جس نے سُن رکھا ہے کہ یہوواہ نے اپنے لوگوں کی خاطر کیسے بڑے بڑے کام کئے تھے۔ وہ ان جاسوسوں کو پناہ دیتی، اُنکی مدد کرتی اور اسکے صلے میں اُن سے وعدہ لیتی ہے کہ وہ اُسکی جان بچائینگے۔
جب یہ جاسوس واپس لوٹتے ہیں تو یشوع اور ساری قوم آگے بڑھنے اور یردن پار کرنے کیلئے تیار ہو جاتے ہیں۔ اگرچہ یردن میں طغیانی ہے توبھی یہ اُنکی راہ میں حائل نہیں ہوتی کیونکہ یہوواہ نے یردن کے پانی کو ہٹا کر سُکھا دیا تھا۔ یردن پار کرنے کے بعد اسرائیلی یریحو کے نزدیک جلجال میں ڈیرے ڈال لیتے ہیں۔ چار دن بعد، ابیب کی چودھویں تاریخ کو شام کے وقت وہ یریحو کے میدانوں میں فسح مناتے ہیں۔ (یشوع ۵:۱۰) اگلے ہی دن وہ اُس مُلک کی پیداوار کھاتے ہیں اور من کی فراہمی موقوف ہو جاتی ہے۔ اس دوران یشوع اُن تمام مردوں کا جو بیابان میں پیدا ہوئے تھے ختنہ کرتا ہے۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۲:۴، ۵—راحب جاسوسوں کو تلاش کرنے والے بادشاہ کے آدمیوں کو غلط معلومات کیوں دیتی ہے؟ یہوواہ پر ایمان لے آنے کی وجہ سے راحب اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر اُن جاسوسوں کی حفاظت کرتی ہے۔ وہ اس بات کی پابند نہیں کہ اُن آدمیوں کو جاسوسوں کی بابت تمام معلومات فراہم کرے جو خدا کے لوگوں کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ (متی ۷:۶؛ ۲۱:۲۳-۲۷؛ یوحنا ۷:۳-۱۰) درحقیقت، راحب ”اعمال سے راستباز“ ٹھہری۔ اس میں اُسکا بادشاہ کے آدمیوں کو معلومات نہ فراہم کرنا بھی شامل تھا۔—یعقوب ۲:۲۴-۲۶۔
۵:۱۴، ۱۵—’یہوواہ کے لشکر کا سردار‘ کون ہے؟ موعودہ مُلک کو فتح کرنے کے سلسلے میں یشوع کی مدد کے لئے آنے والا سردار ”کلام“—قبلازانسانی زندگی میں یسوع مسیح کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے۔ (یوحنا ۱:۱؛ دانیایل ۱۰:۱۳) یہ یقین رکھنا کس قدر تقویتبخش ہے کہ جلالی یسوع مسیح آج بھی خدا کے لوگوں کیساتھ ہے جبکہ وہ روحانی لڑائی لڑتے ہیں!
ہمارے لئے سبق:
۱:۷-۹۔ روحانی سرگرمیوں میں کامیاب ہونے کیلئے روزانہ بائبل پڑھنا، اُس پر غوروخوض کرنا اور سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔
۱:۱۱۔ یشوع لوگوں سے زادِراہ تیار کرنے اور اس سلسلے میں کاہلی کیساتھ بیٹھ کر یہوواہ کا انتظار نہ کرتے رہنے کی درخواست کرتا ہے۔ یسوع کی اس نصیحت کا کہ زندگی کی فکروں میں نہ رہیں اور اُسکے اس وعدے کا کہ ”یہ سب چیزیں بھی تمکو مل جائینگی“ یہ مطلب نہیں ہے کہ ہمیں اپنی کفالت کیلئے کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔—متی ۶:۲۵، ۳۳۔
۲:۴-۱۳۔ یہوواہ کے بڑے بڑے کاموں کی بابت سننے اور وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے، راحب یہوواہ کے پرستاروں کی حمایت کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ اگر آپکو بائبل کا مطالعہ کرتے ہوئے کچھ عرصہ ہو گیا ہے اور آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ”اخیر زمانہ“ میں رہ رہے ہیں تو کیا آپکو بھی خدا کی خدمت کرنے کا فیصلہ نہیں کرنا چاہئے؟—۲-تیمتھیس ۳:۱۔
۳:۱۵۔ چونکہ یریحو کو بھیجے جانے والے جاسوسوں کی رپورٹ مثبت تھی لہٰذا یشوع یردن کے پانیوں کے کم ہونے کا انتظار کئے بغیر جلد کارروائی کرتا ہے۔ جب سچی پرستش سے متعلق کاموں کی بات آتی ہے تو ہمیں زیادہ موزوں حالات کا انتظار کرنے کی بجائے دلیری سے فوری عمل کرنا چاہئے۔
۴:۴-۸، ۲۰-۲۴۔ یردن کے ساحل سے لئے جانے والے ۱۲ پتھروں نے اسرائیل کیلئے یادگار کا کام دینا تھا۔ اسی طرح جدید زمانے میں یہوواہ کے اپنے لوگوں کو انکے دُشمنوں سے رہائی دلانے کے کام بھی اس بات کی یادگار ہیں کہ وہ اُن کیساتھ ہے۔
فتح کے دوران
(یشوع ۶:۱–۱۲:۲۴)
یریحو کا شہر ”نہایت مضبوطی سے بند تھا اور نہ تو کوئی باہر جاتا اور نہ کوئی اندر آتا تھا۔“ (یشوع ۶:۱) یہ شہر کیسے فتح کِیا جائیگا؟ یہوواہ یشوع کو اسکی تدبیر بتاتا ہے۔ جلد ہی دیواریں گر جاتی ہیں اور شہر مسمار ہو جاتا ہے۔ صرف راحب اور اُسکے خاندان کو بچا لیا جاتا ہے۔
اسکے بعد عی کے شہر کو فتح کرنا ہے۔ جاسوس بتاتے ہیں کہ وہاں کی آبادی بہت کم ہے لہٰذا شہر کو فتح کرنے کیلئے بھاری لشکر کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم، تقریباً ۰۰۰،۳ سپاہی جنہیں عی کے شہر پر حملہ کرنے کیلئے بھیجا گیا وہ اُنکے سامنے سے بھاگ آئے۔ اِِسکی کیا وجہ ہے؟ یہوواہ اسرائیلیوں کیساتھ نہیں ہے۔ یہوداہ کے قبیلے کے ایک شخص عکن نے یریحو پر حملہ کرتے وقت گناہ کِیا تھا۔ اس معاملے کو سلجھانے کے بعد، یشوع دوبارہ عی پر چڑھائی کرتا ہے۔ ایک مرتبہ اسرائیلی فوجوں کو شکست دینے کے بعد عی کا بادشاہ دوبارہ اُنکا مقابلہ کرنے کیلئے بیتاب ہے۔ لیکن یشوع
ایسی جنگی حکمتِعملی استعمال کرتا ہے جو عی کے اپنے اُوپر حد سے زیادہ بھروسا کرنے والے آدمیوں کے خلاف کارگر ثابت ہوتی ہے اور وہ اُس شہر کو فتح کر لیتے ہیں۔جبعون کا ’بڑا شہر عی کے شہر سے کہیں بڑا ہے اور اُسکے سب مرد بڑے بہادر ہیں۔‘ (یشوع ۱۰:۲) تاہم، یریحو اور عی کے خلاف اسرائیل کی کامیابی کی خبر سُن کر جبعون کے لوگوں نے یشوع کیساتھ صلح کا عہد باندھنے کیلئے ایک چال چلی۔ اردگرد کی قومیں اس غداری کو اپنے لئے خطرہ خیال کرتی ہیں۔ اُن میں سے پانچ بادشاہ اتحاد کرکے جبعون پر حملہ کر دیتے ہیں۔ اسرائیل جبعونیوں کی مدد کرتا ہے اور تمام حملہآوروں کو شکست دیتا ہے۔ یشوع کی پیشوائی میں اسرائیل کی دیگر فتوحات میں جنوب اور مغرب کے تمام شہر اور شمال کے تمام بادشاہوں کی شکست شامل ہے۔ یردن کے مغرب میں شکست پانے والے بادشاہوں کی تعداد ۳۱ تھی۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱۰:۱۳—ایسا عمل کیسے ممکن ہے؟ کیا آسمانوزمین کے خالق یہوواہ ”کے نزدیک کوئی بات مشکل“ ہے؟ (پیدایش ۱۸:۱۴) اگر یہوواہ چاہے تو وہ زمین کی گردش روک سکتا ہے تاکہ زمین سے دیکھنے والے شخص کو سورج اور چاند ساکن دکھائی دیں۔ یا پھر وہ زمین اور چاند کی حرکت کو معمول کے مطابق رہنے دے سکتا اور سورج اور چاند کی شعاعوں کا رُخ ایسے موڑ سکتا ہے کہ ان سے نکلنے والی روشنی ہر وقت چمکتی دکھائی دے۔ صورتحال خواہ کچھ بھی ہو، انسانی تاریخ میں ”ایسا دن نہ کبھی اُس سے پہلے ہوا اور نہ اُسکے بعد“ ہوا۔—یشوع ۱۰:۱۴۔
۱۰:۱۳—آشر کی کتاب یا یاشر کی کتاب کیا ہے؟ اس کتاب کا دوسری مرتبہ ذکر ۲-سموئیل ۱:۱۸ میں ملتا ہے جہاں ”کمان“ کے گیت کے حوالے سے اس کتاب کی بابت بیان کِیا گیا ہے جس میں اسرائیل کے بادشاہ ساؤل اور اسکے بیٹے یونتن کیلئے مرثیہ درج ہے۔ یہ کتاب غالباً تاریخی موضوعات یا واقعات کی بابت گیتوں اور نظموں کا مجموعہ ہے اور عبرانی اس سے بخوبی واقف تھے۔
ہمارے لئے سبق:
۶:۲۶؛ ۹:۲۲، ۲۳۔ یشوع نے یریحو کی تباہی کے وقت اُس پر جو لعنت کی وہ کوئی ۵۰۰ سال بعد پوری ہوئی۔ (۱-سلاطین ۱۶:۳۴) نوح نے اپنے پوتے کنعان پر جو لعنت کی وہ اُس وقت پوری ہوئی جب جبعونیوں کو غلام مقرر کِیا گیا۔ (پیدایش ۹:۲۵، ۲۶) یہوواہ کا کلام ہمیشہ سچ ثابت ہوتا ہے۔
۷:۲۰-۲۵۔ بعض لوگ شاید عکن کی چوری کو معمولی غلطی خیال کریں اور یہ دلیل دیں کہ اس سے کسی کو کوئی نقصان تو نہیں پہنچا تھا۔ شاید وہ بائبل شریعت کے خلاف چھوٹیموٹی چوریوں اور معمولی غلطیوں کو بھی اسی نظر سے دیکھیں۔ تاہم، ہمیں غیرقانونی یا بداخلاق کاموں کی بابت دباؤ کا مقابلہ کرنے کیلئے یشوع کی طرح پُرعزم ہونا چاہئے۔
۹:۱۵، ۲۶، ۲۷۔ جو بھی وعدے ہم کرتے ہیں اور جوبھی بات ہم کہتے ہیں ہمیں سنجیدگی کیساتھ اُسکا پاسولحاظ رکھنا چاہئے۔
یشوع کا اپنا آخری بڑا کام انجام دینا
(یشوع ۱۳:۱–۲۴:۳۳)
یشوع ۹۰ سال کی عمر میں مُلک کی تقسیم کا کام شروع کرتا ہے۔ یہ واقعی ایک بڑا کام ہے! روبن اور جد کا قبیلہ اور منسی کا آدھا قبیلہ پہلے ہی یردن کے مشرق میں میراث حاصل کر چکے ہیں۔ باقی کے قبیلوں کو اب قرعہاندازی کے ذریعے مغرب کی جانب میراث دی جاتی ہے۔
خیمۂاجتماع افرائیم کے علاقے میں سیلا کے مقام پر نصب کِیا گیا۔ کالب کو حبرون کا شہر اور یشوع کو تمنت سرح مل جاتا ہے۔ لاویوں کو ۴۸ شہر دئے جاتے ہیں جس میں پناہ کے ۶ شہر بھی شامل ہیں۔ یردن کے مشرق میں اپنی میراث میں آتے وقت روبن، جد اور منسی کے آدھے قبیلے کے لوگوں نے ایک مذبح جو ”بڑا مذبح“ کہلاتا تھا تعمیر کِیا۔ (یشوع ۲۲:۱۰) یردن کے مغرب کی طرف آباد قبیلے اسے برگشتگی خیال کرتے ہیں اور یوں قبائلی جھگڑے شروع ہونے لگتے ہیں مگر اچھے رابطے کے ذریعے اس خونریزی پر قابو پا لیا جاتا ہے۔
جب یشوع کو تمنت سرح میں رہتے ہوئے کچھ عرصہ گزر جاتا ہے تو وہ اسرائیل کے بزرگوں، سرداروں، قاضیوں اور منصبداروں کو بلا کر اُنہیں دلیر اور یہوواہ کے وفادار رہنے کی تاکید کرتا ہے۔ اسکے بعد، یشوع اسرائیل کے سب قبیلوں کو سکم میں جمع کرتا ہے۔ وہاں وہ ابرہام کے وقت سے لیکر اُنکے ساتھ یہوواہ کے برتاؤ پر گفتگو کرتا ہے اور ایک بار پھر اُنہیں نصیحت کرتا ہے کہ ”تُم [یہوواہ] کا خوف رکھو اور نیکنیتی اور صداقت سے اُسکی پرستش کرو۔“ اسکے جواب میں لوگ یہ کہنے کی تحریک پاتے ہیں: ”ہم [یہوواہ] اپنے خدا کی پرستش کرینگے اور اُسی کی بات مانینگے۔“ (یشوع ۲۴:۱۴، ۱۵، ۲۴) ان باتوں کے بعد یشوع ۱۱۰ برس کی عمر میں وفات پاتا ہے۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱۳:۱—کیا یہ بیان یشوع ۱۱:۲۳ کی نفی نہیں کرتا؟ جینہیں، کیونکہ موعودہ مُلک کی فتح کے دو مختلف پہلو تھے: ایک تو وہ جنگ جس نے مُلکِکنعان کے ۳۱ بادشاہوں کو شکست دی اور کنعانیوں کی طاقت کو توڑ ڈالا۔ دوسرا پہلو قبائلی اور انفرادی کارروائیوں کے ذریعے مُلک پر پورا قبضہ کرنا تھا۔ (یشوع ۱۷:۱۴-۱۸؛ ۱۸:۳) اگرچہ بنیاسرائیل مکمل طور پر کنعانیوں کو نکالنے میں ناکام رہے توبھی بچ جانے والے لوگ دراصل اسرائیل کیلئے کسی قسم کا خطرہ نہیں تھے۔ (یشوع ۱۶:۱۰؛ ۱۷:۱۲) یشوع ۲۱:۴۴ بیان کرتی ہے: ”[یہوواہ] نے . . . چاروں طرف سے اُنکو آرام دیا۔“
۲۴:۲—کیا ابرہام کا باپ تارح بُتوں کی پرستش کرتا تھا؟ بنیادی طور پر، تارح یہوواہ خدا کا پرستار نہیں تھا۔ وہ شاید اُور کی مشہور دیوی سن کی پرستش کرتا تھا۔ یہودی روایت کے مطابق ہو سکتا ہے کہ تارح بُت بنانے والا بھی ہو۔ تاہم، جب ابرہام خدا کے حکم پر اُور سے روانہ ہوتا ہے تو تارح اُسکے ساتھ حاران جاتا ہے۔—پیدایش ۱۱:۳۱۔
ہمارے لئے سبق:
۱۴:۱۰-۱۳۔ کالب ۸۵ برس کی عمر میں حبرون کے علاقے کو خالی کرانے کی اجازت چاہتا ہے۔ اس علاقے میں عناقیم آباد ہیں جو کہ بہت قدآور تھے۔ لیکن یہوواہ کی مدد سے تجربہکار جنگی مرد کالب اُن پر غالب آتا ہے اور حبرون پناہ کا ایک شہر بن جاتا ہے۔ (یشوع ۱۵:۱۳-۱۹؛ ۲۱:۱۱-۱۳) کالب کی مثال ہماری حوصلہافزائی کرتی ہے کہ مشکل خدائی تفویضات سے بالکل نہ گھبرائیں۔
۲۲:۹-۱۲، ۲۱-۳۳۔ ہمیں دوسروں کی نیت پر شک کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔
”ایک بات بھی نہ چُھوٹی“
جب یشوع بوڑھا ہو گیا تو اُس نے اسرائیل کے بزرگوں کو جمع کرکے اُن سے کہا: ”تُم خوب جانتے ہو کہ اُن سب اچھی باتوں میں سے جو [یہوواہ] تمہارے خدا نے تمہارے حق میں کہیں ایک بات بھی نہ چُھوٹی۔ سب تمہارے حق میں پوری ہوئیں۔“ (یشوع ۲۳:۱۴) یشوع کی تاریخی سرگزشت اسے کتنی وضاحت سے بیان کرتی ہے!
پولس رسول لکھتا ہے، ”جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں وہ ہماری تعلیم کے لئے لکھی گئیں تاکہ صبر سے اور کتابِمُقدس کی تسلی سے اُمید رکھیں۔“ (رومیوں ۱۵:۴) ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ خدا کے وعدوں پر ہمارا بھروسا غلط نہیں ہے۔ کوئی بھی وعدہ ادھورا نہیں رہیگا وہ سب کے سب یقیناً پورے ہونگے۔
[صفحہ ۱۰ پر نقشہ]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
یشوع کی پیشوائی میں فتح کِیا جانے والا علاقہ
بسن
جلعاد
میدان
جنوبی قطعہ
دریائےیردن
دریائےشور
وادیَیبوق
وادیَارنون
حصور
مدون
لشرون
سمرون
یقعنام
دَور
مجدو
قادس
تعنک
حفر
ترضہ
افیق
تفوح
بیتایل
عی
جلجال
یریحو
جزر
یروشلیم
مقیدہ
یرموت
عدلام
لبنا
لکیس
عجلون
حبرون
دبیر
عیراد
[صفحہ ۹ پر تصویر]
کیا آپ جانتے ہیں کہ راحب کسبی کیونکر راستبازی ٹھہری؟
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
یشوع نے اسرائیلیوں کو نصیحت کی کہ ’یہوواہ کا خوف مانیں اور اُسکی خدمت کریں‘
[صفحہ ۱۲ پر تصویر]
عکن کی چوری کوئی معمولی غلطی نہیں تھی؛ اسکے سنگین نتائج نکلے
[صفحہ ۱۲ پر تصویر]
’ایمان ہی سے یریحو کی دیواریں گر پڑی۔‘—عبرانیوں ۱۱:۳۰