یسوع کو یاد کرنے کا مناسب طریقہ
یسوع کو یاد کرنے کا مناسب طریقہ
یسوع مسیح ”یقیناً سب سے مؤثر شخصیتوں میں سے ایک تھا۔“—دی ورلڈ بُک انسائیکلوپیڈیا
عظیم لوگوں کو اُنکے کارناموں کی وجہ سے یاد کِیا جاتا ہے۔ تو پھر لوگ یسوع کے کاموں سے زیادہ اُسکی پیدائش کو کیوں اہمیت دیتے ہیں؟ دُنیائےمسیحیت میں بہتیرے لوگ یسوع کی پیدائش کی کہانی دُہرا سکتے ہیں۔ لیکن ان میں سے کتنے لوگ یسوع کے پہاڑی وعظ کو دُہرا سکتے ہیں یا اُس پر عمل کرتے ہیں؟
یہ سچ ہے کہ یسوع کی پیدائش غیرمعمولی تھی۔ لیکن یسوع کے پیروکار اُسکی پیدائش کی بجائے اُسکے کاموں کو زیادہ اہمیت دیتے تھے۔ خدا یہ نہیں چاہتا ہے کہ یسوع کی پیدائش کو اتنی اہمیت دی جائے کہ لوگ اُسکے کاموں پر توجہ ہی نہ دیں۔ اصل میں کرسمس کے تہوار نے یسوع مسیح کو جاننے کی راہ میں رُکاوٹ ڈال دی ہے۔
یوحنا ۲:۱۳-۱۶) اِس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مذہبی تہواروں کے ذریعے پیسے کمانے کے خلاف تھا۔
کرسمس کا تہوار پیسے کمانے کا ایک بہترین موقع بن گیا ہے۔ اگر یسوع آج زمین پر ہوتا تو وہ اِسکے بارے میں کیسا محسوس کرتا؟ غور کیجئے کہ دو ہزار سال پہلے جب یسوع یروشلیم کی ہیکل میں گیا تو اُس وقت تاجر ایک یہودی تہوار کا فائدہ اُٹھا کر نفع کما رہے تھے۔ یہ سب دیکھ کر یسوع کو بہت غصہ آیا اور اُس نے کہا: ’ان چیزوں کو یہاں سے لے جاؤ۔ میرے باپ کے گھر کو تجارت کا گھر نہ بناؤ۔‘ (سپین کے بہتیرے کیتھولک لوگ اس بات پر پریشان ہوتے ہیں کہ کرسمس کے تہوار کو نفع حاصل کرنے کا وقت بنا دیا گیا ہے۔ لیکن جب ہم کرسمس کے تہوار کی جڑ تک پہنچتے ہیں تو ہمیں اِس بات پر حیران نہیں ہونا چاہئے۔ سپین کا ایک صحافی کہتا ہے: ”کچھ لوگ کرسمس کو منانے کے طریقوں پر اعتراض کرتے ہیں کیونکہ یہ تہوار جھوٹے مذہب سے تعلق رکھنے کے علاوہ صرف ایک جشن منانے اور نفع کمانے کا موقع بن گیا ہے۔ ایسے لوگ یہ نہیں جانتے کہ کرسمس اصل میں ایک ایسے رومی تہوار سے تعلق رکھتا ہے جس میں سورج کی پرستش کی جاتی تھی۔“
حال ہی میں کئی ہسپانوی صحافیوں نے کرسمس کے تہوار اور جھوٹے مذہب کے تعلق پر تبصرہ کِیا ہے۔ ایک کیتھولک انسائیکلوپیڈیا بیان کرتی ہے: ”قدیم زمانے میں جھوٹے مذہبی تہواروں کو مسیحی تہواروں کا روپ دے دیا گیا تھا۔ . . . کیتھولک چرچ نے کرسمس کے تہوار کو دسمبر کی ۲۵ تاریخ کو منانے کا فیصلہ کِیا تھا۔ ہم جانتے ہیں کہ اُس دن روم کے غیرمسیحی باشندے سورج کا جنمدن منایا کرتے تھے۔“
ایک اَور انسائیکلوپیڈیا کا کہنا ہے کہ ”جب دسمبر کی ۲۵ تاریخ کو کرسمس کے تہوار کے لئے مقرر کِیا گیا تو یہ نہیں دیکھا گیا کہ کیا یہ واقعی یسوع کا جنمدن ہے۔ دراصل روم میں اس تاریخ کو سورج کا جنمدن منایا جاتا تھا اور چرچ نے اسی تہوار کو مسیحی شکل دے دی۔“ رومی لوگ سورج کا جنمدن کیسے مناتے تھے؟ کھانے پینے، جشن اُڑانے اور ایک دوسرے کو تحفے دینے سے۔ چرچ کے پادری اِس تہوار کو ختم کرنے پر راضی نہیں تھے۔ اِسلئے اِسے ایک مسیحی روپ دیا گیا یعنی ۲۵ دسمبر کو سورج کے جنمدن کی بجائے یسوع کے جنمدن کا نام دیا گیا۔
چوتھی اور پانچویں صدی میں سورج کی پوجا اور اِسکے ساتھ ساتھ جو تہوار منائے جاتے تھے آسانی سے نہیں ختم ہونے والے تھے۔ کیتھولک پادری آگسٹین (۳۵۴-۴۳۰) نے مسیحیوں سے التجا کی کہ وہ کافروں کیساتھ دسمبر کی ۲۵ تاریخ کو منائے جانے والے سورج کے تہوار میں شامل نہ ہوں۔ لیکن آج بھی کرسمس کو منانے کیلئے رومی رسمورواج استعمال کئے جاتے ہیں۔
ایک بہت ہی مقبول تہوار
کئی صدیوں کے دوران بینالاقوامی سطح پر کرسمس ایک بہت ہی مقبول تہوار بن گیا۔ شمالی یورپ کے باشندے بھی مختلف طریقوں سے سورج کا جنمدن مناتے تھے۔ ان تہواروں کے رسمورواج کرسمس کے تہوار میں شامل ہوتے گئے۔ * پھر بیسویں صدی میں تاجروں نے ہر ایسی رسم کو لوگوں میں مقبول بنانے کی کوشش کی جس سے اُنکو پیسے کمانے کا موقع ملے۔
اِسکا نتیجہ کیا نکلا ہے؟ لوگ یسوع کی پیدائش کا تہوار منانے کو بہت اہمیت دیتے ہیں لیکن اُسکی پیدائش کی اہمیت کو نہیں سمجھتے۔ بہتیرے لوگ تو کرسمس کے موقعے پر یسوع کا نام ہی نہیں لیتے۔ ایک ہسپانوی اخبار کا کہنا ہے: ”دُنیابھر میں لوگ [کرسمس] کو اپنے خاندان کیساتھ جشن منانے کا موقع ہی خیال کرتے ہیں اور ہر کوئی اسے اپنے طورطریقے سے مناتا ہے۔“
اِس سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ سپین سمیت دُنیا کے بہتیرے ممالک میں لوگ کرسمس کے بارے میں کیسی سوچ رکھتے ہیں۔ ایک طرف کرسمس کے وقت لوگ شاندار سے شاندار جشن مناتے ہیں اور دوسری طرف یہی لوگ یسوع کا نام ہی لینا بھول جاتے ہیں۔ آج کے زمانے میں کرسمس کا تہوار اب وہی بن گیا ہے جو قدیم زمانے میں رومی تہوار ہوا کرتا تھا یعنی تحفے دینے، کھانے پینے اور جشن اُڑانے کا موقع۔
”ہمارے لئے ایک لڑکا پیدا ہؤا“
دراصل کرسمس کا تہوار یسوع مسیح سے تعلق نہیں رکھتا۔ توپھر ہمیں یسوع کی پیدائش اور اُسکی زندگی کی یاد کیسے تازہ رکھنی چاہئے؟ یسوع کے پیدا ہونے سے ۷ صدیاں پہلے یسعیاہ نبی نے اُسکے بارے میں پیشینگوئی کی تھی: ”ہمارے لئے ایک لڑکا پیدا ہؤا اور ہم کو ایک بیٹا عطا کِیا گیا۔ اور صدارت اُسکے کندھے پر ہے۔“ (یسعیاہ ۹:۶، کیتھولک ورشن) یسعیاہ نبی یسوع کی پیدائش اور زندگی کو اتنی اہمیت کیوں دیتا ہے؟ کیونکہ یسوع کو ایک طاقتور حکمران ہونا تھا۔ خدا کے کلام میں اُسکو ”سلامتی کا رئیس“ کہا گیا ہے اور اُسکی پُرامن حکمرانی کبھی ختم نہیں ہوگی۔ اِسکے علاوہ یسوع کی حکمرانی ”عدل اور صداقت“ سے قائم رہیگی۔—یسعیاہ ۹:۷، کیتھولک ورشن۔
لوقا ۱:۳۲، ۳۳) اِس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع کی پیدائش کی خاص بات یہ تھی کہ اُسے خدا کی بادشاہت کا بادشاہ ہونا تھا۔ یسوع کی حکمرانی سے آپ کو اور آپ کے عزیزوں کو بھی بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ فرشتوں نے کہا تھا کہ یسوع کی پیدائش ’زمین پر ان آدمیوں میں جن سے خدا راضی ہے صلح لائے گی۔‘—لوقا ۲:۱۴۔
فرشتہ جبرائیل نے مریم سے مخاطب ہوتے ہوئے بھی یسوع کے بارے میں ایسا ہی کچھ کہا تھا: ”وہ بزرگ ہوگا اور خداتعالےٰ کا بیٹا کہلائے گا اور [یہوواہ] خدا اس کے باپ داؔؤد کا تخت اسے دے گا۔ اور وہ یعقوؔب کے گھرانے پر ابد تک بادشاہی کرے گا اور اس کی بادشاہی کا آخر نہ ہوگا۔“ (کونسا شخص ایسی دُنیا میں نہیں رہنا چاہتا جس میں امن اور انصاف کا راج ہو؟ یسوع کی حکمرانی ایسا امن لائیگی لیکن اِس سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے ہمیں پہلے خدا کے دوست بن کر اُسے خوش کرنا ہوگا۔ یسوع نے کہا تھا کہ ایسا کرنے کا پہلا قدم یہ ہے: ”ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِواحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔“—یوحنا ۱۷:۳۔
یسوع کو جاننے سے ہمیں اِس بات کا اندازہ ہو جاتا ہے کہ ہمیں اُسے کسطرح یاد کرنا چاہئے۔ کیا یسوع چاہتا ہے کہ ہم اُسے ایک ایسے تہوار کے ذریعے یاد کریں جو جھوٹے مذہب پر مبنی ہے اور جہاں کھانےپینے اور جشن منانے کے علاوہ لوگ ایک دوسرے کو تحفے تو دیتے ہیں لیکن اُسکا نام تک نہیں لیتے؟ جینہیں۔ اپنی موت سے ایک رات پہلے یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”جسکے پاس میرے حکم ہیں اور وہ ان پر عمل کرتا ہے وہی مجھ سے محبت رکھتا ہے اور جو مجھ سے محبت رکھتا ہے وہ میرے باپ کا پیارا ہوگا اور مَیں اُس سے محبت رکھونگا۔“—یوحنا ۱۴:۲۱۔
یہوواہ کے گواہوں نے خدا کے کلام پر بہت تحقیق کی ہے۔ اسطرح وہ جان گئے ہیں کہ خدا اور یسوع کے احکام کیا ہیں۔ وہ آپکو اِن احکام کو سمجھنے میں مدد دینا چاہتے ہیں، تاکہ آپ بھی یسوع کو مناسب طریقے سے یاد کر سکیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 11 کرسمس ٹری (سجایا ہوا درخت) اور سنٹاکلاس کی مثال لیجئے۔
[صفحہ ۷، ۶ پر بکس/تصویر]
کیا خدا جشن منانے اور تحفے دینے سے منع کرتا ہے؟
تحفے دینا
یہوواہ خدا اپنے کلام میں تحفے دینے کو اچھا قرار دیتا ہے۔ یہوواہ خود ”ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام“ کا دینے والا ہے۔ (یعقوب ۱:۱۷) یسوع نے کہا تھا کہ اچھے والدین اپنے بچوں کو تحفے دیتے ہیں۔ (لوقا ۱۱:۱۱-۱۳) جب ایوب نے اپنی بیماری سے شفا پائی تو اُسکے دوستوں اور خاندانوالوں نے اُسکو تحفے دئے تھے۔ (ایوب ۴۲:۱۱) اِن مثالوں میں تحفے دینے والوں نے کسی تہوار کے موقعے پر مجبوری سے تحفے نہیں دئے بلکہ اُنہوں نے خوشی سے دوسروں کو تحفے دئے تھے۔—۲-کرنتھیوں ۹:۷۔
خاندانی میلملاپ
جب خاندانوالوں میں میلملاپ رہتا ہے تو اُن میں اتحاد بڑھتا ہے۔ یہ خاص طور پر اُس وقت اہم ہوتا ہے جب وہ سب ایک ہی گھر میں نہ رہتے ہوں۔ یسوع اور اُس کے شاگرد اپنے خاندان اور دوسرے عزیزوں کے ساتھ ایک شادی پر حاضر ہوئے تھے۔ (یوحنا ۲:۱-۱۰) اور یسوع کی ایک تمثیل میں ایک باپ نے اپنے بیٹے کے گھر واپس لوٹنے پر ایک جشن کا انتظام کِیا جس میں ناچ گانا بھی شامل تھا۔—لوقا ۱۵:۲۱-۲۵۔
لذیذ کھانا
خدا کا کلام باربار ایسے موقعوں کا ذکر کرتا ہے جن پر لوگوں نے اپنے خاندان اور دوسرے عزیزوں کے ساتھ لذیذ کھانے کا لطف اُٹھایا۔ مثال کے طور پر جب تین فرشتے ابرہام سے ملاقات کرنے کے لئے آئے تو اُس نے اُن کے لئے ایسا شاندار کھانا تیار کِیا جس میں بچھڑے کا گوشت، دودھ، مکھن اور پھلکے بھی شامل تھے۔ (پیدایش ۱۸:۶-۸) سلیمان نے کہا تھا کہ ’کھانا پینا اور خوش رہنا‘ خدا کی ایک نعمت ہے۔—واعظ ۳:۱۳؛ ۸:۱۵۔
بےشک خدا چاہتا ہے کہ ہم اپنے خاندان اور اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر لذیذ کھانے کا لطف اُٹھائیں۔ اِس کے علاوہ جب ہم ایک دوسرے کو تحفے دیتے ہیں تو یہوواہ خدا خوش ہوتا ہے۔ ہم سال کے کسی دن پر بھی ایک دوسرے کو تحفے دے سکتے ہیں۔