مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مذہب اور فرقہ‌واریت

مذہب اور فرقہ‌واریت

مذہب اور فرقہ‌واریت

‏’‏اپنے پڑوسی سے محبت رکھ۔‏‘‏ (‏متی ۲۲:‏۳۹‏)‏ بہتیرے مذاہب اس بنیادی اُصول پر چلنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔‏ اگر یہ مذاہب اپنے پیروکاروں کو پڑوسی سے محبت کرنے کی تعلیم دینے میں کامیاب ہو جاتے تو وہ یقیناً ایک دوسرے کیساتھ محبت سے مل‌جُل کر رہ سکتے تھے۔‏ لیکن کیا آپ نے ایسا دیکھا ہے؟‏ کیا مذہب متحد کرنے والا اثر رکھتا ہے؟‏ جرمنی میں ایک حالیہ تحقیق میں یہ سوال پوچھا گیا:‏ ”‏کیا مذہب لوگوں کو متحد کرتے ہیں یا منقسم؟‏“‏ جواب دینے والوں میں سے ۲۲ فیصد نے محسوس کِیا کہ مذہب متحد کرتے ہیں جبکہ ۵۲ فیصد کے خیال میں مذہب منقسم کرتے ہیں۔‏ شاید آپکے مُلک میں بھی لوگ ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔‏

بہتیرے یہ کیوں محسوس کرتے ہیں کہ مذہب انسانوں کو متحد نہیں کر سکتا؟‏ شاید اسلئے کہ اُنہوں نے ماضی میں یہی دیکھا ہے۔‏ مذہب نے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی بجائے دُور کر دیا ہے۔‏ بعض حالتوں میں تو مذہب کے نام پر بہت زیادہ ظلم ڈھائے گئے ہیں۔‏ گزشتہ ۱۰۰ سال کی چند مثالوں پر غور کریں۔‏

مذہب سے متاثر

دوسری عالمی جنگ کے دوران،‏ بلقانی ریاستوں میں کروشیا کے رومن کیتھولک اور سرائیوو کے آرتھوڈکس ایک دوسرے کے جانی دُشمن بنے ہوئے تھے۔‏ دونوں گروہ یسوع کے پیروکار ہونے کا دعویٰ کرتے تھے جس نے اپنے پیروکاروں کو اپنے پڑوسی سے محبت کرنے کی تعلیم دی تھی۔‏ تاہم،‏ ایک عالم بیان کرتا ہے،‏ اُن دونوں کے جھگڑے ”‏شہریوں کے کبھی نہ بھلائے جانے والے قتلِ‌عام“‏ کا باعث بنے تھے۔‏ دُنیا ۰۰۰،‏۰۰،‏۵ سے زیادہ مردوں،‏ عورتوں اور بچوں کی ہلاکت پر خوف‌زدہ تھی۔‏

سن ۱۹۴۷ میں برِصغیر پاک‌وہند کی کُل آبادی تقریباً ۴۰۰ ملین تھی۔‏ جن میں زیادہ‌تر ہندو،‏ مسلمان اور سکھ تھے۔‏ جب اسکی تقسیم ہوئی تو اسلامی مُلک پاکستان وجود میں آیا۔‏ اُس وقت دونوں ملکوں کے ہزاروں پناہ‌گزینوں کو زندہ جلا دیا گیا،‏ ماراپیٹا گیا،‏ اذیت دی گئی اور مذہبی قتل‌وغارت کے مختلف واقعات میں جان سے مار دیا گیا۔‏

ان تمام دہشتناک واقعات کے علاوہ اکیسویں صدی کے شروع میں دہشت‌گردی کا آغاز ہو گیا۔‏ آجکل دہشت‌گردی نے پوری دُنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور بیشتر دہشت‌گرد کسی نہ کسی مذہبی گروہ کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔‏ مذہب کو اتحاد کا حامی خیال کرنے کی بجائے،‏ اکثر تشدد اور جھگڑوں سے منسوب کِیا جاتا ہے۔‏ پس،‏ اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ ایک جرمن اخبار فوکس دُنیا کے بڑے مذاہب—‏بدھ‌مت،‏ دُنیائےمسیحیت،‏ کنفیوشی مذہب،‏ ہندو مذہب،‏ اسلام،‏ یہودیت اور تاؤ مذہب کو بارُود قرار دیتا ہے۔‏

اندرونی جھگڑے

اس وقت بعض مذاہب ایک دوسرے کیساتھ لڑ رہے ہیں دیگر اندرونی جھگڑوں میں اُلجھے ہوئے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ حالیہ برسوں میں،‏ مسیحی دُنیا کے گرجاگھر مختلف عقیدوں کی وجہ سے منقسم ہیں۔‏ پادری طبقہ اور عوام دونوں پوچھتے ہیں:‏ کیا خاندانی منصوبہ‌بندی کی اجازت ہے؟‏ اسقاطِ‌حمل کی بابت کیا ہے؟‏ کیا عورتوں کو مذہبی رہنماؤں کے طور پر کام کرنا چاہئے؟‏ گرجاگھر جانے والے لوگوں کو ہم‌جنس‌پرستی کی بابت کیا نظریہ ہونا چاہئے؟‏ کیا مذہب کو جنگ کی حمایت کرنی چاہئے؟‏ ایسے مختلف نظریات کی وجہ سے،‏ بہتیرے یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ’‏اگر مذہب اپنے پیروکاروں کو متحد نہیں کر سکتا تو کیا یہ تمام انسانوں کو متحد کر سکتا ہے؟‏‘‏

بدیہی طور پر،‏ مذہب متحد کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔‏ مگر کیا تمام مذاہب میں تفرقے پائے جاتے ہیں؟‏ کیا کوئی ایسا مذہب ہے جو دوسروں سے مختلف ہے اور انسانوں کو متحد کر سکتا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۳ پر تصویر]‏

سن ۱۹۴۷ میں انڈیا کے اندر مذہبی گروہوں کے درمیان لڑائی میں زخمی ہونے والے سپاہی

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Photo by Keystone/Getty Images