پوری طرح گواہی دینے کیلئے تربیتیافتہ
پوری طرح گواہی دینے کیلئے تربیتیافتہ
”تُم . . . یرؔوشلیم اور تمام یہوؔدیہ اور ساؔمریہ میں بلکہ زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہوگے۔“—اعمال ۱:۸۔
۱، ۲. پطرس کو کیا حکم ملا تھا اور یہ حکم اُسے کس نے دیا تھا؟
”یسوؔع ناصری . . . نے ہمیں حکم دیا کہ اُمت میں منادی کرو اور گواہی دو کہ یہ وہی ہے جو خدا کی طرف سے زندوں اور مُردوں کا منصف مقرر کِیا گیا۔“ (اعمال ۱۰:۳۸، ۴۲) ان الفاظ کیساتھ، پطرس رسول نے کرنیلیس اور اسکے خاندان سے بیان کِیا کہ اُسے یسوع کی بابت منادی کرنے کا حکم ملا ہے۔
۲ یسوع نے یہ حکم کب دیا تھا؟ غالباً، پطرس وہ بات سوچ رہا تھا جو آسمان پر جانے سے پہلے اور جی اُٹھنے کے بعد یسوع نے کہی تھی۔ اس موقع پر، یسوع نے اپنے وفادار شاگردوں کو حکم دیا: ”تُم . . . یرؔوشلیم اور تمام یہوؔدیہ اور ساؔمریہ میں بلکہ زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہوگے۔“ (اعمال ۱:۸) تاہم، اس سے کچھ وقت پہلے، پطرس جان چکا تھا کہ یسوع کے شاگرد کے طور پر، اُس نے دوسرے لوگوں کو یسوع پر اپنے ایمان کی بابت بتانا ہے۔
تین سال کی تربیت
۳. یسوع نے کونسا معجزہ کِیا اور اُس نے پطرس اور اندریاس کو کونسی دعوت دی؟
۳ یسوع نے ۲۹ س.ع. میں اپنے بپتسمے کے چند ماہ بعد، اس جگہ منادی کی جہاں پطرس اور اسکے بھائی اندریاس نے گلیل کی جھیل پر ماہیگیروں کے طور پر کام کِیا تھا۔ لوقا ۵:۴-۱۰۔
اُنہوں نے ساری رات کام کِیا لیکن کوئی مچھلی نہ پکڑ سکے۔ پھر یسوع نے کہا: ”گہرے میں لے چل اور تُم شکار کیلئے اپنے جال ڈالو۔“ جب اُنہوں نے یسوع کا کہنا مانا تو ”وہ مچھلیوں کا بڑا غول گھیر لائے اور اُنکے جال پھٹنے لگے۔“ یہ معجزہ دیکھ کر، پطرس پر خوف چھا گیا لیکن یسوع نے اسے تسلی دی اور کہا: ”خوف نہ کر۔ اب سے توُ آدمیوں کا شکار کِیا کریگا۔“—۴. (ا) یسوع نے گواہی دینے کیلئے اپنے شاگردوں کو کیسے تیار کِیا؟ (ب) یسوع کی خدمتگزاری کے مقابلے میں اُسکے شاگردوں کی خدمت کیسی ہونی تھی؟
۴ پطرس اور اندریاس اور زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا اپنی اپنی کشتیاں فوراً چھوڑ کر یسوع کے پیچھے ہو لئے۔ تقریباً تین سال تک، وہ منادی کے کام میں یسوع کیساتھ رہے اور مبشروں کے طور پر تربیت حاصل کی۔ (متی ۱۰:۷؛ مرقس ۱:۱۶، ۱۸، ۲۰، ۳۸؛ لوقا ۴:۴۳؛ ۱۰:۹) اس وقت کے آخر پر، یسوع نے انہیں کہا: ”جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے یہ کام جو مَیں کرتا ہوں وہ بھی کریگا بلکہ ان سے بھی بڑے کام کریگا کیونکہ مَیں باپ کے پاس جاتا ہوں۔“ (یوحنا ۱۴:۱۲) یسوع کے شاگردوں نے اُسکی طرح لیکن بڑے پیمانے پر اچھی طرح گواہی دینی تھی۔ جلد ہی اُنہیں معلوم ہو گیا کہ اُنہوں نے اور اُنکے ذریعے مستقبل میں بننے والے شاگردوں نے ”سب قوموں“ کو ”دُنیا کے آخر تک“ گواہی دینی ہے۔—متی ۲۸:۱۹، ۲۰۔
۵. کن طریقوں سے ہم اُس تربیت سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں جو یسوع نے اپنے شاگردوں کو دی تھی؟
۵ ہم ”دُنیا کے آخر“ میں رہ رہے ہیں۔ (متی ۲۴:۳) ابتدائی شاگردوں کے برعکس، ہم یسوع کیساتھ رہ کر اُسے لوگوں کو منادی کرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔ تاہم، بائبل پڑھنے سے ہم اسکی تعلیم سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں کہ اس نے کیسے منادی کی اور اپنے شاگردوں کو کیا ہدایات دیں۔ (لوقا ۱۰:۱-۱۱) یہ مضمون ایک اہم بات پر گفتگو کریگا جو یسوع نے اپنے شاگردوں پر ظاہر کی تھی۔ یہ منادی کے کام کی بابت درست رُجحان تھا۔
لوگوں کیلئے فکرمندی
۶، ۷. یسوع کی کس خوبی نے اسکی خدمتگزاری کو مؤثر بنا دیا تھا اور ہم کس لحاظ سے اسکی مانند بن سکتے ہیں؟
۶ یسوع نے ایسی مؤثر گواہی کیوں دی؟ ایک وجہ یہ تھی کہ وہ لوگوں میں گہری دلچسپی لیتا اور اُنکی فکر رکھتا تھا۔ زبورنویس نے پیشینگوئی کی کہ یسوع ”غریب اور محتاج پر ترس کھائیگا۔“ (زبور ۷۲:۱۳) اس نے یقیناً اس پیشینگوئی کو پورا کِیا۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”جب اُس نے بِھیڑ کو دیکھا تو اُسکو لوگوں پر ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانند جنکا چرواہا نہ ہو خستہحال اور پراگندہ تھے۔“ (متی ۹:۳۶) سنگین گناہ کرنے والوں نے بھی اسکی فکرمندی دیکھی اور اسکی طرف کھنچے چلے آئے۔—متی ۹:۹-۱۳؛ لوقا ۷:۳۶-۳۸؛ ۱۹:۱-۱۰۔
۷ آجکل ہم بھی لوگوں کیلئے فکرمندی ظاہر کرنے سے مؤثر گواہی دے سکتے ہیں۔ خدمتگزاری میں حصہ لینے سے پہلے، کیوں نہ کچھ دیر کیلئے اس بات پر غور کر لیں کہ جن لوگوں کے پاس آپ جا رہے ہیں انہیں اس علم کی کسقدر ضرورت ہے؟ ذرا ان مسائل کی بابت سوچیں جن سے لوگ دوچار ہیں اور جسکا حل صرف یہوواہ کی بادشاہت ہی ہے۔ ہر کسی سے مثبت رُجحان کیساتھ ملیں کیونکہ آپ نہیں جانتے کہ وہ اس پیغام کیلئے کیسا ردِعمل دکھائینگے۔ شاید وہ آپ جیسے شخص سے ملنے اور مدد پانے کیلئے دُعا کر رہا ہو۔
محبت سے تحریک پانا
۸. یسوع کے نقشِقدم پر چلتے ہوئے، کیا چیز اسکے شاگردوں کو خوشخبری کی منادی کرنے کی تحریک دیتی ہے؟
۸ یسوع نے جس خوشخبری کا اعلان کِیا اسکا تعلق یہوواہ کی مرضی، اسکے نام کو پاک ماننے اور اسکی حاکمیت کی سربلندی جیسے اہمترین مسائل سے ہے۔ (متی ۶:۹، ۱۰) اپنے باپ سے محبت کی بِنا پر، یسوع نے آخر تک راستی برقرار رکھنے کی تحریک پائی اور بادشاہت کی پوری گواہی دی جو ان مسائل کو حل کریگی۔ (یوحنا ۱۴:۳۱) یسوع کے شاگردوں کو بھی یہی بات تحریک دیتی ہے۔ اس وجہ سے وہ بھی خدمتگزاری کیلئے تیار ہیں۔ یوحنا رسول نے کہا: ”خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُسکے حکموں پر عمل کریں“ جس میں خوشخبری کی منادی کرنے اور شاگرد بنانے کا حکم شامل ہے۔—۱-یوحنا ۵:۳؛ متی ۲۸:۱۹، ۲۰۔
۹، ۱۰. خدا کی محبت کے علاوہ، پوری گواہی دینے کیلئے ہمیں اَور کونسی محبت تحریک دیتی ہے؟
۹ یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”تُم مجھ سے محبت رکھتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو گے۔ جسکے پاس میرے حکم ہیں اور وہ اُن پر عمل یوحنا ۱۴:۱۵، ۲۱) لہٰذا، یسوع کی محبت کو ہمیں سچائی کی بابت گواہی دینے اور جن باتوں کا حکم اُس نے ہمیں دیا ہے ان پر عمل کرنے کی تحریک دینی چاہئے۔ یسوع نے جی اُٹھنے کے بعد ایک موقع پر، پطرس کو تاکید کی: ”تُو میرے بّرے چرا۔ . . . تُو میری بھیڑوں کی گلّہبانی کر۔ . . . تُو میری بھیڑیں چرا۔“ ایسا کرنے کیلئے کونسی بات پطرس کو تحریک دیگی؟ یسوع کا یہ جواب ظاہر کرتا ہے کہ جب اس نے بارہا پطرس سے پوچھا: ”کیا تُو . . . مجھ سے محبت رکھتا ہے؟“ ”کیا تُو مجھے عزیز رکھتا ہے؟“ جیہاں، یسوع کیلئے پطرس کی محبت، اسکی اُلفت، اُسے پوری گواہی دینے، یسوع کے ”برّے“ تلاش کرنے اور اسکے بعد انکی روحانی گلّہبانی کرنے کی تحریک دیگی۔—یوحنا ۲۱:۱۵-۱۷۔
کرتا ہے وہی مجھ سے محبت رکھتا ہے۔“ (۱۰ آج، ہم پطرس کی طرح یسوع کو ذاتی طور پر نہیں جانتے ہیں۔ تاہم، جوکچھ یسوع نے ہمارے لئے کِیا ہے اسکی گہری سمجھ ضرور رکھتے ہیں۔ ہمارے دل اسکی بےپناہ محبت سے تحریک پاتے ہیں جس وجہ سے یسوع نے ”ہر ایک آدمی کیلئے موت کا مزہ“ چکھا۔ (عبرانیوں ۲:۹؛ یوحنا ۱۵:۱۳) ہم پولس کی مانند محسوس کرتے ہیں جب اس نے لکھا: ”مسیح کی محبت ہم کو مجبور کر دیتی ہے . . . وہ اسلئے سب کے واسطے مُؤا کہ جو جیتے ہیں آگے کو اپنے لئے نہ جئیں بلکہ اسکے لئے۔“ (۲-کرنتھیوں ۵:۱۴، ۱۵) ہم یسوع کی محبت کیلئے اپنی قدردانی پوری گواہی دینے سے دکھاتے ہیں۔ (۱-یوحنا ۲:۳-۵) ہم منادی کے کام سے کبھی غفلت نہیں برتیں گے کیونکہ ہم یسوع کی قربانی کی بہت قدر کرتے ہیں۔—عبرانیوں ۱۰:۲۹۔
اپنی توجہ اہم کام پر مرکوز رکھنا
۱۱، ۱۲. یسوع کس مقصد سے دُنیا میں آیا تھا اور اس نے کیسے اس پر اپنی توجہ قائم رکھی؟
۱۱ جب یسوع پُنطیُس پیلاطُس کے سامنے تھا تو اُس نے کہا: ”مَیں اسلئے پیدا ہؤا اور اس واسطے دُنیا میں آیا ہوں کہ حق پر گواہی دوں۔“ (یوحنا ۱۸:۳۷) یسوع نے حق پر گواہی دینے کیلئے کسی چیز کو توجہ ہٹانے کی اجازت نہ دی۔ یہ اُس کیلئے خدا کی مرضی تھی۔
۱۲ شیطان نے یقیناً اس سلسلے میں یسوع کو آزمایا تھا۔ یسوع کے بپتسمہ پانے کے کچھ دیر بعد، شیطان نے اسے دُنیا میں بڑا آدمی بنانے کی پیشکش کی اور ”دُنیا کی سب سلطنتیں اور اُنکی شانوشوکت اُسے دکھائی۔“ (متی ۴:۸، ۹) بعدازاں، یہودی اُسے بادشاہ بنانا چاہتے تھے۔ (یوحنا ۶:۱۵) بعض شاید یسوع کی ان پیشکشوں کو قبول کرنے سے حاصل ہونے والے فائدوں کی بابت سوچیں۔ شاید وہ سوچیں کہ انسانی بادشاہ کے طور پر یسوع نسلِانسانی کیلئے زیادہ کام کر سکتا تھا۔ تاہم، یسوع نے اس قسم کی سوچ کو رد کر دیا۔ اسکی توجہ تو بس حق کی پوری گواہی دینے پر تھی۔
۱۳، ۱۴. (ا) یسوع کو اسکے مقصد سے ہٹانے میں کونسی چیز ناکام رہی؟ (ب) دُنیا کا مالودولت نہ ہونے کے باوجود یسوع نے کیا کچھ انجام دیا؟
۱۳ یسوع دولت کے پیچھے بھی نہیں بھاگا تھا۔ اسکے پاس تو اپنا گھر تک نہیں تھا۔ ایک موقع پر، اُس نے کہا: ”لومڑیوں کے بھٹ ہوتے ہیں اور ہوا کے پرندوں کے گھونسلے مگر ابنِآدم کیلئے سر دھرنے کی بھی جگہ نہیں۔“ (متی ۸:۲۰) جب یسوع مرا تو اسکے پاس قیمتی چیز صرف وہ کُرتہ تھا جس پر رومی سپاہیوں نے قُرعہ ڈالا تھا۔ (یوحنا ۱۹:۲۳، ۲۴) کیا یسوع کی زندگی ناکام تھی؟ ہرگز نہیں!
۱۴ یسوع نے تو وہ کام کر دکھایا جو دُنیا میں کوئی بھی انسان دوست شخص انجام نہیں دے سکتا۔ پولس نے کہا: ”تُم ہمارے خداوند یسوؔع مسیح کے فضل کو جانتے ہو کہ وہ اگرچہ دولتمند تھا مگر تمہاری خاطر غریب بن گیا تاکہ تُم اُسکی غریبی کے سبب سے دولتمند ہو جاؤ۔“ (۲-کرنتھیوں ۸:۹؛ فلپیوں ۲:۵-۸) اگرچہ یسوع کے پاس دُنیا کا مالودولت نہیں تھا توبھی اس نے فروتن اشخاص کیلئے کاملیت میں ہمیشہ کی زندگی کو ممکن بنا دیا۔ ہم اسکے کتنے شکرگزار ہیں! ہم کتنے خوش ہیں کہ اس نے خدا کی مرضی کو پورا کرنے سے اَجر حاصل کِیا!—زبور ۴۰:۸؛ اعمال ۲:۳۲، ۳۳، ۳۶۔
۱۵. کونسی چیز دولت سے زیادہ اہم ہے؟
۱-تیمتھیس ۶:۹، ۱۰) وہ تسلیم کرتے ہیں کہ دولت زندگی کو آرامدہ بنا سکتی ہے لیکن ابدی مستقبل کیلئے کچھ بھی نہیں کر سکتی۔ جب ایک مسیحی مرتا ہے تو اسکی دولت اسکے کسی کام نہیں آتی۔ یسوع کا قیمتی کُرتہ بھی مرنے کے بعد اُسکے کسی کام نہیں آیا تھا۔ (واعظ ۲:۱۰، ۱۱، ۱۷-۱۹؛ ۷:۱۲) جب ایک مسیحی وفات پاتا ہے تو یہوواہ اور یسوع مسیح کیساتھ رشتہ ہی اس کیلئے حقیقی اہمیت رکھتا ہے۔—متی ۶:۱۹-۲۱؛ لوقا ۱۶:۹۔
۱۵ آجکل یسوع کے نقشِقدم پر چلنے کی کوشش کرنے والے مسیحی بھی دولت کے پیچھے نہیں بھاگتے۔ (مخالفت سے نہیں گھبراتے
۱۶. یسوع نے مخالفت کا سامنا کیسے کِیا؟
۱۶ مخالفت بھی یسوع کو حق پر گواہی دینے سے نہ روک سکی۔ وہ یہ جانتے ہوئے بھی بےحوصلہ نہیں تھا کہ زمین پر اُسکی خدمت کے آخر پر وہ قربانی کی موت مریگا۔ بیشک پولس نے کہا: ”جس نے اُس خوشی کیلئے جو اُسکی نظروں کے سامنے تھی شرمندگی کی پروا نہ کرکے صلیب کا دُکھ سہا اور خدا کے تخت کی دہنی طرف جا بیٹھا۔“ (عبرانیوں ۱۲:۲) غور کریں یسوع نے ”شرمندگی کی پروا نہ“ کی۔ اُس نے اس بات کی پرواہ نہ کی کہ اُسکے مخالفین اُسکی بابت کیا سوچتے ہیں۔ اسکی توجہ صرف خدا کی مرضی پوری کرنے پر تھی۔
۱۷. ہم یسوع کی برداشت سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۱۷ یسوع کی برداشت سے سبق سیکھتے ہوئے، پولس مسیحیوں کی حوصلہافزائی کرتا ہے: ”اُس پر غور کرو جس نے اپنے حق میں بُرائی کرنے والے گنہگاروں کی اس قدر مخالفت کی برداشت کی تاکہ تُم بےدل ہو کر ہمت نہ ہارو۔“ (عبرانیوں ۱۲:۳) یہ سچ ہے کہ مسلسل مخالفت اور ٹھٹھابازی کا سامنا کرنا تھکا سکتا ہے۔ دُنیا کی لبھانے والی چیزوں کا مقابلہ کرتے رہنا ماندہ کر سکتا ہے۔ شاید یہ ایسے رشتہداروں کی تنقید ہو سکتی ہے جو ہمیں ”کامیاب شخص“ بننے کی حوصلہافزائی کرتے ہیں۔ تاہم یسوع کی مانند جب ہم بادشاہتی مفادات کو اپنی زندگیوں میں پہلا درجہ دینے کیلئے پُرعزم ہوتے ہیں تو ہم اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے یہوواہ پر آس لگاتے ہیں۔—متی ۶:۳۳؛ رومیوں ۱۵:۱۳؛ ۱-کرنتھیوں ۲:۴۔
۱۸. ہم پطرس سے کہے گئے یسوع کے الفاظ سے کیا عمدہ سبق سیکھ سکتے ہیں؟
۱۸ جب یسوع نے اپنے شاگردوں کو اپنی موت کے متعلق بتانا شروع کِیا تو اس نے ظاہر کِیا کہ کوئی بھی چیز اسکی توجہ کو نہیں ہٹا سکتی۔ پطرس نے یسوع سے کہا کہ ”یہ تجھ پر ہرگز نہیں آنے کا۔“ یسوع نے کسی بھی ایسی بات کو سننے سے انکار کر دیا جو یہوواہ کی مرضی بجا لانے کے اسکے عزم کو کمزور کر سکتی تھی۔ اُس نے پھر کر پطرس سے کہا: ”اَے شیطان میرے سامنے سے دُور ہو۔ تُو میرے لئے ٹھوکر کا باعث ہے کیونکہ تُو خدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدمیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔“ (متی ۱۶:۲۱-۲۳) دُعا ہے کہ ہم بھی اسی طرح آدمیوں کی باتوں کا انکار کرنے کیلئے پُرعزم رہیں اور ہمیشہ خدا کی باتوں سے راہنمائی حاصل کریں۔
حقیقی فوائد لانا
۱۹. اگرچہ یسوع نے بہت سے معجزے دکھائے توبھی اُسکی خدمتگزاری کا کونسا حصہ زیادہ اہم تھا؟
۱۹ یسوع نے یہ ظاہر کرنے کیلئے بہت سے معجزے دکھائے کہ وہ مسیحا ہے۔ اس نے تو مُردوں کو بھی زندہ کِیا۔ بِھیڑ ایسے کاموں کو دیکھکر یسوع کی طرف متوجہ ہوئی۔ لیکن یسوع زمین پر محض معاشرے کو بہتر بنانے کے کام کرنے نہیں آیا تھا۔ وہ حق پر گواہی دینے آیا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ مادی فوائد محض عارضی ہیں۔ جو مُردے اُس نے زندہ کئے وہ بھی پھر مر گئے۔ صرف حق پر گواہی ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے میں اُنکی مدد کر سکتی تھی۔—لوقا ۱۸:۲۸-۳۰۔
۲۰، ۲۱. نیکی کرنے میں سچے مسیحی کونسا توازن برقرار رکھتے ہیں؟
۲۰ آجکل، بعض لوگ غریبوں کیلئے ہسپتال بنوانے یا دیگر سماجی کام کرنے سے یسوع کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بعض معاملات میں، وہ اپنا ذاتی پیسہ خرچ کرکے ایسا کرتے ہیں اور انکے اس خلوص کی قدر کی جاتی ہے۔ تاہم، کچھ بھی ہو ایسا آرام صرف عارضی ہوتا ہے۔ صرف بادشاہت ہی ابدی آرام لائیگی۔ لہٰذا، یہوواہ کے گواہ یسوع کی طرح صرف بادشاہت کی گواہی دینے پر توجہ دیتے ہیں۔
۲۱ بیشک، سچے مسیحی نیک کام کرتے ہیں۔ پولس نے لکھا: ”جہاں تک موقع ملے سب کیساتھ نیکی کریں خاصکر اہلِایمان کیساتھ۔“ (گلتیوں ۶:۱۰) قدرتی آفات میں یا بوقتِضرورت ہم اپنے پڑوسیوں یا دیگر مسیحی بھائیوں کیلئے ”نیک کام“ کرنے سے پیچھے نہیں ہٹتے۔ تاہم، ہم اپنی توجہ اہم کام یعنی حق پر گواہی دینے پر دیتے ہیں۔
یسوع کے نمونے سے سیکھیں
۲۲. مسیحی اپنے پڑوسیوں کو کیوں منادی کرتے ہیں؟
۲۲ پولس نے لکھا: ”مجھ پر افسوس ہے اگر خوشخبری نہ سناؤں۔“ (۱-کرنتھیوں ۹:۱۶) وہ خوشخبری کے کام سے بےخبر نہیں تھا بلکہ منادی کا کام اس کیلئے اور سننے والوں کیلئے نجات کا باعث تھا۔ (۱-تیمتھیس ۴:۱۶) ہم اپنی خدمتگزاری کو بھی ایسا ہی خیال کرتے ہیں۔ ہم اپنے پڑوسیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ہم یہوواہ کیلئے اپنی محبت ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔ ہم یسوع کیلئے اپنی محبت ثابت کرنا چاہتے ہیں اور جو محبت اس نے ہمارے لئے دکھائی اس کیلئے قدردانی ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔ ہم خوشخبری کی منادی کرتے ہیں اور یوں ”آدمیوں کی خواہشوں کے مطابق [نہیں] . . . بلکہ خدا کی مرضی کے مطابق“ زندگی گزارتے ہیں۔—۱-پطرس ۴:۱، ۲۔
۲۳، ۲۴. (ا) ہم مچھلیوں کے معجزہ سے کیا سبق سیکھتے ہیں؟ (ب) آجکل کون پوری طرح گواہی دے رہے ہیں؟
۲۳ جب دوسرے ہمارا مذاق اُڑاتے یا ہمارے پیغام کو رد کرتے ہیں تو ہم یسوع کی طرح اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹتے۔ ہم یسوع کے اس معجزے سے سبق سیکھتے ہیں جو یسوع نے اس وقت کِیا جب اس نے پطرس اور اندریاس کو اپنے پیچھے ہو لینے کیلئے بلایا تھا۔ اگر ہم یسوع کی فرمانبرداری کرتے اور علامتی معنوں میں اپنے جال کو ایسے پانیوں میں ڈالتے ہیں جہاں مچھلیوں کا امکان بہت کم ہے توبھی ہماری ماہیگیری کامیاب ہو سکتی ہے۔ بہتیرے آدمگیر مسیحیوں نے ایسی جگہوں میں عمدہ شکار کِیا جہاں بظاہر شکار ملنے کی کم ہی اُمید تھی۔ دیگر ایسی جگہوں پر چلے گئے جہاں آدمگیری زیادہ پھلدار ہے اور اُنہوں نے وہاں عمدہ شکار کِیا ہے۔ پس ہم حق پر گواہی دینا کبھی بند نہیں کرینگے۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یسوع نے ابھی تک زمین کے کسی حصے میں منادی کے کام کو ختم کرنے کا اعلان نہیں کِیا۔—متی ۲۴:۱۴۔
۲۴ اس وقت ساٹھ لاکھ سے زائد یہوواہ کے گواہ ۲۳۰ سے زیادہ ملکوں میں اس کام میں مصروف ہیں۔ سن ۲۰۰۴ کے خدمتی سال کی کارگزاری کی سالانہ عالمگیر رپورٹ فروری ۱، ۲۰۰۵ کے مینارِنگہبانی کے شمارے میں شائع کی جائیگی۔ یہ رپورٹ منادی کے کام پر یہوواہ کی بےشمار برکات کو ظاہر کریگی۔ اس نظام کے باقیماندہ وقت میں، دُعا ہے کہ ہم پولس کے پُرجوش الفاظ پر دل لگائیں: ”تُو کلام کی منادی کر . . . مستعد رہ۔“ (۲-تیمتھیس ۴:۲) دُعا ہے کہ ہم پوری طرح گواہی دینا جاری رکھیں جبتک یہوواہ کام بند کرنے کا حکم نہیں دیتا۔
اس سال سے، یہوواہ کے گواہوں کی خدمتی سال کی عالمگیر رپورٹ یکم جنوری کے مینارِنگہبانی کی بجائے یکم فروری کے شمارے میں شائع ہوگی۔
کیا آپ جواب دے سکتے ہیں؟
• آپ اُس تربیت سے کیسے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں جو یسوع نے اپنے شاگردوں کو دی تھی؟
• جن لوگوں کو یسوع نے منادی کی ان کیلئے اُسکا رُجحان کیا تھا؟
• پوری طرح گواہی دینے کیلئے ہمیں کونسی چیز تحریک دیتی ہے؟
• ہم یسوع کی طرح کن طریقوں سے خدا کی مرضی پوری کرنے پر توجہ دے سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
اگر ہم یسوع کی طرح لوگوں کیلئے فکرمندی دکھاتے ہیں تو ہم اپنی خدمتگزاری میں مؤثر ہونگے
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
یسوع حق پر گواہی دینے کیلئے زمین پر آیا تھا
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
یہوواہ کے گواہ پوری طرح گواہی دینے پر توجہ دیتے ہیں