آجکل ”بیشقیمت موتی“ تلاش کرنا
آجکل ”بیشقیمت موتی“ تلاش کرنا
”بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔“—متی ۲۴:۱۴۔
۱، ۲. (ا) یسوع مسیح کے زمانے کے یہودی خدا کی بادشاہی کی بابت کیا سوچتے تھے؟ (ب) بادشاہی کی بابت صحیح سمجھ فراہم کرنے کیلئے یسوع نے کیا کِیا اور اس کا کیا نتیجہ نکلا؟
جب یسوع زمین پر آیا تو خدا کی بادشاہت یہودیوں کے لئے ایک نہایت دلچسپ موضوع تھا۔ (متی ۳:۱، ۲؛ ۴:۲۳-۲۵؛ یوحنا ۱:۴۹) تاہم، شروع میں اُن میں سے زیادہ بادشاہی کے وسیع اختیار کو نہیں سمجھ پائے تھے اور نہ ہی یہ سمجھتے تھے کہ یہ ایک آسمانی حکومت ہوگی۔ (یوحنا ۳:۱-۵) یسوع کے بعض پیروکار بھی مکمل طور پر یہ نہیں سمجھتے تھے کہ خدا کی بادشاہی کیا ہے اور یہ کہ مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے کے قابل بننے کے لئے اُنہیں کیا کرنا چاہئے۔—متی ۲۰:۲۰-۲۲؛ لوقا ۱۹:۱۱؛ اعمال ۱:۶۔
۲ جوں جوں وقت گزرتا گیا یسوع نے بڑے تحمل کے ساتھ اپنے شاگردوں کو بہت سی باتیں سکھائیں۔ ان میں سے ایک بیشقیمت موتی کی تمثیل تھی جس پر پچھلے مضمون میں بات کی گئی ہے۔ یہ تمثیل اُنہیں آسمانی بادشاہی تلاش کرنے کے لئے سخت جدوجہد کرنے کی تاکید کرتی ہے۔ (متی ۶:۳۳؛ ۱۳:۴۵، ۴۶؛ لوقا ۱۳:۲۳، ۲۴) اس تمثیل نے اُن کے دلوں پر گہرا اثر کِیا ہوگا۔ اسی لئے وہ بہت جلد اور بڑی دلیری کے ساتھ زمین کے کونے کونے تک بادشاہی کی خوشخبری سنانے کے لئے تیار تھے۔ اعمال کی کتاب اُن کی اس کارگزاری کی بابت تفصیل سے بیان کرتی ہے۔—اعمال ۱:۸؛ کلسیوں ۱:۲۳۔
۳. ہمارے زمانے کا ذکر کرتے ہوئے یسوع نے بادشاہی کی بابت کیا بتایا تھا؟
۳ ہمارے زمانے کی بابت کیا ہے؟ لاکھوں لوگوں میں بادشاہی کے تحت اس زمین پر برکات حاصل کرنے کی بابت منادی کی جا رہی ہے۔ ”دُنیا کے آخر“ کی بابت اپنی اہم پیشینگوئی میں یسوع نے خاص طور پر متی ۲۴:۳، ۱۴؛ مرقس ۱۳:۱۰) اُس نے یہ بھی واضح کِیا کہ یہ وسیع کام تمامتر مشکلات، رُکاوٹوں اور اذیت کے باوجود کِیا جانا ہے۔ لیکن اُس نے یہ یقیندہانی کرائی: ”مگر جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔“ (متی ۲۴:۹-۱۳) اس کے لئے یسوع کی تمثیل کے سوداگر جیسی خودایثاری اور عقیدت ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔ کیا آجکل ایسے لوگ ہیں جو بادشاہی کی تلاش میں ایسے ایمان اور جوش کا مظاہرہ کرتے ہیں؟
بیان کِیا: ”بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“ (سچائی پانے کی خوشی
۴. آجکل بادشاہتی سچائی لوگوں پر کیا اثر ڈال رہی ہے؟
۴ یسوع کی تمثیل کے سوداگر کو جب یہ پتہ چلا کہ اُسے ایک ”بیشقیمت موتی“ مل گیا ہے تو وہ بہت زیادہ خوش ہوا۔ اس خوشی نے اُسے تحریک دی کہ موتی کو حاصل کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے۔ (عبرانیوں ۱۲:۱) آجکل، خدا اور اُس کی بادشاہی کی بابت سچائی لوگوں کو اسی طرح اپنی طرف متوجہ کرتی اور تحریک دیتی ہے۔ اس سے بھائی اے. ایچ. میکملن کی وہ بات یاد آتی ہے جو اُس نے اپنی ایک کتاب میں خدا اور انسان کے لئے اُس کے مقصد کے سلسلے میں اپنی تحقیق کی بابت لکھی ہے۔ اُس نے لکھا: ”جو مجھے مل گیا ہے ابھی بھی ہزاروں لوگ اُسے ہر سال پا رہے ہیں۔ وہ میرے اور آپ جیسے لوگ ہی ہیں کیونکہ وہ تمام قوموں، نسلوں، زندگی کے مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والے ہر عمر کے لوگ ہیں۔ سچائی لوگوں کے کسی خاص گروہ کو ہی نہیں بلکہ ہر طرح کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔“
۵. سن ۲۰۰۴ کی سالانہ رپورٹ میں کونسے عمدہ نتائج بیان کئے گئے ہیں؟
۵ ان الفاظ کی صداقت اُس وقت زیادہ نظر آتی ہے جب ہر سال ہزاروں خلوصدل لوگ خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سے متاثر ہو کر اپنی زندگی یہوواہ کے لئے مخصوص کرتے اور اُس کی مرضی بجا لاتے ہیں۔ ستمبر ۲۰۰۳ سے لیکر اگست ۲۰۰۴ تک کا خدمتی سال بھی کچھ ایسا ہی رہا ہے۔ ان ۱۲ مہینوں کے دوران ۴۱۶،۶۲،۲ لوگوں نے پانی میں بپتسمہ لیکر یہوواہ کے لئے اپنی مخصوصیت کا علانیہ اظہار کِیا تھا۔ یہ اُن ۲۳۵ ممالک میں واقع ہوا ہے جہاں یہوواہ کے گواہ ہر ہفتے ۳۸۷،۸۵،۶۰ گھریلو بائبل مطالعے کروا رہے ہیں تاکہ مختلف اُمتوں، قبیلوں اور زبانوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو خدا کے کلام سے زندگیبخش سچائی جاننے میں مدد دے سکیں۔—مکاشفہ ۷:۹۔
۶. سالوں کے دوران ہونے والی متواتر ترقی کا راز کیا ہے؟
۶ یہ سب کیسے ممکن ہوا؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہوواہ ہی زندگی کے لئے مقرر لوگوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ (یوحنا ۶:۶۵؛ اعمال ۱۳:۴۸) تاہم، اُن لوگوں کی خودایثاری اور انتھک کوششوں کو بھی نظرانداز نہیں کِیا جا سکتا جنہوں نے خود کو بادشاہی کی تلاش کے لئے وقف کر دیا ہے۔ بھائی میکملن نے ۷۹ سال کی عمر میں لکھا: ”جوکچھ مَیں نے پہلی بار بیمار اور دم توڑتے انسانوں کے لئے خدا کے وعدے کی بابت بائبل میں سے سنا تھا وہ اُمید آج بھی ویسی ہی ہے۔ مَیں نے اُسی وقت یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ مَیں بائبل سے اَور زیادہ سیکھوں گا تاکہ قادرِمطلق خدا، یہوواہ اور انسانوں کے لئے اُس کے مقاصد کی بابت علم حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے ہر طرح کے لوگوں کی مدد کر سکوں۔“
۷. کونسا تجربہ بائبل سچائی حاصل کرنے والوں کی خوشی اور شوق کو ظاہر کرتا ہے؟
۷ آجکل بھی یہوواہ کے خادموں میں ویسا ہی اشتیاق نظر آتا ہے۔ آسٹریا کے شہر ویانا سے ڈنیلا کی مثال کو لے لیجئے۔ اُس نے کہا: ”بچپن سے خدا کے ساتھ میرا گہرا رشتہ رہا ہے۔ مَیں ہمیشہ سے اُس کا نام
جاننا چاہتی تھی کیونکہ مَیں خدا کی ہستی کو اچھی طرح سمجھ نہیں پائی تھی۔ مگر خدا کا نام جاننے کے لئے مجھے ۱۷ سال کی عمر تک انتظار کرنا پڑا۔ جب پہلی بار میری ملاقات یہوواہ کے گواہوں سے ہوئی۔ تب اُنہوں نے مجھے خدا کی بابت وہ سب کچھ بتایا جو مَیں جاننا چاہتی تھی۔ مجھے سچائی مل گئی جو بہت بیشقیمت تھی! مَیں اتنی خوش تھی کہ مَیں نے سب کو اس کی بابت بتانا شروع کر دیا۔“ اس جوش کی وجہ سے سکول میں بچے اُس کا مذاق اُڑانے لگے۔ ڈنیلا بیان کرتی ہے کہ ”مجھے لگتا تھا کہ بائبل پیشینگوئی پوری ہو رہی ہے۔ کیونکہ مَیں نے سیکھا تھا کہ یسوع نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ اُس کے نام کی خاطر اُس کے پیروکاروں کو ستایا جائے گا اور لوگ اُن سے نفرت کریں گے۔ اس لئے بچوں کو ایسا کرتے دیکھ کر مَیں بہت خوش تھی۔“ جلد ہی ڈنیلا نے اپنی زندگی یہوواہ کے لئے مخصوص کر دی، بپتسمہ لیا اور مشنری خدمت کے اپنے نشانے کے مطابق کام کرنا شروع کر دیا۔ شادی کے بعد ڈنیلا اور ہیلمت نے افریقی، چینی، فلپائنی اور ویانا میں بسنے والے انڈین لوگوں میں منادی کرنا شروع کر دی۔ اس وقت وہ دونوں میاںبیوی مشنریوں کے طور پر جنوبمغربی افریقہ میں منادی کر رہے ہیں۔وہ ہمت نہیں ہارتے
۸. بہتیرے اشخاص نے خدا کے لئے محبت اور اُس کی بادشاہی کے لئے اپنی وفاداری کا مظاہرہ کرنے کے لئے کونسا طریقہ اختیار کِیا ہے؟
۸ واقعی مشنری خدمت آج بھی ایک ایسا طریقہ ہے جس سے یہوواہ کے لوگ اُس کے لئے محبت اور اُس کی بادشاہی کے لئے اپنی وفاداری ظاہر کرتے ہیں۔ یسوع کی تمثیل میں سوداگر کی مانند، مشنری خدمت کرنے والے اشخاص بادشاہی کی خاطر دُوردراز کے علاقوں کا سفر کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن یہ مشنری بادشاہی کی خوشخبری تلاش کرنے کے لئے سفر نہیں کرتے بلکہ وہ بادشاہی کی اس خوشخبری کو زمین کے دُوردراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں تک لیجانے، اُنہیں تعلیم دینے اور یسوع مسیح کا شاگرد بننے میں مدد دینے کے لئے سفر کرتے ہیں۔ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) بہت سے ملکوں میں اُنہیں بہت زیادہ مشکلات برداشت کرنی پڑتی ہیں۔ لیکن اُن کا صبر بہت زیادہ برکات کا باعث بنتا ہے۔
۹، ۱۰. جمہوریہ وسطی افریقہ جیسے ملکوں میں مُنادوں کو کونسے دلچسپ تجربات پیش آئے ہیں؟
۹ جمہوریہ وسطی افریقہ کے مُلک کی مثال پر غور کیجئے۔ گزشتہ سال وہاں یسوع مسیح کی موت کی یادگار منانے کے لئے ۱۸۴،۱۶ لوگ حاضر تھے۔ یہ تعداد اُس مُلک میں بادشاہتی مُنادوں کی تعداد سے تقریباً سات گُنا زیادہ تھی۔ اُس مُلک کے بیشتر حصوں میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ عموماً اپنے روزمرّہ کے کام گھروں سے باہر درختوں کے سائے میں بیٹھ کر کرتے ہیں۔ اس لئے مشنری بھی منادی کا کام ایسے ہی کرتے ہیں۔ بائبل مطالعے بھی درختوں کے نیچے بیٹھ کر ہی کرائے جاتے ہیں۔
درختوں کے نیچے گرمی بھی نہیں لگتی اور روشنی بھی ہوتی ہے۔ مگر اس کا ایک اَور بھی فائدہ ہے۔ یہاں لوگ بائبل کا بہت احترام کرتے ہیں لہٰذا مذہبی باتچیت کرنا ایک عام بات ہے۔ اکثر پاس سے گزرنے والے لوگ بھی مطالعے میں بیٹھ جاتے ہیں۔۱۰ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جب ایک مُناد بائبل مطالعہ کرا رہا تھا تو گلی میں رہنے والا ایک نوجوان شخص وہاں آیا اور کہنے لگا چونکہ آپ میرے گھر نہیں آئے اس لئے مَیں آپ سے درخواست کرنے آیا ہوں کہ مجھے بھی بائبل مطالعہ کرائیں۔ وہ مُناد یہ سُن کر بہت خوش ہوا اور اُس نے اس نوجوان کے ساتھ بھی مطالعہ شروع کر دیا۔ اب وہ نوجوان بڑی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ اس مُلک میں پولیس والے بھی اکثر سڑک پر گواہوں کو روک لیتے ہیں۔ اُنہیں گرفتار کرنے یا اُن سے جرمانہ لینے کے لئے نہیں بلکہ اُن سے یہ پوچھنے کے لئے کہ آیا مینارِنگہبانی اور جاگو! کے نئے شمارے آئے ہیں۔ کبھیکبھار وہ اُس مضمون کے لئے شکریہ بھی ادا کرتے ہیں جو اُنہیں بہت پسند آتا ہے۔
۱۱. مشکلات کے باوجود، طویل عرصے سے مشنری خدمت کرنے والے مسیحی اپنی خدمت کی بابت کیسا محسوس کرتے ہیں؟
۱۱ وہ لوگ جنہیں مُنادوں کے طور پر کام کرتے ہوئے ۴۰ یا ۵۰ سال ہو گئے ہیں وہ ابھی تک وفاداری سے خدمت کر رہے ہیں۔ یہ لوگ ہم سب کے لئے ایمان اور ثابتقدمی کی کیسی عمدہ مثالیں ہیں! گزشتہ ۴۲ سالوں کے دوران، ایک جوڑے نے تین مختلف ملکوں میں منادی کا کام کِیا ہے۔ شوہر بیان کرتا ہے: ”سچ ہے کہ ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مثال کے طور پر، ہمیں ۳۵ سال تک ملیریے کا سامنا رہا۔ لیکن ہم خدمت کرنے کے اپنے اس فیصلے پر کبھی نہیں پچھتائے۔“ اُس کی بیوی بیان کرتی ہے: ”ہمارے پاس خدا کے شکرگزار ہونے کی بہت سی وجوہات تھیں۔ منادی کا کام انتہائی خوشی بخشتا ہے۔ بائبل مطالعے شروع کرنا بہت آسان ہے۔ جب آپ اپنے بائبل طالبعلموںں کو اجلاس یا عبادت کے لئے آتے اور کلیسیا کے لوگوں سے شناسائی پیدا کرتے دیکھتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے خاندان کے سارے افراد باہم رفاقت سے مستفید ہو رہے ہیں۔“
وہ ”سب چیزوں کو نقصان“ سمجھتے ہیں
۱۲. بادشاہی کی اہمیت کی حقیقی سمجھ کا اظہار کیسے کِیا گیا ہے؟
۱۲ جب سوداگر کو ایک قیمتی موتی مل گیا تو ”اُس نے جاکر جوکچھ اُس کا تھا سب بیچ ڈالا اور اُسے مول لے لیا۔“ (متی ۱۳:۴۶) سوداگر کی خاص خوبی یہ تھی کہ وہ اپنا تمام قیمتی مالواسباب بیچنے کو تیار تھا۔ اسی طرح اُن لوگوں کی بھی خاص خوبی یہی ہے جو بادشاہت کی اہمیت کو واقعی سمجھتے ہیں۔ یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہتی جلال میں شریک ہونے والے کے طور پر پولس رسول اپنی بابت کہتا ہے: ”مَیں اپنے خداوند مسیح یسوؔع کی پہچان کی بڑی خوبی کے سبب سے سب چیزوں کو نقصان سمجھتا ہوں۔ جس کی خاطر مَیں نے سب چیزوں کا نقصان اُٹھایا اور اُن کو کوڑا سمجھتا ہوں تاکہ مسیح کو حاصل کروں۔“—فلپیوں ۳:۸۔
۱۳. چیکوسلواکیہ میں ایک شخص نے بادشاہی کے لئے اپنی محبت کا اظہار کیسے کِیا؟
۱۳ اسی طرح، آجکل بہتیرے لوگ بادشاہی کی برکات سے فائدہ اُٹھانے کے لئے اپنی زندگی میں بڑی بڑی تبدیلیاں کرنے کو تیار ہیں۔ مثال کے طور پر، اکتوبر ۲۰۰۳ میں چیکوسلواکیہ کے ایک ۶۰ سالہ سکول ہیڈماسٹر کو بائبل سمجھنے کے لئے امدادی کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے مل گئی۔ اسے پڑھنے کے بعد اُس نے بائبل سیکھنے کے لئے فوری طور پر اپنے علاقے میں یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کِیا۔ اُس نے اچھی روحانی ترقی کی اور جلد ہی عبادت کے تمام پروگراموں پر آنا شروع کر دیا۔ لیکن میئر اور سینیٹر بننے کے لئے الیکشن میں حصہ لینے کی بابت اُس کے جو منصوبے تھے اُن کا کیا ہوا؟ اُس نے ایک بادشاہتی مُناد کے طور پر زندگی کی دوڑ میں حصہ لینے کا انتخاب کر لیا۔ اُس نے کہا: ”مجھے اپنے سکول کے بچوں کو بہت ساری کتابیں اور رسالے پیش کرنے کا موقع ملا۔“ اُس نے جولائی ۲۰۰۴ میں ایک کنونشن پر بپتسمہ لیا۔
۱۴. (ا) بادشاہتی خوشخبری نے لاکھوں لوگوں کو کیا کرنے کی تحریک دی ہے؟ (ب) ہم میں سے ہر ایک خود سے کیا سوال پوچھ سکتا ہے؟
۱۴ دُنیا میں بیشمار لوگوں نے بادشاہتی خوشخبری کے لئے اسی طرح کا ردِعمل ظاہر کِیا ہے۔ وہ اس بدکار دُنیا میں سے نکل آئے ہیں۔ اُنہوں نے اپنی بُری عادتوں اور ساتھیوں کو چھوڑ دیا ہے۔ نیز وہ دُنیاوی مالودولت کے پیچھے بھی نہیں بھاگتے۔ (یوحنا ۱۵:۱۹؛ افسیوں ۴:۲۲-۲۴؛ یعقوب ۴:۴؛ ۱-یوحنا ۲:۱۵-۱۷) اُنہوں نے یہ سب کیوں کِیا؟ اسلئےکہ وہ خدا کی بادشاہی کو اس دُنیا کی ہر چیز سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ تاہم، کیا آپ بھی بادشاہتی خوشخبری کی بابت ایسا ہی محسوس کرتے ہیں؟ کیا اس سے تحریک پاکر آپ اپنے طرزِزندگی، اُصولوں اور نشانوں میں خاطرخواہ تبدیلی لانے اور یہوواہ کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے تیار ہیں؟ ایسا کرنا آپ کے لئے اب اور مستقبل میں برکات حاصل کرنے کا باعث بنے گا۔
کٹائی کا عروج
۱۵. پیشینگوئی کے مطابق آخری زمانے میں خدا کے لوگوں نے کیا کرنا تھا؟
۱۵ زبورنویس نے لکھا: ”لشکرکشی کے دن تیرے لوگ خوشی سے اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں۔“ جن لوگوں نے خود کو پیش کِیا ہے اُن میں شبنم کی مانند جوان اور خوشخبری دینے والیوں کی فوج کی فوج شامل ہے۔ (زبور ۶۸:۱۱؛ ۱۱۰:۳) اس آخری زمانے میں، یہوواہ کے گواہ مردوں، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کی مستعدی اور خودایثاری کا کیا نتیجہ نکلا ہے؟
۱۶. مثال پیش کریں کہ کیسے خدا کے خادم دوسروں کو خدا کی بادشاہی کی بابت سیکھنے میں مدد دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
۱۶ انڈیا میں ایک کُلوقتی منادی کرنے والی بہن اس بات کے لئے پریشان تھی کہ اس مُلک میں بیس لاکھ سے زیادہ بہرے لوگوں کو بادشاہی کی بابت سیکھنے میں کیسے مدد دی جا سکتی ہے۔ (یسعیاہ ۳۵:۵) اُس نے اشاروں کی زبان سیکھنے کا فیصلہ کِیا۔ وہاں وہ بہت سے بہرے اشخاص کو بادشاہی کی اُمید دینے کے قابل ہوئی اور اُس نے بائبل مطالعہ کرانے کے لئے اُن کے گروپ بنا لئے۔ چند ہفتوں بعد، ۱۲ سے زائد لوگ کنگڈم ہال میں عبادت کے لئے آنے لگے۔ اس کے بعد، شادی کی ایک ضیافت پر منادی کرنے والی اس خاتون کی ملاقات کولکتہ سے آنے والے ایک نوجوان بہرے شخص سے ہوئی جس کے ذہن میں بہت سے سوال تھے اور جس نے یہوواہ کی بابت جاننے میں حقیقی دلچسپی ظاہر کی۔ تاہم ایک مسئلہ تھا۔ اس بہرے نوجوان نے جلد ہی واپس کولکتہ کالج چلے جانا تھا جوکہ یہاں سے تقریباً ۶۰۰،۱ کلومیٹر دُور تھا جہاں کوئی بھی گواہ اشاروں کی زبان نہیں جانتا تھا۔ بڑی کوشش کے بعد اُس نے اپنے والد سے بنگلور کے سکول میں جانے کی اجازت حاصل کر لی جہاں وہ اپنا بائبل مطالعہ جاری رکھ سکتا تھا۔ اُس نے خوب روحانی ترقی کی اور تقریباً ایک سال بعد اپنی زندگی یہوواہ کے لئے مخصوص کر دی۔ پھر اُس نے مختلف بہرے اشخاص کے ساتھ بائبل مطالعہ کِیا جن میں اُس کا بچپن کا ایک دوست بھی شامل تھا۔ اب انڈیا میں یہوواہ کے گواہوں کا برانچ آفس بندوبست بنا رہا ہے کہ وہاں کُلوقتی منادی کرنے والے لوگ اشاروں کی زبان سیکھیں تاکہ ایسے لوگوں کی مدد کی جا سکے۔
۱۷. بیان کریں کہ ۲۰۰۴ کے خدمتی سال کی بابت صفحہ ۱۹ تا ۲۲ پر پائی جانے والی رپورٹ آپ کے لئے کیوں حوصلہافزا ہے۔
۱۷ اس رسالے کے صفحہ ۱۹ تا ۲۲ پر آپ. ۲۰۰۴ کے لئے یہوواہ کے گواہوں کی منادی کی کارگزاری کی عالمی رپورٹ دیکھ سکتے ہیں۔ اسے پڑھنے کے لئے کچھ وقت نکالیں تاکہ آپ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں کہ دُنیابھر میں یہوواہ کے لوگ آجکل ”بیشقیمت موتی“ تلاش کرنے کے لئے کتنی محنت کر رہے ہیں۔
پہلے بادشاہی کی تلاش کرنا
۱۸. سوداگر کی تمثیل میں یسوع نے کونسی بات بیان نہیں کی تھی، اور کیوں؟
۱۸ ایک بار پھر یسوع کی سوداگر کی تمثیل پر بات کرتے ہوئے، غور کریں کہ یسوع نے یہ نہیں بتایا کہ سوداگر اپنا سب کچھ بیچ دینے کے بعد گزربسر کیسے کرے گا۔ سچ ہے کہ کوئی شخص یہ کہہ سکتا ہے: اگر سوداگر کے پاس کچھ بھی باقی نہیں بچتا تو وہ خوراک، لباس اور رہائش کہاں سے حاصل کرے گا؟ وہ قیمتی موتی اُس کے کس کام کا ہوگا؟ جسمانی نقطۂنظر سے یہ سوالات معقول ہیں۔ لیکن کیا یسوع نے اپنے شاگردوں کو یہ تاکید نہیں کی تھی: ”تُم پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی“؟ (متی ۶:۳۱-۳۳) اس تمثیل کا اہم نکتہ یہی ہے کہ ہم خدا اور اُس کی بادشاہی کے لئے پورے دلوجان اور جوشوجذبے سے کام کریں۔ کیا ہم اس سے کچھ سبق سیکھ سکتے ہیں؟
۱۹. یسوع کی بیشقیمت موتی کی تمثیل سے ہم کونسا اہم سبق سیکھتے ہیں؟
۱۹ خواہ ہم نے حال ہی میں بادشاہی کی بابت خوشخبری کو سنا ہے یا ہم کئی سال سے اس کی تلاش کر رہے ہیں اور دوسروں کو اس کی برکات کی بابت بتاتے رہے ہیں، ہمیں ہمیشہ بادشاہی کو اپنی دلچسپی اور توجہ کا مرکز بنائے رکھنا چاہئے۔ جس وقت میں ہم رہ رہے ہیں یہ انتہائی مشکل وقت ہے۔ لیکن ہمارے پاس یہ یقین رکھنے کی ٹھوس وجہ ہے کہ ہم ایک ایسی حقیقی چیز کی تلاش کر رہے ہیں جو سوداگر کے موتی کی طرح قیمتی ہے۔ دُنیا کے واقعات اور بائبل پیشینگوئیاں ثابت کرتی ہیں کہ ہم اس ”دُنیا کے آخر“ میں رہ رہے ہیں۔ (متی ۲۴:۳) پس آیئے اُس سوداگر کی مانند، خدا کی بادشاہی کے لئے گرمجوشی دکھائیں اور اس کی خوشخبری سنانے کے شرف کی قدر کریں۔—زبور ۹:۱، ۲۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• گزشتہ سالوں کے دوران کیا چیز سچے پرستاروں کے درمیان ترقی کا باعث بنی ہے؟
• دوسرے ملکوں میں منادی کرنے والوں کے اندر کونسا جذبہ دیکھا گیا ہے؟
• بادشاہتی خوشخبری سنانے کے لئے لوگوں نے اپنے اندر کونسی تبدیلیاں پیدا کی ہیں؟
• یسوع مسیح کی بیشقیمت موتی کی تمثیل سے ہم کونسا اہم سبق سیکھ سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۹-۲۲ پر چارٹ]
یہوواہ کے گواہوں کے ۲۰۰۴ کے خدمتی سال کی عالمی رپورٹ
[رسالے کو دیکھیں]
[صفحہ ۱۴ پر تصویر]
”خدا کے کلام کی سچائی ہر قسم کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔“—اے۔ ایچ۔ میکملن
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
ڈنیلا اور ہیلمت نے ویانا کے شہر میں غیرزبان میں منادی کی
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
سوداگر کی مانند، دوسرے ملکوں میں منادی کرنے والے لوگ بیشمار برکات حاصل کرتے ہیں
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
”تیرے لوگ خوشی سے اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں“