مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ عدل‌وانصاف کا خدا ہے

یہوواہ عدل‌وانصاف کا خدا ہے

یہوواہ عدل‌وانصاف کا خدا ہے

‏”‏خداوند [‏یہوواہ]‏ اپنی سب راہوں میں صادق .‏ .‏ .‏ ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۴۵:‏۱۷‏۔‏

۱.‏ جب کوئی آپکی بابت غلط سوچتا ہے تو آپکا ردِعمل کیا ہوتا ہے،‏ نیز ایسے تجربے سے ہم کیا سبق سیکھتے ہیں؟‏

کیا کوئی آپکی بابت غلط سوچتا ہے؟‏ کیا کسی نے کبھی تمام حقائق جانے بغیر آپکے کام یا نیت پر شُبہ کِیا ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو یقیناً آپکو اس سے دُکھ ہوا ہوگا۔‏ اس سے ہم ایک اہم سبق سیکھتے ہیں:‏ تمام حقائق جانے بغیر فوراً کسی نتیجے پر پہنچنے سے گریز کرنا دانشمندی کی بات ہے۔‏

۲،‏ ۳.‏ بعض لوگ ایسی بائبل سرگزشتوں کی بابت کیسا ردِعمل دکھاتے ہیں جن میں اُنکے ہر سوال کا جواب نہیں ہوتا،‏ تاہم بائبل ہمیں یہوواہ کی بابت کیا بتاتی ہے؟‏

۲ یہوواہ خدا کی بابت کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے اس سبق کو یاد رکھنا بہت ضروری ہے۔‏ مگر کیوں؟‏ اسلئےکہ بعض ایسے بائبل واقعات ہیں جو شاید پہلی بار پڑھنے سے سمجھ میں نہ آئیں۔‏ انکا تعلق خدا کے بعض پرستاروں کے کاموں یا ماضی میں خدا کے عدالتی فیصلوں سے بھی ہو سکتا ہے۔‏ ممکن ہے کہ اس سرگزشت میں ہمارے تمام سوالوں کے جواب نہ ہوں۔‏ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بعض لوگ ایسی سرگزشتوں پر شُبہ کرتے اور انہیں پڑھنے کے بعد اسطرح کے سوال پوچھتے ہیں کہ آیا خدا واقعی عدل‌وانصاف کرتا ہے یا نہیں۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏خداوند [‏یہوواہ]‏ اپنی سب راہوں میں صادق .‏ .‏ .‏ ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۱۷‏)‏ اُسکا کلام ہمیں یقین‌دہانی کراتا ہے کہ ”‏خدا بُرائی نہیں کریگا۔‏“‏ (‏ایوب ۳۴:‏۱۲؛‏ زبور ۳۷:‏۲۸‏)‏ پس تصور کریں کہ جب لوگ خدا کی بابت غلط نتیجے پر پہنچتے ہیں تو وہ کیسا محسوس کرتا ہے!‏

۳ آئیے پانچ ایسی وجوہات پر غور کریں کہ ہمیں کیوں یہوواہ کے عدالتی فیصلوں کو درست سمجھنا چاہئے۔‏ اِسکے بعد ان وجوہات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم بائبل کی دو ایسی سرگزشتوں پر غور کرینگے جنہیں بعض کیلئے شاید سمجھنا مشکل ہو۔‏

یہوواہ کے عدالتی فیصلوں کو کیوں مانیں؟‏

۴.‏ ہمیں یہوواہ کے کاموں پر غور کرتے وقت فروتنی سے کیوں کام لینا چاہئے؟‏ واضح کریں۔‏

۴ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہوواہ کسی بھی واقعہ سے تعلق رکھنے والی سچائی سے اچھی طرح واقف ہے جبکہ ہم نہیں ہیں۔‏ نیز ہمیں فروتنی کیساتھ یہوواہ کے کاموں پر غور کرنا چاہئے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایک غیرجانبداری کیلئے مشہور جج کے کورٹ کے فیصلے کے مطابق سزا سنانے کا تصور کریں۔‏ اگر کوئی شخص قانون کو سمجھے یا تمام حقائق جانے بغیر اُس جج کے فیصلے پر نکتہ‌چینی کرتا ہے تو آپکو کیسا لگے گا؟‏ یقیناً پوری طرح واقف ہوئے بغیر فیصلہ سنا دینا سراسر حماقت ہوگی۔‏ (‏امثال ۱۸:‏۱۳‏)‏ تو پھر انسانوں کیلئے ”‏تمام دُنیا کا انصاف کرنے“‏ والے پر نکتہ‌چینی کرنا کتنی بڑی حماقت ہوگی!‏—‏پیدایش ۱۸:‏۲۵‏۔‏

۵.‏ جب ہم بائبل واقعات پڑھتے ہیں تو ہمیں انسانوں کی بابت خدا کے فیصلوں یا سزاؤں کی بابت کیا نہیں بھولنا چاہئے؟‏

۵ خدا کے عدالتی فیصلوں کو قبول کرنے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ انسانوں کے برعکس خدا دلوں کو جانتا ہے۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۷‏)‏ اُسکا کلام بیان کرتا ہے:‏ ”‏مَیں خداوند [‏یہوواہ]‏ دل‌ودماغ کو جانچتا اور آزماتا ہوں تاکہ ہر ایک آدمی کو اُسکی چال کے موافق اور اُسکے کاموں کے پھل کے مطابق بدلہ دوں۔‏“‏ (‏یرمیاہ ۱۷:‏۱۰‏)‏ پس جب ہم بائبل میں بعض اشخاص کی بابت خدا کے عدالتی فیصلوں کا ذکر پڑھتے ہیں تو ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ وہ سب کچھ دیکھ سکتا ہے۔‏ چنانچہ اُس نے ایک شخص کے پوشیدہ خیالوں،‏ محرکات اور ارادوں کے پیشِ‌نظر فیصلہ کِیا ہوگا جو شاید اُسکے کلام میں قلمبند نہیں ہیں۔‏—‏۱-‏تواریخ ۲۸:‏۹‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ یہوواہ نے یہ کیسے ظاہر کِیا کہ وہ ہر قیمت پر راستی اور انصاف کے معیاروں کی پابندی کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ اگر ہم بائبل کا کوئی ایسا بیان پڑھتے ہیں جو ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ آیا خدا نے صحیح کارروائی کی ہے یا نہیں تو ہمیں کیا یاد رکھنا چاہئے؟‏

۶ یہوواہ کے عدالتی فیصلوں کو ماننے کی تیسری وجہ پر غور کریں:‏ اگر یہوواہ کو انصاف کرنے کے لئے بڑی سے بڑی قربانی بھی دینی پڑتی ہے تو وہ اس سے بھی دریغ نہیں کرتا۔‏ ایک مثال پر غور کیجئے۔‏ یہوواہ نے فرمانبردار انسانوں کو گُناہ اور موت سے چھڑانے کے لئے اپنے بیٹے کو قربان کرنے سے راستی اور انصاف کے معیاروں کو پورا کِیا۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۱۸،‏ ۱۹‏)‏ یہ سچ ہے یہوواہ خدا کو اپنے عزیز بیٹے کو سولی پر تکلیف میں دیکھ کر بہت دُکھ ہوا ہوگا۔‏ اس سے ہمیں خدا کی بابت کیا پتہ چلتا ہے؟‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏اُس مخلصی کے وسیلہ سے جو مسیح یسوؔع میں ہے وہ [‏خدا]‏ اپنی راستبازی ظاہر کرے۔‏“‏ (‏رومیوں ۳:‏۲۴-‏۲۶‏)‏ ایک دوسرا ترجمہ ‏(‏نیو سنچری ورشن)‏ ان آیات کو یوں بیان کرتا ہے:‏ ”‏اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا ہمیشہ درست اور راست کام ہی کرتا ہے۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ خدا انسانوں کیلئے قربانی فراہم کرنے کے لئے جس حد تک جانے کو تیار تھا اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ”‏راست اور درست کام“‏ کرنے کا خاص خیال رکھتا ہے۔‏

۷ پس اگر ہم بائبل میں کوئی ایسی بات پڑھتے ہیں جو شاید بعض کو یہ سوچنے پر مجبور کر دے کہ آیا خدا نے صحیح کارروائی کی تھی یا نہیں تو ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے:‏ راستی اور انصاف کے معیاروں کو پورا کرنے کیلئے اُس نے اپنے بیٹے کو تکلیف‌دہ موت سے نہیں بچایا تھا۔‏ لہٰذا،‏ کیا وہ دیگر معاملات میں اپنے معیاروں کی پابندی نہیں کریگا؟‏ حقیقت یہی ہے کہ یہوواہ کبھی بھی راستی اور انصاف کے معیاروں کی خلاف‌ورزی نہیں کرتا۔‏ پس ہمارے پاس یہ یقین کرنے کی بیشمار وجوہات ہیں کہ یہوواہ ہمیشہ درست اور راست کام ہی کرتا ہے۔‏—‏ایوب ۳۷:‏۲۳‏۔‏

۸.‏ انسانوں کیلئے یہ سوچنا کیوں غلط ہے کہ یہوواہ کے انصاف اور راستی میں کسی طرح کی کمی ہو سکتی ہے؟‏

۸ چوتھی وجہ پر غور کریں کہ ہمیں کیوں یہوواہ کے فیصلوں کو ماننا چاہئے:‏ یہوواہ نے انسان کو اپنی صورت پر بنایا ہے۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۷‏)‏ اسلئے انسانوں کو اُن خوبیوں سے نوازا گیا ہے جو خدا میں بھی ہیں۔‏ ان میں انصاف اور راستی شامل ہے۔‏ پس یہ سوچنا کتنا غلط ہوگا کہ یہوواہ نے ہمیں تو انصاف اور راستی کی خوبیوں کیساتھ خلق کِیا ہے مگر کسی حد تک اُس میں اِن خوبیوں کی کمی ہے۔‏ اگر ہم بائبل کے کسی خاص بیان کی وجہ سے پریشان ہیں تو یاد رکھیں کہ موروثی گُناہ کی وجہ سے انصاف اور راستی کی ہماری خوبیاں مکمل نہیں ہیں۔‏ اِسکے برعکس،‏ یہوواہ خدا جسکی صورت پر ہم پیدا کئے گئے ہیں وہ انصاف اور راستی میں کامل ہے۔‏ (‏استثنا ۳۲:‏۴‏)‏ یہ سوچنا بھی غلط ہوگا کہ انسان خدا سے زیادہ انصاف‌پسند اور راست ہو سکتے ہیں!‏—‏رومیوں ۳:‏۴،‏ ۵؛‏ ۹:‏۱۴‏۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ یہوواہ انسانوں کو اپنے کاموں کی وضاحت یا توجیہ کرنے کا پابند کیوں نہیں ہے؟‏

۹ یہوواہ کے فیصلوں کو ماننے کی پانچویں وجہ یہ ہے کہ وہ ”‏تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۸۳:‏۱۸‏)‏ اس لئے وہ انسانوں کے سامنے اپنے کاموں کی وضاحت یا توجیہ کرنے کا پابند نہیں ہے۔‏ وہ عظیم کمہار ہے اور ہم اُس کے ہاتھوں میں مٹی کی مانند ہیں اس لئے وہ ہمیں جس طرح چاہے ڈھال سکتا یا جو چاہے کر سکتا ہے۔‏ (‏رومیوں ۹:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ پس ہم جو اُس کے ہاتھوں میں مٹی کے برتنوں کی مانند ہیں اُس کے فیصلوں یا کاموں کے خلاف کیسے آواز اُٹھا سکتے ہیں؟‏ جب ایوب انسانوں کے ساتھ خدا کے برتاؤ کو صحیح طرح سے نہ سمجھ سکا تو یہوواہ نے اُس کی سوچ کو درست کِیا:‏ ”‏کیا تُو میرے انصاف کو بھی باطل ٹھہرائے گا؟‏ کیا تُو مجھے مجرم ٹھہرائے گا تاکہ خود راست ٹھہرے؟‏“‏ جب ایوب کو یہ پتہ چل گیا کہ اُس نے بغیر سوچےسمجھے باتیں کی ہیں تو اُس نے خدا سے معافی مانگ لی۔‏ (‏ایوب ۴۰:‏۸؛‏ ۴۲:‏۶‏)‏ ہمیں کبھی یہوواہ کو مجرم ٹھہرانے کی غلطی نہیں کرنی چاہئے!‏

۱۰ پس ہمارے پاس یہ یقین کرنے کی ٹھوس وجوہات ہیں کہ یہوواہ ہمیشہ راست کام ہی کرتا ہے۔‏ یہوواہ کے طریقوں کی بابت یہ بنیادی سچائی جاننے کے بعد،‏ آئیے بائبل میں سے دو ایسے واقعات پر غور کریں جو بعض کیلئے پریشان‌کُن ہو سکتے ہیں۔‏ پہلا،‏ خدا کے ایک پرستار کے کاموں کی بابت ہے اور دوسرا خدا کی طرف سے سنائی جانے والی سزا کی بابت بیان کرتا ہے۔‏

لُوط نے بےقابو ہجوم کو اپنی بیٹیوں کی پیشکش کیوں کی؟‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ جب خدا نے دو فرشتوں کو انسانی بدن میں سدوم میں بھیجا تو کیا واقع ہوا تھا؟‏ (‏ب)‏ اس واقعہ سے بعض کے ذہنوں میں کونسے سوال اُٹھتے ہیں؟‏

۱۱ پیدایش ۱۹ باب میں ہم پڑھتے ہیں کہ خدا نے دو فرشتوں کو سدوم کے شہر میں بھیجا۔‏ لُوط نے اصرار کِیا کہ وہ اُسکے گھر میں ٹھہریں۔‏ تاہم،‏ اُس رات شہر کے لوگوں نے لُوط کے گھر کو گھیر لیا اور لُوط سے اُسکے گھر آنے والے مردوں کو اُنکے حوالہ کرنے کیلئے کہا تاکہ وہ اُنکے ساتھ بدفعلی کر سکیں۔‏ لُوط نے لوگوں کو سمجھانے کی بڑی کوشش کی مگر اسکا کوئی فائدہ نہ ہوا۔‏ اپنے مہمانوں کو بچانے کیلئے لُوط نے لوگوں سے کہا:‏ ”‏اَے بھائیو!‏ ایسی بدی تو نہ کرو۔‏ دیکھو!‏ میری دو بیٹیاں ہیں جو مرد سے واقف نہیں۔‏ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔‏ مگر اِن مردوں سے کچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔‏“‏ لیکن لوگوں نے اُسکی ایک نہ سنی بلکہ دروازہ توڑنے لگے۔‏ بالآخر،‏ اُن فرشتوں نے اُس بِھیڑ کو جو گھر کے دروازہ پر جمع تھی کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔‏—‏پیدایش ۱۹:‏۱-‏۱۱‏۔‏

۱۲ اس واقعہ سے بعض کے ذہنوں میں یہ سوال اُٹھتے ہیں:‏ یہ کیسے ہو سکتا تھا کہ لُوط اپنے مہمانوں کو بچانے کیلئے بداخلاق بِھیڑ کو اپنی بیٹیاں پیش کر دے؟‏ کیا اُس نے نامناسب حرکت یا بزدلی کا مظاہرہ نہیں کِیا تھا؟‏ اس واقعہ کے پیشِ‌نظر خدا پطرس کو یہ الہام کیسے بخش سکتا تھا کہ لُوط کو ”‏راستباز“‏ کہے؟‏ کیا لُوط نے یہ سب کچھ خدا کی مرضی سے کِیا تھا؟‏ (‏۲-‏پطرس ۲:‏۷،‏ ۸‏)‏ پس آئیے اس صورتحال پر غور کریں تاکہ کوئی غلط رائے قائم نہ کریں۔‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏ا)‏ بائبل میں لُوط کے واقعہ کی خاص بات کیا ہے؟‏ (‏ب)‏ کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ لُوط بزدل نہیں تھا؟‏

۱۳ پہلی بات تو یہ ہے کہ بائبل لُوط کے اس کام کو اچھا یا بُرا کہنے کی بجائے،‏ صرف یہ بیان کرتی ہے کہ اُس وقت کیا واقع ہوا تھا۔‏ بائبل یہ بھی نہیں بتاتی کہ لُوط نے کیا سوچ کر یہ سب کچھ کِیا تھا۔‏ جب وہ ”‏راستبازوں .‏ .‏ .‏ کی قیامت“‏ میں مُردوں میں سے زندہ ہوگا تو شاید وہ خود بہتر طور پر اسکی وجہ بتا سکے۔‏—‏اعمال ۲۴:‏۱۵‏۔‏

۱۴ لُوط بزدل نہیں تھا لیکن اُسے ایک مشکل صورتحال کا سامنا تھا۔‏ یہ کہنے سے کہ وہ دونوں ”‏میری پناہ میں آئے ہیں“‏ لُوط نے یہ ظاہر کِیا کہ یہ اُسکی ذمہ‌داری ہے کہ وہ اُنکی حفاظت کرے۔‏ لیکن یہ کام اتنا آسان نہیں تھا۔‏ یہودی تاریخ‌دان یوسیفس سدومیوں کی بابت بیان کرتا ہے کہ وہ ”‏آدمیوں کیساتھ بدفعلی کرنے والے اور خدا کے حضور انتہائی گستاخ تھے۔‏ وہ اجنبیوں سے نفرت کرتے اور خود کو ناپاک کاموں سے آلودہ کرتے تھے۔‏“‏ اسکے باوجود لُوط اِس کینہ‌پرور ہجوم سے پیچھے نہ ہٹا۔‏ اُس نے باہر نکل کر ان غضبناک آدمیوں سے بات‌چیت کرتے وقت ”‏اپنے پیچھے کواڑ بند کر“‏ دئے۔‏—‏پیدایش ۱۹:‏۶‏۔‏

۱۵.‏ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ لُوط نے ایمان کا مظاہرہ کِیا تھا؟‏

۱۵ بعض شاید کہیں،‏ لُوط نے اُس بِھیڑ کو اپنی بیٹیوں کی پیشکش کیوں کی تھی؟‏ لُوط کی نیت پر شک کرنے کی بجائے کیوں نہ اُن چند وجوہات پر غور کریں جو ایسا کرنے کا سبب بنی تھیں؟‏ پہلی بات تو یہ ہے کہ شاید لُوط نے ایمان کا مظاہرہ کِیا ہو۔‏ وہ کیسے؟‏ بِلاشُبہ لُوط جانتا تھا کہ یہوواہ نے لُوط کے چچا ابرہام کی بیوی،‏ سارہ کو بچایا تھا۔‏ یاد کریں کہ سارہ بہت خوبصورت تھی اور ابرہام نے اُسے لوگوں پر خود کو اُسکی بہن ظاہر کرنے کیلئے کہا تاکہ لوگ اُسے حاصل کرنے کیلئے ابرہام کو جان سے مار نہ دیں۔‏ * چنانچہ سارہ فرعون کے محل میں پہنچ گئی۔‏ تاہم،‏ یہوواہ نے سارہ کی عزت بچانے کیلئے فرعون کو اُسے چُھونے سے باز رکھا۔‏ (‏پیدایش ۱۲:‏۱۱-‏۲۰‏)‏ شاید لُوط یہ ایمان رکھتا تھا کہ سارہ کی طرح یہوواہ اُسکی بیٹیوں کی بھی حفاظت کریگا۔‏ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہوواہ نے مداخلت کی اور ان لڑکیوں کو بچایا۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ (‏ا)‏ لُوط سدوم کے لوگوں میں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کیسے کر رہا تھا؟‏ (‏ب)‏ لُوط نے خواہ کسی بھی وجہ سے ایسا کِیا تھا،‏ ہم کیا یقین رکھ سکتے ہیں؟‏

۱۶ ایک دوسری وجہ پر غور کریں۔‏ ہو سکتا ہے کہ لُوط اُن لوگوں میں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔‏ شاید وہ یہ سمجھتا تھا کہ ہم‌جنس‌پسندی میں دلچسپی رکھنے کی وجہ سے اُن لوگوں کو اُسکی بیٹیوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہوگی۔‏ (‏یہوداہ ۷‏)‏ اسکے علاوہ،‏ اُسکی بیٹیوں کی منگنی اُس شہر کے مردوں سے ہوئی تھی اسلئے اُنکے رشتہ‌دار،‏ دوست یا کاروباری ساتھی شاید اُس بِھیڑ میں شامل ہوں۔‏ (‏پیدایش ۱۹:‏۱۴‏)‏ لُوط کو شاید یہ اُمید تھی کہ ایسے تعلقات کی وجہ سے بِھیڑ میں سے بعض اُسکی بیٹیوں کی حمایت کرینگے۔‏ لہٰذا،‏ جب بِھیڑ میں نااتفاقی پیدا ہو جائیگی تو صورتحال اتنی خطرناک ثابت نہیں ہوگی۔‏ *

۱۷ لُوط نے خواہ کسی بھی وجہ یا خیال سے ایسا کِیا ہو توبھی ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں:‏ چونکہ یہوواہ ہمیشہ راست کام کرتا ہے اسلئے لُوط کو ”‏راستباز“‏ کہنے کیلئے یہوواہ کے پاس معقول وجہ ہوگی۔‏ اسکے علاوہ،‏ جب ہم سدوم کے اُس بےقابو ہجوم کو سزا دینے پر غور کرتے ہیں تو کیا یہوواہ ایسا کرنے میں راست نہیں تھا؟‏—‏پیدایش ۱۹:‏۲۳-‏۲۵‏۔‏

یہوواہ نے عزہ کو کیوں ہلاک کِیا؟‏

۱۸.‏ (‏ا)‏ جب داؤد نے خدا کے صندوق کو یروشلیم لانا چاہا تو کیا واقع ہوا؟‏ (‏ب)‏ اس بیان سے کیا سوال اُٹھتا ہے؟‏

۱۸ بائبل میں ایک اَور واقعہ جو بعض کے لئے پریشان‌کُن ہو سکتا ہے وہ داؤد کے عہد کے صندوق کو یروشلیم لانے سے تعلق رکھتا ہے۔‏ عہد کا صندوق ایک بیل‌گاڑی پر رکھا ہوا تھا جسے عزہ اور اُس کا بھائی چلا رہے تھے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب وہ نکوؔن کے کھلیہان پر پہنچے تو عزؔہ نے خدا کے صندوق کی طرف ہاتھ بڑھا کر اُسے تھام لیا کیونکہ بیلوں نے ٹھوکر کھائی تھی۔‏ تب خداوند [‏یہوواہ]‏ کا غصہ عزؔہ پر بھڑکا اور خدا نے وہیں اُسے اُس کی خطا کے سبب سے مارا اور وہ وہیں خدا کے صندوق کے پاس مرگیا۔‏“‏ چند مہینوں بعد،‏ دوسری بار خدا کی ہدایت کے مطابق صندوق کو منتقل کرنے کی کوشش کی گئی اور بنی‌قہات نے اُسے اپنے کندھوں پر اُٹھایا۔‏ (‏۲-‏سموئیل ۶:‏۶،‏ ۷؛‏ گنتی ۴:‏۱۵؛‏ ۷:‏۹؛‏ ۱-‏تواریخ ۱۵:‏۱-‏۱۴‏)‏ بعض شاید کہیں:‏ یہوواہ اسقدر ناراض کیوں ہوا؟‏ عزہ تو صندوق کو گرنے سے بچانے کی کوشش کر رہا تھا۔‏ اس سے پہلے کہ ہم کوئی غلط رائے قائم کریں بہتر ہوگا کہ ہم اس بیان کو اچھی طرح پڑھیں۔‏

۱۹.‏ خدا کیلئے ناانصافی کرنا کیوں ناممکن ہے؟‏

۱۹ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ یہوواہ کسی بھی صورت میں ناانصافی نہیں کریگا۔‏ (‏ایوب ۳۴:‏۱۰‏)‏ ہم اپنے بائبل مطالعہ سے جانتے ہیں کہ ”‏خدا محبت ہے“‏ لہٰذا،‏ اُس کیلئے ایسا کرنا اُسکی محبت کے خلاف ہوگا۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ پاک صحائف ہمیں بتاتے ہیں کہ ”‏صداقت اور عدل تیرے [‏خدا کے]‏ تخت کی بنیاد ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۸۹:‏۱۴‏)‏ توپھر یہوواہ کیسے ناانصافی کر سکتا ہے؟‏ اگر وہ ایسا کرتا تو وہ اپنی حکمرانی کی بنیاد کو کمزور بنا رہا ہوتا۔‏

۲۰.‏ کس وجہ سے عزہ عہد کے صندوق کی بابت ہدایات سے اچھی طرح واقف تھا؟‏

۲۰ یاد رکھیں عزہ شریعت سے اچھی طرح واقف ہوگا۔‏ عہد کا صندوق یہوواہ کی موجودگی کی علامت تھا۔‏ شریعت نے پہلے ہی سے بتا دیا تھا کہ بغیر اجازت کوئی شخص اس صندوق کو ہاتھ نہیں لگا سکتا اور حکم‌عدولی کرنے والا اپنی جان کھو سکتا ہے۔‏ (‏گنتی ۴:‏۱۸-‏۲۰؛‏ ۷:‏۸۹‏)‏ لہٰذا،‏ پاک صندوق کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا کوئی معمولی کام نہیں تھا۔‏ عزہ ایک لاوی تھا (‏اگرچہ وہ کاہن نہیں تھا)‏ اسلئے وہ شریعت سے پوری طرح واقف تھا۔‏ اسکے علاوہ،‏ کئی سال پہلے عہد کے صندوق کو نگرانی کی غرض سے عزہ کے باپ کے گھر میں رکھا گیا تھا۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۶:‏۲۰–‏۷:‏۱‏)‏ کوئی ۷۰ سال تک صندوق وہیں رہا جبتک داؤد نے اسے منتقل کرنے کا نہ سوچا۔‏ لہٰذا بچپن سے ہی عزہ عہد کے صندوق کی بابت دئے گئے احکام سے اچھی طرح واقف تھا۔‏

۲۱.‏ عزہ کے معاملے میں،‏ یہ یاد رکھنا کیوں ضروری ہے کہ یہوواہ دل کے ارادوں کو جانتا ہے؟‏

۲۱ جیسےکہ پہلے بیان کِیا گیا،‏ یہوواہ دلوں کو جانتا ہے۔‏ اب چونکہ خدا کا کلام عزہ کے کام کو ”‏خطا“‏ کہتا ہے،‏ اسلئے ہو سکتا ہے کہ خدا نے کہیں نہ کہیں اُسکی خودغرضی کو بھانپ لیا ہو جسکا ذکر اس واقعہ میں نہیں کِیا گیا۔‏ شاید عزہ ایک مغرور شخص تھا اور اپنی حدود پار کرنے کی طرف مائل تھا؟‏ (‏امثال ۱۱:‏۲‏)‏ کیا لوگوں کے سامنے صندوق کو ہاتھ لگانے سے وہ اس بات پر فخر کرنے کی کوشش نہیں کر رہا تھا کہ اُسکے خاندان کو صندوق کی نگرانی کا کام سونپا گیا ہے؟‏ (‏امثال ۸:‏۱۳‏)‏ کیا عزہ کی یہ سوچ کہ یہوواہ اپنی موجودگی کی علامت یعنی مُقدس صندوق کی حفاظت نہیں کر سکتا ایمان کی کمی کو ظاہر کر رہی تھی؟‏ خواہ کچھ بھی ہو ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ نے درست کارروائی کی تھی۔‏ اُس نے عزہ کے دل میں کوئی ایسی چیز ضرور دیکھی تھی جس نے اُسے فوری سزا سنانے کی تحریک دی تھی۔‏—‏امثال ۲۱:‏۲‏۔‏

اعتماد کی ٹھوس بنیاد

۲۲.‏ جب یہوواہ کے کلام میں ساری معلومات نہیں دی جاتیں تو اس سے یہوواہ کی حکمت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟‏

۲۲ یہوواہ کی بےمثال حکمت اس سے ظاہر ہوتی ہے کہ وہ اپنے کلام میں بعض‌اوقات ساری تفصیل درج نہیں کرواتا۔‏ اسطرح یہوواہ ہمیں یہ ظاہر کرنے کا موقع دیتا ہے کہ ہم اُس پر بھروسا کرتے ہیں۔‏ جن باتوں پر ہم نے غور کِیا ہے کیا اُس سے یہ واضح نہیں ہو جاتا کہ ہمارے پاس یہوواہ کے فیصلوں کو ماننے کی ٹھوس وجوہات ہیں؟‏ جی‌ہاں،‏ جب ہم سچے دل اور کھلے ذہن کیساتھ خدا کے کلام کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم یہوواہ کی بابت بہت کچھ سیکھتے ہیں جس سے ہمیں اس بات کا یقین ہو جاتا ہے کہ وہ ہمیشہ عدل‌وانصاف سے کام لیتا ہے۔‏ پس اگر بائبل کے بعض بیانات پڑھنے سے ایسے سوال پیدا ہوتے ہیں جنکے جواب ہمیں فوراً نہیں ملتے تو ہمیں اسکے باوجود یہ اعتماد ہونا چاہئے کہ یہوواہ ہمیشہ راست کام ہی کریگا۔‏

۲۳.‏ ہم مستقبل میں یہوواہ کے کاموں کے سلسلے میں کیا اعتماد رکھ سکتے ہیں؟‏

۲۳ ہم مستقبل میں یہوواہ کے کاموں کی بابت بھی ایسا ہی اعتماد رکھ سکتے ہیں۔‏ پس جب وہ بڑی مصیبت پر سزا دینے کیلئے کارروائی کرتا ہے تو ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ ”‏نیک کو بد کیساتھ ہلاک“‏ نہیں کریگا۔‏ (‏پیدایش ۱۸:‏۲۳‏)‏ راستبازی اور انصاف کیلئے یہوواہ کی محبت اُسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیگی۔‏ ہم یہ بھی یقین رکھ سکتے ہیں کہ آنے والی نئی دُنیا میں،‏ وہ ہماری تمام ضروریات کو اچھی طرح پورا کریگا۔‏—‏زبور ۱۴۵:‏۱۶‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 15 ابرہام کا خوف واجب تھا۔‏ ایک قدیم دستاویز ایک ایسے فرعون کا ذکر کرتی ہے جس نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا تھا کہ ایک خوبصورت عورت کو گرفتار کر لیں اور اُسکے شوہر کو قتل کر ڈالیں۔‏

^ پیراگراف 16 مزید معلومات کیلئے دی واچ‌ٹاور دسمبر ۱،‏ ۱۹۷۹ کے صفحہ ۳۱ کو دیکھیں۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• ہمیں کن وجوہات کی بِنا پر یہوواہ خدا کے فیصلوں کو ماننا چاہئے؟‏

‏• کیا چیز ہمیں لُوط کے بےقابو ہجوم کو اپنی بیٹیوں کی پیشکش کرنے کے سلسلے میں غلط نتیجے پر پہنچنے سے بچنے میں مدد دیگی؟‏

‏• کونسی باتیں ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے سکتی ہیں کہ یہوواہ خدا نے عزہ کو کیوں ہلاک کِیا؟‏

‏• ہم مستقبل میں یہوواہ خدا کے کاموں کی بابت کیا اعتماد رکھ سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏