اِنکو کھانا کون دیگا؟
اِنکو کھانا کون دیگا؟
اقوامِمتحدہ کے ادارے، عالمی خوراک پروگرام، کے اندازے کے مطابق دُنیابھر میں تقریباً ۸۰ کروڑ افراد لگاتار فاقہ رہتے ہیں۔ ان میں لاتعداد بچے بھی شامل ہیں۔ اس ادارے نے اس کی ایک وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ آجکل بہتیرے ترقییافتہ ممالک دہشتگردی جیسے شدید مسئلوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس لئے وہ پہلے کی طرح غریب ممالک کو خوراک فراہم نہیں کر پاتے۔ اس کے علاوہ ایڈز کی وبا بھی قحط کی شدت میں اضافہ کر رہی ہے۔ عالمی خوراک پروگرام کی ایک رپورٹ کے مطابق ”بعض افریقی ممالک میں زیادہتر والدین ایڈز کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ اُن کے بچوں نے کھیتوں میں کام کرنا اور اپنا گزربسر کرنا نہیں سیکھا ہے۔ اسلئے وہ فاقہ مر رہے ہیں۔“
حال ہی میں عالمی خوراک پروگرام نے سکولوں میں بچوں کیلئے کھانا مہیا کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس مہم کا مقصد محض بچوں کے پیٹ بھرنا نہیں بلکہ انکو باقاعدہ تعلیم دینا بھی ہے۔ اسطرح بچوں کو ایڈز سے محفوظ رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
جن علاقوں میں یہ مہم جاری ہے وہاں اس کے فائدے صاف ظاہر ہو گئے ہیں۔ بچوں کو کھانا دیا جاتا ہے، وہ صافستھرے رہنے اور اپنے آپ کو ایڈز سے محفوظ رکھنے کے طریقے سیکھ رہے ہیں۔ اس وجہ سے ان علاقوں میں پہلے سے کم لوگوں کو ایڈز کی بیماری لگ رہی ہے۔
افسوس کی بات ہے کہ ایسی کوششیں محض چند علاقوں تک محدود ہیں۔ انسان قحط کے مسئلے پر قابو نہیں پا سکتا۔ لیکن ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ قحط کا نامونشان مٹا دیگا۔ زبور ۷۲:۱۶ میں لکھا ہے: ”زمین میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج کی افراط ہوگی۔“ جب یہوواہ خدا اپنی بادشاہت کے ذریعے یہ وعدہ پورا کریگا تو لوگ اُس سے کہینگے کہ ”تُو زمین پر توجہ کرکے اُسے سیراب کرتا ہے۔ . . . جب تُو زمین کو یوں تیار کر لیتا ہے تو اُنکے لئے اناج مہیا کرتا ہے۔“—زبور ۶۵:۹۔
[صفحہ ۳۲ پر تصویر کا حوالہ]
WFP/Y. Yuge