مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سبا کی ”‏تہہ“‏ تک چڑھنا

سبا کی ”‏تہہ“‏ تک چڑھنا

سبا کی ”‏تہہ“‏ تک چڑھنا

سبا کا چھوٹا سا جزیرہ کریبیئن سمندر میں واقع ہے۔‏ یہ پورٹو ریکو سے ۲۴۰ کلومیٹر [‏۱۵۰ میل]‏ کے فاصلے پر ہے۔‏ صدیوں پہلے سبا کا جزیرہ سمندری ڈاکوؤں کا گپھا تھا جو گزرتے جہازوں کو لوٹتے تھے۔‏ آجکل یہ جزیرہ مُلک نیدرلینڈز کے زیرِحکومت ہے۔‏ اسکی کُل آبادی تقریباً ۶۰۰،‏۱ ہے۔‏ یہاں ۵ یہوواہ کے گواہ بھی رہتے ہیں۔‏ یہ پانچوں گواہ اس جزیرے پر ایسے لوگوں کی تلاش میں ہیں جو ”‏ہمیشہ کی زندگی کیلئے مقرر کئے گئے تھے۔‏“‏—‏اعمال ۱۳:‏۴۸‏۔‏

خدا کی بادشاہت کی خوشخبری ۲۲ جون،‏ ۱۹۵۲ کو سبا پر پہلی بار سنائی گئی۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ اُس روز یہوواہ کے گواہوں کے دو مشنری اپنے سمندری جہاز میں یہاں پہنچے۔‏ ان مشنریوں کے نام گسٹ ماکی اور سٹین‌لی کارٹر تھے۔‏ سبا کا دارالحکومت ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جو سطحِ‌سمندر کے ۲۰۰ میٹر کی اُونچائی پر واقع ہے۔‏ یہاں تک پہنچنے کیلئے ان مشنریوں کو تقریباً ۵۰۰ سیڑھیاں چڑھنی پڑیں۔‏ دارالحکومت کا نام ”‏دی باٹم“‏ ہے جسکا مطلب ”‏تہہ“‏ ہے۔‏ * لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ سبا کی ”‏تہہ“‏ تک پہنچنے کیلئے ان دونوں کو چڑھنا پڑا۔‏ دلچسپی کی بات ہے کہ یہی سیڑھیاں صدیوں تک سبا کے آباد علاقوں تک پہنچنے کا واحد راستہ تھیں۔‏

سبا پر منادی کے کام کی پہلی رپورٹ یہوواہ کے گواہوں کی ۱۹۶۶ ائیربُک میں شائع ہوئی تھی۔‏ اس رپورٹ کے مطابق صرف ایک ہی یہوواہ کا گواہ سبا پر خدمت کر رہا تھا۔‏ اسکے بعد کینیڈا سے ایک خاندان کچھ عرصے کیلئے سبا پر رہنے آیا اور وہ بھی منادی کے کام میں مصروف رہا۔‏ حال ہی میں امریکا سے ایک شادی‌شُدہ جوڑا سبا کی سیر کرنے یہاں آیا۔‏ میاں کا نام رَسل اور بیوی کا نام کیتھی ہے۔‏ اُنہوں نے مقامی بہن‌بھائیوں کیساتھ منادی کے کام میں حصہ لیا۔‏ آئیے ہم اُنکی سیر کی داستان رَسل کی زبانی سنتے ہیں۔‏

سبا کی سیر

مَیں اپنی بیوی کیساتھ سبا کے چھوٹے سے ہوائی اڈّے پر پہنچتا ہوں۔‏ وہاں رانلڈ ہمارا انتظار کر رہا ہے۔‏ سن ۱۹۹۳ سے لے کر ۲۰۰۱ تک رانلڈ کے سوا سبا پر اَور کوئی یہوواہ کا گواہ نہیں تھا۔‏ تحفے کے طور پر ہم رانلڈ کیلئے سبزیوں سے بھرا ہوا ایک کریٹ لائے ہیں۔‏ رانلڈ بہت خوش ہوتا ہے کیونکہ سبا پر کھیتی‌باڑی محض چھوٹے پیمانے پر ہوتی ہے اور بازار میں سبزیاں مشکل سے ملتی ہیں۔‏ ہم رانلڈ کے چھوٹے سے ٹرک میں بیٹھ کر بل کھاتی ہوئی سڑک سے آہستہ آہستہ ماؤنٹ سینری نامی پہاڑ پر چڑھنے لگتے ہیں۔‏ یہ پہاڑ ایک زمانے میں آتش‌فشاں ہوتا تھا۔‏

راستے پر ہم ”‏ہلز گیٹ“‏ (‏”‏دوزخ کا دروازہ“‏ )‏ نامی ایک گاؤں سے گزرتے ہیں۔‏ رانلڈ عوامی اِطلاعات کے تختے کے سامنے ٹرک روک لیتا ہے۔‏ وہ یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ آیا اتوار کو ہونے والی عوامی تقریر کا اعلان ابھی بھی یہاں لگا ہوا ہے یا نہیں۔‏ رانلڈ مطمئن ہو کر سبا کے سب سے بڑے گاؤں کا رُخ لیتا ہے۔‏ اسکا نام ”‏وِنڈوَارڈسائڈ“‏ ہے،‏ (‏یعنی ”‏جس جانب سے ہوا چلتی ہے۔‏“‏ )‏ اسکے نام سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں ہوا ہمیشہ ایک ہی جانب سے چلتی ہے۔‏ یہ گاؤں سطحِ‌سمندر سے ۴۰۰ میٹر کی اُونچائی پر واقع ہے۔‏ رانلڈ کا گھر بھی یہیں ہے۔‏ اسکے گھر کے سامنے ایک بورڈ لگا ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں یہوواہ کے گواہوں کے اجلاس بھی منعقد ہوتے ہیں۔‏

کھانے کے میز پر مَیں رانلڈ سے پوچھتا ہوں:‏ ”‏یہ کیسے ہوا کہ آپ منادی کے کام کی خاطر سبا آئے؟‏“‏

وہ جواباً کہتا ہے:‏ ”‏مَیں اپنی بیوی کیساتھ پورٹو ریکو میں خدمت کر رہا تھا۔‏ وہاں ہم یہوواہ کے گواہوں کے نئے برانچ دفتر کی تعمیر میں حصہ لے رہے تھے۔‏ وہاں کا تعمیری کام ۱۹۹۳ میں ختم ہوا۔‏ ہمارا دل چاہتا تھا کہ ہم کسی ایسے علاقے میں خدا کی خدمت کریں جہاں مُنادوں کی خاص ضرورت ہو۔‏ ہم پہلے بھی سبا کی سیر کر چکے تھے اور ہمیں معلوم تھا کہ یہاں کے ۴۰۰،‏۱ باشندوں میں سے ایک بھی یہوواہ کا گواہ نہیں تھا۔‏ اسلئے ہم نے پورٹو ریکو کی برانچ کمیٹی سے درخواست کی کہ وہ ہمیں یہاں خدمت کرنے کیلئے بھیج دیں۔‏

ہماری درخواست منظور ہو گئی اور ہم سبا پر منتقل ہو گئے۔‏ لیکن دو سال بعد میری بیوی سخت بیمار پڑ گئی جسکی وجہ سے ہمیں امریکہ واپس جانا پڑا۔‏ بیوی کی وفات کے بعد مَیں نے سبا واپس جانے کا فیصلہ کِیا۔‏ جو کام مَیں شروع کرتا ہوں اُسے مَیں انجام تک بھی پہنچانا چاہتا ہوں۔‏“‏

ہم گھربہ‌گھر مُنادی کرتے ہیں

رانلڈ کے ۱۰۰ سال پُرانے گھر کی بیٹھک میں مسیحی اجلاس بھی منعقد ہوتے ہیں۔‏ * صبح اُٹھ کر ہم رانلڈ کے باورچی‌خانے میں ناشتہ کرتے ہیں جو کھلے برآمدے میں واقع ہے۔‏ اچانک بارش پڑنے لگتی ہے اور سب کچھ گیلا ہو جاتا ہے۔‏ ناشتے کے بعد ہم مُنادی کے کام میں حصہ لینے کی تیاری کرتے ہیں۔‏ آج ہم ”‏دی باٹم“‏ میں گھربہ‌گھر مُنادی کرینگے۔‏ رانلڈ ہر ایک شخص کا نام جانتا ہے۔‏ ہم مقامی خبروں کا ذکر کرتے ہوئے لوگوں سے خدا کی بادشاہت پر بات‌چیت کرتے ہیں۔‏ زیادہ‌تر لوگ رانلڈ کو جانتے ہیں اور خوشی سے ہمارے رسالے یا کتابیں قبول کرتے ہیں۔‏

سبا پر دلچسپی لینے والے لوگوں سے دوبارہ ملاقات کرنا ایک اجنبی کیلئے کافی مشکل ہو سکتا ہے۔‏ وہ کیوں؟‏ رانلڈ وضاحت کرتا ہے کہ ”‏یہاں کے قانون کے مطابق گھروں پر مختلف رنگ لگانے کی اجازت نہیں ہے۔‏“‏ تب ہی مَیں جان گیا کہ پورے جزیرے پر صرف لال چھتوں والے سفید گھر کیوں دکھائی دیتے ہیں۔‏

ہم لوگوں کو اتوار کے روز پیش کی جانے والی عوامی تقریر پر آنے کی دعوت دیتے ہیں۔‏ رانلڈ ہر اتوار کو تقریر دیتا ہے۔‏ جزیرے پر ۱۷ افراد یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہے ہیں اور سن ۲۰۰۴ میں ۲۰ لوگ یسوع مسیح کی موت کی یادگاری کیلئے حاضر ہوئے۔‏ شاید آپکو ایسا لگتا ہے کہ یہ تو بہت کم لوگ ہیں۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ سبا کی کُل آبادی بھی تو اتنی زیادہ نہیں ہے!‏

جی‌ہاں،‏ یہوواہ کے گواہ ہر علاقے کے لوگوں کو خدا کا پیغام پہنچانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔‏ چاہے وہ ایک چھوٹے سے جزیرے پر رہتے ہوں یا ایک وسیع برِّاعظم پر،‏ یہوواہ کے گواہ ’‏سب قوموں کو شاگرد بنانے‘‏ کے حکم پر عمل کرتے ہیں۔‏—‏متی ۲۸:‏۱۹‏۔‏

سبا پر چند خوشگوار دن گزارنے کے بعد ہم یہاں سے روانہ ہونے کی تیاری کرتے ہیں۔‏ ہوائی جہاز پر چڑھنے سے پہلے ہم اپنے میزبان سے گلّے ملتے ہیں۔‏ ہم سبا کی ”‏تہہ“‏ کی سیر کو کبھی نہیں بھولینگے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 سمندری ڈاکوؤں نے اسکو یہ نام اسلئے دیا کیونکہ اُنکا خیال تھا کہ یہ جگہ آتش‌فشاں پہاڑ کے دہانے کی تہہ پر واقع ہے۔‏

^ پیراگراف 12 ستمبر ۲۸،‏ ۲۰۰۳ کو امریکہ سے چند یہوواہ کے گواہوں نے سبا آ کر پاس ہی ایک گھر کی مرمت کی۔‏ اب اجلاس اسی گھر میں منعقد ہوتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر نقشے]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

پورٹو ریکو

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر کا حوالہ]‏

Background: www.sabatourism.com