مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

داؤد کو خدا کی خوشنودی حاصل تھی۔‏ لیکن ۲-‏سموئیل ۱۲:‏۳۱ اور ۱-‏تواریخ ۲۰:‏۳ کو پڑھ کر ایسا لگتا ہے جیسے کہ وہ ایک ظالم شخص تھا۔‏ کیا یہ سچ ہے؟‏

بالکل نہیں۔‏ داؤد نے محض اپنے قیدیوں کو غلام بنا کر اُنہیں بیگار میں کام کرنے پر لگا دیا تھا۔‏ بائبل کے کئی ترجموں میں ان آیات کا جسطرح سے ترجمہ کِیا گیا ہے اس سے یہ غلط‌فہمی پیدا ہوئی ہے کہ داؤد قیدیوں سے ظالمانہ سلوک کرتا تھا۔‏

مثال کے طور پر اُردو ریوائزڈ ورشن میں ۲-‏سموئیل ۱۲:‏۳۱ کا یوں ترجمہ ہوا ہے:‏ ”‏اُس نے اُن لوگوں کو جو اُس میں تھے باہر نکال کر اُنکو آروں اور لوہے کے ہینگوں اور لوہے کے کلہاڑوں کے نیچے کر دیا اور اُنکو اینٹوں کے پزاوے میں سے چلوایا اور اُس نے بنی‌عمون کے سب شہروں سے اَیسا ہی کِیا۔‏“‏ اور ۱-‏تواریخ ۲۰:‏۳ کا ترجمہ یہ ہے:‏ ”‏اُس نے اُن لوگوں کو جو اُس میں تھے باہر نکالکر آروں اور لوہے کے ہینگوں اور کلہاڑوں سے کاٹا اور داؔؤد نے بنی‌عمون کے سب شہروں سے ایسا ہی کِیا۔‏“‏

بائبل کے عالموں نے ان آیات پر مزید غور کِیا ہے۔‏ ایک عالم کے مطابق ”‏داؤد کی شخصیت اور اُسکے مزاج ہی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ ہرگز ظالم نہیں تھا۔‏“‏ ایک انگریزی بائبل میں ان آیات کی تشریح یوں کی گئی ہے:‏ ”‏اُس زمانے کے بادشاہوں کا دستور تھا کہ وہ جس علاقے پر فتح حاصل کرتے وہاں کے باشندوں کو بیگار میں کام پر لگا کر اپنے لئے منافع کماتے۔‏ داؤد نے عمونی قیدیوں کیساتھ بھی ایسا ہی کِیا۔‏“‏ اسی طرح بائبل کے ایک اَور عالم کہتے ہیں کہ ”‏[‏داؤد]‏ نے اپنے قیدیوں کو غلام بنا کر اُنہیں آری چلانے،‏ لوہے کے ہینگے بنانے یا کانوں میں کام کرنے .‏ .‏ .‏ اور لکڑی کاٹنے اور اینٹ بنانے کے کام پر لگا دیا۔‏ ان آیتوں کو ہرگز یوں نہیں سمجھا جانا چاہئے کہ کلہاڑوں اور دوسرے آلات کے استعمال سے قیدیوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئے گئے تھے۔‏ داؤد نے بنی‌عمون پر کبھی ایسے ستم نہیں ڈھائے تھے۔‏“‏

اس وجہ سے بائبل کے بعض جدید ترجموں میں ان آیات کا جسطرح ترجمہ کِیا گیا ہے ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ داؤد پر سنگدل ہونے کا الزام نہیں لگایا جا سکتا ہے۔‏ * اسکی ایک مثال اُردو کیتھولک ورشن ہے جہاں ۲-‏سموئیل ۱۲:‏۳۱ کا یوں ترجمہ کِیا گیا ہے:‏ ”‏[‏داؤد نے]‏ لوگوں کو جو اُس میں تھے باہر نکالا۔‏ اَور اُنکو آروں اور لوہے کے ہینگوں اَور لوہے کے کلہاڑوں کے کام پر لگایا اَور اینٹوں کے پزاووں میں اُنکو غلام رکھا۔‏ اور بنی عمون کے تمام شہروں سے ایسا ہی کِیا۔‏“‏ بائبل کے اسی ترجمے میں ۱-‏تواریخ ۲۰:‏۳ کا یوں ترجمہ ہوا ہے:‏ ”‏اُس نے وہاں کے لوگوں کو باہر نکال دیا۔‏ اور اُنکو آروں اور لوہے کے ہینگوں اور کلہاڑوں کے کام پر لگایا۔‏ اور داؤد نے ایسا ہی بنی‌عمون کے سب شہروں سے کِیا۔‏“‏ انگریزی نیو ورلڈ ٹرانسلیشن میں بھی ان آیات کا ترجمہ کچھ ایسے ہی کِیا گیا ہے۔‏

قدیم زمانے کے بادشاہ اپنے قیدیوں پر طرح طرح کے ستم ڈھاتے اور اُنکا قتلِ‌عام بھی کرتے تھے۔‏ لیکن داؤد نے عمونیوں کیساتھ ایسا سلوک ہرگز نہیں کِیا تھا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 عبرانی زبان میں ایک حرف کو تبدیل کرنے سے اسکا ترجمہ ”‏کلہاڑوں کے نیچے کر دیا“‏ یا ”‏کلہاڑوں سے کاٹا“‏ بھی کِیا جا سکتا ہے۔‏ اسکے علاوہ عبرانی زبان میں ”‏اینٹوں کے پزاوے“‏ کا مطلب ”‏اینٹ بنانے کا سانچا“‏ بھی ہو سکتا ہے۔‏ ظاہری بات ہے کہ ایک ایسے سانچے سے کسی شخص کو نہیں چلوایا جا سکتا۔‏