مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آجکل بھی شادی کامیاب ہو سکتی ہے

آجکل بھی شادی کامیاب ہو سکتی ہے

آجکل بھی شادی کامیاب ہو سکتی ہے

‏”‏ان سب کے اُوپر محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔‏“‏—‏کلسیوں ۳:‏۱۴‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ مسیحی کلیسیا کے سلسلے میں کونسی بات حوصلہ‌افزا ہے؟‏ (‏ب)‏ کامیاب شادی کی تعریف کریں۔‏

جب ہم مسیحی کلیسیا میں ۱۰،‏ ۲۰،‏ ۳۰ یا اس سے بھی زیادہ سالوں سے اپنے بیاہتا ساتھیوں کیساتھ وفادار رہنے والے لاتعداد جوڑوں کو دیکھتے ہیں تو کیا ہمیں خوشی نہیں ہوتی؟‏ واقعی،‏ اُنہوں نے آڑے وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔‏—‏پیدایش ۲:‏۲۴‏۔‏

۲ زیادہ‌تر لوگ تسلیم کرتے ہیں کہ انکی شادی میں مشکلات آئی ہیں۔‏ ایک خاتون نے لکھا:‏ ”‏خوشحال شادیاں بھی مشکلات سے خالی نہیں۔‏ اچھا اور بُرا وقت ضرور آتا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ لیکن .‏ .‏ .‏ جدید زمانے کی مشکلات کے باوجود ان جوڑوں نے اپنے اس بندھن کو قائم رکھا ہے۔‏“‏ کامیاب جوڑوں نے زندگی کے دباؤ کی وجہ سے پیدا ہونے والی ناگزیر مشکلات کا مقابلہ کرنا سیکھ لیا ہے۔‏ خاص طور پر،‏ اُنہوں نے بچوں کی پرورش کے سلسلے میں درپیش مشکلات کا بھی سامنا کِیا ہے۔‏ ان جوڑوں نے تجربے سے سیکھ لیا ہے کہ حقیقی محبت کو ”‏زوال نہیں۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۸‏۔‏

۳.‏ شادی اور طلاق کی بابت اعدادوشمار کیا ظاہر کرتے ہیں،‏ نیز اس سے کونسے سوالات پیدا ہوتے ہیں؟‏

۳ اسکے برعکس،‏ لاکھوں شادیاں ناکام ہو گئی ہیں۔‏ ایک رپورٹ کے مطابق،‏ ”‏ریاستہائےمتحدہ میں ہونے والی شادیوں میں سے نصف کو آجکل طلاق کا خطرہ درپیش ہے۔‏ نیز طلاق کے ذریعے ختم ہونے والی ان شادیوں میں سے نصف پہلے سات آٹھ سالوں میں ہی ٹوٹ جائینگی۔‏ .‏ .‏ .‏ دوبارہ شادی کرنے والے ۷۵ فیصد لوگوں میں سے ۶۰ فیصد کی دوبارہ طلاق ہو جائیگی۔‏“‏ جن ملکوں میں پہلے طلاق کی شرح نسبتاً کم تھی اب وہاں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ حالیہ برسوں میں جاپان میں طلاق کی شرح دُگنی ہو گئی ہے۔‏ اکثر کونسے دباؤ طلاق کا باعث بنتے ہیں؟‏ ایسے دباؤ بعض‌اوقات مسیحی کلیسیا کو بھی متاثر کرتے ہیں۔‏ شادی کے بندوبست کو کمزور کرنے کی شیطان کی تمام‌تر کوششوں کے باوجود شادی کو کیسے کامیاب بنایا جا سکتا ہے؟‏

خطرات سے بچنا

۴.‏ کونسے عناصر شادی کے بندھن کو کمزور کر سکتے ہیں؟‏

۴ خدا کا کلام ایسے عناصر کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتا ہے جو شادی کے بندھن کو کمزور کر سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ آخری زمانے میں رونما ہونے والے واقعات کی بابت پولس رسول کے ان الفاظ پر غور کریں:‏ ”‏یہ جان رکھ کہ اخیر زمانہ میں بُرے دن آئینگے۔‏ کیونکہ آدمی خودغرض۔‏ زردوست۔‏ شیخی‌باز۔‏ مغرور۔‏ بدگو۔‏ ماں‌باپ کے نافرمان۔‏ ناشکر۔‏ ناپاک۔‏ طبعی محبت سے خالی۔‏ سنگدل۔‏ تہمت لگانے والے۔‏ بےضبط۔‏ تُندمزاج۔‏ نیکی کے دشمن۔‏ دغاباز۔‏ ڈھیٹھ۔‏ گھمنڈ کرنے والے۔‏ خدا کی نسبت عیش‌وعشرت کو دوست رکھنے والے ہونگے۔‏ وہ دینداری کی وضع تو رکھینگے مگر اُسکے اثر کو قبول نہ کرینگے ایسوں سے بھی کنارہ کرنا۔‏“‏—‏۲-‏ تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵‏۔‏

۵.‏ ایک ”‏خودغرض“‏ شخص کیونکر اپنی شادی کو خطرے میں ڈالتا ہے اور اس سلسلے میں بائبل کیا نصیحت کرتی ہے؟‏

۵ پولس کے الفاظ پر غور کرنے سے ہم دیکھتے ہیں کہ جن باتوں کا اُس نے ذکر کِیا ہے اُن میں سے بیشتر ازدواجی رشتے کو تباہ کرنے کا باعث بن سکتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ ”‏خودغرض“‏ لوگوں کو صرف اپنی ہی فکر ہوتی ہے،‏ اُنہیں دوسروں کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔‏ ایسے شوہر اور بیویاں جو اپنی ہی ذات میں مگن رکھتے ہیں وہ اپنی من‌مانی کرنا چاہتے ہیں۔‏ وہ بےلوچ اور بےلچک ہوتے ہیں۔‏ لیکن کیا ایسا رویہ خوشحال شادی کا باعث بن سکتا ہے؟‏ ہرگز نہیں۔‏ پولس رسول نے شادی‌شُدہ جوڑوں سمیت تمام مسیحیوں کو پُرحکمت نصیحت کی ہے:‏ ”‏تفرقے اور بیجا فخر کے باعث کچھ نہ کرو بلکہ فروتنی سے ایک دوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھے۔‏ ہر ایک اپنے ہی احوال پر نہیں بلکہ دوسروں کے احوال پر بھی نظر رکھے۔‏“‏—‏فلپیوں ۲:‏۳،‏ ۴‏۔‏

۶.‏ زر کی دوستی بیاہتا رشتے کو کیسے کمزور کر سکتی ہے؟‏

۶ زر کی دوستی شوہر اور بیوی کے درمیان دراڑ پیدا کر سکتی ہے۔‏ پولس نے خبردار کِیا:‏ ”‏جو دولتمند ہونا چاہتے ہیں وہ ایسی آزمایش اور پھندے اور بہت سی بیہودہ اور نقصان پہنچانے والی خواہشوں میں پھنستے ہیں جو آدمیوں کو تباہی اور ہلاکت کے دریا میں غرق کر دیتی ہیں۔‏ کیونکہ زر کی دوستی ہر قسم کی بُرائی کی جڑ ہے جسکی آرزو میں بعض نے ایمان سے گمراہ ہوکر اپنے دلوں کو طرح طرح کے غموں سے چھلنی کر لیا۔‏“‏ (‏۱-‏ تیمتھیس ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پولس کی یہ آگاہی آجکل بہتیری شادیوں کے سلسلے میں سچ ثابت ہوئی ہے۔‏ دولت کی جستجو میں،‏ بہتیرے اپنے بیاہتا ساتھی کی بنیادی ضروریات کو نظرانداز کر دیتے ہیں جس میں جذباتی حمایت اور اچھی رفاقت فراہم کرنا شامل ہے۔‏

۷.‏ بعض صورتوں میں،‏ ہمارا رویہ کیسے شادی میں بیوفائی کا باعث بنتا ہے؟‏

۷ پولس رسول نے یہ بھی بیان کِیا کہ آخری زمانے میں بعض لوگ ”‏ناپاک۔‏ طبعی محبت سے خالی۔‏ سنگدل“‏ ہونگے۔‏ شادی کے عہدوپیمان سنجیدہ وعدے ہوتے ہیں جنہیں بیوفائی کی بجائے اس بندھن کو ہمیشہ تک قائم رکھنے کا باعث بننا چاہئے۔‏ (‏ملاکی ۲:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ تاہم،‏ بعض اپنے بیاہتا ساتھی کی بجائے کسی دوسرے میں دلچسپی لینے لگتے ہیں۔‏ ایک ۳۰ سالہ خاتون جسکے شوہر نے اُسے چھوڑ دیا تھا بیان کرتی ہے کہ مجھے چھوڑنے سے پہلے ہی اُس نے دوسری عورتوں کیساتھ مراسم بڑھانا اور محبت کا اظہار کرنا شروع کر دیا تھا۔‏ وہ یہ سمجھنے میں ناکام رہا کہ یہ سب کچھ ایک شادی‌شُدہ شخص کو زیب نہیں دیتا۔‏ جب اس خاتون نے یہ سب کچھ دیکھا تو اُسے بہت دُکھ ہوا۔‏ چنانچہ اُس نے بڑی سمجھداری کیساتھ اپنے شوہر کو اس بات سے آگاہ کرنے کی کوشش کی کہ جس راستے پر وہ چل رہا ہے وہ انتہائی خطرناک ہے۔‏ اسکے باوجود وہ زناکاری میں پڑ گیا۔‏ وہ پُرمحبت آگاہیوں کے باوجود کوئی توجہ دینا نہیں چاہتا تھا۔‏ وہ اس پھندے میں بُری طرح پھنس چکا تھا۔‏—‏امثال ۶:‏۲۷-‏۲۹‏۔‏

۸.‏ کیا چیز زناکاری کا سبب بن سکتی ہے؟‏

۸ بائبل زناکاری کے خلاف کتنے واضح الفاظ میں آگاہ کرتی ہے!‏ ”‏جو کسی عورت سے زنا کرتا ہے وہ بےعقل ہے۔‏ وہی ایسا کرتا ہے جو اپنی جان کو ہلاک کرنا چاہتا ہے۔‏“‏ (‏امثال ۶:‏۳۲‏)‏ زناکاری کوئی اچانک واقع ہونے والا عمل نہیں ہے۔‏ جیسےکہ بائبل نویس یعقوب بیان کرتا ہے،‏ زناکاری جیسا گُناہ صرف اُسی صورت میں رونما ہوتا ہے جب ایک شخص غلط سوچ کو اپنے دل سے نکالنے کی بجائے مسلسل اسکی بابت سوچتا رہتا ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ آہستہ آہستہ گُناہ میں پڑ جانے والا ساتھی اپنے بیاہتا ساتھی کا وفادار نہیں رہتا جس سے اُس نے عمربھر ساتھ نبھانے کا وعدہ کِیا تھا۔‏ یسوع نے فرمایا:‏ ”‏تُم سن چکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ زنا نہ کرنا۔‏ لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہوں کہ جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اُسکے ساتھ زنا کر چکا۔‏“‏—‏متی ۵:‏۲۷،‏ ۲۸‏۔‏

۹.‏ امثال ۵:‏۱۸-‏۲۰ میں کونسی دانشمندانہ مشورت پائی جاتی ہے؟‏

۹ پس امثال کی کتاب اس سلسلے میں ایک دانشمندانہ اور وفادارانہ روش کی حوصلہ‌افزائی کرتی ہے:‏ ”‏تیرا سوتا مبارک ہو اور تُو اپنی جوانی کی بیوی کیساتھ شاد رہ۔‏ پیاری ہرنی اور دلفریب غزال کی مانند اُسکی چھاتیاں تجھے ہر وقت آسودہ کریں اور اُسکی محبت تجھے ہمیشہ فریفتہ رکھے۔‏ اَے میرے بیٹے!‏ تجھے بیگانہ عورت کیوں فریفتہ کرے اور تُو غیرعورت سے کیوں ہم‌آغوش ہو؟‏“‏—‏امثال ۵:‏۱۸-‏۲۰‏۔‏

شادی کرنے میں جلدبازی نہ کریں

۱۰.‏ شادی سے پہلے ایک دوسرے کو جاننے کیلئے وقت لینا کیوں دانشمندی ہے؟‏

۱۰ جب کوئی جوڑا شادی کرنے میں جلدبازی سے کام لیتا ہے تو لامحالہ مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔‏ شاید وہ کم‌عمر یا ناتجربہ‌کار ہوں۔‏ یا شاید اُنہوں نے ایک دوسرے کو سمجھنے اور ایک دوسرے کی پسند اور ناپسند،‏ زندگی کے مقاصد یا خاندانی پس‌منظر کو جاننے کیلئے وقت صرف نہیں کِیا ہے۔‏ تحمل سے کام لینا اور اپنے متوقع ساتھی کے بارے میں اچھی طرح جاننے کیلئے وقت لینا بہت ضروری ہے۔‏ اضحاق کے بیٹے یعقوب کی مثال پر غور کریں۔‏ اُس نے راخل سے شادی کرنے کیلئے سات سال تک اپنے سُسر کیلئے کام کِیا تھا۔‏ وہ یہ سب کچھ کرنے کیلئے تیار تھا کیونکہ وہ نہ صرف راخل کی خوبصورتی پر مرتا تھا بلکہ اُس سے سچی محبت کرتا تھا۔‏—‏پیدایش ۲۹:‏۲۰-‏۳۰‏۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ ازدواجی بندھن کن کو قریب لے آتا ہے؟‏ (‏ب)‏ شادی‌شُدہ زندگی میں زبان کا درست استعمال کیوں ضروری ہے؟‏

۱۱ شادی محض عشق‌ومحبت کا نام نہیں ہے۔‏ دراصل ازدواجی بندھن اکثر مختلف خاندانی اور تعلیمی پس‌منظر،‏ شخصیات اور جذباتی بناوٹ رکھنے والے دو اشخاص کو ایک رشتے میں باندھ دیتا ہے۔‏ بعض‌اوقات یہ دو ثقافتوں اور دو مختلف زبانوں کا ملاپ ہوتا ہے۔‏ جی‌ہاں مختلف رائے رکھنے والے دو اشخاص شادی کے بندھن میں ایک ہوتے ہیں۔‏ وہ متواتر تنقید اور شکایت کرنے والے یا پھر ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کرنے والے بھی ہو سکتے ہیں۔‏ جی‌ہاں اپنی زبان سے ہم اپنے ساتھی کو دُکھ پہنچا سکتے ہیں یا اُسکے زخموں پر مرہم لگا سکتے ہیں۔‏ بغیر سوچے سمجھے بولنا ازدواجی رشتے میں کھینچاؤ پیدا کر سکتا ہے۔‏—‏امثال ۱۲:‏۱۸؛‏ ۱۵:‏۱،‏ ۲؛‏ ۱۶:‏۲۴؛‏ ۲۱:‏۹؛‏ ۳۱:‏۲۶‏۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ شادی کی بابت کس حقیقت‌پسندانہ نظریے کی حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے؟‏

۱۲ لہٰذا،‏ ایک دوسرے کو سمجھنے کے لئے وقت لینا واقعی بہت ضروری ہے۔‏ ایک تجربہ‌کار مسیحی بہن نے کہا:‏ ”‏جب آپ کسی سے شادی کی بابت سوچتے ہیں تو اپنے ساتھی میں کم‌ازکم دس بنیادی باتیں دیکھنے کی کوشش کریں۔‏ اگر آپکو ان دس میں سے صرف سات نظر آتی ہیں تو خود سے پوچھیں:‏ کیا مَیں اُن تین باتوں کو نظرانداز کر سکتا ہوں جنکی اُس میں کمی ہے؟‏ کیا مَیں روزمرّہ زندگی میں اُنہیں برداشت کر سکتا ہوں؟‏ اگر آپکو پورا یقین نہیں تو رُک کر اسکی بابت سوچیں۔‏“‏ آپکو حقیقت‌پسند بننے کی ضرورت ہے۔‏ اگر آپ شادی کرنا چاہتے ہیں تو یاد رکھیں کہ کوئی کامل شخص آپکو کبھی نہیں ملیگا۔‏ لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ آپ بھی کامل نہیں ہیں!‏—‏لوقا ۶:‏۴۱‏۔‏

۱۳ شادی قربانیوں کا تقاضا کرتی ہے۔‏ پولس نے اسکی وضاحت ان الفاظ میں کی:‏ ”‏پس مَیں یہ چاہتا ہوں کہ تُم بےفکر رہو۔‏ بےبیاہا شخص خداوند کی فکر میں رہتا ہے کہ کسطرح خداوند کو راضی کرے۔‏ مگر بیاہا ہؤا شخص دُنیا کی فکر میں رہتا ہے کہ کسطرح اپنی بیوی کو راضی کرے۔‏ بیاہی اور بےبیاہی میں بھی فرق ہے۔‏ بےبیاہی خداوند کی فکر میں رہتی ہے تاکہ اُسکا جسم اور روح دونوں پاک ہوں مگر بیاہی ہوئی عورت دُنیا کی فکر میں رہتی ہے کہ کسطرح اپنے شوہر کو راضی کرے۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۳۲-‏۳۴‏۔‏

بعض شادیاں کیوں ٹوٹ جاتی ہیں

۱۴،‏ ۱۵.‏ کیا چیز ازدواجی بندھن کو کمزور کر سکتی ہے؟‏

۱۴ حال ہی میں ایک مسیحی خاتون کو طلاق کا تجربہ ہوا جب شادی کے ۱۲ سال بعد اُسکے شوہر نے اُسے چھوڑ کر کسی دوسری عورت کیساتھ تعلقات قائم کر لئے۔‏ کیا شادی ٹوٹنے سے پہلے اُسے کچھ غیرمعمولی باتیں نظر آئیں؟‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏ایسا وقت آیا کہ اُس نے دُعا کرنا چھوڑ دی۔‏ مسیحی اجلاسوں اور منادی پر جانے کیلئے وہ بہانے بنانے لگا۔‏ جب میرے ساتھ وقت گزارنے کی بات آتی تو وہ کہتا کہ وہ بہت مصروف ہے یا پھر بہت تھکا ہوا ہے۔‏ وہ میرے ساتھ بات نہیں کرتا تھا۔‏ روحانی چیزوں کے بارے میں بھی کوئی بات‌چیت نہیں کرتا تھا۔‏ مجھے یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوتا تھا کہ وہ بالکل بدل گیا ہے۔‏“‏

۱۵ دیگر نے بھی اسی طرح کی باتیں دیکھی ہیں جس میں ذاتی بائبل مطالعہ کرنے،‏ دُعا یا مسیحی اجلاسوں پر جانے میں غفلت بھی شامل ہے۔‏ باالفاظِ‌دیگر،‏ جن لوگوں نے اپنے بیاہتا ساتھیوں کو چھوڑ دیا اُنکا یہوواہ کیساتھ رشتہ بھی کمزور پڑ گیا۔‏ نتیجتاً اُن کیلئے روحانی چیزوں کی کوئی اہمیت نہ رہی۔‏ یہوواہ اُن کیلئے حقیقی خدا نہ رہا۔‏ نئی دُنیا کا وعدہ بھی اُن کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتا تھا۔‏ بعض صورتوں میں،‏ یہ روحانی کمزوری بیوفا ساتھی کے شادی سے باہر تعلقات قائم کرنے سے بھی پہلے واقع ہوتی ہے۔‏—‏عبرانیوں ۱۰:‏۳۸،‏ ۳۹؛‏ ۱۱:‏۶؛‏ ۲-‏ پطرس ۳:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

۱۶.‏ کیا چیز ازدواجی بندھن کو مضبوط بناتی ہے؟‏

۱۶ اسکے برعکس،‏ ایک خوشحال جوڑا اپنی شادی کی کامیابی کو یہوواہ کیساتھ مضبوط روحانی رشتے سے منسوب کرتا ہے۔‏ وہ مل کر دُعا اور مطالعہ کرتے ہیں۔‏ شوہر کہتا ہے:‏ ”‏ہم مل کر بائبل پڑھتے ہیں۔‏ ہم منادی میں بھی اکٹھے جاتے ہیں۔‏ ہمیں مل کر کام کرنا اچھا لگتا ہے۔‏“‏ نکتہ بالکل واضح ہے:‏ یہوواہ کیساتھ اچھا رشتہ قائم رکھنا ازدواجی بندھن کو مضبوط بنائیگا۔‏

حقیقت‌پسند بنیں اور رابطہ رکھیں

۱۷.‏ (‏ا)‏ کونسی دو چیزیں کامیاب شادی کا باعث بنتی ہیں؟‏ (‏ب)‏ پولس مسیحی محبت کو کیسے بیان کرتا ہے؟‏

۱۷ دو اَور چیزیں کامیاب شادی میں مددگار ثابت ہوتی ہیں:‏ مسیحی محبت اور رابطہ۔‏ جب دو اشخاص ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں تو اُنکے اندر ایک دوسرے کی غلطیوں کو نظرانداز کرنے کا میلان پیدا ہو سکتا ہے۔‏ ایک جوڑا ناولوں اور فلموں میں پیش کی جانے والی محبت کی بابت پڑھنے اور دیکھنے کے بعد ایک دوسرے سے حد سے زیادہ توقعات کیساتھ شادی کر سکتا ہے۔‏ تاہم،‏ اُنہیں حقیقت کا سامنا تو کرنا ہی پڑیگا۔‏ ہو سکتا ہے کہ معمولی غلطیاں یا دق کرنے والی عادات بڑے مسائل بن جائیں۔‏ اگر ایسا ہوتا ہے تو مسیحیوں کو رُوح کے پھل ظاہر کرنے کی ضرورت ہے جن میں سے ایک محبت ہے۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ رومانوی محبت کے برعکس،‏ مسیحی محبت بہت طاقتور ہوتی ہے۔‏ پولس نے ایسی مسیحی محبت کی بابت بیان کرتے ہوئے کہا،‏ ”‏محبت صابر ہے اور مہربان۔‏ .‏ .‏ .‏ اپنی بہتری نہیں چاہتی۔‏ جھنجھلاتی نہیں۔‏ بدگمانی نہیں کرتی۔‏ .‏ .‏ .‏ سب کچھ سہہ لیتی ہے۔‏ سب کچھ یقین کرتی ہے۔‏ سب باتوں کی امید رکھتی ہے۔‏ سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۴-‏۷‏)‏ واقعی،‏ حقیقی محبت انسانی کمزوریوں کا لحاظ رکھتی ہے۔‏ درحقیقت یہ کاملیت کی توقع نہیں کرتی۔‏—‏امثال ۱۰:‏۱۲‏۔‏

۱۸.‏ رابطہ رشتے کو کیسے مضبوط بنا سکتا ہے؟‏

۱۸ رابطہ بھی بہت ضروری ہے۔‏ خواہ کتنے ہی سال کیوں نہ بیت گئے ہوں بیاہتا ساتھیوں کو ایک دوسرے سے بات کرنا اور غور سے ایک دوسرے کی بات کو سننا چاہئے۔‏ ایک شوہر بیان کرتا ہے:‏ ”‏ہم دوستانہ انداز میں اپنے جذبات کا آزادانہ اظہار کرتے ہیں۔‏“‏ وقت کیساتھ ساتھ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کی بات سننے اور کچھ اَن‌کہی باتوں کو بھی سمجھنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔‏ باالفاظِ‌دیگر،‏ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ ایک خوشحال جوڑا ایسے احساسات اور خیالات کو بھی سمجھنے کے قابل ہو جاتا ہے جنکا اظہار نہیں کِیا جاتا۔‏ بعض بیویوں کا کہنا ہے کہ اُنکے شوہر اُنکی بات نہیں سنتے۔‏ بعض شوہروں کو شکایت ہے کہ اُنکی بیویاں نہایت ہی نامناسب وقت پر باتیں کرنا چاہتی ہیں۔‏ رابطے میں محبت اور سمجھداری بھی شامل ہے۔‏ مؤثر رابطہ شوہر اور بیوی دونوں کیلئے بہت فائدہ‌مند ہے۔‏—‏یعقوب ۱:‏۱۹‏۔‏

۱۹.‏ (‏ا)‏ معافی مانگنا کیوں مشکل ہو سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ کیا چیز ہمیں معافی مانگنے کی تحریک دیگی؟‏

۱۹ رابطے میں بعض‌اوقات معافی مانگنا بھی شامل ہے۔‏ یہ ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔‏ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے کے لئے فروتنی کی ضرورت ہے۔‏ تاہم،‏ شادی کو مضبوط بنانے میں یہ انتہائی معاون ہو سکتا ہے!‏ خلوصدلی سے معافی مانگنا بعد کے جھگڑوں کو ختم کرنے اور حقیقت میں معاف کرنے اور مسئلہ حل کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔‏ پولس نے بیان کِیا:‏ ”‏اگر کسی کو دوسرے کی شکایت ہو تو ایک دوسرے کی برداشت کرے اور ایک دوسرے کے قصور معاف کرے۔‏ جیسے [‏یہوواہ]‏ نے تمہارے قصور معاف کئے ویسے ہی تُم بھی کرو۔‏ اور ان سب کے اُوپر محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔‏“‏—‏کلسیوں ۳:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

۲۰.‏ ایک مسیحی کو ذاتی طور پر اور دوسروں کے سامنے اپنے بیاہتا ساتھی کی بابت کیسے گفتگو کرنی چاہئے؟‏

۲۰ شادی کے بندھن میں ایک دوسرے کی برداشت کرنا بھی بہت اہم ہے۔‏ مسیحی شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے پر بھروسا اور اعتبار کرنے کے قابل ہونا چاہئے۔‏ اُنہیں نہ تو ایک دوسرے کی تحقیر کرنی چاہئے اور نہ ہی کسی بھی طرح سے ایک دوسرے کی خوداعتمادی کو نقصان پہنچانا چاہئے۔‏ مسیحیوں کے طور پر،‏ ہم اپنے بیاہتا ساتھیوں کی تعریف کرتے ہیں اُنہیں تنقید کا نشانہ نہیں بناتے۔‏ (‏امثال ۳۱:‏۲۸ ب)‏ ہم اپنی بات‌چیت کے دوران ہرگز اُنکا مذاق نہیں اُڑانا چاہینگے۔‏ (‏کلسیوں ۴:‏۶‏)‏ اکثروبیشتر محبت کا اظہار کرتے رہنا ایک دوسرے کی برداشت کرنا آسان بنا دیتا ہے۔‏ آپ بغیر کچھ کہے اپنے ساتھی کی طرف دیکھنے سے اُسے یہ یقین دلا سکتے ہیں:‏ ”‏مَیں تُم سے پیار کرتا ہوں۔‏ تمہارا ساتھ ہی میرے لئے کافی ہے۔‏“‏ یہ چند ایسی باتیں ہیں جو کسی بھی رشتے پر اثرانداز ہوتی ہیں اور آجکل شادی کو کامیاب بنانے میں مدد دے سکتی ہیں۔‏ اسکے علاوہ بھی کچھ عنصر ہیں۔‏ ہمارا اگلا مضمون شادی کو کامیاب بنانے کے سلسلے میں اضافی صحیفائی راہنمائی پیش کریگا۔‏ *

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 20 مزید معلومات کیلئے،‏ یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب خاندانی خوشی کا راز کو پڑھیں۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• کونسے عناصر ازدواجی بندھن کو کمزور کر سکتے ہیں؟‏

‏• جلدبازی میں شادی کرنا کیوں غیردانشمندی کی بات ہے؟‏

‏• روحانیت شادی پر کیا اثر ڈالتی ہے؟‏

‏• کونسی باتیں شادی کو مضبوط بنانے میں مدد دے سکتی ہیں؟‏

مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

شادی محض عشق‌ومحبت کا نام نہیں

‏[‏صفحہ ۴۱ پر تصویریں]‏

یہوواہ کیساتھ اچھا رشتہ ایک جوڑے کو اپنی شادی کو کامیاب بنانے میں مدد دیتا ہے