بیاہتا جوڑوں کیلئے دانشمندانہ راہنمائی
بیاہتا جوڑوں کیلئے دانشمندانہ راہنمائی
”اَے بیویو! اپنے شوہروں کی ایسی تابع رہو جیسے خداوند کی۔ اَے شوہرو! اپنی بیویوں سے محبت رکھو۔“—افسیوں ۵:۲۲، ۲۵۔
۱. شادی کی بابت درست نظریہ کیا ہے؟
یسوع نے فرمایا کہ خدا نے مرد اور عورت کو ”ایک جسم“ ہونے کیلئے شادی کے بندھن میں باندھا ہے۔ (متی ۱۹:۵، ۶) اس رشتے میں مختلف شخصیات رکھنے والے دو اشخاص ایک ہی نصبالعین کیساتھ کام کرنا اور باہمی مفادات کو فروغ دینا سیکھتے ہیں۔ شادی عارضی معاہدے کی بجائے زندگیبھر کا بندھن ہے جسے آسانی سے توڑا نہیں جا سکتا۔ بہتیرے ممالک میں طلاق دینا مشکل نہیں ہے۔ لیکن ایک مسیحی کے نزدیک شادی ایک مُقدس بندھن ہے۔ یہ صرف سنگین وجہ کی بِنا پر ہی ختم ہو سکتا ہے۔—متی ۱۹:۹۔
۲. (ا) شادیشُدہ جوڑوں کیلئے کونسی مدد دستیاب ہے؟ (ب) شادی کو کامیاب بنانے کی کوشش کرنا کیوں ضروری ہے؟
۲ شادی کی ایک مشیر بیان کرتی ہے: ”ایک کامیاب شادی مسلسل تبدیلیوں کا عمل ہے کیونکہ اس میں نئےنئے مسائل اور مشکلات سے نپٹنا پڑتا ہے۔ نیز ازدواجی زندگی کے ہر موڑ پر مختلف ذرائع سے مدد لینی پڑتی ہے۔“ شادیشُدہ مسیحی بائبل سے دانشمندانہ مشورت اور ساتھی مسیحیوں کی حمایت حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ دُعا کے ذریعے یہوواہ کیساتھ ایک قریبی رشتہ بھی رکھ سکتے ہیں۔ ایک کامیاب شادی شوہر اور بیوی دونوں کے لئے خوشی اور اطمینان کا باعث بنتی ہے۔ پیدایش ۲:۱۸، ۲۱-۲۴؛ ۱-کرنتھیوں ۱۰:۳۱؛ افسیوں ۳:۱۵؛ ۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۷۔
سب سے بڑھ کر یہ شادی کے بانی یہوواہ خدا کو جلال دیتی ہے۔—یسوع مسیح اور اُسکی کلیسیا کی نقل کریں
۳. (ا) شادیشُدہ جوڑوں کیلئے پولس کی مشورت کا خلاصہ بیان کریں۔ (ب) اس سلسلے میں یسوع مسیح نے کونسی عمدہ مثال قائم کی تھی؟
۳ دو ہزار سال پہلے، پولس رسول نے شادیشُدہ جوڑوں کو دانشمندانہ مشورت دیتے ہوئے لکھا: ”جیسے کلیسیا مسیح کے تابع ہے ویسے ہی بیویاں ہر بات میں اپنے شوہروں کے تابع ہوں۔ اَے شوہرو! اپنی بیویوں سے محبت رکھو جیسے مسیح نے بھی کلیسیا سے محبت کرکے اپنے آپ کو اُسکے واسطے موت کے حوالہ کر دیا۔“ (افسیوں ۵:۲۴، ۲۵) یہاں کیا ہی شاندار موازنہ کِیا گیا ہے! فروتنی سے اپنے شوہروں کی تابعداری کرنے والی مسیحی بیویاں سرداری کے اصول کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے سلسلے میں کلیسیا کی نقل کرتی ہیں۔ دُکھسُکھ میں اپنی بیویوں سے محبت رکھنے والے مسیحی شوہر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ کلیسیا کیلئے یسوع مسیح کی محبت کے نمونے کی نقل کرتے ہیں۔
۴. شوہر یسوع مسیح کے نمونے کی پیروی کیسے کر سکتے ہیں؟
۴ مسیحی شوہر اپنے اپنے خاندان کے سربراہ ہیں لیکن انکا سردار یسوع مسیح ہے۔ (ا-کرنتھیوں ۱۱:۳) پس، کلیسیا کیلئے یسوع مسیح کی فکرمندی کی نقل کرتے ہوئے شوہروں کو بھی اپنے خاندان کی روحانی اور جسمانی ضروریات کیلئے پُرمحبت فکر دکھانی چاہئے خواہ اسکے لئے انہیں قربانیاں ہی کیوں نہ دینی پڑیں۔ وہ اپنے خاندانوں کی بھلائی کو اپنی خواہشات اور ترجیحات سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ یسوع مسیح نے کہا: ”پس جوکچھ تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تُم بھی اُنکے ساتھ کرو۔“ (متی ۷:۱۲) اس اصول کا خاص اطلاق شادیشُدہ زندگی پر ہوتا ہے۔ پولس نے اس بات کی تائید میں کہا: ”شوہروں کو لازم ہے کہ اپنی بیویوں سے اپنے بدن کی مانند محبت رکھیں۔ . . . کیونکہ کبھی کسی نے اپنے جسم سے دشمنی نہیں کی بلکہ اُسکو پالتا اور پرورش کرتا ہے۔“ (افسیوں ۵:۲۸، ۲۹) لہٰذا ایک شوہر کو اپنی بیوی کا ویسے ہی خیال رکھنا چاہئے جیسے وہ اپنا خیال رکھتا ہے۔
۵. بیویاں مسیحی کلیسیا کی نقل کیسے کر سکتی ہیں؟
۵ خداپرست بیویاں مسیحی کلیسیا کے نمونے کی نقل کرتی ہیں۔ جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اسکے پیروکار خوشی سے اپنے سابقہ کاموں کو چھوڑ کر اسکی پیروی کرنے لگے تھے۔ اُسکی موت کے بعد بھی وہ اسکے فرمانبردار رہے۔ تقریباً ۰۰۰،۲ سال سے سچی مسیحی کلیسیا یسوع مسیح کی تابعداری کرتے ہوئے تمام معاملات میں اسکی پیشوائی کو قبول کرتی رہی ہے۔ اسی طرح، مسیحی بیویاں بھی اپنے شوہروں کی تحقیر نہیں کرتیں اور شادی میں سرداری کے صحیفائی انتظام کو ناچیز نہیں جانتی۔ اسکی بجائے، وہ اپنے شوہروں کی حمایت کرتی ہیں۔ انکی تابعدار رہنے اور ان سے تعاون کرنے سے انکی حوصلہافزائی کرتی ہیں۔ جب شوہر اور بیوی ایسے پُرمحبت طریقے سے چلتے ہیں تو انکی شادی یقیناً کامیاب ہوگی اور دونوں اس بندھن سے خوشی حاصل کرینگے۔
اُن کیساتھ عقلمندی سے بسر کریں
۶. پطرس نے شوہروں کو کیا مشورت دی اور یہ کیوں اہم ہے؟
۶ پطرس رسول نے بھی شادیشُدہ جوڑوں کو مشورت دی اور خاص طور پر شوہروں کو پُرزور الفاظ میں مخاطب کِیا: ”اَے شوہرو! تُم بھی بیویوں کیساتھ عقلمندی سے بسر کرو اور عورت کو نازکظرف جان کر اُسکی عزت کرو اور یوں سمجھو کہ ہم دونوں زندگی کی نعمت کے وارث ہیں تاکہ تمہاری دُعائیں رُک نہ جائیں۔“ (۱-پطرس ۳:۷) پطرس کی مشورت کی اہمیت آیت کے آخری الفاظ میں واضح طور پر نظر آتی ہے۔ اگر ایک شوہر اپنی بیوی کی عزت کرنے میں ناکام رہتا ہے تو یہوواہ کیساتھ اسکا رشتہ یقیناً متاثر ہوگا۔ اسکی دُعائیں رُک جائینگی۔
۷. ایک شوہر کو اپنی بیوی کی عزت کیسے کرنی چاہئے؟
۷ شوہر اپنی بیویوں کی عزت کیسے کر سکتے ہیں؟ اپنی بیوی کی عزت کرنے کا مطلب اسکے ساتھ محبت اور احترام سے پیش آنا ہے۔ بیوی کیساتھ ایسا برتاؤ شاید بیشتر لوگوں کو عجیب دکھائی دے۔ ایک یونانی عالم لکھتا ہے: ”رومی قانون کے تحت عورت کے کوئی حقوق نہیں تھے۔ قانون کے مطابق اُسے بچوں کی طرح کے حقوق حاصل تھے۔ . . . وہ ہر لحاظ سے اپنے شوہر کے تابع اور اسکے رحموکرم پر تھی۔“ یہ مسیحی تعلیمات سے کتنا مختلف تھا! مسیحی شوہر اپنی بیوی کا احترام کرتا تھا۔ اسکے ساتھ برتاؤ میں وہ اپنی مرضی کی بجائے مسیحی اصولوں کا پابند تھا۔ مزیدبرآں، عورت کو نازکظرف خیال کرتے ہوئے شوہر کو اُسکے ساتھ ”عقلمندی سے“ پیش آنا تھا۔
کسطرح ”نازکظرف“؟
۸، ۹. عورتیں کسطرح مردوں کے برابر ہیں؟
۸ جب پطرس نے عورت کو ”نازکظرف“ کہا تو اسکا یہ مطلب نہیں تھا کہ وہ ذہنی یا روحانی طور پر آدمی سے کمتر ہے۔ سچ ہے کہ بہتیرے مسیحی مردوں کو کلیسیا میں ایسی خدمات انجام دینے کا شرف حاصل ہے جنکی عورتیں توقع نہیں کرتیں۔ نیز خاندان میں بھی عورتیں اپنے شوہروں کے تابع ہیں۔ (۱- کرنتھیوں ۱۴:۳۵؛ ۱- تیمتھیس ۲:۱۲) لیکن ایمان اور برداشت جیسی خوبیوں، نیز بلند اخلاقی معیاروں کا تقاضا مردوں اور عورتوں دونوں سے کِیا جاتا ہے۔ چنانچہ پطرس نے کہا شوہر اور بیوی دونوں، ”زندگی کی نعمت کے وارث ہیں۔“ جہاں تک نجات کا تعلق ہے تو وہ دونوں یہوواہ خدا کے حضور برابر ہیں۔ (گلتیوں ۳:۲۸) پطرس پہلی صدی کے ممسوح مسیحیوں کو لکھ رہا تھا۔ لہٰذا، اس نے مسیحی شوہروں کو یاد دلایا کہ ”مسیح کے ہممیراث“ کے طور پر وہ اور انکی بیویاں ایک جیسی آسمانی اُمید رکھتے تھے۔ (رومیوں ۸:۱۷) ایک دن آئیگا جب وہ دونوں خدا کی آسمانی بادشاہت میں بادشاہوں اور کاہنوں کے طور پر خدمت کرینگے!—مکاشفہ ۵:۱۰۔
۹ پس ممسوح مسیحی بیویاں کسی بھی طرح اپنے ممسوح مسیحی شوہروں سے کمتر نہیں تھیں۔ یہ بات زمینی اُمید رکھنے والوں کے سلسلے میں بھی سچ ہے۔ ”بڑی بِھیڑ“ میں شامل مرد اور عورتیں اپنے جامے برّہ کے خون سے دھو کر سفید کرتے ہیں۔ مرد اور عورتیں دونوں پوری دُنیا میں ”رات دن“ یہوواہ کی تمجید کرتے ہیں۔ (مکاشفہ ۷:۹، ۱۰، ۱۴، ۱۵) مرد اور عورتیں دونوں ”خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی“ کے منتظر ہیں جب وہ ”حقیقی زندگی“ سے لطفاندوز ہونگے۔ (رومیوں ۸:۲۱؛ ۱- تیمتھیس ۶:۱۹) تمام مسیحی خواہ وہ ممسوح ہیں یا دوسری بھیڑیں ”ایک گلّہ“ کی طرح متحد ہوکر ”ایک چرواہے“ کے تحت یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ (یوحنا ۱۰:۱۶) مسیحی شوہروں اور بیویوں کے پاس ایک دوسرے کیلئے احترام ظاہر کرنے کی کیا ہی شاندار وجہ!
۱۰. کس مفہوم میں عورتیں ”نازکظرف“ ہیں؟
۱۰ پس عورتیں کسطرح ”نازکظرف“ ہیں؟ غالباً پطرس اس حقیقت کی نشاندہی کر رہا تھا کہ عورتیں عام طور پر مردوں کے مقابلے میں جسمانی لحاظ سے ناتواں اور کمزور ہوتی ہیں۔ اسکے علاوہ اولاد پیدا کرنے کی منفرد صلاحیت بھی انسانی ناکاملیت کے باعث عورتوں کو جسمانی طور پر کمزور بنا دیتی ہے۔ اسلئے اس عمر کی عورتوں کو متواتر جسمانی تکالیف سے گزرنا پڑتا ہے۔ بالخصوص ماں بننے والی عورتوں کو اس مشکل وقت میں خاص توجہ اور نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا جب شوہر اپنی بیوی کی اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے اُسے ضروری مدد فراہم کرتا ہے تو وہ شادی کو کامیاب بنانے میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہوگا۔
مذہبی طور پر منقسم گھرانا
۱۱. شوہر اور بیوی کے مختلف مذہبی نظریات رکھنے کے باوجود اُنکی شادی کس لحاظ سے کامیاب ہو سکتی ہے؟
۱۱ اس صورت میں کیا ہو اگر شوہر اور بیوی مختلف مذہبی نظریات رکھتے ہیں؟ فرض کریں کہ ان میں سے ایک شادی کے بعد بائبل تعلیم کے مطابق زندگی گزرانے لگتا ہے جبکہ دوسرا ایسا نہیں کرتا۔ کیا ایسی شادی کامیاب ہو سکتی ہے؟ جیہاں ایسی بہت سی شادیاں کامیاب ثابت ہوئی ہیں۔ مختلف مذہبی نظریات رکھنے والے جوڑوں کی شادی اس مفہوم میں کامیاب ہو سکتی ہے کہ اُنکی شادی قائم رہتی ہے اور دونوں کو خوشی بخشتی ہے۔ اسکے علاوہ، یہوواہ کی نظر میں دونوں شادیشُدہ اور ”ایک جسم“ ہیں۔ لہٰذا، مسیحی شوہروں اور بیویوں کو مشورت دی جاتی ہے کہ اگر اُنکا ساتھی ہمایمان نہیں لیکن اُنکے ساتھ رہنے ۱- کرنتھیوں ۷:۱۲-۱۴۔
کو تیار ہے تو وہ اُسے نہ چھوڑیں۔ اگر اُنکے بچے ہیں تو وہ اپنے مسیحی والدین کی وفاداری سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔—۱۲، ۱۳. پطرس کی نصیحت پر عمل کرتے ہوئے، مسیحی بیویاں کیسے اپنے شوہروں کی مدد کر سکتی ہیں جوکہ اُنکے ہمایمان نہیں ہیں؟
۱۲ پطرس مذہبی طور پر منقسم گھرانوں میں رہنے والی مسیحی بیویوں کو مشفقانہ نصیحت کرتا ہے۔ ایسی ہی صورتحال میں اُسکے الفاظ کا اطلاق مسیحی شوہروں پر بھی ہو سکتا ہے۔ پطرس لکھتا ہے: ”اَے بیویو! تُم بھی اپنے اپنے شوہر کے تابع رہو۔ اِسلئےکہ اگر بعض اُن میں سے کلام کو نہ مانتے ہوں توبھی تمہارا پاکیزہ چالچلن اور خوف کو دیکھ کر بغیر کلام کے اپنی اپنی بیوی کے چالچلن سے خدا کی طرف کھنچ جائیں۔“—۱- پطرس ۳:۱، ۲۔
۱۳ اگر ایک بیوی موقعشناسی کیساتھ اپنے شوہر کو اپنے ایمان کی بابت بتا سکتی ہے تو یہ اچھی بات ہے۔ لیکن اگر وہ اُسکی بات نہیں سننا چاہتا تو پھر کیا ہو؟ اُسے اُسکے حال پر چھوڑ دیں۔ تاہم، مایوس نہ ہوں کیونکہ آپکا مسیحی چالچلن مؤثر گواہی دیتا ہے۔ بہت سے شوہر جو پہلے دلچسپی نہیں رکھتے تھے اور اپنی بیویوں کے ایمان کی مخالفت کرتے تھے اُنہوں نے بعد میں اپنی بیویوں کے عمدہ چالچلن کو دیکھ کر خود کو ”ہمیشہ کی زندگی“ حاصل کرنے والوں کی صفوں میں شامل کر لیا ہے۔ (اعمال ۱۳:۴۸) اگر ایک شوہر بائبل تعلیمات کو قبول نہیں کرتا توبھی وہ اپنی بیوی کے اچھے چالچلن سے متاثر ہو سکتا ہے جس سے اُنکی ازدواجی زندگی مضبوط ہو سکتی ہے۔ ایک شخص جسکی بیوی یہوواہ کی گواہ ہے، وہ تسلیم کرتا ہے کہ مَیں یہوواہ کے گواہوں کے بلند اخلاقی معیاروں تک نہیں پہنچ سکتا۔ اسکے باوجود وہ کہتا ہے کہ مَیں ”ایک خوشمزاج بیوی کا شوہر“ کہلانے سے بہت خوش ہوں۔ نیز ایک اخبار کے نام اپنے خط میں اُس نے اپنی بیوی اور اُسکے ہمایمان لوگوں کی بہت تعریف کی۔
۱۴. شوہر اپنی بیویوں کی سچائی کی طرف راغب ہونے میں کیسے مدد کر سکتے ہیں؟
۱۴ اسی طرح پطرس کے الفاظ کا اطلاق کرنے والے مسیحی شوہر بھی اپنے چالچلن کی وجہ سے اپنی بیویوں کے دل جیتنے کے قابل ہوئے ہیں۔ اُنہوں نے دیکھا کہ اُنکے شوہر زیادہ ذمہدار بن گئے ہیں، اُنہوں نے سگریٹنوشی، شرابنوشی اور جوئےبازی پر پیسہ لٹانا بند کر دیا ہے اور اب گندی زبان بھی استعمال نہیں کرتے۔ نیز اُنکی بیویوں نے مسیحی کلیسیا کی بہنوں سے دوستی کرنے کی بھی تحریک پائی ہے۔ وہ مسیحی برادری کی محبت سے بہت متاثر ہوئی ہیں اور اُنکا مشاہدہ اُنہیں یہوواہ کے قریب لے آیا ہے۔—یوحنا ۱۳:۳۴، ۳۵۔
”باطنی اور پوشیدہ انسانیت“
۱۵، ۱۶. ایک مسیحی بیوی کا کیسا چالچلن اُسکے شوہر کا دل جیت سکتا ہے؟
۱۵ کس قسم کا چالچلن ایک شوہر کا دل جیت سکتا ہے؟ دراصل یہ بائبل تعلیمات پر مبنی مسیحی عورتوں کا عمدہ چالچلن ہے۔ پطرس رسول بیان کرتا ہے: ”تمہارا سنگار ظاہری نہ ہو یعنی سر گوندھنا اور سونے کے زیور اور طرح طرح کے کپڑے پہننا۔ بلکہ تمہاری باطنی اور پوشیدہ انسانیت حلم اور مزاج کی غربت کی غیرفانی آرایش سے آراستہ رہے کیونکہ خدا کے نزدیک اِسکی بڑی قدر ہے۔ اور اگلے زمانہ میں بھی خدا پر اُمید رکھنے والی مُقدس عورتیں اپنے آپ کو اِسی طرح سنوارتی اور اپنے اپنے شوہر کے تابع رہتی تھیں۔ چنانچہ ساؔرہ اؔبرہام کے حکم میں رہتی اور اُسے خداوند کہتی تھی۔ تُم بھی اگر نیکی کرو اور کسی ڈراوے سے نہ ڈرو تو اُسکی بیٹیاں ہوئیں۔“—۱-پطرس ۳:۳-۶۔
۱۶ پطرس رسول مسیحی عورتوں کو نصیحت کرتا ہے کہ ظاہری بناؤسنگار پر زیادہ توجہ نہ دیں۔ اسکے برعکس، آپکے شوہر کو نظر آنا چاہئے کہ بائبل تعلیمات نے آپکی باطنی شخصیت کو کتنا نکھارا ہے۔ اُسے اس نئی شخصیت کا چشمدید گواہ ہونا چاہئے۔ وہ اپنی بیوی کی نئی اور پُرانی شخصیت میں واضح فرق دیکھنے کے قابل ہو سکتا ہے۔ (افسیوں ۴:۲۲-۲۴) یقیناً وہ اُسے ”حلم اور مزاج کی غربت“ سے آراستہ تازگیبخش اور دلکش پائیگا۔ ایسا مزاج نہ صرف شوہر ہی کو اچھا لگتا ہے بلکہ ”خدا کے نزدیک اِسکی بڑی قدر ہے۔“—کلسیوں ۳:۱۲۔
۱۷. سارہ مسیحی بیویوں کیلئے کیسے ایک عمدہ نمونہ ہے؟
۱۷ سارہ تمام مسیحی بیویوں کیلئے ایک عمدہ مثال ہے خواہ اُنکے شوہر بائبل تعلیم کے مطابق چلتے ہیں یا نہیں۔ سارہ ابرہام کو اپنا سردار سمجھتی تھی۔ وہ اپنے دل میں بھی اُسے ”خداوند“ کہتی تھی۔ (پیدایش ) تاہم اس سے اُسکی عزت کم نہیں ہوئی تھی۔ یہوواہ پر مضبوط ایمان کی وجہ سے وہ واقعی روحانی طور پر مضبوط خاتون ثابت ہوئی تھی۔ یقیناً سارہ گواہوں کے ایک بڑے بادل کا حصہ تھی جسکے ایمان کو ہمیں ”اُس دوڑ میں صبر سے“ دوڑنے کی تحریک دینی چاہئے ”جو ہمیں درپیش ہے۔“ ( ۱۸:۱۲عبرانیوں ۱۱:۱۱؛ ۱۲:۱) پس سارہ کی مانند بننا ایک مسیحی بیوی کی عزت کو کم نہیں کرتا۔
۱۸. منقسم گھرانوں میں کن اُصولوں کی پاسداری کی جانی چاہئے؟
۱۸ مذہبی طور پر منقسم گھرانوں میں بھی شوہر خاندان کا سردار ہوتا ہے۔ اگر شوہر بائبل تعلیمات کے مطابق چلتا ہے توبھی وہ اپنی بیوی کا پاسولحاظ رکھیگا لیکن اپنے ایمان کے سلسلے میں کسی بھی طرح کی مصالحت نہیں کریگا۔ اگر بیوی بائبل تعلیمات پر چلنے والی ہے تو وہ بھی ایمان کے سلسلے میں کسی طرح سے مصالحت نہیں کریگی۔ (اعمال ۵:۲۹) البتہ اپنے شوہر کی سرداری کی اطاعت کریگی۔ اُسکے مرتبے کی دل سے عزت کریگی اور ”شوہر کی شریعت“ کے تابع رہیگی۔—رومیوں ۷:۲۔
بائبل کی دانشمندانہ مشورت
۱۹. کونسے دباؤ ازدواجی رشتے کو متاثر کر سکتے ہیں، لیکن ایسی مشکلات کا سامنا کیسے کِیا جا سکتا ہے؟
۱۹ آجکل بہت سی چیزیں ازدواجی رشتے کو متاثر کر سکتی ہیں۔ بعض مرد اپنی ذمہداریاں پوری کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ بعض عورتیں اپنے شوہروں کی سرداری کو قبول کرنے سے انکار کرتی ہیں۔ بعض شادیوں میں شوہر یا بیوی ایک دوسرے کیساتھ بدکلامی اور مارپیٹ کرتے ہیں۔ مسیحیوں کیلئے معاشی دباؤ، انسانی ناکاملیت اور دُنیا کی بداخلاقی اور انسانی قدروں کی تنزلی جیسی باتیں ایمان کی آزمائش ثابت ہو سکتی ہیں۔ تاہم، بائبل اُصولوں پر چلنے والے مسیحی مرد اور عورتیں ہر حال میں یہوواہ کی برکات سے مستفید ہوتے ہیں۔ شادیشُدہ زندگی میں اگر ایک ساتھی بھی بائبل اُصولوں پر چلتا ہے تو حالتیں بہتر ہو سکتی ہے۔ لیکن اگر دونوں ایسا نہیں کرتے تو مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ اسکے علاوہ، یہوواہ اپنے ایسے خادموں سے محبت رکھتا اور اُنکی مدد کرتا ہے جو مشکل حالات میں بھی شادی کے عہدوپیمان پر قائم رہتے ہیں۔ وہ اُنکی اس وفاداری کو کبھی نہیں بھولتا۔—زبور ۱۸:۲۵؛ عبرانیوں ۶:۱۰؛ ۱-پطرس ۳:۱۲۔
۲۰. پطرس رسول سب مسیحیوں کو کیا نصیحت کرتا ہے؟
۲۰ بیاہتا لوگوں کو نصیحت کرنے کے بعد، آخر میں پطرس رسول حوصلہافزائی کرتے ہوئے لکھتا ہے: ”غرض سب کے سب یکدل اور ہمدرد رہو۔ برادرانہ محبت رکھو۔ نرمدل اور فروتن بنو۔ بدی کے عوض بدی نہ کرو اور گالی کے بدلے گالی نہ دو بلکہ اسکے برعکس برکت چاہو کیونکہ تُم برکت کے وارث ہونے کیلئے بلائے گئے ہو۔“ (۱-پطرس ۳:۸، ۹) اگرچہ یہ دانشمندانہ مشورت خاص طور پر بیاہتا اشخاص کیلئے ہے توبھی اِس سے سب فائدہ اُٹھا سکتے ہیں!
کیا آپکو یاد ہے؟
• مسیحی شوہر یسوع کی نقل کیسے کرتے ہیں؟
• مسیحی بیویاں کلیسیا کی نقل کیسے کرتی ہیں؟
• شوہر بیویوں کیلئے احترام کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
• ایک مسیحی بیوی کیلئے جسکا شوہر بائبل تعلیمات پر نہیں چلتا، بہترین روش کونسی ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
ایک مسیحی بیوی اپنے شوہر کی عزت کرتی ہے
ایک مسیحی شوہر اپنی بیوی سے پیار کرتا اور اسکی فکر رکھتا ہے
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
رومی قانون کے برعکس، مسیحی تعلیمات شوہر سے اپنی بیوی کا احترام کرنے کا تقاضا کرتی ہیں
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
”بڑی بِھیڑ“ میں شامل مرد اور عورتیں فردوس میں زندگی کے منتظر ہیں
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
سارہ ابرہام کو اپنا خداوند سمجھتی تھی