مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

روت کی کتاب سے اہم نکات

روت کی کتاب سے اہم نکات

یہوواہ کا کلام زندہ ہے

روت کی کتاب سے اہم نکات

یہ دو عورتوں کی وفاداری کی جیتی‌جاگتی داستان ہے۔‏ یہ یہوواہ خدا اور اُس کے بندوبست کے لئے قدردانی کی عمدہ مثال بھی ہے۔‏ یہ کہانی مسیحا کے نسب‌نامے میں یہوواہ کی گہری دلچسپی کو بھی ظاہر کرتی ہے۔‏ یہ ایک خاندان کی خوشیوں اور غموں کی دلگداز داستان ہے۔‏ بائبل میں روت کی کتاب یہ سب کچھ بیان کرتی ہے۔‏

روت کی کتاب اسرائیل میں تقریباً ۱۱ برس کے دوران رُونما ہونے والے واقعات کی بابت بتاتی ہے ”‏جب قاضی انصاف کِیا کرتے تھے۔‏“‏ (‏روت ۱:‏۱‏)‏ اس کتاب میں بیان‌کردہ واقعات شاید قاضیوں کے ابتدائی دَور میں رُونما ہوئے ہونگے کیونکہ اس حقیقی داستان کا ایک کردار بوعز،‏ یشوع کے زمانہ کی راحب کا بیٹا تھا۔‏ (‏یشوع ۲:‏۱،‏ ۲؛‏ روت ۲:‏۱؛‏ متی ۱:‏۵‏)‏ یہ کہانی سموئیل نبی نے غالباً ۱۰۹۰ ق.‏س.‏ع.‏ میں تحریر کی تھی۔‏ بائبل کی یہ کتاب ایک غیراسرائیلی عورت کے نام سے منسوب ہے۔‏ اس میں درج پیغام ”‏زندہ اور مؤثر“‏ ہے۔‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏

‏”‏جہاں تُو جائیگی مَیں جاؤنگی“‏

‏(‏روت ۱:‏۱–‏۲:‏۲۳‏)‏

جب نعومی اور روت بیت‌لحم پہنچیں تو سارے شہر کی توجہ کا مرکز بن گئیں۔‏ عمررسیدہ عورت کی بابت شہر کی عورتیں پوچھنے لگیں:‏ ”‏کیا یہ نعومی ہے؟‏“‏ اس پر نعومی نے جواب دیا:‏ ”‏مجھ کو نعوؔمی نہیں بلکہ ماؔرہ کہو اِسلئے کہ قادرِمطلق میرے ساتھ نہایت تلخی سے پیش آیا ہے۔‏ مَیں بھری‌پوری گئی اور خداوند [‏یہوواہ]‏ مجھ کو خالی پھیر لایا۔‏“‏—‏روت ۱:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

دراصل جب اسرائیل کی سرزمین میں قحط پڑا تو نعومی کا خاندان بیت‌لحم سے موآب چلا جاتا ہے۔‏ نعومی کے ”‏بھری‌پوری“‏ ہونے کا مطلب تھا کہ اُسکا شوہر اور دو بیٹے اُس کے ساتھ تھے۔‏ موآب میں آباد ہونے کے کچھ عرصہ بعد اُسکا شوہر الیملک وفات پا گیا۔‏ بعدازاں اسکے دونوں بیٹوں نے موآبی عورتوں عرفہ اور روت سے شادیاں کر لیں۔‏ تقریباً دس سال بعد اسکے دونوں بیٹے بےاولاد مر گئے اور یوں تینوں عورتیں تن‌تنہا رہ جاتی ہیں۔‏ پس جب نعومی اپنے وطن یہوداہ لوٹنے کا فیصلہ کرتی ہے تو اُسکی بیوہ بہوؤں نے بھی اُسکے ساتھ چلنے کا فیصلہ کر لیا۔‏ نعومی راستے میں اپنی بہوؤں کو واپس موآب لوٹ جانے اور اپنے لوگوں میں دوبارہ شادی کرنے کی تاکید کرتی ہے۔‏ عرفہ ساس کی بات مان کر لوٹ جاتی ہے۔‏ لیکن روت نعومی کو نہیں چھوڑتی اور اُس سے کہتی ہے:‏ ”‏جہاں تُو جائیگی مَیں جاؤنگی اور جہاں تُو رہیگی مَیں رہونگی۔‏ تیرے لوگ میرے لوگ اور تیرا خدا میرا خدا ہوگا۔‏“‏—‏روت ۱:‏۱۶‏۔‏

جب روت اور نعومی بیت‌لحم پہنچتی ہیں تو یہاں جَو کی فصل کی کٹائی کا موسم تھا۔‏ خدا کی شریعت میں بیان‌کردہ بندوبست سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اتفاقاً روت الیملک کے ایک عمررسیدہ رشتہ‌دار بوعز کے کھیت میں بالیں چننے کیلئے چلی جاتی ہے۔‏ بوعز روت کو بالیں چننے کی اجازت دے دیتا ہے اور وہ ”‏جَو اور گیہوں کی فصل کے خاتمہ تک“‏ اُسکے کھیت میں بالیں چنتی رہتی ہے۔‏—‏روت ۲:‏۲۳‏۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۱:‏۸‏—‏اصل عبرانی متن اور بعض جدید ترجموں کے مطابق نعومی نے اپنی بہوؤں سے کہا تم دونوں ”‏اپنی اپنی ماں کے گھر چلی جاؤ۔‏“‏ اُس نے اُنہیں اپنے اپنے باپ کے گھر جانے کیلئے کیوں نہ کہا؟‏ روت کی کتاب یہ بیان نہیں کرتی کہ آیا عرفہ کا باپ زندہ تھا یا نہیں۔‏ تاہم روت کا باپ زندہ تھا۔‏ (‏روت ۲:‏۱۱‏)‏ اسکے باوجود،‏ نعومی نے ماں کے گھر کا ذکر کِیا۔‏ شاید وہ سوچ رہی ہوگی کہ ماں کے گھر کا ذکر اُنہیں ممتا کی شفقت اور محبت کی یاد دلائیگا۔‏ اُسکی یہ بات خاص طور پر ان لڑکیوں کیلئے تسلی کا باعث ہوئی ہوگی جو اپنی شفیق ساس سے جدا ہونے کی وجہ سے غمزدہ تھیں۔‏ نعومی کی اس بات سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ نعومی کے برعکس عرفہ اور روت کی مائیں اپنے گھروں میں خوشحال تھیں۔‏

۱:‏۱۳،‏ ۲۱‏—‏کیا یہوواہ نے نعومی کی زندگی کو تلخ بنایا اور اُس پر دُکھ لایا تھا؟‏ ہرگز نہیں۔‏ چنانچہ نعومی نے بھی خدا کو ذمہ‌دار نہیں ٹھہرایا تھا۔‏ تاہم،‏ اُسکے ساتھ جو کچھ واقع ہوا اُسکی بِنا پر اُس نے سوچا کہ شاید یہوواہ اُسکے خلاف ہو گیا ہے۔‏ وہ بہت ہی دکھی اور پریشان تھی۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ اُن دنوں میں اولاد کو خدا کی طرف سے برکت اور بانجھ‌پن کو لعنت سمجھا جاتا تھا۔‏ شاید نعومی اپنے بیٹوں کے بےاولاد مر جانے کی وجہ سے یہ محسوس کر رہی تھی کہ یہوواہ ہی نے اُسے دکھ دیا ہے۔‏

۲:‏۱۲‏—‏روت کو یہوواہ کی طرف سے کونسا ”‏پورا اَجر“‏ ملا تھا؟‏ روت کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔‏ اسکے علاوہ اُسے انسانی تاریخ کے سب سے اہم نسب‌نامے یعنی یسوع مسیح کے سلسلۂ‌نسب میں شامل ہونے کا شرف حاصل ہوا۔‏—‏روت ۴:‏۱۳-‏۱۷؛‏ متی ۱:‏۵،‏ ۱۶‏۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱:‏۸؛‏ ۲:‏۲۰‏۔‏ نعومی نے دکھوں کا تجربہ کرنے کے باوجود،‏ یہوواہ کی شفقت پر بھروسا رکھا۔‏ ہمیں بھی سخت مشکلات کے تحت ایسا ہی کرنا چاہئے۔‏

۱:‏۹‏۔‏ گھر کو محض کھانےپینے اور سونے کی جگہ کی بجائے امن‌وسکون کا گہوارہ ہونا چاہئے۔‏

۱:‏۱۴-‏۱۶‏۔‏ عرفہ ”‏اپنے کُنبے اور اپنے دیوتا کے پاس لوٹ گئی۔‏“‏ لیکن روت نے ایسا نہ کِیا۔‏ اُس نے یہوواہ کا وفادار رہنے کیلئے اپنے آبائی‌وطن کے امن‌وسکون کو خیرباد کہہ دیا۔‏ خدا کیلئے وفادارانہ محبت اور دوسروں کیلئے قربانی کا جذبہ رکھنا ہمیں خودغرضانہ خواہشات میں پڑنے اور ایمان سے گمراہ ہو جانے سے بچائیگا۔‏—‏عبرانیوں ۱۰:‏۳۹‏۔‏

۲:‏۲‏۔‏ روت پردیسیوں اور غریبوں کیلئے چھوڑی گئی بالیں چننے کے بندوبست سے فائدہ اُٹھانا چاہتی تھی۔‏ وہ ایک فروتن عورت تھی۔‏ لہٰذا،‏ کسی بھی حاجتمند مسیحی کو مغرور نہیں ہونا چاہئے بلکہ فروتنی کیساتھ ساتھی ایمانداروں کی پُرمحبت امداد کو قبول کرنا چاہئے۔‏ اسکے علاوہ،‏ اگر وہ حکومت کی طرف سے دی جانے والی امداد کا مستحق ہے تو اُسے وہ بھی لینے سے شرمانا نہیں چاہئے۔‏

۲:‏۷‏۔‏ اگرچہ روت کو بالیں چننے کا حق حاصل تھا توبھی،‏ اُس نے ایسا کرنے سے پہلے اجازت مانگی۔‏ (‏احبار ۱۹:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ اس سے اُسکی حلیمی ظاہر ہوتی ہے۔‏ ہمیں بھی ”‏حلیم“‏ ہونا چاہئے کیونکہ ”‏حلیم مُلک کے وارث ہونگے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہینگے۔‏“‏—‏صفنیاہ ۲:‏۳؛‏ زبور ۳۷:‏۱۱‏۔‏

۲:‏۱۱‏۔‏ روت نے نعومی کیساتھ رشتہ‌داروں سے بڑھ کر بھلائی کی۔‏ وہ اسکی سچی دوست تھی۔‏ (‏امثال ۱۷:‏۱۷‏)‏ اُنکی دوستی بہت گہری تھی کیونکہ یہ محبت،‏ وفاداری،‏ ہمدردی،‏ مہربانی اور خودایثاری کے جذبے جیسی خوبیوں پر مبنی تھی۔‏ سب سے بڑھ کر اسکا انحصار اُنکی روحانیت پر تھا۔‏ اسکا مطلب ہے کہ وہ دونوں یہوواہ کی خدمت کرنا اور اُسکے پرستاروں میں شامل ہونا چاہتی تھیں۔‏ ہمارے پاس بھی یہوواہ کے سچے پرستاروں کیساتھ حقیقی دوستی قائم کرنے کا موقع ہے۔‏

۲:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏ اگرچہ بوعز نے روت کے کام کو آسان بنانے کی کوشش کی توبھی وہ ”‏شام تک کھیت میں چنتی رہی۔‏“‏ روت ایک محنتی عورت تھی۔‏ تمام مسیحیوں کو محنتی ہونا چاہئے۔‏

۲:‏۱۹-‏۲۲‏۔‏ شام کے وقت نعومی اور روت دونوں بیٹھ کر خوب باتیں کِیا کرتی تھیں۔‏ نعومی روت کے دن‌بھر کے کاموں کی بابت بھی پوچھتی تھی اور دونوں کھل کر آپس میں بات‌چیت کرتی تھیں۔‏ مسیحی خاندانوں کو بھی ایسا ہی رابطہ رکھنا چاہئے۔‏

۲:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏ یعقوب کی بیٹی دینہ کے برعکس،‏ روت یہوواہ کے پرستاروں سے رفاقت رکھتی تھی۔‏ ہمارے لئے کیا ہی عمدہ مثال!‏—‏پیدایش ۳۴:‏۱،‏ ۲؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳۳‏۔‏

نعومی ”‏بھری‌پوری“‏ ہوگئی

‏(‏روت ۳:‏۱–‏۴:‏۲۲‏)‏

نعومی کافی بوڑھی ہو چکی ہے۔‏ لہٰذا وہ روت کو ہدایت کرتی ہے کہ وہ قرابتی کیساتھ شادی کرکے نعومی کیلئے اولاد پیدا کرے۔‏ نعومی کی ہدایت کے مطابق،‏ روت بوعز سے قرابتی کا حق ادا کرنے کیلئے کہتی ہے۔‏ بوعز ایسا کرنے کیلئے تیار ہے۔‏ تاہم،‏ نعومی کا ایک اَور قریبی رشتہ‌دار ہے جسے پہلے موقع دیا جانا چاہئے۔‏

بوعز اس مسئلے کو حل کرنے میں زیادہ دیر نہیں کرتا۔‏ اگلی ہی صبح وہ بیت‌لحم کے دس بزرگوں اور اُس قرابتی کو اکٹھے بلاتا ہے اور اُنکے سامنے اُس سے پوچھتا ہے کہ آیا وہ قرابتی کا حق ادا کرنے کو تیار ہے یا نہیں۔‏ وہ شخص ایسا کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔‏ پس،‏ بوعز قرابتی کا حق ادا کرنے کیلئے روت سے شادی کر لیتا ہے۔‏ اسکے بعد اُنکے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوتا ہے جسکا نام وہ عوبید رکھتے ہیں جو بادشاہ داؤد کا دادا تھا۔‏ بیت‌لحم کی عورتیں اب نعومی سے کہتی ہیں:‏ ”‏خداوند [‏یہوواہ]‏ مبارک ہو جس نے آج کے دن تجھ کو نزدیک کے قرابتی کے بغیر نہیں چھوڑا .‏ .‏ .‏ اور وہ [‏عوبید]‏ تیرے لئے تیری جان کا بحال کرنے والا اور تیرے بڑھاپے کا پالنے والا ہوگا کیونکہ تیری بہو جو تجھ سے محبت رکھتی ہے اور تیرے لئے سات بیٹوں سے بھی بڑھ کر ہے وہ اُسکی ماں ہے۔‏“‏ (‏روت ۴:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ جو عورت ”‏خالی“‏ ہاتھ بیت‌لحم لوٹی تھی ایک بار پھر ”‏بھری‌پوری“‏ ہو گئی!‏—‏روت ۱:‏۲۱‏۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۳:‏۱۱‏—‏کس وجہ سے روت ”‏پاکدامن عورت“‏ کے طور پر مشہور ہو گئی؟‏ یہ ”‏سر گوندھنا اور سونے کے زیور اور طرح طرح کے کپڑے“‏ نہیں تھے جنہوں نے روت کو شہرت بخشی۔‏ اِسکی بجائے یہ ”‏باطنی اور پوشیدہ انسانیت“‏ یعنی اُسکی وفاداری،‏ محبت،‏ فروتنی،‏ حلیمی،‏ اُسکی محنت اور خودایثاری تھی۔‏ روت جیسی شہرت کی خواہش رکھنے والی عورتوں کو اپنے اندر ایسی ہی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں۔‏—‏۱-‏پطرس ۳:‏۳،‏ ۴؛‏ امثال ۳۱:‏۲۸-‏۳۱‏۔‏

۳:‏۱۴‏—‏روت اور بوعز دن نکلنے سے بہت پہلے ہی کیوں اُٹھ جاتے ہیں؟‏ یہ اس وجہ سے نہیں تھا کہ اُنہوں نے رات کے دوران کوئی بداخلاقی کی تھی اور اب وہ اُسے چھپانا چاہتے تھے۔‏ اُس رات روت نے جوکچھ بھی کِیا وہ قرابتی کا حق حاصل کرنے والی کسی بھی عورت کیلئے بالکل مناسب تھا۔‏ اُس نے نعومی کی ہدایت کے مطابق عمل کِیا تھا۔‏ اِسکے علاوہ،‏ بوعز کا جواب ظاہر کرتا ہے کہ روت نے جوکچھ بھی کِیا وہ اُسے بُرا نہیں لگا تھا۔‏ (‏روت ۳:‏۲-‏۱۳‏)‏ پس صاف ظاہر ہے کہ روت اور بوعز محض اسلئے دن نکلنے سے بہت پہلے اُٹھ گئے تھے کہ لوگوں کو خواہ‌مخواہ کوئی غلط بات پھیلانے کا موقع نہ ملے۔‏

۳:‏۱۵‏—‏بوعز نے روت کو جَو کے چھ پیمانے ہی کیوں دئے؟‏ شاید یہ عمل اس بات کا اشارہ تھا کہ جسطرح چھٹے دن کے بعد ساتواں دن آرام کا تھا اُسی طرح روت کے لئے آرام کے دن قریب تھے۔‏ بوعز اس بات کو یقینی بنائیگا کہ روت کو ”‏اپنے شوہر کے گھر میں آرام ملے۔‏“‏ (‏روت ۱:‏۹؛‏ ۳:‏۱‏)‏ یہ بھی ممکن ہے کہ روت جَو کے صرف چھ پیمانے ہی سر پر اُٹھا سکتی تھی۔‏

۳:‏۱۶‏—‏نعومی نے روت سے یہ کیوں کہا:‏ ”‏اَے میری بیٹی تُو کون ہے؟‏“‏ کیا وہ اپنی بہو کو نہیں پہچانتی تھی؟‏ ممکن ہے نعومی نے روت کو اسلئے نہ پہچانا ہو کیونکہ جب وہ گھر پہنچی تو ابھی اندھیرا ہی تھا۔‏ تاہم،‏ نعومی کے اس سوال کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آیا بوعز نے روت کیلئے قرابتی کا حق ادا کِیا ہے یا نہیں۔‏

۴:‏۶‏—‏کس طریقے سے قرابتی چھڑانے کا حق ادا کرکے اپنی میراث ”‏خراب“‏ کر سکتا تھا؟‏ پہلی بات تو یہ ہے کہ اگر کوئی شخص غربت کی وجہ سے اپنی میراث بیچ ڈالتا ہے تو پھر قرابتی کو اگلی یوبلی تک کے سالوں کے حساب سے قیمت ادا کرکے اُس میراث کو چھڑانا ہوتا تھا۔‏ (‏احبار ۲۵:‏۲۵-‏۲۷‏)‏ ایسا کرنے سے اُسکی اپنی جائیداد کم ہو جائیگی۔‏ اسکے علاوہ،‏ اگر روت کا بیٹا پیدا ہو جاتا ہے تو قرابتی کے اپنے قریبی رشتہ‌داروں کی بجائے،‏ یہ بچہ خریدی گئی میراث کا وارث ہوگا۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۳:‏۱۲؛‏ ۴:‏۱-‏۶‏۔‏ بوعز نے بڑی احتیاط کیساتھ یہوواہ کے بندوبست کی پیروی کی۔‏ اسی طرح کیا ہم بھی خدائی انتظامات کی پیروی کرنے کیلئے محتاط رہتے ہیں؟‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۴۰‏۔‏

۳:‏۱۸‏۔‏ نعومی کو بوعز پر پورا بھروسا تھا۔‏ کیا ہمیں بھی ساتھی ایمانداروں پر اسی طرح کا اعتماد نہیں کرنا چاہئے؟‏ روت دوسرے قرابتی یعنی ایک ایسے شخص کیساتھ شادی کرنے کو تیار تھی جسکا وہ نام تک نہیں جانتی تھی۔‏ بائبل بھی اس شخص کا نام بتانے کی بجائے اسے قرابتی کہتی ہے۔‏ (‏روت ۴:‏۱‏)‏ مگر کیوں؟‏ اسلئےکہ وہ خدائی بندوبست پر مکمل بھروسا رکھتی تھی۔‏ کیا ہم بھی ایسا بھروسا رکھتے ہیں؟‏ مثال کے طور پر،‏ جب جیون ساتھی تلاش کرنے کی بات آتی ہے تو کیا ہم ”‏صرف خداوند میں“‏ شادی کرنے کی مشورت کو یاد رکھتے ہیں؟‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۳۹‏۔‏

۴:‏۱۳-‏۱۶‏۔‏ اگرچہ روت پہلے ایک موآبی عورت اور کموس دیوتا کی ماننے والی تھی توبھی اُسے کتنا بڑا شرف حاصل ہوا!‏ اس سے ہم سیکھتے ہیں کہ ایسا شرف ”‏نہ ارادہ کرنے والے پر منحصر ہے نہ دَوڑدھوپ کرنے والے پر بلکہ رحم کرنے والے خدا پر۔‏“‏—‏رومیوں ۹:‏۱۶‏۔‏

خدا آپکو ”‏وقت پر سربلند کرے“‏

روت کی کتاب یہوواہ کو ایک پُرمحبت خدا کے طور پر بیان کرتی ہے جو اپنے وفادار بندوں کی مدد کیلئے ہر وقت تیار ہے۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۱۶:‏۹‏)‏ جب ہم غور کرتے ہیں کہ روت کیسے برکت حاصل کرنے کے قابل ہوئی تو ہم اس بات کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ ہمارے لئے بھی مضبوط ایمان کیساتھ خدا پر یہ بھروسا رکھنا کتنا ضروری ہے کہ ”‏وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔‏“‏—‏عبرانیوں ۱۱:‏۶‏۔‏

روت،‏ نعومی اور بوعز کو یہوواہ کے بندوبست پر مکمل اعتماد رکھنے کا اچھا اَجر ملا۔‏ اسی طرح،‏ ”‏سب چیزیں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کیلئے بھلائی پیدا کرتی ہیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۸:‏۲۸‏)‏ پس آئیے پطرس رسول کی اس مشورت پر دھیان دیں:‏ ”‏پس خدا کے قوی ہاتھ کے نیچے فروتنی سے رہو تاکہ وہ تمہیں وقت پر سربلند کرے۔‏ اور اپنی ساری فکر اُسی پر ڈال دو کیونکہ اُسکو تمہاری فکر ہے۔‏“‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۶،‏ ۷‏۔‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

کیا آپ جانتے ہیں کہ روت نے نعومی کو کیوں نہیں چھوڑا تھا؟‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

کس وجہ سے روت ”‏پاکدامن عورت“‏ کے طور پر مشہور ہو گئی؟‏

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

روت کو یہوواہ سے کونسا ”‏پورا اَجر“‏ ملا تھا؟‏