لڑائیجھگڑے—کیوں نقصاندہ ہیں؟
لڑائیجھگڑے—کیوں نقصاندہ ہیں؟
”تم میں لڑائیاں اور جھگڑے کہاں سے آ گئے؟“—یعقوب ۴:۱۔
بائبل نویس یعقوب یہ بات کس سے کہہ رہا تھا؟ وہ یہ بات رومی سپاہیوں اور پہلی صدی کے گوریلا جنگوں میں حصہ لینے والے یہودیوں سے نہیں کہہ رہا تھا۔ وہ لوگوں کے درمیان پائے جانے والے ذاتی لڑائیجھگڑوں کی بات کر رہا تھا۔ مگر کیوں؟ اسلئےکہ جنگوں کی طرح ذاتی لڑائیجھگڑے بھی نقصاندہ ثابت ہوتے ہیں۔ بائبل کی اِن سرگزشتوں پر غور کریں۔
آبائی بزرگ یعقوب کے بیٹے اپنے بھائی یوسف سے اسقدر نفرت کرتے تھے کہ اُنہوں نے اسے غلامی میں بیچ دیا۔ (پیدایش ۳۷:۴-۲۸) بعدازاں، اسرائیلی بادشاہ ساؤل نے داؤد کو جان سے مار ڈالنے کی کوشش کی۔ کیوں؟ اسلئےکہ وہ داؤد سے حسد کرتا تھا۔ (۱- سموئیل ۱۸:۷-۱۱؛ ۲۳:۱۴، ۱۵) پہلی صدی میں، دو مسیحی بہنوں، یوؤدیہ اور سنتخے نے اپنے ذاتی جھگڑے کی وجہ سے پوری کلیسیا کے امن کو متاثر کِیا۔—فلپیوں ۴:۲۔
کچھ عرصہ پہلے تک، لوگ اپنے ذاتی جھگڑے تلوار یا پستول سے نپٹاتے تھے۔ عموماً مخالفین میں سے ایک قتل یا معذور ہو جاتا تھا۔ آجکل، زیادہتر لوگ بدلہ لینے کیلئے ہتھیاروں کا استعمال کرنے کی بجائے تلخکلامی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اگرچہ اس میں خون تو نہیں بہتا توبھی زبان کے گھاؤ جذبات اور نیکنامی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اکثر بیگناہ لوگ ایسے ”جھگڑوں“ سے متاثر ہوتے ہیں۔
چند سال پہلے، جب انگلینڈ کے ایک پروٹسٹنٹ پادری نے ایک دوسرے پادری پر چرچ کے چندے کو غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا تو غور کریں کہ کیا واقع ہوا۔ اس جھگڑے کی وجہ سے کلیسیا دو حصوں میں بٹ گئی۔ ایک گروپ نے تو عبادت میں شریک ہونا چھوڑ دیا۔ کلیسیا کے ممبران ایک دوسرے سے اتنی نفرت کرنے لگے کہ وہ عبادت کے دوران ایک دوسرے کو طنز کرتے تھے۔ جب چندے کی بابت سوال اُٹھانے والے پادری پر جنسی بداخلاقی کا الزام لگایا گیا تو جھگڑا مزید بڑھ گیا۔
دی چرچ آف انگلینڈ اخبار نے بیان کِیا کہ اس پادری نے ”سینٹ“ وکٹریشس کی عید کے دن اپنا عہدہ چھوڑا تھا۔ ”سینٹ“ وکٹریشس کون تھا؟ وہ چوتھی صدی کا ایک بشپ تھا جسکے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اُسے فوج میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے کوڑے لگائے گئے تھے۔ دونوں کے رویے میں واضح فرق کو بیان کرتے ہوۓ اخبار نے لکھا: ”کلیسیائی جھگڑوں سے دُور رہنا سبکدوش ہونے والے پادری کا طریقہ نہیں تھا۔“
کنٹربری کے آرچ بشپ نے ان دونوں پادریوں کو مجرم قرار دیتے ہوئے انکے جھگڑے کو ”ایک ناسور“ اور ”خدا کی توہین“ قرار دیا۔ ان میں سے ایک پادری نے ۱۹۹۷ میں اپنا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کِیا۔ دوسرا مقررہ مدت پوری ہونے تک اپنے عہدے پر فائز رہا۔ تاہم، اس نے اپنی ۷۰ ویں سالگرہ پر، اگست ۷، ۲۰۰۱ کو اپنا عہدہ چھوڑ دیا۔وہ پادری رومیوں ۱۲:۱۷، ۱۸ کی مشورت پر دھیان دینے سے خود کو اور دوسروں کو نقصان سے بچا سکتے تھے: ”بدی کے عوض کسی سے بدی نہ کرو۔ جو باتیں سب لوگوں کے نزدیک اچھی ہیں اُنکی تدبیر کرو۔ جہاں تک ہو سکے تُم اپنی طرف سے سب آدمیوں کیساتھ میلملاپ رکھو۔“
آپ کیسا ردِعمل دکھائیں گے؟ اگر کوئی آپ کی دلآزاری کرتا ہے تو کیا آزردگی آپ کو زباندرازی کرنے پر مجبور کرتی ہے؟ یا کیا آپ تلخکلامی سے گریز کرتے ہوئے صلح کے لئے تیار رہتے ہیں؟ اگر کسی شخص کو آپ سے تکلیف پہنچی ہے تو کیا آپ اس اُمید کے ساتھ اُس سے کنارہ کر لیتے ہیں کہ جوں جوں وقت گزرے گا وہ اس بات کو بھول جائے گا؟ یا کیا آپ معافی مانگنے کے لئے تیار ہیں؟ خواہ آپ معافی مانگیں یا دوسرے سے اس کی توقع کریں، صلح کرنے کی کوشش آپ کو خوشی بخش سکتی ہے۔ بائبل مشورت ماضی میں پیدا ہونے والے لڑائیجھگڑوں کو ختم کرنے میں بھی ہماری مدد کر سکتی ہے، جیساکہ اگلا مضمون بیان کرے گا۔