میکائیل مقرب فرشتہ—یہ کون ہے؟
میکائیل مقرب فرشتہ—یہ کون ہے؟
بائبل میں دو فرشتوں، میکائیل اور جبرائیل کا بنام ذکر آیا ہے لیکن صرف میکائیل کو مُقدس فرشتہ یا ”مقرب فرشتہ“ کہا گیا ہے۔ (یہوداہ ۹) اِس نام کا پہلا ذکر دانیایل دس باب میں ملتا ہے۔ دانیایل میکائیل کو ”مقرب فرشتوں میں سے“ ایک کے طور پر بیان کرتا ہے۔ وہ اُس فرشتے کی مدد کرنے کیلئے نکلا جسکا مقابلہ فارس کی مملکت کے موُکلّ سے تھا۔ میکائیل کو ”تمہارے [دانیایل کے] موُکلّ،“ کے طور پر بیان کِیا گیا جو ”[دانیایل کی] قوم کے فرزندوں کی حمایت کیلئے کھڑا“ ہے۔ (دانیایل ۱۰:۱۳، ۲۰، ۲۱؛ ۱۲:۱) اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ میکائیل فرشتہ ہی تھا جس نے اسرائیلیوں کی بیابان میں راہنمائی کی تھی۔ (خروج ۲۳:۲۰، ۲۱، ۲۳؛ ۳۲:۳۴؛ ۳۳:۲) اسکی تصدیق اِس حقیقت سے بھی ہوتی ہے کہ ”مقرب فرشتہ میکاؔئیل نے موسیٰؔ کی لاش کی بابت ابلیس سے بحثوتکرار کرتے وقت لعنطعن کیساتھ اُس پر نالش کرنے کی جرأت نہ کی۔“—یہوداہ ۹۔
بائبل صحائف سے واضح ہوتا ہے کہ میکائیل خدا کے بیٹے یسوع مسیح کا آسمانی نام ہے۔ صرف میکائیل کو ”مقرب فرشتہ“ کہا گیا ہے جس کا مطلب ”سردار فرشتہ“ یا ”خاص فرشتہ“ ہے۔ بائبل میں یہ اصطلاح صیغۂواحد میں استعمال ہوئی ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ فرشتوں کے گروہ میں سے خدا نے صرف اِس فرشتے کو سب سے بڑے یا سردار کے طور پر نامزد کِیا ہے۔ نیز ۱-تھسلنیکیوں ۴:۱۶ کے مطابق قیامتیافتہ یسوع کی آواز کو ”مقرب فرشتہ کی آواز“ کہا گیا ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع ہی مقرب فرشتہ ہے! اس آیت میں اُسے ”آسمان سے للکار“ کے ساتھ اُترتے بیان کِیا گیا ہے۔ پس، یہ بات واقعی قابلِسمجھ ہے کہ اس للکار کو ظاہر کرنے والی آواز کا لفظ یسوع مسیح کے عظیم اختیار کو گھٹاتا یا کم نہیں کرتا جو اُسے بادشاہوں کے بادشاہ اور خداوندوں کے خداوند کے طور پر حاصل ہے۔ (متی ۲۸:۱۸؛ مکاشفہ ۱۷:۱۴) اگر ”مقرب فرشتہ“ کی اصطلاح کا اطلاق یسوع مسیح کی بجائے دیگر فرشتوں پر ہوتا ہے تو پھر ”مقرب فرشتہ کی آواز“ کا حوالہ دینا مناسب نہیں۔ ایسی بات تو خدا کے بیٹے یسوع مسیح کے اختیار کو محدود یا کم ظاہر کرے گی۔
بائبل کی دیگر شہادتیں بھی ٹھوس ثبوت پیش کرتی ہیں کہ خدا کا بیٹا یسوع مسیح ہی میکائیل ہے۔ دانیایل نبی میکائیل کا پہلی مرتبہ ذکر کرنے کے بعد ایک پیشینگوئی قلمبند کرتا ہے جو ”آخری زمانہ“ تک اثر رکھتی ہے۔ نبی بیان کرتا ہے: ”اُس وقت میکاؔئیل مقرب فرشتہ جو [دانیایل کی] قوم کے فرزندوں کی حمایت کیلئے کھڑا ہے اُٹھیگا۔“ میکائیل کے کھڑے ہونے کو اُس وقت کیساتھ منسلک ہونا تھا جو ”ایسی تکلیف کا وقت ہوگا کہ ابتدایِاقوام سے اُس وقت تک کبھی نہ ہوا ہوگا۔“ (دانیایل ۱۱:۴۰؛ ۱۲:۱) دانیایل نبی کی پیشینگوئی میں کھڑے ہونے کا مطلب اکثر بادشاہ کے طور پر کارروائی کرنا، اپنی طاقت اور اختیار کو کام میں لانا ہے۔ (دانیایل ۱۱:۲-۴، ۷، ۱۶ ب، ۲۰، ۲۱) ان باتوں کی مدد سے پتہ چلتا ہے کہ میکائیل یسوع مسیح ہے کیونکہ وہ یہوواہ کا مقررشُدہ بادشاہ ہونے کی وجہ سے ہرمجدون کے موقع پر تمام قوموں کو ختم کریگا۔—مکاشفہ ۱۱:۱۵؛ ۱۶:۱۴-۱۶۔
بائبل میں مکاشفہ کی کتاب میکائیل کو خدا کی بادشاہت کے قیام اور اِس زمین کیلئے مصیبت کے دَور کے حوالے سے خاص طور پر ذکر کرتی ہے: ”پھر آسمان پر لڑائی ہوئی۔ میکاؔئیل اور اُسکے فرشتے اژدہا سے لڑنے کو نکلے اور اژدہا اور اُسکے فرشتے اُن سے لڑے۔ . . . پھر مَیں نے آسمان پر سے یہ بڑی آواز آتی سنی کہ اب ہمارے خدا کی نجات اور قدرت اور بادشاہی اور اُسکے مسیح کا اختیار ظاہر ہوا کیونکہ ہمارے بھائیوں پر الزام لگانے والا . . . گرا دیا گیا۔ . . . پس اَے آسمانو اور اُنکے رہنے والو خوشی مناؤ! اَے خشکی اور تری تُم پر افسوس!“ (مکاشفہ ۱۲:۷، ۱۰، ۱۲) اِسکے بعد یسوع مسیح کو آسمانی فوجوں کی پیشوائی کرتے ہوئے زمین کی قوموں کے خلاف جنگ کرتے دکھایا گیا ہے۔ (مکاشفہ ۱۹:۱۱-۱۶) اُن کیلئے اسکا مطلب مصیبت کا وقت ہوگا۔ منطقی طور پر اس میں ”تکلیف کا وقت“ شامل ہوگا جسکا میکائیل کے کھڑے ہونے کیساتھ گہرا تعلق ہے۔ (دانیایل ۱۲:۱) چونکہ خدا کا بیٹا قوموں کیساتھ لڑائی کریگا لہٰذا یہ بات بالکل واضح ہے کہ صرف وہی اپنے فرشتوں کیساتھ مافوقالبشر اژدہا، شیطان ابلیس اور اُسکے فرشتوں کے خلاف جنگ کر سکتا ہے۔
یسوع کو انسان بننے سے پہلے ”کلام“ کہا جاتا تھا۔ (یوحنا ۱:۱) مگر اسکا ذاتی نام میکائیل ہے۔ قیامت پانے کے بعد یسوع کو پھر نام ”کلام“ دیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صرف زمین پر خدا کے بیٹے کو یسوع نام سے پہچانا جاتا ہے۔ (اعمال ۹:۵) اُسکا آسمانی نام میکائیل اور لقب ”خدا کا کلام“ اُسکے انسان بننے سے پہلے کے نام ہیں۔ (مکاشفہ ۱۹:۱۳) میکائیل کا مطلب ”خدا کی مانند کون ہے؟“ واقعی، یہوواہ خدا جیسا یا اُسکے برابر کوئی نہیں، میکائیل مقرب فرشتہ کے طور پر اُسکی حاکمیت کا سب سے بڑا حامی یا اِسے سربلند کرنے والا ہے۔