ایک ”نہایت قیمتی پتھر“
ایک ”نہایت قیمتی پتھر“
یوحنا رسول نے ایک رویا میں آسمان پر ایک بہت ہی شاندار تخت دیکھا۔ اس تخت پر ایک شخص بیٹھا تھا جو ’سنگِیشب اور عقیق سا معلوم ہوتا تھا۔‘ (مکاشفہ ۴:۲، ۳) آجکل سنگِیشب اور عقیق کا لقب ایسے قیمتی پتھروں کی طرف اشارہ کرتا ہے جو عموماً غیرشفاف ہوتے ہیں۔ توپھر جس شخص کو یوحنا نے رویا میں دیکھا تھا کیا وہ ایک غیرشفاف پتھر کی مانند تھا جس میں چمک نہیں ہوتی؟
قدیم زمانے میں جن قیمتی پتھروں کو یہ لقب دیا جاتا تھا دراصل وہ مختلف رنگوں والے شفاف پتھر ہوتے تھے۔ ان میں چمکدار ہیرے بھی شامل تھے۔ بائبل کے ایک عالم کے مطابق مکاشفہ ۴:۳ میں جس ”سنگِیشب کا ذکر کِیا گیا ہے یہ ایک نہایت قیمتی اور مہنگا پتھر تھا۔“ اسکے علاوہ مکاشفہ کی کتاب میں یوحنا آسمانی شہر یروشلیم کا ذکر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ”اُسکی چمک نہایت قیمتی پتھر یعنی اُس یشب کی سی تھی جو بلور کی طرح شفاف ہو۔“ (مکاشفہ ۲۱:۱۰، ۱۱) اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوحنا جن قیمتی پتھروں کا ذکر کر رہا تھا وہ غیرشفاف نہیں تھے بلکہ روشنی میں ہیروں کی طرح چمکتے تھے۔
یوحنا رسول نے اپنی رویا میں جس شخص کو تخت پر بیٹھے دیکھا تھا وہ بھی ایک قیمتی ہیرے کی طرح نہایت شفاف ہے۔ دراصل یوحنا کائنات کی سب سے شاندار ہستی یہوواہ خدا کے بارے میں بیان کر رہا تھا۔ یہوواہ خدا سے زیادہ پاک اس کائنات میں اَور کوئی نہیں۔ اسلئے یوحنا رسول نے لکھا کہ ”خدا نور ہے اور اُس میں ذرا بھی تاریکی نہیں۔“ (۱-یوحنا ۱:۵) اور اُس نے مسیحیوں کو نصیحت دی کہ ’اپنے آپکو ویسا ہی پاک کر جیسا وہ پاک ہے۔‘—۱-یوحنا ۳:۳۔
پاک ہونے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ ہمیں اس بات پر پورا یقین کرنا چاہئے کہ ہمارے گُناہ یسوع کے بہائے ہوئے خون کے ذریعے ہی معاف ہو سکتے ہیں۔ اسکے علاوہ ہمیں باقاعدگی سے خدا کے کلام پر غور کرنا اور اِس پر عمل بھی کرنا چاہئے۔ اسطرح ہم ’نور میں چلنے‘ کے قابل ہونگے۔—۱-یوحنا ۱:۷۔