مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایک چھوٹے سے بٹے کی بڑی اہمیت

ایک چھوٹے سے بٹے کی بڑی اہمیت

ایک چھوٹے سے بٹے کی بڑی اہمیت

عبرانی لفظ ”‏پیم“‏ کا ذکر بائبل میں صرف ایک ہی بار ہوا ہے یعنی ۱-‏سموئیل ۱۳:‏۲۱ میں۔‏ بادشاہ ساؤل کے زمانے میں بنی‌اسرائیل فلستی لوہاروں سے اپنے اَوزار تیز کرواتے تھے۔‏ بائبل کے ایک جدید ترجمہ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن میں ۱-‏سموئیل ۱۳:‏۲۱ کو یوں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏وہ پھالیوں اور کدالوں اور کانٹوں اور کلہاڑوں کو تیز کرنے اور پینوں کے درست کرنے کی قیمت ایک ایک ’‏پیم‘‏ لگاتے تھے۔‏“‏

‏”‏پیم“‏ کیا چیز ہے،‏ یہ بات صدیوں تک ایک بھید رہی تھی۔‏ پھر ۱۹۰۷ میں قدیم اسرائیل کے شہر جزر کے کھنڈرات میں سے ایک چھوٹا سا بٹا دریافت ہوا جس پر ”‏پیم“‏ لکھا تھا۔‏ سن ۱۹۰۷ سے پہلے بائبل کے مترجمین کو معلوم نہیں تھا کہ ”‏پیم“‏ کیا چیز ہے اسلئے وہ ۱-‏سموئیل ۱۳:‏۲۱ کا ترجمہ اپنی سمجھ کے مطابق کِیا کرتے تھے۔‏ مثال کے طور پر اُردو بائبل میں اس آیت کا یوں ترجمہ کِیا گیا ہے:‏ ”‏کدالوں اور پھالیوں اور کانٹوں اور کلہاڑوں کیلئے اور پینوں کے درست کرنے کیلئے وہ ریتی رکھتے تھے۔‏“‏

قدیم اسرائیل میں وزن کی اِکائی ایک مِثقال تھی۔‏ آجکل علماء جانتے ہیں کہ ”‏پیم“‏ ایک مِثقال کے دو تہائی حصے کے برابر تھا یعنی ۸۲.‏۷ گرام کے برابر۔‏ اسکا مطلب ہے کہ اسرائیلیوں کے اَوزار تیز کرنے کیلئے فلستی لوہار چاندی کے ایک ایسے ٹکڑے کے دام لیتے تھے جسکا وزن ایک ”‏پیم“‏ کے برابر تھا۔‏ لیکن جب ۶۰۷ ق.‏س.‏ع.‏ میں یہوداہ کی سلطنت اور اسکے دارالحکومت یروشلیم کو تباہ‌وبرباد کر دیا گیا تو مِثقال اور ”‏پیم“‏ کا استعمال ختم ہو گیا۔‏ اس بات سے ہم آجکل یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ جو تاریخی معلومات خدا کے کلام میں درج ہیں،‏ یہ بالکل صحیح ہیں۔‏ وہ کیسے؟‏

بعض علماء کا کہنا ہے کہ ۱-‏سموئیل کی کتاب سمیت باقی عبرانی صحائف بھی یسوع مسیح کے زمانے سے محض ایک یا دو سو سال پہلے لکھے گئے تھے۔‏ اسلئے وہ کہتے ہیں کہ ”‏بائبل کے عبرانی صحائف سے قدیم اسرائیل کی تاریخ کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں کِیا جا سکتا۔‏ جو واقعات ان میں درج ہیں یہ تاریخی واقعات نہیں بلکہ یہودی اور عیسائی مصنّفین کی ایجاد ہیں۔‏“‏

لیکن پروفیسر ولیم ڈیور نے ”‏پیم“‏ کے بٹے کے متعلق یوں لکھا:‏ ”‏یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ بائبل کے مصنّفین نے ’‏پیم‘‏ کے بٹے کا ذکر سموئیل کے زمانے کے صدیوں بعد کِیا تھا کیونکہ اُس وقت تک ’‏پیم‘‏ کا نام‌ونشان ہی ختم ہو گیا تھا۔‏ .‏ .‏ .‏ ۲۰ ویں صدی تک اس لفظ کا معنی چھپا رہا۔‏ تب قدیم زمانے کے ایسے بٹے دریافت ہوئے جن پر عبرانی لفظ ’‏پیم‘‏ درج تھا۔‏ اگر عبرانی صحائف کے تمام واقعات محض مصنّفین کی ایجاد ہوتے توپھر یہ مصنّفین ’‏پیم‘‏ کے بارے میں کیسے جان سکتے تھے؟‏ کئی لوگ شاید اعتراض کریں کہ ’‏پیم‘‏ تو صرف ایک چھوٹی سی تفصیل ہے اور یہ بالکل درست ہے۔‏ لیکن تاریخ بہت سی چھوٹی تفصیلات پر مشتمل ہوتی ہے۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

‏”‏پیم“‏ ایک مِثقال کے دو تہائی حصے کے برابر تھا