مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سموئیل کی پہلی کتاب سے اہم نکات

سموئیل کی پہلی کتاب سے اہم نکات

یہوواہ کا کلام زندہ ہے

سموئیل کی پہلی کتاب سے اہم نکات

بنی‌اسرائیل کے لئے ایک نیا دَور شروع ہونے والا ہے۔‏ تقریباً تین سو سال پہلے یشوع نے مُلکِ‌موعود پر قبضہ کِیا تھا۔‏ اُس وقت سے لیکر اب تک قضاۃ بنی‌اسرائیل کی راہنمائی کرتے آئے ہیں۔‏ اب ۱۱۱۷ ق.‏س.‏ع.‏ کی بات ہے کہ اسرائیل کے بزرگ سموئیل نبی کے پاس آتے ہیں۔‏ وہ نبی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ان کیلئے ایک بادشاہ مقرر کرے۔‏ سموئیل نبی اس معاملے میں یہوواہ خدا سے ہدایت مانگتا ہے۔‏ یہوواہ لوگوں کی درخواست مان لیتا ہے۔‏ نتیجتاً اس قوم پر پہلی بار ایک انسانی بادشاہ حکمرانی کرنے لگتا ہے۔‏ اسکا انجام کیا ہوتا ہے؟‏ یقیناً،‏ اس واقعے کی داستان آپکو بڑی دلچسپ لگے گی۔‏ اسکی تفصیل بائبل میں سموئیل کی پہلی کتاب میں درج ہے۔‏

سموئیل،‏ ناتن اور جاد نے اس کتاب کو درج کِیا۔‏ اس میں اُن واقعات کی تفصیل دی گئی ہے جو بنی‌اسرائیل میں سن ۱۱۸۰ سے لیکر ۱۰۷۸ ق.‏س.‏ع.‏ تک یعنی ۱۰۲ سال کے دوران واقع ہوئے تھے۔‏ (‏۱-‏تواریخ ۲۹:‏۲۹‏)‏ سموئیل کی پہلی کتاب چار اسرائیلی رہنماؤں کی داستان ہے۔‏ ان میں سے دو قاضی اور دو بادشاہ تھے،‏ دو یہوواہ خدا کے وفادار رہے اور دو نے اُسکی بےوفائی کی۔‏ اسکے علاوہ یہ کتاب دو مثالی عورتوں کی بھی داستان ہے۔‏ پھر ہم اس میں ایک ایسے جنگجو آدمی کے بارے میں پڑھتے ہیں جو بہادر ہونے کیساتھ ساتھ نرم‌دل بھی تھا۔‏ اس کتاب میں ہمیں اچھی اور بُری مثالیں ملتی ہیں۔‏ ان پر غور کرنے سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ بیشک،‏ سموئیل کی پہلی کتاب مؤثر ہے اور ہمارے اعمال اور دل کے خیالوں کو جانچنے میں کام آ سکتی ہے۔‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏

عیلی کی جگہ سموئیل قاضی بن جاتا ہے

‏(‏۱-‏سموئیل ۱:‏۱–‏۷:‏۱۷‏)‏

حنّہ نامی عورت شہر رامہ کی رہنے والی ہے۔‏ * اُس نے یہوواہ خدا سے اولاد کے لئے دُعا مانگی تھی اور یہوواہ نے اُس کی سُن لی۔‏ حنّہ اپنے اُس وعدے کو پورا کرنا چاہتی ہے جو اُس نے خدا سے کِیا تھا۔‏ اس لئے وہ عیدِخیام کے موقعے پر ’‏یہوواہ کے گھر‘‏ جاتی ہے اور اپنے لڑکے سموئیل کو وہاں خدمت کرنے کے لئے چھوڑ جاتی ہے۔‏ اس طرح سموئیل ’‏عیلیؔ کاہن کے سامنے یہوواہ کی خدمت کرنے لگتا ہے۔‏‘‏ (‏۱-‏سموئیل ۱:‏۲۴؛‏ ۲:‏۱۱‏)‏ سموئیل صرف بچہ ہی ہے۔‏ اس کے باوجود یہوواہ اس سے ہم‌کلام ہو کر اُس کے ذریعے عیلی کے گھرانے پر سزا سناتا ہے۔‏ جب سموئیل جوان ہو جاتا ہے تو تمام اسرائیلی اسے یہوواہ خدا کے نبی کے طور پر قبول کرتے ہیں۔‏

ایک دن فلستیوں کا لشکر اسرائیل پر حملہ کرتا ہے۔‏ وہ عیلی کے دو بیٹوں کو مار ڈالتے اور خدا کے صندوق کو چرا لیتے ہیں۔‏ جب عیلی یہ خبر سنتا ہے تو وہ بھی مر جاتا ہے۔‏ عیلی ”‏چالیس برس بنی‌اِسرائیل کا قاضی رہا“‏ تھا۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۴:‏۱۸‏)‏ خدا کے صندوق کو چرانے کی وجہ سے فلستیوں پر طرح طرح کی آفتیں ٹوٹ پڑتی ہیں۔‏ اسلئے وہ کچھ عرصے بعد صندوق کو واپس کر دیتے ہیں۔‏ عیلی کی موت کے بعد سموئیل قاضی کے طور پر اسرائیل کی راہنمائی کرنے لگتا ہے اور امن اور سلامتی کا دَور شروع ہو جاتا ہے۔‏

صحیفائی سوالوں کے جواب:‏

۲:‏۱۰‏—‏اگرچہ اُس وقت اسرائیل کا کوئی بادشاہ نہیں تھا لیکن حنّہ نے دُعا کی کہ یہوواہ ”‏اپنے بادشاہ کو زور بخشے۔‏“‏ وہ کیوں؟‏ موسیٰ کی شریعت میں اس بات کی پیشینگوئی کی گئی تھی کہ بنی‌اسرائیل ایک نہ ایک دن اپنے لئے بادشاہ مقرر کرینگے۔‏ (‏استثنا ۱۷:‏۱۴-‏۱۸‏)‏ یعقوب نے کہا تھا کہ ”‏یہوؔداہ سے سلطنت نہیں چھوٹے گی۔‏“‏ (‏پیدایش ۴۹:‏۱۰‏)‏ اسکے علاوہ یہوواہ نے سارہ کے بارے میں،‏ جسکی نسل سے بنی‌اسرائیل پیدا ہوئے یوں کہا:‏ ”‏عالم کے بادشاہ اُس سے پیدا ہونگے۔‏“‏ (‏پیدایش ۱۷:‏۱۶‏)‏ اس سے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ حنّہ ایک ایسے بادشاہ کیلئے دُعا کر رہی تھی جو مستقبل میں آنے والا تھا۔‏

۳:‏۳‏—‏کیا سموئیل واقعی پاک‌ترین مقام میں سوتا تھا؟‏ جی‌نہیں۔‏ سموئیل قہاتیوں کے گھرانے سے تعلق رکھتا تھا اور اس گھرانے کے مرد ہیکل میں کاہنوں کے طور پر خدمت نہیں کرتے تھے۔‏ (‏۱-‏تواریخ ۶:‏۳۳-‏۳۸‏)‏ اسلئے سموئیل کو ’‏مقدس کو دیکھنے کی خاطر اندر آنے‘‏ کی اجازت نہیں تھی۔‏ (‏گنتی ۴:‏۱۷-‏۲۰‏)‏ وہ صرف مسکن کے صحن میں حاضر ہو سکتا تھا۔‏ غالباً سموئیل وہیں رات گزارتا تھا اور عیلی بھی اس صحن میں سوتا تھا۔‏ لہٰذا جملہ ”‏جہاں خدا کا صندوق تھا“‏ بظاہر مسکن کے اِردگِرد کی جگہ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏

۷:‏۷-‏۹،‏ ۱۷‏—‏سموئیل نے مصفاہ میں سوختنی قربانی گزرانی اور رامہ میں ایک مذبح بنایا۔‏ لیکن اسرائیلیوں کو تو صرف اُس جگہ پر قربانیاں گزراننی تھیں جسے یہوواہ نے مقرر کِیا تھا۔‏ (‏استثنا ۱۲:‏۴-‏۷،‏ ۱۳،‏ ۱۴؛‏ یشوع ۲۲:‏۱۹‏)‏ تو پھر سموئیل نے ایسا کیوں کِیا؟‏ خدا کا پاک صندوق شہر سیلا سے ہٹا لیا گیا تھا۔‏ اسکے بعد یہوواہ نے اسی جگہ پر اپنے حضور کو ظاہر نہیں کِیا۔‏ سموئیل یہوواہ کا نمائندہ تھا۔‏ اسلئے یہ بات یہوواہ کو ضرور پسند آئی ہوگی کہ سموئیل نے مصفاہ میں سوختنی قربانی گزرانی اور رامہ میں ایک مذبح بنایا۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱:‏۱۱،‏ ۱۲،‏ ۲۱-‏۲۳؛‏ ۲:‏۱۹‏۔‏ حنّہ ایک فروتن عورت تھی جو لگاتار خدا سے فریاد کرتی رہی۔‏ اُس نے یہوواہ کی مہربانی کی بڑی قدر کی اور اُسے اپنے بیٹے سے بہت لگن تھی۔‏ اسلئے آج بھی حنّہ عورتوں کیلئے ایک اچھی مثال ہے۔‏

۱:‏۸‏۔‏ القانہ نے حوصلہ بڑھانے کے معاملے میں اچھی مثال قائم کی۔‏ (‏ایوب ۱۶:‏۵‏)‏ جب اُسکی بیوی حنّہ بہت اُداس تھی تو القانہ نے بڑی نرمی سے اُس سے پوچھا:‏ ”‏تیرا دل کیوں آزُردہ ہے؟‏“‏ حنّہ کو اس سوال سے اپنے احساسات کا اظہار کرنے کا حوصلہ ملا۔‏ پھر القانہ نے اپنے پیار کو یوں ظاہر کِیا:‏ ”‏کیا مَیں تیرے لئے دس بیٹوں سے بڑھ کر نہیں؟‏“‏

۲:‏۲۶؛‏ ۳:‏۵-‏۸،‏ ۱۵،‏ ۱۹‏۔‏ جو ذمہ‌داری خدا نے ہمیں سونپی ہے اُسے ہمیں دل لگا کر پوری کرنا چاہئے۔‏ ہمیں خدا کی طرف سے جو تربیت ملتی ہے اُس سے ہمیں فائدہ اُٹھانا چاہئے۔‏ اس کے علاوہ ہمیں دوسروں سے شائستگی اور احترام کے ساتھ پیش آنا چاہئے۔‏ اسطرح ہم بھی ’‏خدا اور انسان دونوں کے مقبول ہوں گے۔‏‘‏

۴:‏۳،‏ ۴،‏ ۱۰‏۔‏ عہد کا صندوق پاک ہونے کے باوجود ایک تعویذ کی مانند نہیں تھا جو اسرائیلیوں کو اپنے دُشمنوں سے بچا سکتا تھا۔‏ ہمیں اپنے آپکو ’‏بُتوں سے بچائے رکھنے‘‏ کی اشد ضرورت ہے۔‏—‏۱-‏یوحنا ۵:‏۲۱‏۔‏

اسرائیل کا پہلا بادشاہ

‏(‏۱-‏سموئیل ۸:‏۱–‏۱۵:‏۳۵‏)‏

سموئیل زندگی‌بھر یہوواہ کا وفادار رہتا ہے۔‏ لیکن اُسکے بیٹے یہوواہ کی راہ پر نہیں چلتے۔‏ جب اسرائیل کے بزرگ درخواست کرتے ہیں کہ اُنکی قوم کیلئے ایک انسانی بادشاہ مقرر کِیا جائے تو یہوواہ انکی درخواست کو پورا کرتا ہے۔‏ وہ سموئیل کو کہتا ہے کہ ساؤل کو بادشاہ کے طور پر مسح کرو۔‏ ساؤل بنیمین کے قبیلہ کا ایک خوب‌رُو آدمی ہے۔‏ جب ساؤل عمونیوں پر فتح حاصل کرتا ہے تو اسرائیل کے تمام لوگ اسکی حمایت کرنے لگتے ہیں۔‏

ساؤل کا بہادر بیٹا یونتن فلستیوں کی ایک پوری چوکی کو شکست دیتا ہے۔‏ اس پر فلستیوں کا بڑا سا لشکر اسرائیل کے خلاف جمع ہو جاتا ہے۔‏ خوف کے مارے ساؤل یہوواہ کی نافرمانی کرتا ہے اور سموئیل کا انتظار کرنے کی بجائے خود ہی سوختنی قربانی پیش کرتا ہے۔‏ کچھ دیر بعد یونتن اور اُسکا سلاح‌بردار فلستیوں کی ایک اَور چوکی پر حملہ کرتے ہیں۔‏ ساؤل یہ سنتے ہی اپنے لشکر سمیت اُسکی مدد کو آتا ہے۔‏ ساؤل جلدبازی میں ایک قسم کھاتا ہے جسکے نتیجے میں اسکے سپاہی فلستیوں کو مکمل طور پر شکست دینے میں ناکام رہتے ہیں۔‏ اسکے بعد بھی ساؤل ’‏ہر طرف اپنے دُشمنوں سے لڑتا رہتا ہے۔‏‘‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۴:‏۴۷‏)‏ جب ساؤل عمالیقیوں پر فتح پاتا ہے تو وہ دوبارہ یہوواہ کے حکم کی خلاف‌ورزی کرتا ہے۔‏ وہ ان چیزوں کو پوری طرح تباہ نہیں کرتا جنکو یہوواہ نے تباہی کیلئے ”‏مخصوص“‏ کِیا ہے۔‏ (‏احبار ۲۷:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ نتیجتاً یہوواہ ساؤل کو بادشاہ کے طور پر ردّ کر دیتا ہے۔‏

صحیفائی سوالوں کے جواب:‏

۹:‏۹‏—‏اس جملے کا کیا مطلب ہے کہ ”‏جسکو اب نبی کہتے ہیں اُسکو پہلے غیب‌بین کہتے تھے“‏ ؟‏ ان الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ سموئیل کے زمانے سے یہوواہ اپنے زیادہ‌تر پیغامات نبیوں ہی کے ذریعے لوگوں تک پہنچانے لگا۔‏ اسلئے لوگ خدا کے پیغمبروں کو ”‏غیب‌بین“‏ کی بجائے ”‏نبی“‏ کہنے لگے جسکا لفظی مطلب عبرانی زبان میں ”‏پیغام پہنچانے والا“‏ ہے۔‏ سموئیل نے اسرائیل کے نبیوں کے سلسلے کا آغاز کِیا۔‏—‏اعمال ۳:‏۲۴‏۔‏

۱۴:‏۲۴-‏۳۲،‏ ۴۴،‏ ۴۵‏—‏جب یونتن نے ساؤل کی قسم توڑ کر شہد کھایا تو کیا وہ خدا کی خوشنودی سے محروم ہو گیا؟‏ بظاہر یہوواہ یونتن سے ناراض نہیں ہوا۔‏ یونتن اپنے باپ کی قسم سے بےخبر تھا۔‏ اسکے علاوہ ساؤل نے اپنی قسم کے ذریعے سپاہیوں کو بہت نقصان پہنچایا۔‏ شاید اُس نے جوش کا دکھاوا کرنے یا اپنا اختیار جمانے کیلئے یہ قسم کھائی تھی۔‏ بہرحال خدا ایک ایسی قسم سے خوش نہیں تھا۔‏ اگرچہ یونتن اپنے باپ کی قسم توڑنے کی سزا قبول کر رہا تھا لیکن لوگوں نے اسکی جان بچانے کیلئے آواز اُٹھائی۔‏

۱۵:‏۶‏—‏ساؤل نے قینیوں کی جان کیوں بخش دی؟‏ قینی موسیٰ کے سُسر کی اولاد تھے۔‏ جب بنی‌اسرائیل کوہِ‌سینا سے روانہ ہوئے تو قینیوں نے اُنکی حمایت کی۔‏ (‏گنتی ۱۰:‏۲۹-‏۳۲‏)‏ قینی کافی عرصے تک بنی‌یہوداہ کے علاقے میں آباد رہے۔‏ (‏قضاۃ ۱:‏۱۶‏)‏ بعد میں وہ عمالیقیوں کے مُلک میں بسنے لگے لیکن بنی‌اسرائیل کیساتھ اُنکے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے۔‏ اسی وجہ سے ساؤل نے قینیوں کی جان بخش دی۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۹:‏۲۱؛‏ ۱۰:‏۲۲،‏ ۲۷‏۔‏ جب ساؤل کو بادشاہ بنایا گیا تو بعض ’‏شریر‘‏ آدمیوں نے اُسکی مخالفت کی۔‏ تب ساؤل نے عاجزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جلدبازی میں بدلہ نہیں لیا۔‏ جی‌ہاں،‏ عاجزی ایک ایسی خوبی ہے جو ہمیں احمقانہ کاموں سے بچائے رکھ سکتی ہے۔‏

۱۲:‏۲۰،‏ ۲۱‏۔‏ کچھ لوگ انسانی رہنماؤں،‏ فوجی طاقت یا بُتوں پر اعتماد رکھتے ہیں۔‏ لیکن یہ سب ’‏باطل چیزیں‘‏ ہیں۔‏ اُنکی خاطر یہوواہ خدا کی عبادت چھوڑنا کتنی بےوقوفی کی بات ہوگی۔‏

۱۲:‏۲۴‏۔‏ اگر ہم اُن ’‏بڑے کاموں‘‏ پر غور کرتے ہیں جو یہوواہ نے قدیم اور جدید زمانے میں کئے ہیں تو ہم خدا کو ناراض کرنے سے ڈرینگے اور پورے دل سے اُسکی عبادت کرینگے۔‏

۱۳:‏۱۰-‏۱۴؛‏ ۱۵:‏۲۲-‏۲۵،‏ ۳۰‏۔‏ نافرمانی اور گستاخی کی جڑ تکبّر ہی ہے۔‏ اس خامی کو اپنے دل میں ہرگز نہ بٹھائیں۔‏—‏امثال ۱۱:‏۲‏۔‏

ایک چرواہے کو بادشاہ بنایا جاتا ہے

‏(‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۱–‏۳۱:‏۱۳‏)‏

سموئیل یہوداہ کے قبیلے کے داؤد کو آئندہ بادشاہ کے طور پر مسح کرتا ہے۔‏ کچھ عرصے بعد داؤد فلستی جولیت کو فلاخن استعمال کرتے ہوئے ایک ہی پتھر سے مار ڈالتا ہے۔‏ اسکے بعد داؤد اور یونتن کی گہری دوستی ہو جاتی ہے۔‏ ساؤل داؤد کو اپنے سپاہیوں پر مقرر کرتا ہے۔‏ جب داؤد دُشمنوں پر باربار فتحمند ہوتا ہے تو اسرائیل کی عورتیں گاتی ہیں کہ ”‏ساؔؤل نے تو ہزاروں کو پر داؔؤد نے لاکھوں کو مارا۔‏“‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۸:‏۷‏)‏ حسد میں آکر ساؤل تین بار داؤد کو قتل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔‏ اس وجہ سے داؤد بھاگ جاتا ہے۔‏

داؤد کئی سال تک ساؤل سے بھاگتا رہتا ہے۔‏ اس دوران داؤد کو دو بار ساؤل کی جان لینے کا موقع ملتا ہے۔‏ لیکن وہ ایسا نہیں کرتا۔‏ داؤد کی ملاقات ابیجیل سے ہوتی ہے جس سے وہ بعد میں شادی کر لیتا ہے۔‏ فلستی پھر سے اسرائیل کے خلاف جنگ کرنے نکلتے ہیں۔‏ سموئیل فوت ہو چکا ہے۔‏ اسلئے ساؤل خود ہی یہوواہ سے ہدایت مانگتا ہے۔‏ لیکن یہوواہ اُسے کوئی جواب نہیں دیتا۔‏ ساؤل سخت گھبرا جاتا ہے اور ایک ایسی عورت کے پاس جاتا ہے جو جنّات سے رابطہ کرتی ہے۔‏ عورت ساؤل کو بتاتی ہے کہ اُسی جنگ میں وہ مر جائیگا۔‏ اور واقعی ایسا ہی ہوتا ہے۔‏ ساؤل بےعزت ہو کر مر جاتا ہے اور اُسکے تین بیٹوں کو بھی مار ڈالا جاتا ہے۔‏ داؤد اب تک ان واقعات سے بےخبر ہے اور چھپا رہتا ہے۔‏ ان افسوس‌ناک واقعات کیساتھ سموئیل کی پہلی کتاب کا اختتام ہوتا ہے۔‏

صحیفائی سوالوں کے جواب:‏

۱۶:‏۱۴‏—‏ساؤل کو کس قسم کی بُری روح ستاتی تھی؟‏ یہ روح کوئی روحانی ہستی نہیں بلکہ ساؤل کی بُری نیت تھی۔‏ یہوواہ نے اپنی پاک رُوح ساؤل سے ہٹا لی تھی اور اسطرح ساؤل اپنی بُری سوچ کا شکار ہو گیا۔‏ یہوواہ نے اپنی پاک روح ہٹا کر ساؤل کیساتھ ایسا ہونے کی اجازت دی۔‏ اسلئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ساؤل کی بُری نیت ”‏[‏یہوواہ]‏ کی طرف سے ایک بُری روح“‏ کی مانند تھی۔‏

۱۷:‏۵۵-‏۵۸‏—‏پہلے سموئیل ۱۶:‏۱۷-‏۲۳ کو مدِنظر رکھتے ہوئے ساؤل نے کیوں پوچھا کہ ’‏داؤد کس کا بیٹا ہے‘‏؟‏ ساؤل صرف داؤد کے باپ کا نام معلوم نہیں کرنا چاہتا تھا۔‏ داؤد نے ابھی ابھی دیونما جولیت کو قتل کِیا تھا۔‏ اسلئے ساؤل یہ جاننا چاہتا تھا کہ ایک ایسے بہادر لڑکے کا باپ کس قسم کا شخص ہے۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱۶:‏۶،‏ ۷‏۔‏ کسی شخص کی ظاہری صورت پر نظر ڈالنے سے اُسکی اصلیت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔‏ اسکی بجائے ہمیں دوسروں کو یہوواہ کی نظر سے دیکھنا چاہئے۔‏

۱۷:‏۴۷-‏۵۰‏۔‏ جولیت کی طرح آج بھی کئی لوگ یہوواہ کے بندوں کو اذیت پہنچاتے ہیں۔‏ ہم دلیری سے اُنکا مقابلہ کرنے کے قابل ہیں کیونکہ ”‏جنگ تو [‏یہوواہ]‏ کی ہے۔‏“‏

۱۸:‏۱،‏ ۳؛‏ ۲۰:‏۴۱،‏ ۴۲‏۔‏ یہوواہ سے محبت رکھنے والے لوگوں کی دوستی سچی دوستی ہوتی ہے۔‏

۲۱:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏ جب ہم زندگی کی راہ پر کسی مشکل کا سامنا کرتے ہیں تو ہمیں دانائی اور عقلمندی سے کام لینا چاہئے۔‏ یہوواہ ہم سے یہی توقع کرتا ہے۔‏ وہ اپنے کلام کے ذریعے ہم کو ہوشیاری،‏ علم اور تمیز جیسی خوبیاں سکھاتا ہے۔‏ (‏امثال ۱:‏۴‏)‏ اسکے علاوہ کلیسیا کے بزرگ بھی ہماری مدد کر سکتے ہیں۔‏

۲۴:‏۶؛‏ ۲۶:‏۱۱‏۔‏ داؤد نے یہوواہ کے ممسوح کا احترام کرتے ہوئے ہمارے لئے ایک عمدہ نمونہ قائم کِیا ہے۔‏

۲۵:‏۲۳-‏۳۳‏۔‏ ابیجیل کی عقلمندی واقعی مثالی ہے۔‏

۲۸:‏۸-‏۱۹‏۔‏ جنّات لوگوں کو گمراہ کرنے یا انکو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اسلئے وہ کبھی‌کبھار انسان کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔‏ ہمیں ہر قسم کی جادوگری سے دُور رہنے کی اشد ضرورت ہے۔‏—‏استثنا ۱۸:‏۱۰-‏۱۲‏۔‏

۳۰:‏۲۳،‏ ۲۴‏۔‏ داؤد کا یہ فیصلہ گنتی ۳۱:‏۲۷ پر مبنی ہے۔‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ اپنے ان خادموں کی قدر بھی کرتا ہے جو کلیسیا میں چھوٹے چھوٹے کام کرتے ہیں۔‏ اسلئے جو بھی کام آپکو سونپا جائے اسے ’‏جی سے کریں،‏ یہ جان کر کہ یہوواہ کیلئے کرتے ہیں نہ کہ آدمیوں کیلئے۔‏‘‏—‏کلسیوں ۳:‏۲۳‏۔‏

‏’‏فرمانبرداری قربانی سے بہتر ہے‘‏

ہم سموئیل اور داؤد کی اچھی مثالوں اور عیلی اور ساؤل کی بُری مثالوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ یہ کہ ”‏فرمانبرداری قربانی سے اور بات ماننا مینڈھوں کی چربی سے بہتر ہے۔‏ کیونکہ بغاوت اور جادوگری برابر ہیں اور سرکشی اَیسی ہی ہے جیسی مورتوں اور بُتوں کی پرستش۔‏“‏—‏۱-‏سموئیل ۱۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

آجکل ہمیں خدا کی بادشاہت کی منادی کرنے اور شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لینے کا بڑا شرف حاصل ہے۔‏ ایسا کرنے سے ہم ’‏اپنے لبوں سے قربانیاں گذرانتے ہیں۔‏‘‏ یاد رکھیں کہ جب یہوواہ خدا اپنے کلام یا اپنی زمینی تنظیم کے ذریعے ہماری ہدایت کرتا ہے تو ہمیں اس پر عمل کرنا چاہئے۔‏—‏ہوسیع ۱۴:‏۲؛‏ عبرانیوں ۱۳:‏۱۵‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 سموئیل کی پہلی کتاب میں بہت سی جگہوں اور علاقوں کا ذکر ہوا ہے۔‏ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ یہ کہاں واقع تھے تو یہوواہ کے گواہوں کے شائع‌کردہ کتابچے ‏”‏سی دی گُڈ لینڈ“‏ کے صفحات ۱۸ اور ۱۹ کو دیکھئے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

ساؤل نے اپنے دل میں عاجزی اور فروتنی کے بدلے گھمنڈ اور تکبّر پیدا ہونے دیا

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

مخالفت کا سامنا کرتے وقت ہماری مدد کون کریگا؟‏