یہوواہ خدا کیساتھ قریبی رشتہ قائم کریں
یہوواہ خدا کیساتھ قریبی رشتہ قائم کریں
جس زمانے میں بائبل لکھی گئی، بعض لوگوں کا یہوواہ کیساتھ اتنا قریبی رشتہ تھا کہ وہ اُنکا خدا کہلایا۔ مثال کے طور پر، صحائف یہوواہ کو ”اؔبرہام کا معبود [خدا]،“ ”ایلیاؔہ کا خدا“ اور ”داؔؤد کا خدا“ بیان کرتے ہیں۔—پیدایش ۳۱:۴۲؛ ۲-سلاطین ۲:۱۴؛ ۲۰:۵۔
یہ تمام اشخاص یہوواہ کیساتھ ایک قریبی رشتہ رکھنے کے قابل کیسے ہوئے تھے؟ ہم ان سے خالق کیساتھ ذاتی رشتہ اُستوار کرنے اور قائم رکھنے کے متعلق کیا سیکھ سکتے ہیں؟
ابرہام ”[یہوواہ] پر ایمان لایا“
ابرہام پہلا شخص ہے جسکی بابت بائبل بیان کرتی ہے کہ وہ یہوواہ پر ایمان لایا۔ ایمان کی افضل خوبی ہی ابرہام کے الہٰی مقبولیت حاصل کرنے کا باعث بنی تھی۔ درحقیقت، یہوواہ ابرہام کو اتنا پسند کرتا تھا کہ بعدازاں، اُس نے خود کو موسیٰ پر ”اؔبرہام کا خدا“ اور اُسکے بیٹے اضحاق اور پوتے یعقوب کا خدا کہہ کر ظاہر کِیا۔—پیدایش ۱۵:۶؛ خروج ۳:۶۔
ابرہام یہوواہ پر ایسا ایمان رکھنے کے قابل کیسے ہوا؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ ابرہام کے ایمان کی بنیاد بہت مضبوط تھی۔ شاید اُس نے نوح کے بیٹے سم سے یہوواہ کی راہوں کی تعلیم پائی ہو جس نے اپنی آنکھوں سے خدا کے نجاتبخش کاموں کو دیکھا تھا۔ سم اس بات کا گواہ تھا کہ کیسے یہوواہ نے ”بےدین دُنیا پر طوفان بھیج کر راستبازی کے منادی کرنے والے نوؔح کو مع اَور سات آدمیوں کے بچا“ لیا تھا۔ (۲-پطرس ۲:۵) ابرہام نے سم سے سنا ہوگا کہ جب یہوواہ کوئی وعدہ کرتا ہے تو وہ اُسے ضرور پورا کرتا ہے۔ اسلئے، جب خدا نے ابرہام سے وعدہ کِیا تو وہ یہوواہ کے وعدے سے خوش تھا اور اُس نے اپنی ساری زندگی اس یقین کیساتھ گزاری کہ وہ اپنے وعدے کو ضرور پورا کریگا۔
مضبوط بنیاد پر قائم ابرہام کے ایمان کو اُسکے کاموں نے اَور زیادہ مستحکم بنا دیا۔ پولس رسول نے لکھا: ”ایمان ہی کے سبب سے اؔبرہام جب بلایا گیا تو حکم مان کر اُس جگہ چلا گیا جسے میراث میں لینے والا تھا اور اگرچہ جانتا نہ تھا کہ مَیں کہاں جاتا ہوں توبھی روانہ ہو گیا۔“ (عبرانیوں ۱۱:۸) فرمانبرداری کے اس عمل نے ابرہام کے ایمان کو مزید تقویت بخشی جسکے متعلق شاگرد یعقوب نے لکھا: ”پس تو نے دیکھ لیا کہ ایمان نے اُسکے اعمال کیساتھ مل کر اثر کِیا اور اعمال سے ایمان کامل ہوا۔“—یعقوب ۲:۲۲۔
مزیدبرآں، یہوواہ نے ابرہام کے ایمان کو اَور زیادہ مضبوط کرنے کیلئے اسے آزمانے کی اجازت دی۔ پولس نے کہا: ”ایمان ہی سے اؔبرہام نے آزمایش کے وقت اضحاؔق کو نذر گذرانا۔“ کیونکہ آزمائش ایمان کو خالص، مضبوط اور ”سونے سے بھی بہت ہی بیشقیمت“ بناتی ہے۔—عبرانیوں ۱۱:۱۷؛ ۱-پطرس ۱:۷۔
اگرچہ ابرہام اپنی زندگی میں خدا کے سب وعدوں کی تکمیل تو نہ دیکھ سکا توبھی وہ دوسروں کو اپنے نمونے کی نقل کرتے دیکھ کر خوش تھا۔ بائبل میں اسکی بیوی سارہ اور اسکے خاندان کے تین دیگر اشخاص اضحاق، یعقوب اور یوسف کے غیرمعمولی ایمان کی بھی تعریف کی گئی ہے۔—آجکل ابرہام جیسا ایمان
ایمان ہر اُس شخص کیلئے ضروری ہے جو یہوواہ سے قریبی رشتہ قائم کرنا چاہتا ہے۔ پولس نے لکھا، ”بغیر ایمان کے اُسکو پسند آنا ناممکن ہے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۶) آجکل خدا کا ایک خادم کیسے ابرہام جیسا ایمان پیدا کر سکتا ہے؟
ابرہام کی طرح ہمارے ایمان کی بنیاد بھی مضبوط ہونی چاہئے۔ ایسا کرنے کا بہترین طریقہ بائبل اور بائبل پر مبنی مطبوعات کا مطالعہ کرنا ہے۔ بائبل کو پڑھنا اور اس پر غوروخوض کرنا ہمیں یقیندہانی کراتا ہے کہ یہوواہ کے وعدے ضرور پورے ہونگے۔ اس سے ہمیں اپنی زندگی یقینی اُمید کی بنیاد پر قائم کرنے کی تحریک ملیگی۔ منادی کے کام میں حصہ لینے اور مسیحی اجلاسوں یا عبادت پر حاضر ہونے کے سلسلے میں خدا کے احکام کی فرمانبرداری ہمارے ایمان کو اَور زیادہ مضبوط کرتی ہے۔—متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰؛ عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵۔
مخالفت، شدید بیماری، کسی عزیز کی موت یا کسی اَور طرح سے بھی ہمارا ایمان آزمایا جا سکتا ہے۔ آزمائش کے تحت یہوواہ کا وفادار رہنا ہمارے ایمان کو مزید تقویت بخشتا اور اسے سونے سے زیادہ بیشقیمت بناتا ہے۔ خواہ ہم خدا کے تمام وعدوں کی تکمیل دیکھنے کیلئے زندہ رہتے ہیں یا نہیں، ہمارا ایمان ہمیں یہوواہ کے بہت نزدیک لے جائیگا۔ مزیدبرآں، ہمارا اچھا نمونہ دوسروں کو ہمارے ایمان کی نقل کرنے کی تحریک دیگا۔ (عبرانیوں ۱۳:۷) رالف کے سلسلے میں ایسا ہی ہوا جس نے اپنے والدین کے ایمان کی نقل کی تھی۔ وہ بیان کرتا ہے:
”جب مَیں گھر پر رہتا تھا تو میرے والدین پورے خاندان کی حوصلہافزائی کرتے تھے کہ صبح جلدی اُٹھیں تاکہ ہم سب مل کر بائبل پڑھ سکیں۔ ہم نے پوری بائبل اسی طرح پڑھی۔“ ابھی تک رالف ہر صبح بائبل پڑھتا اور اپنے دن کا اچھا آغاز کرتا ہے۔ رالف اپنے والد کیساتھ ہر ہفتے منادی میں جایا کرتا تھا۔ ”اس وقت مَیں نے واپسی ملاقاتیں کرنا اور گھریلو بائبل مطالعے کرانا سیکھا۔“ رالف اب یورپ میں یہوواہ کے گواہوں کے ایک برانچ دفتر میں رضاکار کے طور پر خدمت انجام دے رہا ہے۔ یہ اسکے والدین کے ایمان کا کیا ہی شاندار انعام ہے!
ایک شخص جو یہوواہ کے دل کے مطابق تھا
داؤد ابرہام کے تقریباً ۹۰۰ سال بعد پیدا ہوا تھا۔ وہ صحائف میں بیانکردہ یہوواہ کے خادموں کے درمیان ایک منفرد شخصیت کا مالک تھا۔ مستقبل کے بادشاہ کے طور پر، داؤد کے انتخاب کا حوالہ دیتے ہوئے سموئیل نبی نے کہا: ”خداوند [یہوواہ] نے ایک شخص کو جو اُسکے دل کے مطابق ہے تلاش کر لیا ہے۔“ یہوواہ اور داؤد کے درمیان اتنا قریبی رشتہ تھا کہ بعدازاں یسعیاہ نبی نے حزقیاہ بادشاہ سے یہوواہ کی بابت کہا ”خداوند [یہوواہ] تیرے باپ داؔؤد کا خدا۔“—۱-سموئیل ۱۳:۱۴؛ ۲-سلاطین ۲۰:۵؛ یسعیاہ ۳۸:۵۔
بیشک داؤد یہوواہ کے دل کے مطابق تھا توبھی کئی ایسے مواقع آئے جب وہ اپنی خواہشات پر قابو نہ رکھ سکا۔ تین دفعہ اس نے سنگین غلطیاں کیں: اس نے یہوواہ کے صندوق کو نامناسب طور پر دوسری جگہ منتقل کرنے کی اجازت دی؛ بتسبع سے زناکاری کی یہانتک کہ اسکے شوہر اوریاہ کو مروانے کی سازش کی اور یہوواہ کے حکم کے خلاف اسرائیل اور یہوداہ کی مردمشماری کرائی۔ ان تمام موقعوں پر، داؤد خدا کی شریعت کی تابعداری کرنے میں ناکام رہا۔—۲-سموئیل ۶:۲-۱۰؛ ۱۱:۲-۲۷؛ ۲۴:۱-۹۔
۱-تواریخ ۱۵:۱۳؛ ۲-سموئیل ۱۲:۱۳؛ ۲۴:۱۰۔
تاہم جب داؤد کو اُسکے گناہوں سے آگاہ کِیا گیا تو اس نے دوسروں کو الزام دینے کی بجائے اپنی غلطی کو تسلیم کِیا۔ اس نے اعتراف کِیا کہ صندوق کی منتقلی نامناسب تھی۔ اس نے مزید کہا: ”ہم آئین کے مطابق اُسکے [یہوواہ] طالب نہیں ہوئے۔“ جب ناتن نبی نے داؤد کی زناکاری کو بےنقاب کِیا تو داؤد نے یہ کہتے ہوئے جواب دیا: ”مَیں نے خداوند [یہوواہ] کا گُناہ کِیا۔“ نیز جب داؤد کو لوگوں کی مردمشماری کرانے کی اُسکی غلطی سے آگاہ کِیا گیا تو اس نے تسلیم کِیا: ”یہ جو مَیں نے کِیا سو بڑا گُناہ کِیا۔“ داؤد نے اپنے گناہوں سے توبہ کی اور یہوواہ کیساتھ قریبی رشتے کو ختم ہونے نہ دیا۔—جب ہم غلطی کرتے ہیں
یہوواہ خدا کیساتھ قریبی رشتہ رکھنے کی ہماری کوششوں کے سلسلے میں داؤد کی مثال حوصلہافزا ہے۔ اگر ایک شخص جو یہوواہ کے دل کے مطابق ہے سنگین گناہ کر سکتا ہے توپھر ہمیں بےحوصلہ نہیں ہونا چاہئے۔ اپنی مخلص کوششوں کے باوجود، ہم بعضاوقات کوئی غلطی یا پھر سنگین گُناہ کر سکتے ہیں۔ (واعظ ۷:۲۰) ہم اس حقیقت سے تسلی پا سکتے ہیں کہ جب داؤد نے توبہ کی تو اسکے گناہ بخش دئے گئے۔ چند سال پہلے یووی * کیساتھ بھی کچھ ایسا ہی واقع ہوا۔
یووی یہوواہ کے گواہوں کی ایک کلیسیا میں بزرگ کے طور پر خدمت انجام دے رہا تھا۔ ایک موقع پر، وہ غلط خواہشات کا شکار ہوکر بداخلاقی میں پڑ گیا۔ ابتدا میں اس نے بادشاہ داؤد کی طرح اس اُمید پر کہ یہوواہ اسکی غلطی کو نظرانداز کر دیگا، معاملے کو اپنے تک رکھنے کا فیصلہ کِیا۔ آخرکار اُسکے ضمیر نے اُسے اسقدر ملامت کرنا شروع کر دیا کہ یووی کو ایک ساتھی بزرگ کے سامنے اپنے گناہ کا اعتراف کرنا پڑا۔ پس اُسے روحانی طور پر دوبارہ بحال کرنے کیلئے ضروری اقدام اُٹھائے گئے۔
یووی نے اپنے گناہوں سے توبہ کی اور یہوواہ اور اسکی تنظیم کیساتھ جڑا رہا۔ وہ بھائیوں کی طرف سے حاصل ہونے والی مدد کیلئے بہت شکرگزار تھا۔ چند ہفتے بعد اس نے اپنی اس شکرگزاری کے اظہار میں کلیسیائی بزرگوں کو لکھا: ”آپ لوگوں نے میری مدد کی کہ یہوواہ کے نام پر آنے والی رسوائی کو دُور کر سکوں۔“ پس یووی یہوواہ کیساتھ دوبارہ اپنا رشتہ بحال کرنے کے قابل ہوا اور وقت آنے پر اسے اسی کلیسیا میں دوبارہ ایک خادم مقرر کر دیا گیا۔
”ہمارا ہمطبیعت انسان“
ایلیاہ داؤد کے بعد کے وقت میں رہنے والے اسرائیل کے ابتدائی نبیوں میں سے ایک تھا۔ ایلیاہ نے اس وقت سچی پرستش کا دفاع کِیا جب بدکاری اور بداخلاقی بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی تھی۔ وہ یہوواہ کیلئے اپنی مخصوصیت کے سلسلے میں کبھی نہیں ڈگمگایا تھا۔ اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ کیوں ایک مرتبہ اسکے جانشین الیشع نے یہوواہ کو ”ایلیاہ کا خدا“ کہہ کر پکارا!—۲-سلاطین ۲:۱۴۔
اس سب کے باوجود، ایلیاہ انسانوں سے بالاتر نہیں تھا۔ یعقوب نے لکھا: ”ایلیاؔہ ہمارا ہمطبیعت انسان تھا۔“ (یعقوب ۵:۱۷) مثال کے طور پر، جب اُس نے اسرائیل میں بعل کے پجاریوں کو دردناک شکست دی تو ملکہ ایزبل نے اسے قتل کرنے کی دھمکی دی۔ اس نے کیسا ردِعمل دکھایا؟ وہ خوفزدہ ہو گیا اور جنگل میں بھاگ گیا۔ وہاں جھاؤ کے ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر اس نے نوحہ کِیا: ”بس ہے۔ اب تُو اَے خداوند [یہوواہ] میری جان کو لے لے کیونکہ مَیں اپنے باپ دادا سے بہتر نہیں ہوں۔“ ایلیاہ اب یہوواہ کا نبی نہیں رہنا چاہتا تھا بلکہ وہ اپنے لئے موت کی درخواست کر رہا تھا۔—۱-سلاطین ۱۹:۴۔
تاہم یہوواہ ایلیاہ کے احساسات کو بخوبی سمجھ رہا تھا۔ یہوواہ نے ایلیاہ کو مضبوط کِیا اور اسے یقین دلایا کہ وہ اکیلا نہیں بلکہ سچی پرستش کی حمایت کرنے والے اَور لوگ بھی موجود ہیں۔ مزیدبرآں، یہوواہ خدا کو اب بھی ایلیاہ پر اعتماد تھا اور اُس نے ایلیاہ کیلئے کام رکھا تھا۔—۱-سلاطین ۱۹:۵-۱۸۔
ایلیاہ کا جذباتی میلان اس بات کی علامت نہیں تھا کہ اب اُسے خدا کی مقبولیت حاصل نہیں تھی۔ تقریباً ۰۰۰،۱ سال بعد جب پطرس، یعقوب اور یوحنا کے سامنے یسوع مسیح کی صورت بدل گئی تو یہوواہ نے رویا میں یسوع کیساتھ ظاہر ہونے کیلئے کس کا انتخاب کِیا؟ بِلاشُبہ یہ موسیٰ اور ایلیاہ ہی تھے۔ (متی ۱۷:۱-۹) صاف ظاہر ہے کہ یہوواہ ایلیاہ کو ایک مثالی نبی خیال کرتا تھا۔ اگرچہ ایلیاہ ”ہمارا ہمطبیعت انسان“ تھا توبھی خدا نے سچی پرستش کو بحال کرنے اور اپنے نام کو جلال دینے کی اسکی انتھک کوششوں کی قدر کی تھی۔
ہماری جذباتی جدوجہد
آجکل بھی یہوواہ کے خادم بعضاوقات بےحوصلہ اور پریشان ہو سکتے ہیں۔ یہ جاننا کسقدر تسلیبخش ہے کہ ایلیاہ بھی ایسے ہی جذبات رکھتا تھا! یہ بات کتنی حوصلہافزا ہے کہ جسطرح یہوواہ ایلیاہ کے احساسات سے واقف تھا اسی طرح وہ ہماری جذباتی جدوجہد کو بھی سمجھتا ہے۔—زبور ۱۰۳:۱۴۔
ایک طرف تو ہم خدا اور ساتھی انسانوں سے محبت کرتے ہیں اور بادشاہت کی خوشخبری کا اعلان کرنے کے یہوواہ کے کام کو کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف شاید ہم منادی کے کام میں دکھائی جانے والی دلچسپی کی کمی سے نااُمید ہو جاتے یا سچی پرستش کے مخالفوں کی دھمکیوں سے پریشان ہو جاتے ہیں۔ تاہم جیسے یہوواہ نے ایلیاہ کو اپنی خدمت جاری رکھنے کیلئے کمربستہ کِیا ویسے ہی وہ آجکل اپنے خادموں کی مدد کر سکتا ہے۔ ہربرٹ اور گرٹرڈ کی مثال کو لے لیجئے۔
ہربرٹ اور گرٹرڈ نے ۱۹۵۲ میں، سابقہ ڈیموکریٹک ریپبلک جرمنی میں لپزگ میں یہوواہ کے گواہوں کے طور پر بپتسمہ لیا۔ اُس وقت یہوواہ کے خادم مشکلات سے دوچار تھے کیونکہ اُنکے منادی کے کام پر پابندی عائد تھی۔ ہربرٹ نے گھرباگھر منادی کرنے کے متعلق کیسا محسوس کِیا؟
”بعضاوقات ہم بہت پریشان ہو جاتے تھے۔ جب ہم گھرباگھر منادی کیلئے جاتے تو ہم اس بات سے بالکل ناواقف ہوتے کہ کب حکام اچانک آکر ہمیں گرفتار کر لینگے۔“ کس چیز نے ہربرٹ اور دیگر گواہوں کی اس خوف پر قابو پانے میں مدد کی؟ ”ہم زیادہ سے زیادہ ذاتی بائبل مطالعہ کِیا کرتے تھے۔ نیز یہوواہ نے ہمیں منادی کے کام کو جاری رکھنے کیلئے طاقت بخشی۔“ ہربرٹ کو منادی کے حوالے سے بیشمار تجربات حاصل ہوئے جوکہ اُسکے ایمان کو تقویت بخشنے کیساتھ ساتھ اُسے خوشی بھی بخشتے تھے۔
ہربرٹ ایک اُدھیڑ عمر خاتون سے ملا جس نے بائبل میں دلچسپی ظاہر کی۔ جب چند دن بعد ہربرٹ دوبارہ اس سے ملاقات کیلئے گیا تو وہاں ایک نوجوان شخص موجود تھا جس نے تمام باتچیت کو بڑے غور سے سنا۔ چند منٹ بعد ہربرٹ نے جوکچھ دیکھا وہ اس سے کانپ اُٹھا۔ کمرے کے ایک کونے میں پڑی کرُسی پر ایک پولیس والے کی ٹوپی رکھی ہوئی تھی۔ یہ اس نوجوان شخص کی تھی جو باتیں کر رہا تھا مگر اصل میں ایک پولیس والا تھا اور وہاں ہربرٹ کو گرفتار کرنے کے ارادے سے آیا تھا۔
”تم یہوواہ کے گواہوں میں سے ایک ہو!“ نوجوان شخص نے کہا۔ ”مجھے اپنا شناختی کارڈ دکھاؤ۔“ ہربرٹ نے اپنا شناختی کارڈ اسے دے دیا۔ تب اچانک ہی وہ عورت اس پولیس والے کی طرف بڑھی اور اسے آگاہ کِیا: ”اگر خدا کے اس خادم کو کچھ ہوا تو میں تمہیں دوبارہ اس گھر میں آنے کی اجازت نہیں دونگی۔“
نوجوان شخص ایک لمحے کیلئے رُکا ہربرٹ کو شناختی کارڈ واپس دیا اور اسے جانے کیلئے کہا۔ بعدازاں ہربرٹ کو معلوم ہوا کہ اس پولیس والے کے اس عورت کی بیٹی کیساتھ مراسم تھے۔ یقیناً اس نے یہ محسوس کِیا ہوگا کہ ہربرٹ کو گرفتار کرنے کی بجائے اس لڑکی سے دوستی برقرار رکھنا زیادہ فائدہمند ہے۔
یہوواہ کیساتھ قریبی رشتہ قائم کرنا
ان واقعات سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟ ابرہام کی طرح ہمیں یہوواہ کے وعدوں پر پُختہ ایمان رکھنا چاہئے۔ داؤد کی طرح، جب بھی ہم سے کوئی غلطی ہو جائے تو ہمیں یہوواہ سے معافی مانگنی چاہئے۔ ایلیاہ کی طرح ہمیں پریشانی کے اوقات میں طاقت کیلئے یہوواہ پر بھروسا رکھنے کی ضرورت ہے۔ ایسا کرنے سے ہم اب اور ہمیشہ تک یہوواہ کیساتھ قریبی رشتہ رکھنے کے قابل ہونگے کیونکہ وہ زندہ خدا ہے ”جو سب آدمیوں کا خاص کر ایمانداروں کا مُنجی ہے۔“—۱-تیمتھیس ۴:۱۰۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 20 نام بدل دئے گئے ہیں۔
[صفحہ ۲۵ پر تصویریں]
فرمانبرداری نے ابرہام کے ایمان کو اَور زیادہ مضبوط کِیا
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
داؤد کی طرح ہمیں بھی اپنے گناہوں سے توبہ کرنی چاہئے
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
یہوواہ ایلیاہ کی طرح ہمارے احساسات کو بھی سمجھتا ہے